چارج شیٹ - کیا اغوا برائے تاوان اب جرم نہیں رہا؟

بنام :۔ جناب آصف علی زرداری صاحب صدرِ پاکستان، جناب یوسف رضا گیلانی صاحب وزیرِ اعظم پاکستان، جناب مولا بخش چانڈیو صاحب وزیرِ قانون پاکستان، جناب رحمان ملک صاحب وزیرِ داخلہ پاکستان، جناب احمد مختار صاحب وزیرِ دفاع پاکستان، جناب مخدوم امین فہیم صاحب وزیرِ تجارت و کاروبار پاکستان، محترمہ حنا ربانی کھر صاحبہ وزیرِ خارجی امور پاکستان، جناب ملک احمد خان سابقہ وزیرِ خارجی امور پاکستان، جناب بابر خان غوری صاحب وزیرِ پورٹ و شپنگ پاکستان، جناب حسین ھارون صاحب پاکستانی سفیر برائے اقوامِ متحدہ، جناب سلمان بشیر صاحب سیکٹری وزارتِ خارجہ پاکستان، جناب ڈاکٹر عشرت العباد صاحب گورنر سندھ، جناب محمد ایاز سومرو صاحب وزیرِ قانون ، پارلیامانی معاملات سندھ ، جناب انصار برنی صاحب چیئرمین انصار برنی ٹرسٹ اور تمام الیکٹرانک میڈیا و اخبارات سے تعلق رکھنے والے رائے ساز حضرات ، آپ پر مندرجہ ذیل حقائق کی روشنی میں یہ الزام ہے کہ یا تو آپ قانون کی بالادستی اور جزا و سزا کے قانون سے ناواقف ہیں ، یا ، آپ اغوا برائے تاوان کے گھناﺅنے جرم کو ” جرم “ ہی نہیں سمجھتے ، یا پھر آپ اغوا برائے تاوان کے مجرموں کی سرپرستی ، معاونت، حمت افزائی اور مدد کرنے اور انکے کے کاروبار کو ترقی دینے کے عمل کو جائز اور نیک کام سمجھتے ہیں : ۔
الف) کیا یہ درست ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کے مقامی قوانین کے مطابق ” اغوا برائے تاوان “ کا شمار اُن جرائم میں ہوتا ہے جن میں انتہائی سخت سزا دی جاتی ہے ؟
ب) کیا یہ بھی درست ہے کہ پاکستان میں بھی ” اغوا برائے تاوان “ کا جرم انسدادِ دہشتگردی کے قانون THE ANTI-TERRORISM ACT, 1997[1] میں قابلِ سزا ہے اور اس قانون کے تحت سزائے موت یا عمر قید کے سزا تجویز کی گئی ہے ؟
پ) کیا یہ بھی درست ہے کہ 27-7-2010 کو کراچی کی بندرگاہ سے مصر کی جہازراں کمپنی MATSO SHIPPING CO. INC. کی شراکت میں The Red Sea Navigation company کا مال بردار بحری جہاز MV SUEZ سیمنٹ لیکر اِرتریا (Eritria) کی جانب روانہ ہوا ۔ یہ ملک سوڈان کے مشرق میں، مصر اور سعودی عرب کے جنوب میں ، یمن کے مغرب میں اور ایتھیوپیا (Ethiopia) کے شمال میں واقع ہے اور سمندری راستے سے اِرتریا جانے کے لئے ہر بحری جہاز کو خلیجِ عدن یعنی اسلامی ممالک سومالیا اور یمن کے درمیان سے گزرنا پڑتا ہے ؟
ت ) کیا یہ بھی درست ہے کہ مزکورہ بحری جہاز MV SUEZ کو 02-8-2010 کی صبح مسلح سومالی قزاقوں نے اغوا یعنی یرغمال کرلیا تھا ۔ اس جہاز کے عملے میں 22 افراد شامل تھے جن میں
11 مصری ، 6 ہندوستانی ، 4 پاکستانی اور ۱ سری لنکا، کے باشندے تھے ؟
ت) کیا یہ بھی درست ہے کہ ہوائی جہاز ہو یا بحری جہاز ، اسکا مالک ہی جہاز کے عملے ، مسافر اور ترسیل ہونے والے مال و اسباب کی حفاظت، صحت ، سلامتی کا نہ صرف ذمہ دار ہوتا ہے بلکہ کسی بھی واقعہ یا حادثہ کی صورت میں عملے ، مسافر یا مال و اسباب کے نقصانات کا اِزالہ کرنا بھی جہاز کے مالک کی قانونی ذمہ داری ہے ۔ اسی لئے مزکورہ کمپنی کے مالکان نے سنہ 2008 میں اپنے ایک اور جہاز کو آزاد کرانے کے لئے بحری قزاقوں کو US$1.5 million کا تاوان ادا کیا تھا ؟
ٹ) کیا یہ بھی درست ہے کہ جہاز کے مالک پر اگر ذمہ داری نہیں ڈالی جاتی تو اکثر مالکان دہشت گردوں کے ساتھ ملکر اپنے ہی جہاز کے اغوا اور مسافروں کے تاوان کا ڈرامہ رچاتے رہتے اور مسافروں کے ورثہ سے تاوان لیکر راتوں رات امیر بن جاتے ؟
