جنگ کے خلاف قُرآن کا اعلانِ جنگ !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورةُالحج ، اٰیت 1 تا 4 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھا
الناس اتقوا ربکم
ان زلزلة الساعة شئی
عظیم 1 یوم ترونھا تذھل
کل مر ضعة عماارضعت وتضع
کل ذات حمل حملھا وترالناس سکٰرٰی
وما ھم بسکٰرٰی ولٰکن عذاب اللہ شدید 2 ومن
الناس من یجادل فی اللہ بغیر علم ویتبع کل شیطٰن
مرید 3 کتب علیہ انہ من تولاہ فانہ یضلہ ویھدی الٰی عذاب
السعیر 4
اے محبت سے پیدا کیۓ گۓ انسانو اور محبت کے لیۓ پیدا کیۓ گیۓ انسانو ! تُمہارے لیۓ اور تُمہاری جانے آنے والی نسلوں کی بَھلائی کے لیۓ یہ لَمحہِ موجُود ہی وہ بہترین لَمحہ ھے جب تُم آنے والے اُس بدترین عالَم گیر زلزلے سے پہلے پہلے اپنی دیرینہ خود سری سے نکل کر اپنے رَب کی اطاعت کے دائرے میں داخل ہو جاؤ کیونکہ جب وہ عالَم گیر زلزلہ آۓ گا تو تُم دیکھو گے کہ دُودھ پلانے والی اپنے دُودھ پیتے بچے کو چھوڑ کر بھاگ گئی ھے اور حاملہ شدتِ خوف سے اپنا حمل گرا بیٹھی ھے اور تُم دیکھو گے کہ تُمہارے مردانِ کار ڈولتے ہوۓ اِدھر اُدھر گِر رھے ہیں حالانکہ اُس وقت وہ نَشے میں نہیں ہوں گے بلکہ اُس زلزلے کے عذاب سے سہمے اور بوکھلاۓ ہوۓ ہوں گے جو عذاب اُس وقت اُن پر آیا ہوا ہوگا ، تُمہارے معاشرے میں وہ لوگ بھی ہیں جو اپنی جہالت کے باعث اللہ تعالٰی کے اَحکام کو اللہ تعالٰی کے کلام سے سمجھنے کے بجاۓ سرکش شیطانوں سے سمجھتے ہیں اور پھر اللہ تعالٰی کی قُوتوں اور قُدرتوں کے خلاف وہ باتیں کرتے ہیں جو اُن کے پسندیدہ شیطان کو پسندیدہ باتیں ہوتی ہیں کیونکہ شیطان جس کو بھی اپنا دوست بناتا ھے تو وہ پہلے اُس کو حق کے روشن راست سے ہٹاتا ھے اور پھر اپنی گُم راہی کے اُس تاریک راستے پر لے جاتا ھے جو راستہ اُس کو سیدھا جہنم میں پُہنچادیتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم کی سُورَةُالقصص کی اٰیت 27 کے اَلفاظ "ثمٰنی حجج" کے مطابق لَفظِ حج کا حقیقی مصدر { ح ج ج } ھے جس میں دو جیم کا اجتماعِ ثقلین ہوا ھے اور اِس اجتماعِ ثقلین کو ختم کرنے کے لیۓ اہلِ زبان نے ایک جیم کو حذف کیا ھے اور ایک جیم حذف کرنے کے بعد اہلِ زبان کو جو رَواں دَواں لَفظ حاصل ہوا ھے وہ حَج ھے ، حج کا ایک رائج و عملی معنٰی تو وہ ھے جو ہر سال مکہ مُکرمہ میں مُسلمانوں کے ایک عالمی اجتماع کی صورت میں مُنعقد ہوتا ھے اور حج کا ایک وہ علمی و قُرآنی معنٰی ھے جو قُرآنِ کریم کی اُن 33 اٰیات سے مُتبادر ہوتا ھے جن اٰیات میں لفظِ حج مُختلف صیغوں اور مُختلف ضمیروں کے ساتھ وارد ہوا ھے ، قُرآنِ کریم نے اِن 33 اٰیات میں علمِ حج اور عملِ حج کے لیۓ جو تین اَلفاظ استعمال کیۓ ہیں اُن میں پہلا لفظ یہی لَفظِ حج ھے اور اِس سے مُراد بھی وہی اجتماعِ حج ھے جو ہر سال سعودی عرب کے شہر مکہ مُکرمہ میں مُنعقد ہوتا ھے ، حَج کے لیۓ حج کا یہ لَفظ جو سُورةُالبقرة کی اٰیت 158 اور سُورَہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 97 میں استعمال ہوا ھے وہ حج کے اسی سالانہ اجتماع کے لیۓ استعمال ہوا ھے لیکن حج کا یہ لفظ جو اِن دو اٰیات میں استعمال ہوا ھے وہ اِن دو مقامات کے سوا حج و اجتماعِ حج کے لیۓ کہیں پر بھی استعمال نہیں ھوا ھے ، قُرآنِ کریم نے اس علمِ حج و عملِ حج کے لیۓ جو دُوسرا لَفظ استعمال کیا ھے وہ "الحج" ھے جس کا معنٰی حُجت اور دلیل ھے اور "الحج" بمعنی حُجت و دلیل ایک بار سُورةُالبقرة کی اٰیت 189 میں ، سات بار سُورةُ البقرة کی اٰیت 196 میں ، ایک بار سُورَہِ توبہ کی اٰیت 3 میں اور ایک بار سُورَةُالحج کی اٰیت 27 میں بھی وادر ہوا ھے ، قُرآنِ کریم نے حَج کے اسی علم اور اسی عمل کے لیۓ سُورةُالبقرہ کی اٰیت 258 میں ایک بار لَفظِ حاج اور پھر سُورہِ توبہ کی اٰیت 19 میں ایک بار لفظِ الحاج