خواب کی تکمیل ۔

بیٹیاں بیٹوں سے کم نہیں ہوتی ۔محنت کر کے ہم اپنے خواب کو پورا کر سکتے ہیں ۔اچھا دوست بھی اللہ کی ایک بڑی نعمت ہے جیسا کہ اس افسانے میں نوشین کی گہری دوست ربیعہ ہے ۔

افسانہ : خواب کی تکمیل

نوشین اور ربیعہ بہت گہری دوستی ہوتی ہیں ۔دونوں کا رشتہ بہنوں کی طرح ہوتا ہے ۔نوشین میکسیکو سے پاکستان شفٹ ہو جاتی ہے ۔نوشین کی دو بہنیں ہوتی ہیں اس کا کوئی بھائی نہیں ہوتا ۔لیکن نوشین بیٹے سے کم بھی نہیں ہوتی ۔ربیعہ جو کہ کراچی میں ہی رہتی ہے اس کی اور نوشین کی پہلی ملاقات کالج میں ہوتی ہے ۔کراچی کے مشہور کالج سلیم نواز فضائیہ میں ان دونوں نے میڈیکل سائنس میں داخلہ لیا ہوتا ہے ۔ربیعہ اور نوشین دونوں ہی بہت معصوم طبیعت کی ہوتی ہیں ان کے اندر حسد ، بغض جیسے کوئی جذبات نہیں ہوتے ۔بلکہ یہ دونوں بہت ہی زیادہ محبت کرنے والی لڑکیاں ہوتی ہیں ۔نوشین ذرا سنجیدہ مزاج کی ہوتی ہے جبکہ ربیعہ ذرا شرارتی ہوتی ہے ۔نوشين ہر وقت سنجیدہ رہتی ہیں ۔ کبھی کبھی مذاق بھی کر لیا کرتی ہیں جبکہ ربعیہ ہر وقت خوش اور ہشاش بشاش رہتی ہے ۔زندگی کے ہر لمحے سے لطف اندوز ہوتی ہے ۔ پڑھنے میں دونوں بہت زہین ہوتی ہیں ۔لیکن نوشین پڑھائی کے معاملے میں بہت زیادہ ہی ٹینس رہتی ہے ۔سب پیار سے نوشین کونوشی بولاتے جبکہ ربیعہ کو پیار سے روبی کہہ کر بلاتے ہیں ۔نوشین کی امی کی تمنا ہوتی ہے کہ اس کی بیٹی ایک ڈاکٹر بنے اور اپنے ملک کی خدمت کرے ۔کالج میں آنے کے دو ماہ بعد ان کی دوستی گہری ہو گئی۔وه دونوں ایک دوسرے سے ہر چیز شیئر کرتی چاہے وہ خوشی ہو یا غم ہو ۔

کالج میں اصولوں کی سختی سے پاسداری کی جاتی اگر کوئی بھی اصولوں کی خلاف ورزی کرتا تو اس سے کالج سے نکال دیا جاتا یا اسے وارننگ لیٹر جاری کر دیا جاتا ۔لیکن جب ربیعہ کو کبھی کبھی مستی سوجتی اور وہ نوشین سے کہتی چلو جی آج بنک کرتے ہیں ۔نوشی جو ہر وقت اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند رہتی ہے ۔ کہتی ہے یار تمہیں پتا تو ہے کہ کیمسٹری کا ٹیسٹ ہے آج مجھے تیاری کرنے دو خود بھی تیاری کرلو ۔ربیعہ کہتی ہے یار مجھے لگتا ہے آج میم ٹیسٹ نہیں لیں گی ۔تم ایسے ہی ٹینشن لے رہی ہو ۔نوشی کہتی ہے بس کرو اب یار چلو تمہاری بات مان لی جائے۔ لیکن اگر ٹیسٹ ہوا تو کیا کریں گے ہم ؟اور اگر ہم نے بنک کیا اور ہیڈ بوائے نے ہمیں دیکھ لیا تو کیا ہوگا ؟ اگر پی ٹی سر نے ہمیں پکڑ لیا تو کیا ہوگا ؟ ربیعہ کہتی ہے جو ہوگا دیکھا جائے گا ۔نوشی کہتی ہے نہیں نہیں مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔ربیعہ یہ بات سن کر مسکراتی ہے اور کہتی ہے "ڈر کے آگے جیت ہے "نوشی کہتی ہے ڈرامے بازی بند کرو بریک ختم ہو چکا ہے چلو اب شرافت سے کلاس میں میم بھی آ گئی ہوں گی ہم پہلے ہی پانچ منٹ لیٹ ہوگئے ہیں یہ بات سن کر ربیعہ کہتی ہے پانچ منٹ ہی لیٹ ہوے ہیں ۔ کون سا پہاڑ ٹوٹ گیا ہے ۔ نوشی جو ہر وقت اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند رہتی ہے کہتی ہیں وقت بہت قیمتی ہے ۔ربیعہ کہتی زندگی بہ بہت قیمتی ہے ۔اور یہ والا وقت جو ہم ساتھ گزار رہے ہیں یہ بھی کبھی نہیں پلٹ سکتا ابھی زندگی سے لطف اٹھاؤ ۔نوشين کہتی بے بس نہ یار مجھی ایموشنل نہیں کرو اب بس میں نہیں چاہتی کہ میری جان مصیبت میں پھنسے یہ سن کر ربیعہ منہ بناتے ہوۓ کہتی ہے ۔ اگر میں تمہاری جان ہو تو پھر میری بات مان لو ۔ یہ سن کر نوشی کہتی ہے اب ایک لفظ بھی نہیں بولناچلو کلاس میں میم شازیہ کلاس میں داخل ہوتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ آج میں ٹیسٹ نہیں لوں گی مصروفیات کی وجہ سے آپ سب بیٹھ کر ٹیسٹ کی پرکٹس کیجئے۔ یہ کہہ کر وہ کلاس سے باہر کی طرف چلی جاتی ہیں ۔ادھر ربیعہ نوشین کی طرف غصے سے دیکھتی ہے اور کہتی ہے ہو گیا نہ ٹیسٹ میں نے کہا تھا نا نہیں ہوگا لیکن تم نے میری بات نہیں مانی ۔اب بیٹھو آرام سے پریکٹس کرو ۔