ث) کیا یہ بھی درست ہے کہ آپ تمام حضرات کی یہ انفرادی اور اجتمائی ذمہ داری تھی کہ مزکورہ بحری جہاز MV SUEZ کے مالکان پر دباﺅ ڈالتے اور مطالبہ کرتے کہ عملے میں شامل 4 پاکستانی شہریوں کی سلامتی اور فوری واپسی کو یقینی بنایا جائے ۔ لیکن آپ سے یہ قومی فریضہ ادا نہ ہوا ؟
ج) کیا یہ بھی درست ہے کہ ہر مہذب ملک اپنے شہریو ں کی حفاظت کے لئے فکرمند رہتا ہے جس طرح امریکہ اپنے ایک شہری Raymond Davis (ہر چند کہ وہ قتل کے الزام میں ملوث تھا) کے لئے کس قدر بے چین رہا اور حکومتی و سفارتی سطح پر پاکستان پر ہر روز کتنا دباﺅ ڈالتا رہا ؟
چ) کیا یہ بھی درست ہے کہ 02-8-2010 سے 16-6-2011 ( ساڑھے دس ماہ ) تک یعنی 315
دن تک، ہر دن اور ہر رات ، آپ سب اس قومی فریضے سے لا تعلق رہے اور جان بوجھ کر نظر انداز کرتے رہے کہ ؟ ؟ ؟ ؟ : ۔
(i پاکستان 30-9-1947 سے ، ہندوستان 30-10-1945 سے، مصر 24-10-1945 سے ، اِریتریا
28-5-1993 سے ، انڈونیشیا 28-9-1950 سے اور سومالیا 20-9-1960 سے اقوامِ متحدہ کے ممبر ہیں ، لیکن آپ نے کبھی یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کے گوش گزار نہ کیا ۔ جب کہ پاکستان کا مستقل سفیر بھی وہاں پر موجود رہتا ہے ؟ کیا یہ مجرمانہ غفلت نہیں ؟
ii ) پاکستان میں سومالیا کا سفارت خانہ H.No.21, St. No.56, F-6/4 اسلام آباد میں موجود ہے لیکن کبھی بھی نہ تو سومالیا کے سفیر کو طلب کیا گیا اور نہ ہی سومالی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ سومالی قزاقوں سے 4 پاکستانیوں کی رہائی کو یقینی بنائے ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
iii ) سومالی قزاقوں کی قید میں 11 مصری باشندے تھے اور مزکورہ بحری جہازEZ MV SU کا تعلق بھی مصر ہی سے تھا ، لہٰذا ، یا تو مصری حکومت کے ذریعے مزکورہ جہاز کی مالک کمپنی پر دباﺅ ڈالا جاتا ، یا پھر مصری حکومت ، انڈونیشیا حکومت، ہندوستان حکومت اور سری لنکا حکومت کے ساتھ ملکر سفارتی سطح پر اور اقوامِ متحدہ کے ذریعے حکومتِ سوملیا یا سومالی قزاقوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جاسکتا تھا ، مگر ایسا نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
iv) سنہ 2005 میں اقوامِ متحدہ نے Counter-Terrorism Implementation Task Force (CTITF) کا ادارہ قائم کیا تھا جو کہ اقوامِ متحدہ کے ممبر ممالک کی مدد کرتا ہے ، لیکن آپ نے کبھی اس ادارے سے مدد طلب نہیں کی ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
v) کیا پاکستان دہشتگردی کے خلاف بین الاقوامی حملہ آور ممالک کا اتحادی نہیں ہے ؟ کیا پاکستان کے اتحادی ممالک کے لئے عراق، افغانستان، طالبان اور القاعدہ کے دہشتگرد وں پر حملہ کرنا آسان ہے لیکن 40 یا 50 سومالی قزاقوں پر حملہ کرنا مشکل تھا ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
vi) کیا آپ اقوامِ متحدہ کے Department of Peacekeeping Operations سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
vii) کیا آپ اقوامِ متحدہ کے Department of Safety and Security سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
viii) کیا آپ اقوامِ متحدہ کے ادارے International Maritime Organization (IMO) سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
