پیدائشِ مُوسٰی و آزمائشِ مادرِ مُوسٰی !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالقصص ، اٰیت 1 تا 13 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
طٰسٓمّٓ 1
تلک اٰیٰت الکتٰب
المبین 2 نتلوا علیک من
نباموسٰی وفرعون بالحق لقوم
یؤمنون 3 ان فرعون علٰی فی الارض
وجعل اھلھاشیعا یستضعف طائفة منھم
یذبح ابناء ھم ویستحیٖ نساءھم انه کان من
المفسدین 4 ونرید ان نمن علی الذین استضعفوا
فی الارض ونجعلھم ائمة ونجعلھم الوٰرثین 5 ونمکن
لھم فی الارض ونری فرعون وھامٰن وجنودھما منھم ما
کانوایحذرون 6 واوحینا الٰی ام موسٰی ان ارضعیه فاذاخفت
علیه فالقیه فی الیم ولا تخافی ولا تحزنی انا رادوه الیک وجاعلوه
من المسلین 7 فالتقطه اٰل فرعون لیکون لھم عدوا وحزنا ان فرعون و
ھامٰن وجنودھما کانواخٰطئین 8 وقالت امرات فرعون قرت عین لی ولک لا
تقتلوه عسٰی ان ینفعنااونتخذه ولدا وھم لایشعرون 9 واصبح فؤاد ام موسٰی
فٰرغا ان کادت لتبدی بهٖ لولاان ربطنا علٰی قلبھا لتکون من المؤمنین 10 وقالت
لاخته قصیه فبصرت بهٖ عن جنب وھم لایشعرون 11 وحرمنا علیه المراضع من
قبل فقالت ھل ادلکم علٰی اھل بیت یکفلونه لکم وھم له نٰصحون 12 فرددنٰه الٰی
امهٖ کی تقرعینھا ولا تحزن ولتعلم ان وعداللہ حق ولٰکن اکثرھم لایعلمون 13
اے ھمارے عالَم کے پاکیزہ کردار سردار مُحمد ! یہ ھماری روشن کتاب کی روشن اٰیات ہیں جن کے ذریعے ھم آپ کو مُوسٰی و فرعون کا قصہ سُناتے ہیں تاکہ جو لوگ آپ سے یہ قصہ سنیں وہ اُس کتاب پر ایمان لائیں جو ھم نے آپ پر نازل کی ھے اور وہ قصہ یوں ھے کہ فرعون ایک سرکش انسان تھا جس نے اپنے فتنہ ساز ذھن سے اپنے باشندگانِ سلطنت کو جن دو گروہوں میں تقسیم کیا تھا اُن میں ایک تو اُن مردانِ کار اَفراد کا گروہ تھا جن کے مردانِ کار کو وہ اِس خیال سے قتل کردیا کرتا تھا کہ وہ اُس کے خلاف کبھی کوئی باغیانہ مزاحمت نہ کرسکیں اور دُوسرا گروہ اُن مردانِ نادار کا تھا جن کو وہ اپنا غلام بنا لیتا تھا تاکہ وہ اُس کی زمینوں میں اپناخون بہا کر اُن زمینوں سے اُس کے لیۓ اناج اُگائیں اور وہ اپنی اِس فتنہ کاری میں انسانی معاشرے کا واقعی ایک چَھٹا اور چَھنا ہوا بدکار کار انسان تھا اِس لیۓ ھم نے چاہا کہ اُس کے گمھنڈ کو توڑا جاۓ اور ھماری زمین پر ھماری زمین کے جن کم زور لوگوں کو اُس نے سرنگوں کیا ہوا ھے اُن کو سر بلند کیا جاۓ اور اُن کم زور لوگوں کے ذریعے فرعون و ھامان کے لشکروں کے خلاف وہی بغاوت کرکے دکھادی جاۓ جس بغاوت کا ہمیشہ ہی اُن کے دل میں ایک دھڑکا لگارہتا تھا ، چنانچہ ھم نے اِس زمین کی اِس بدکار جماعت کی سرکوبی کے لیۓ مُوسٰی کو پیدا کیا اور