بھی استعمال کیا ھے جس سے مُراد عملِ حج اَنجام دینے والے وہ حجاجِ کرام ہیں جو ہر سال حج کے اُس اجتماع میں شریک ہوتے ہیں جو مکہ مُکرمہ میں مُنعقد ہوتا ھے ، اسی طرح سُورةُالبقرہ کی اٰیت 76 ، 130 ، 150 ، سُورہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 20 ، 61 ، 65 ، 66 ، 73 ، سُورةُالنساء کی اٰیت 165 سُورةُالاَنعام کی اٰیت 80 ، 83 ، 149 ، سُورةُ الشُورٰی کی 15 ، 16 ، سُورةُالغافر کی اٰیت 47 اور سُورةُالجاثیة کی اٰیت 25 کے سولہ مقامات پر عملِ حَج لفظِ "حُجت" کے ساتھ وارد ہوا ھے اور حُجت و دلیل کے معنی میں وارد ہوا ھے اور اِس سُورت کا جو نام "الحج" ھے اِس کا معنٰی بھی دلیل و حُجت ھے اور اِس دلیل و حُجت کا مقصد اُس غیر اعلانیہ عملی جنگ کو ایک اعلانیہ علمی و عقلی جنگ کے ذریعے روکنا ھے جس غیر اعلانیہ عملی جنگ کے ذریعے انسان اُس وقت سے اپنے شہر و اَمصار اور اپنے کوچہ و بازار میں انسان کا خُون پانی کی طرح بہاتا آیا ھے جس وقت سے وہ اِس دُنیا میں آیا ھے ، انسان کی انسان کے ساتھ ہونے والی اِس جنگ کو روکنے کے لئے کُچھ نہ کُچھ کوشش تو ہر زمانے کی ہر زمین میں ہوتی رہی ھے لیکن انسان کے اِس جنگی جنون کے خلاف اَمن کا جو پہلا باقاعدہ عملی ادارہ قائم ہوا وہ مسجد الحرام کا وہ کعبة الحرام ھے جس کے نام { حرام } میں بھی اللہ تعالٰی نے انسانی خُون اور انسانی عزت و نامُوس کی حُرمت کا پیغام رکھا ہوا ھے ، عالمی اَمن کے اِس عالمی ادارے کی ابتدائی شکل آدم کے ابتدائی دور میں ہی اِس خیال سے قائم کردی گئی تھی کہ انسان کو جب کہیں پر بھی اَمن نہ ملے تو وہ اَمن کے اِس ادارے کی چار دیواری میں آجاۓ اور جب وہ اِس میں اَمن و سکون کے کُچھ لَمحات گزار کر اپنے اہلِ خانہ کے درمیان واپس جاۓ تو اُن کو بھی اپنے عملی اَمن اور اپنی عملی سلامتی کی عملی تعلیم دے لیکن انسانی تاریخ میں اَمن کے اِس ادارے کو اللہ تعالٰی کے حُکم سے ابراھیم علیہ السلام نے ایک غیر معمولی ترقی دی اور عھدِ ابراھیم کے بعد اللہ تعالٰی نے جب سیدنا محمد علیہ السلام کو قُرآن کا آسمانی دین دیا تو اِس آسمانی دین کا نام بھی انسانی سلامتی کے اسی تاریخی حوالے سے دینِ "اسلام" رکھا گیا اور اِس دینِ اسلام کو قبول کرنے کی پہلی اور آخری شرط بھی اَمن ہی قرار پائی اِس لیۓ اِس دین کے قبول کرنے کے عمل کو ایمان کا نام دیا گیا اور اَمن و سلامتی کے اِس دین نے تمام عالَم کے تمام اہلِ علم و عدل پر لازم کیا کہ وہ ہر سال دُنیا کے گوشے گوشے سے اُمڈ اُمڈ کر یہاں پر آیا کریں اور اپنے اپنے قابلِ ذکر مسائل لے کر آیا کریں اور یہاں سے اُن قابلِ ذکر مسائل کا ایک قابلِ عمل حل بھی لے کر یہاں سے اپنے اپنے ملک میں واپس جایا کریں اور اِس مقام پر آکر اپنے سیکھے ہوۓ علم و دلیل سے اپنے اپنے ملکوں میں جاکر اُن فتنوں کا سَدِ باب کیا کریں جو فتنے جنگ و جدل میں بدل کر انسانی جانوں کی ہلاکت کا باعث بنتے ہیں ، بالفاظِ دِگر حج کا یہ عالمی ادارہ علم و عمل کا ایک ایسا عالمی اور علمی مرکز بنایا گیا تھا جس کے عالمی و علمی مرکز میں انسان کا علم و دلیل کے ساتھ کُچھ سیکھنے کے لیۓ آنا مقصود تھا اور انسان کا علم و دلیل کے ساتھ کُچھ سکھ کر یہاں سے واپس جانا مقصود تھا اور انسان چونکہ ہزاروں برس سے علم فراموش و عمل فراموش بنا ہوا ھے اِس لیۓ اللہ تعالٰی نے انسان کو قُرآن دیا ھے اور قُرآن کی یہ عظیم الشان سُورت بھی دی ھے تاکہ انسان کا دل علم و دلیل کی طرف آۓ اور انسان ایک دُوسرے کو جو بات بھی سکھاۓ اور جو بات بھی سمجھاۓ تو وہ اُسی علم و دلیل کے ساتھ سکھاۓ اور سمجھاۓ جو علم و دلیل قُرآن کا ایک عمُومی مضمون اور سُورةُالحج کا ایک خصوصی مضمون ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 462407 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More