ix) کیا آپ اقوامِ متحدہ کے ادارے International Crime Police Organization سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
x ) کیا آپ اقوامِ متحدہ کے ادارے Security Council سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
xi) پاکستان ، مصر ، سومالیا اور انڈونیشیا اُن 57 اسلامی ممالک میں بھی شامل ہیں جو کہ Organization of Islamic Cooperation کے ممبر ہیں ۔ کیا آپ O.I.C. سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ مجرمانہ غفلت نہیں ؟
xii) کیا آپ اقوامِ متحدہ کے ادارے Security Council سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
xiii) کیا Friends of Pakistan کا ادارہ جس میں 24 اہم ممالک شامل ہیں اور وہ رضاکارانہ طور پر پاکستان کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں ؟ کیا آپ اس ادارے سے بھی اس سلسلے میں رجوع کرسکتے تھے ؟ مگر ایسا بھی نہیں کیا گیا ؟ کیا یہ بھی مجرمانہ غفلت نہیں ؟
ح) کیا یہ بھی درست ہے کہ صرف بظاہر عملی طور پر جرم کرنے والا ہی مجرم نہیں ہوتا ، بلکہ جرم کی سازش ، پلاننگ ، تیاری، مجرم کی معانت ، مجرم کو پناہ ، مجرم کی سرپرستی اور مجرم کے فرار اور مجرم کو سزا سے بچانے میں ملوث تمام افراد بھی شریکِ جرم ہوتے ہیں ؟
خ) کیا یہ بھی درست ہے کہ اغوا برائے تاوان کے مجرمین تک پہنچنا اور ان کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا اس لئے آسان ہوتا ہے کہ تاوان وصول کرنے اور تاوان کی رقم مجرمین تک پہنچانے والے مدد گار کے ذریعے تمام مجرمین تک پہنچنا ممکن ہو جاتا ہے ؟
د) کیا یہ بھی درست ہے کہ اغوا برائے تاوان میں صرف اغوا شدہ افراد کی بازیابی ہی مقصود نہیں ہوتی بلکہ اصل مقصد مجرمین تک پہنچنا ہوتا ہے تاکہ آئیندہ وہ مجرمین کسی کو اغوا کرنے کے قابل نہ رہیں اور انہیں قانون و انصاف تک پہنچایا جائے ؟
ڈ) کیا یہ بھی درست ہے کہ اغوا برائے تاوان کے مجرمین کا ہوشیار اور چالاک ساتھی وہ ہوتا ہے جو تاوان کی رقم وصول کرکے دیگر مجرمین تک بِلا خوف و خطر پہنچائے اور تمام مجرمین کو اسطرح کامیابی سے فرار ہونے میں مدد دے تاکہ تمام مجرمان کامیابی کا جشن منائیں اور قانون و مہذب معاشرہ بے بس نظر آئے ؟
ذ) کیا یہ بھی درست ہے کہ مزکورہ بحری جہازEZ MV SU میں سب سے زیادہ اغوا شدہ 11 افراد مصر کے تھے اور پاکستان سے زیادہ ہندوستان کے 6 افراد تھے ، لیکن مصر، ہندوستان یا انڈونیشیا میں سے کسی نے سومالی قزاقوں کے لئے نہ تو رقم مانگی اور نہ ہی مجرمین کی کامیابی کے لئے تاوان کی رقم ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ۔ حالانکہ ہر ملک اپنے باشندوں سے محبت کرتا ہے اور اغواشدہ 22 افراد میں سے بقیہ 18 افراد کے بھی لواحقین (والدین، بھائی بہن، بچے) موجود ہیں لیکن اغوا شدہ افراد سے محبت اور ہمدردی کے بہانے کسی دوسرے ملک کے کسی فرد نے نہ تو سومالی قزاقوں سے سازباز کرکے انکے مطالبات منوانے اور انکے جرم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں مدد کی اور نہ ہی سومالی قزاقوں کو Safe Exit یعنی کامیابی اور سلامتی سے فرار ہونے میں مدد اور پروٹوکول فراہم کیا ؟
ر ) کیا یہ بھی درست ہے کہ آپ میں سے کسی نے بھی بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر اقوامِ متحدہ ، O.I.C., Friends of Pakistan یا دیگر بین الاقوامی اداروں سے ، یا مصر ، ہندوستان ، انڈونیشیا وغیرہ سے ملکر سومالی قزاقوں اور تاوان وصول کرنے والے اُن کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے لئے کوئی کوشش نہیں کی اور نہ ہی ان ممالک یا ان اداروں سے تاوان کی رقم کیا مطالبہ کیا ؟
ڑ ) کیا یہ بھی درست ہے کہ پاکستانی NGO کے ایک چیئرمین نے بار بار سومالیا ، مصر اور دیگر ممالک کے دورے کئے اور سومالی قزاقوں کے اتنا قریب پہنچ گئے کہ جو کام سومالی قزاقوں کا کوئی اور نمائندہ دس مہینے میں نہ کرسکا وہ کام بڑی کامیابی اور سومالی قزاقوں کی تسلی اور اطمینان کے مطابق انہوں نے کرکے دکھایا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ سومالی قزاق جب مزکورہ بحری جہازEZ MV SU کو چھوڑیں گے تو نہ سومالی قزاقوں پر حملہ کیا جائے گا اور نہ ہی انکا پیچھا کیا جائے گا ؟
ز) کیا یہ بھی درست ہے کہ پاکستانی قوم کو جذباتی طور پر اتنا اُبھارا گیا کہ پاکستانیوں نے اپنے 4 افراد کو رہا کروانے کے لئے غیر ملکی 18 باشندوں کی رہائی کا بھی تاوان ادا کیا اور پاکستانی قوم کے ذہن کو رہائی کے جشن میں مستقل مصروف رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ پاکستانی یہ سوال نہ کریں کہ اُن ظالم سومالی قزاقوں کے خلاف کوئی کاروائی کیوں نہیں کی گئی جس نے 315 دن اور 315 راتوں تک پاکستانی قوم کے 4 پاکستانیوں کو زندگی اور موت کی کشمکش میں ہراساں رکھا اور پوری قوم کو ذہنی اذیت میں مبتلا رکھا ؟
س ) کیا یہ بھی درست ہے کہ اب تاوان کی ادائیگی کے بعد اُن افراد اور اُن ہاتھوں کے ذریعے ( جن ہاتھوں نے تاوان سومالی قزاقوں تک پہنچایا ہے ) سومالی قزاقوں اور اُن کے سرپرست، معاون اور ایجنٹوں کا بھی قلع قمع کرنا آسان ہوگیا ہے ؟
ش ) کیا یہ بھی درست ہے کہ آپ میں سے کسی نے بھی نہ تو مصری حکومت سے ، نہ مصری جہازراں کمپنی سے تاوان کی رقم واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ، نہ اغوا شدہ باشندوں کے ممالک سے رقم کا مطالبہ کیا ہے اور نہ ہی سفارتی سطح پر کسی سفیر کو بُلا کر اُن کو اپنے مطالبات پیش کئے ہیں اور نہ ہی اقوامِ متحدہ یا دیگر بین الاقوامی اداروں کی مدد اور تعاون کے لئے اُن سے رجوع کیا ہے ؟
ص) کیا یہ بھی درست ہے کہ سومالی قزاقوں کی کامیابی کو یقینی بناتے ہوئے آپ نے اپنے ملکی قانون کو بھی نظر انداز کیا ہے اور پاکستان میں یہ تاثر پیدا کیا ہے کہ اغوا برائے تاوان ، دہشت گردی، ڈکیتی ، رہزنی، قزاقی وغیرہ قابلِ سزا جرم نہیں رہے اور پاکستانی عوام یہ یقین کرلیں کہ ” جس کی لاٹھی ۔ اُس کی بھینس “ کا اُصول چلے گا اور THE ANTI-TERRORISM ACT, 1997[1] کا قانون پاکستان میں غیر موئثر ہوچکا ہے ، جس کے تحت اغوا برائے تاوان کی سزا عمر قید اور سزائے موت لکھی گئی تھی ؟
ض) کیا یہ بھی درست ہے کہ تاوان کی رقم کے مطالبے اور ادائگی کے متعلق ہندوستانی حکومت نے 19-6-2011 کو نئی دہلی سے یہ بیان جاری کیا تھا ؟ کہ : ۔
WE DON'T HAVE A POLICY OF PAYING RANSOM TO GET OUR SAILORS RELEASED. WE BELIEVE SUCH A POLICY WILL PUT THE LIVES OF OUR SAILORS AROUND THE WORLD IN DANGER AS IT WOULD MAKE THEM HIGH-VALUE TARGET. SOURCES ALSO SAID, INDIA WOULD PREFER TO DEAL WITH THE ISSUE OF PIRACY FIRMLY AND SOUGHT INTERNATIONAL COOPERATION FOR THE SAME. THEY ALSO ROOTED FOR "FINANCIAL ACTION" AGAINST PIRACY, THE WAY IT IS DONE TO DEAL WITH INTERNATIONAL TERRORISM.