مادرِ مُوسٰی کے دل میں یہ خیال پیدا کیا کہ جب تک تیرے دل میں تیرے دل کا حوصلہ قائم رھے تب تک تُو مُوسٰی کو دُودھ پلاتی رہ اور جب تیرے دل کا حوصلہ تُجھے جواب دے جاۓ تو اُس وقت مُوسٰی کو ایک صندوق میں رکھ کر دریا میں ڈال دینا اور اِس بات کا یقین رکھنا کہ ھم تیرے مُوسٰی کو دوبارہ تیری محبت کے ساۓ میں لے آئیں گے کیونکہ ھم نے مُوسٰی کو اپنا رسُول بنانے کا فیصلہ کر لیا ھے ، مُوسٰی کی ماں کا وہ عزم و حوصلہ کُچھ دن تک تو دل میں قائم رہا لیکن کُچھ دن بعد اُس نے اپنے دل میں آنے والے ایک دُوسرے پُختہ خُدائی خیال کے تحت مُوسٰی کو سرکنڈے سے بنے ہوۓ ایک صندوق میں رکھ کر دریا میں ڈال دیا اور وہ صندوق اللہ کی مشیت کے تحت فرعون کے گھر والوں نے دریا کنارے سے نکال لیا تاکہ فرعون و ھامان اور اُن کے لشکریوں کی اُس بُھونڈی تدبیر کے نیتجے میں اُن کا وہ دُشمن اُن کو اُن کے اَنجام تک پُہنچا سکے اِس لیۓ جب صندوق سے برآمد ہونے والے بچے پر فرعون کی بیوی کی نظر پڑی تو فرعون کی بیوی فرعون سے بولی کہ اَب جب کہ یہ بچہ ھماری دسترس میں آگیا ھے تو تُم اَب اِس بچے کے بارے میں کوئی بُرا خیال دل میں نہ لاؤ ، عجب نہیں ھے کہ یہ بچہ ھمارے لیۓ فائدے مند ثابت ہو اور عجب نہیں ھے کہ ھم اس کو اپنا بیٹا ہی بنا لیں اور یہ بھی کُچھ عجب نہیں ھے کہ یہ میری اور تُمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ثابت ہو ، اُس وقت وہ سب یہ سب باتیں اِس لیۓ کر رھے تھے کہ اُس وقت وہ سب ہی اپنے اَنجام سے بے خبر تھے ، اِدھر یہ صورتِ حال تھی تو دُوسری طرف مُوسٰی کی ماں رات بھر بچے سے جُدا رہنے کے بعد دن کی روشنی نمودار ہوتے ہی ہمت ہارنے لگی اور اگر اُس وقت ھم اُس کو تسلّی نہ دیتے اور اُس کو اپنے وعدے کا یقین نہ دلاتے تو وہ صُبح ہوتے ہی بچے کے تعاقب میں نکل جاتی لیکن ھماری اِس قلبی تشفی کے بعد مُوسٰی کی ماں نے مُوسٰی کی بہن کو مُوسٰی کی تازہ خبر لینے کے لیۓ مُوسٰی کے پیچھے دوڑادیا اور یہ ٹھیک وہی وقت تھا جب ھم نے فرعون کے محل میں دُودھ پلانے والی عورتوں کی چھاتیوں کو مُوسٰی کے لبوں سے اور مُوسٰی کے لبوں کو اُن کی چھاتیوں سے دُور کر دیا تھا اور جب مُوسٰی کی بہن مُوسٰی کے دُشمنوں کی نگاہ سے بچتے بچاتے ہوۓ فرعون کے محل تک جا پُہنچی تھی تو اُس نے کہا تھا یقین جانو کہ میں بھی تُمہاری طرح اِس بچے کی ایک خیر خواہ ہوں اور اگر تُم کہو تو میں تُم کو ایک ایسے گھر کا پتہ بتا سکتی ہوں جو اِسی خیر خواہی کے ساتھ اِس بچے کی پرورش کر سکتا ھے جس خیر خواہی کی اِس وقت اِس بچے کو واقعی ضرورت ھے اور اِس طرح ھم نے اپنی اِس تدبیر سے مُوسٰی کو مصر کے دریا اور فرعونِ مصر کے دربار سے نکال کر دوبارہ مادرِ مُوسٰی کی پُر سکون آغوش میں پُہنچا دیاتھا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
