مجھے تو صاف نظر آتا ہے کہ سازش ہے اپنوں کی

وزیر داخلہ کے مطابق ڈرون حملے کوئی پاکستان نہیں کر رہا بلکہ امریکہ کر رہا ہے اور ان حملوں کو روکنا ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔۶۶ ہزار فٹ کی بلندی سے انہیں روکنے کی ٹیکنالوجی ان کے پاس نہیں ہے۔ان کے اس بیان نے کئی سنجیدہ سوالوں کو جنم دیا ہے۔ قوم نے اپنے خون پسینے کی کمائی سے اپنا پیٹ کاٹ کر جس ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی کو حاصل کیا ہے اس کا فائدہ کیا ہے ؟کیا یہ صرف نمائش کے لئے ہیں ؟کیا مسلح افواج کے سربراہان جھوٹ بولتے ہیں ؟ جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ڈرون کو گرانے کی صلاحیت موجود ہے مگر یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے کہ انہیں کب گرانا ہے؟ وزیر موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ ان کے بس میں ہے کیا ؟ وہ شائد درست ہی کہتے ہوں کہ جو شخص اپنی قائد کو سکیورٹی نہیں دے سکا وہ پاکستانی عوام کی کیا حفاظت کرے گا؟ بہتر تھا وہ یہ بھی وضاحت کر دیتے کہ وہ پاکستان کے وزیر داخلہ ہیں یا امریکہ کے؟

اس سلسلے میں وزیر اعظم کو بھی اپنے کردار کی وضاحت کرنا ہو گی ۔ انہیں یہ بھی وضاحت کرنا ہوگی کہ وہ ایک آزاد ملک کے وزیر اعظم ہیں یا غلام ملک کے؟کیونکہ کسی آزاد ملک پر اس تواتر سے ڈرون حملے نہیں ہوسکتے۔اورموجودہ صورت حال میں پاکستان آزاد ریاست کی تعریف پر پورا نہیں اترتا ۔وزیر اعظم اور صدر مملکت جمہوریت کی گردان کرتے تھکتے نہیں وہ یہ تو بتائیں کہ ڈرون حملوں کو روکنے کے بارے میں پارلیمنٹ کی پاس کردہ قرار داد کا کیا ہوا؟ لگتا تو یوں ہے کہ یہ حکومت تو پاکستان پر کرتے ہیں مگر اقرار بھی امریکہ سے کرتے ہیں اور داد بھی اسی سے لیتے ہیں ۔اور عوام بھی انہی عطار کے لونڈوںسے دوا لیتی ہے!

فرض کریں کہ پاکستان کے پاس ڈرون حملوں کو روکنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے تو کیا اس کا کوئی حل نہیں ؟ کیا پاکستان امریکہ کے خلاف اقوام متحدہ میں نہیں جا سکتا ؟کیا اس کے خلاف قرار داد پاس کرکے اس پر عمل نہیں کروایا جا سکتا ؟کیا اقوام متحدہ صرف کمزور ملکوں کے خلاف ہی قرارداد قراداد کھیلتی ہے؟ایران کے پاس بھی ڈرون کو مارنے کی ٹیکنالوجی نہیں ہے ۔ کیا امریکہ وہاں حملہ کر سکتا ہے؟بات صرف ملی غیرت کی ہے جسے ہمارے لیڈر کب کے گروی رکھ چکے اور یہ ڈرون حملے تو اب پر امن جرگوں، شادی کی تقریبوں ، اور جنازوں پر بھی ہونے لگے ہیں ۔مگر عوام کے خون کی شائد ان حکمرانو ں کی نگاہ میں کوئی اہمیت ہے ہی نہیں۔کوئی اپنا مرے تو احساس ہو۔

کیا حکمران کیا حزب اختلاف! ۔ یہ کیسی حزب اختلاف ہے جو جائز معاملات بھی اختلاف نہیں کرتی!کہیں سب کے آقا و منزل ایک تو نہیں ؟دال میں کچھ تو کالا ہے ۔ مجھے تو لگتا ہے ساری دال ہی کالی ہے۔اصلی چہرے کچھ اور ۔ اور عوام کے لیے کچھ اور۔سب کی مرضی و منشا ءایک۔اپنی نگرانی میں اپنی قوم کا قتل عام؟
مجھے تو صاف نظر آتا ہے سازش ہے اپنوں کی
لٹے ہیں گھر غریبوں کے نگہبانی کے موسم میں

فوج کو بھی سوچنا ہو گا کہ اس نے بھی ملکی سرحدوں کے دفاع اور اس کی سال میت کے تحفظ کی قسم کھائی ہے۔اسے اپنا آیئنی کردار ادا کرنا چاہیئے۔سپریم کورٹ سے بھی گزارش ہے کہ وہ اس کا از خود نوٹس لے کیونکہ یہ انسانی حقوق کے تحفظ کا مسئلہ ہے۔اور اس کا تحفظ اس کی بھی آئینی ذمہ داری ہے۔بھوک افلاس ملکی و غیر ملکی دہشت گردی سے مرتے عوام سوال کر رہے ہیں کہ کیا یہ وہے وطن ہے جس کے لیے ان کے آباو اجداد نے قربانیاں دی تھیں ۔انہیں پرسکوں زندگی کے خوب کی تعبیر کے لیے ابھی مزید کتنا سفر کرنا ہے؟
اب بھی اوجھل ہے آنکھوں سے نشانِ منزل
زندگی تو ہی بتا کتنا سفر باقی ہے
Shahzad Ch
About the Author: Shahzad Ch Read More Articles by Shahzad Ch: 28 Articles with 28017 views I was born in District Faisalabad.I passed matriculation and intermediate from Board of intermediate Faisalabad.Then graduated from Punjab University.. View More