چونکہ راہِ راست ٹرسٹ قانون، آئین اور انسانی حقوق کی علمبردار ہے ، اور چونکہ راہِ راست ٹرسٹ اسلامی تعلیمات کے مطابق تعمیرِ کردار ، ملی یکجہتی ، اسلامی اخُوَت ، اتحاد اور قومی ہم آہنگی کے لئے کوشاں رہنے کے ساتھ ساتھ جزا اور سزا کا ضابطہ معاشرے میں سب کے لئے یکساں اور عام کرنا چاہتا ہے ، لہٰذا میں ” راہِ راست ٹرسٹ “ کی جانب سے آپ سے ُپر زور مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ خود کو بے قصور ثابت کرنے کے لئے مہذب افراد کی طرح قانون اور انصاف کی بالادستی کو یقینی بنائیں اور یہ ثابت کرنے کے لئے کہ آپ نہ تو سومالی قزاقوں کے ہمدرد ہیں، نہ آپ تاوان کی رقم میں حصہ دار ہیں ، آپکو چاہئے کہ آپ فوراََ اُن افراد کو منظر عام پر لائیں جن کے قزاقوں کے ساتھ روابط ہیں اور جنکے ہاتھ تاوان کی رقم کی ترسیل میں ملوث رہے ہیں اور انہوں نے اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ سومالی قزاق جب مزکورہ بحری جہازEZ MV SU کو چھوڑیں گے تو نہ سومالی قزاقوں پر حملہ کیا جائے گا اور نہ ہی انکا پیچھا کیا جائے گا ۔ آپ اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ نہ صرف مصری حکومت بلکہ مصری جہازراں کمپنی پاکستان کو تاوان کی رقم واپس کرے اور اغوا شدہ باشندوں کے ممالک سے بھی تاوان کی رقم کے حصے کا مطالبہ کیا جائے ۔ اور سفارتی و بین الاقوامی سطح پر فوراََ سومالی قزاقوں کی گرفتاری اور اُن کے خلاف قانونی کاروائی کو یقینی بنائیں اور سومالی قزاقوں پر ڈرون حملوں کو بھی یقینی بنایا جائے اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہونے والی تمام تر زیادتیوں اور نا انصافیوں کا فوری تدارک کیا جائے اور مندرجہ بالا تمام تر مسائل بلاتاخیر حل کرتے ہوئے آپ تمام حضرات حکومت پاکستان سے یہ اعلان بھی کروائیں گے کہ آئیندہ پاکستان میں اس قسم کی لاقانونیت کبھی اس انداز سے وقوع پزیر نہیں ہوگی اور نہ ہی کشمیر سنگھ کی رہائی جیسے غیر قانونی واقعات آئیندہ دہرائے جائیں گے ۔ انشاءاﷲ ۔ بصورتِ دیگر ” راہِ راست ٹرسٹ “ آپ کے خلاف ہر قسم کی قانونی کاروائی کرنے کا حق رکھتی ہے ۔ تاکہ پاکستان میں قانون اور انصاف کی بالادستی قائم رہے اور پاکستانی قوم کو دھوکے بازوں سے چھٹکارہ حاصل ہو سکے ۔
دُعا گو:۔
Agha Syed Atta-u-Allah Shah
About the Author: Agha Syed Atta-u-Allah Shah Read More Articles by Agha Syed Atta-u-Allah Shah: 5 Articles with 3537 views Advocate,
Author of Book : - Raah-e-Raast
Article-writing,
Providing Free Legal Aid to needy poor persons; irrespective of cast, creed or
.. View More