مضمون و مقصدِ مضمون کے اعتبار سے اِس سُورت کا نام سُورَہِ "قصص" ھے جو اسمِ واحد "قصہ" کی جمع ھے اور اِس اسمِ واحد کی اِس جمع پر الف اور لام کا اضافہ کر کے اِس کو نکرہ سے معرفہ"القصص" بنایا گیا ھے اور اِس"القصص" کا حاصل اِس سُورت کے اِس مضمون میں آنے والے وہ تین سَچے قصے ہیں جن میں پہلا قصہ مُوسٰی علیہ السلام کی دعوتِ توحید اور تحریکِ آزادی کا وہ جاں سوز و سبق آموز قصہ ھے جس قصے کے جو مُجمل و مُفصل اَجزاۓ ترکیبی اِس سے قبل 97 مقامات پر بیان ہوۓ ہیں اَب اُس قصے کے وہی مُجمل و مُفصل اَجزاۓ ترکیبی ایک جُزوِ کامل کی ایک حکایتِ کامل کی صورت میں اِس سُورت کی اٰیت 1 سے اٰیت 42 تک ایک ہی مقام پر پُوری تفصیل کے ساتھ بیان ہوۓ ہیں ، اِس پہلے قصے کے بعد دُوسرے قصے کے طور پر اٰیت 43 سے اٰیت 75 تک عھدِ نبوی کے وہ اَحوالِ واقعی بیان ہوۓ ہیں جو اَحوالِ واقعی قصہِ مُوسٰی کے ملتے جُلتے وہ اَحوال ہیں جو اَولاً اِس غرض سے بیان کیۓ گۓ ہیں کہ اِن دو زمانوں کے اِن دو قصوں میں نبوتِ مُوسٰی علیہ السلام اور نبوتِ محمد علیہ السلام کا وہ سیاسی و معاشرتی اَحوال یکساں ھے جو مُوسٰی علیہ السلام کے زمانے زمینِ مصر میں بھی موجُود تھا اور محمد علیک السلام کے زمانے میں زمینِ عرب میں بھی موجُود تھا اور ثانیاً یہ اَحوالِ واقعی اِس لیۓ بھی بیان کیۓ گۓ ہیں کہ پہلے مکے کے مُشرکین اور بعد ازاں مغرب کے مُستشرقین دونوں ہی کُھلے دل کے ساتھ قُرآن کے اُس مقصد کو جاننا چاہیں تو جان سکیں جس مقصد کی قُرآن دعوت دیتا ھے اور اِن اَحوال کی ایک تیسری وجہ یہ بھی تھی مدینے کے اہلِ کتاب بھی پہلے اَنبیاء پر نازل کیۓ گۓ قدیم کلامِ اِلٰہی اور محمد علیہ السلام پر نازل ہونے والے اِس جدید کلامِ اِلٰہی کا باہمی موازنہ کر کے یہ دیکھ لیں کہ گزشتہ اَنبیاۓ کرام کی زندگیوں میں اللہ کے جس پیغامِ توحید کا آغاز ہوا تھا اَب محمد علیہ السلام کی زندگی میں اُس پیغامِ توحید کی تَکمیل کردی گئی ھے اور اِس سُورت میں بیان کیا گیا وہ تیسرا قصہ جو اِس سُورت کی اٰیت 76 سے لے کر اِس سُورت کی اٰخری اٰیت تک پھیلا ہوا ھے اُس میں فرعون کے دوستوں اور مُوسٰی کے دُشمنوں کا اَحوال بیان کیا گیا ھے تاکہ ایک طرف تو اللہ تعالٰی کا آخری نبی اُس قصے میں اپنے دوستوں اور اپنے دُشمنوں کے چہرے اَلگ اَلگ طور پر دیکھ لے اور دُوسری طرف اُس رسُول کے دوست اور دُشمن بھی اپنے اپنے وہ نُورانی اور اپنے اپنے وہ ظُلماتی چہرے اَلگ اَلگ کر کے دیکھ لیں جو اپنی اپنی جگہ پر اپنے اپنے ایمان کی روشنی اور اپنی اپنی جگہ پر اپنے اپنے کفر کی تاریکی کا ایک مظہرِ کامل ہیں لیکن اِس سُورت کے تاریخی بیانیۓ کے حوالے سے اِس سُورت کا جو اھم تاریخی پہلُو ھے وہ عھدِ مُوسٰی و فرعون کے زمانے کا وہ اموی نظام ھے جو عھدِ مُوسٰی و فرعون کے زمانے تک ایک ایسا رائج نظام تھا کہ جس نظام کے قومی و معاشرتی حوالوں میں عورت کی ذات کا حوالہ مرد کی ذات کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ دیا جاتا تھا اور مرد کی ذات کا حوالہ عورت کی ذات کے مقابلے میں کم سے کم ہی کہیں پر پیش کیا جاتا تھا ، یہی وجہ ھے کہ مُوسٰی و فرعون کا یہ قصہ بھی اُن کے زمانے کی اُسی روایت کے مطابق بیان ہوا ھے جس کی تاریخی تفصیلات میں مُوسٰی علیہ السلام کی والدہ یُوکبد کا حوالہ بھی موجُود ھے ، مُوسٰی علیہ السلام کی بہن مریم کا حوالہ بھی موجُود ھے اور تورات کی روایت کے مطابق فرعون کی اُس بیٹی کا حوالہ بھی موجُود ھے جس کے حُکم پر مُوسٰی کو دریا میں بہا کر لانے والا صندوق دریا کے کنارے سے اُٹھا کر فرعون کے محل تک لے جایا گیا تھا ، پھر فرعون کی اُس نیک دل بیوی کا حوالہ بھی موجُود ھے جس نیک دل بیوی نے فرعون سے مُوسٰی کی جاں بخشی کی درخواست کی تھی اور فرعون نے اُس کی وہ درخواست منظور کی تھی لیکن اِس سارے سلسلہِ کلام میں مُوسٰی علیہ السلام کے والد عمران کا کوئی حوالہ موجُود نہیں ھے جو مُوسٰی علیہ السلام کی پیدائش کے وقت 80 سال کے تھے اور مُوسٰی علیہ السلام کی پیدائش کے بعد بھی 57 برس تک بقیدِ حیات تھے بلکہ اِس سلسلہِ کلام میں خود فرعون کا جو ذکر ہوا ھے وہ بھی نہ ہونے کے برابر ہی ہوا ھے کیونکہ فراعنہ مصر بھی اُس وقت تک اُسی اموی نظام کے تحت ملکہ کی اشیر باد سے حلف اُٹھاتے تھے اور فراعنہِ مصر کے بعد فراعنہِ مصر کی جانشین اقوام کے طور پر مغربی اقوام نے بھی اموی نظام کی اُس قدیم کڑی کو ایک مُقدس تاریخی کڑی کے طور پر زندہ رکھا ہوا ھے جس کی مثال برطانیہ پر ملکہ برطانیہ کی طویل حُکمرانی و اندازِ حُکمرانی کے علاوہ سارے یورپ و سارے انگلینڈ اور سارے امریکا کے دفتری اور تعلیمی نظام میں آج بھی بیٹے کا تعارفی حوالہ اُس کی ماں کا وجُود ہوتا ھے ، مُوسٰی و فرعون کے اِس قصے میں اَموی نظام کے اِس تاریخی پہلُو کے علاوہ مُوسٰی علیہ السلام کی بہن مریم کی زندگی کا ایک پہلُو بھی تاحال تحقیق طلب ھے لیکن مُوسٰی و مریم کے اُس تحقیق طلب پہلُو کو ھم فی الحال کسی اور وقت پر اُٹھا رکھتے ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 468593 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More