دو سال کیسے گزر جاتا ہے پتہ ہی نہیں چلا ۔ان کے امتحانات میں 6 دن باقی رہ جاتے ہیں اور یہ اپنی تیاری میں مصروف ہو جاتی ہیں ۔اور امتحانات میں دونوں مل کر تیاری کرتیں ہیں ۔امتحانات ختم ہو جانے کے بعد یونیورسٹی میں داخلہ لیتی ہیں اور ان کی دوستی میں اتنا دم ہوتا ہے کہ دونوں کا ایک ہی نیورسٹی میں داخلہ ہو جاتا ہے اور وہاں ان کی دوستی اور گہری ہوجاتی ہے ۔نوشین پہلے سے زیادہ محنت کرنے لگ جاتی ہے۔ نوشین درخت کے نیچے بہت پریشان بیٹھی ہوتی ہے ربیعہ کہتی ہے اب کیا ٹینشن ہے تمہیں امتحانات تو ختم ہوگئے ہیں۔ نوشی کہتی ہے یار میں نے آرمڈ فورس نرسنگ سروس کیلئے ٹیسٹ دیا ہے اور میرا ٹیسٹ بھی کلیئر ہو گیا ہے لیکن مجھے کال نہیں آئ ۔ دعا کرو یار مجھے کال آجائے میری زندگی کا سب سے بڑا خواب ہے کہ میں آرمڈ فورس کو جوائن کروں ۔ربیعہ نوشی کو تسلی دیتی ہے کہ ٹینشن نہ لو یار ہر کام کے لیے ایک وقت متعین ہے اور ہر کام اپنے وقت پر ہوتا ہے اللہ ہیں نا اللہ بہتر کرے گا ٹینشن نہ لو ۔یونیورسٹی میں آئے ہوئے انہیں دورسمسٹر گزر جاتے ہیں ان کے پہلے سمسٹر کا رزلٹ آتا ہے تو نوشی اور ربیعہ دونوں کی 7۔3 Gpa بنتی ہے اپنا نتیجہ دیکھ کر یہ دونوں بہت خوش ہوتی ہیں۔ اور اپنی خوشی ایک دوسرے سے سیلیبریٹ کرتی ہیں ۔اگلے ہی دن نوشین کو آرم فورس نرسنگ کے لئے کال آجاتی ہے ۔یہ خبر سن کر بہت خوش ہوتی ہوں سب سے پہلے اپنی دوست ربیعہ کو کال کرتی ہے اور بتا دی ہے کہ بہت بڑی خوشخبری ہے یار فائنلی مجھے کال آگئی ۔ربیعہ کہتی ہے مبارکاں جانی۔ بھول نہ جانا جا کے ہمیں یہ سن کر نوشی کہتی ہے ارے تمہیں کیسے بھول سکتی ہوں۔ تم بہت زیادہ یاد آؤں گی ۔چلو نہ کوئی بات نہیں تمہارا خواب تو پورا ہونے کو ہے۔ تم جاؤ محنت کرو اپنے خواب کی تکمیل کرو ۔نوشین چار سال ٹرینگ مکمل کرنے کے بعدکمیشن آفیسر بن جاتی ہے ۔اور ربیعہ اپنی تعلیم جاری رکھتی ہے ۔آخر کار محنت رنگ لے آتی ہے اور نوشین کا خواب آج حقیقت کا روپ اختیار کرتا ہے ۔
 

Shazia Hameed
About the Author: Shazia Hameed Read More Articles by Shazia Hameed: 23 Articles with 25130 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.