خود پسندی

ڈاکٹر شاکرہ نندنی، پُرتگال

خود پسندی ایک ایسا پنجرہ ہے جو کہ ہماری ذات میں فطرتاََ موجود ہے۔ ہم سب اپنی ذات میں خود پسندی کے رُجحان کو بڑی احتیاط و تمنّا کے ساتھ سجا کررکھتے ہیں۔ اور اس پنجرے اپنے من پسندوں اپنے من چاہوں کو پرندوں کی طرح قید کرتے ہیں۔ اور اُن سے ہمہ وقت سے یہ توقع کرتے ہیں کہ وہ ہماری خود پسند بولیاں سیکھیں اور اُن کو اپنی توتلی محبت بھری زبان میں دُھرا کر، ہماری خُوبیوں کے گیت گا گا کر ہمارا دل خُوش کرتے رہیں۔

ہمارے خود پسند اطوار اپنائیں، جیسا ہم چاہیں ویسا پہنیں، جو ہم چاہیں کریں، الغرض جیسے ہمیں پسند ہو بالکل ویسے ہی بنے رہیں۔ لیکن کبھی کبھار ایسا بھی ہو جاتا کہ ہمارا پگلا من کسی ایسے پرندے پر آجاتا ہے جو یہ سب کرنے سے انکار کر دیتا ہے۔ جو ہماری حسیں توقعات کو چکنا چُور کر دیتا ہے۔ جو ہمیں اپنی سی سُنانا چاہتا ہے، اور اپنی سی کرنا چاہتا ہے۔ اُس وقت ہمارے خود پسندی کے پنجرے کا انجر پنجر سب خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ت ب ہمارا خود پسندی کا پنجرہ زندانِ نفرت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔

یاپ ھر ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ جس پرندے کو ہم نے اپنے پنجرے کی زینت بنانا چاہا اُس کے بال و پر ہماری توقع سےکہیں بڑھ کر سُنہرے اور شاندار تھے، وہ دراصل پنجروں کے لئے نہیں بلکہ کھلی فضائوں میں اُڑانیں بھرنے کے لئے تخلیق کئے گئے تھے۔ ایسے پرندے خود پسندی پر تُلے لوگوں کے لئے بڑے دُکھ اور آزار کا باعث بنتے ہیں۔ وہ اُن پرندوں سے حسد کرنے لگتے ہیں، اُن کے پر کاٹ دینا چاہتے ہیں۔ تب اُن کی محبت خود ہی اُن کے لئے عذاب بن جاتی ہے، اوروہ اپنی خود پسندی کے پنجرے کےبذاتِ خود قیدی بن جاتے ہیں ۔ جو کہ بلاتاخیرایک ظُلمت خانہِ غم کی سی صُورت اختیار کر لیتا ہے۔
 

Dr. Shakira Nandini
About the Author: Dr. Shakira Nandini Read More Articles by Dr. Shakira Nandini: 203 Articles with 213088 views I am settled in Portugal. My father was belong to Lahore, He was Migrated Muslim, formerly from Bangalore, India and my beloved (late) mother was con.. View More