کیا دلچسپ خبر ہے ؟

کئی خبروں کے کئی مقاصد ہوتے ہیں ۔ بتائی کسی اور کو جاتی ہیں اور سنائی کسی اور جارہی ہوتی ہیں ۔ جیسے گھریلو سیاست میں بات بیٹی سے کی جارہی ہوتی ہے مگر سنائی بہو کو جارہی ہوتی ہے ۔ ایسے ہی اس خبر کا اصل مقصد نہ بھی ہو تو ایک پہلو ضرور ہو سکتا ہے ۔ آئیے اس خبر سے دیکھتے ہیں کون کون سے عمومی پہلو نکل سکتے ہیں ۔

اسد عمر نے اسمبلیاں توڑنے کا عندیہ دیا ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر کام میں رکاوٹ ڈالی گئ تو وہ اسمبلیاں توڑ بھی سکتے ہیں۔

اسمبلیاں توڑنا ان کا آئینی حق ہے جو وزیر اعظم کو دینے کا سہرا بہرحال پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کو ہی پہنچتا ہے وگرنہ آج علوی صاحب بھی شائد کچھ ان کے اور دوستوں کی طرح بغلیں بجا رہے ہوتے اور وہ بھی ترین کے ڈیرے پر ہی بیٹھے ہوتے یا اپنا ایک الگ سے ڈیرہ لگائے بیٹھے ہوتے ۔

مگر اب خدا جانے یہ معض دھمکی ہے یا کچھ اور

اور یہ سنایا کس کو جا رہا ہے ؟

میرا مطلب ہے کہ اپنوں کو جو ناراض ہیں یا ان کو جو اس کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔

ناراض دوست بھی کیا کریں اگر ان کا ساتھ دیتے ہیں تو عوام ناراض اور آخر ان میں واپس جانا بھی تو ان کی مجبوری ہے ان کی آنکھوں میں بھی تو دھول جھونکنا ہے ۔ انہی کے ووٹوں کے بلبوتے پر تو وہ ایلیکٹ ایبلز ہیں اور ان کو لوٹے بننے کا شرف ملا ہوا ہے ۔ اور اگر عوام کی مانیں تو خان صاحب ناراض ۔

اپنوں کو شائد باور کروانا چاہ رہے ہوں کہ اگر میں نے اسمبلیاں توڑ دیں تو پھر سوچو تمھارا کیا حال ہوگا؟
واپس آجاو میرے ساتھ ، میرے ساتھ کھڑے ہوجاؤ ورنہ!
اگر اچھے وقت کے مزے لے لئے ہیں تو کسی امتحان میں پڑنے کی صورت میں بھی ساتھ دینا ہوگا ۔

وہ ان کو شائد یہ بھی باور کروانا چاہ رہے ہوں کہ میں کبھی بلیک میل نہیں ہوتا۔بہرحال یہ ان کی آپس کی دل لگیاں ہیں جو وہ جانیں اور ان کا کام

لیکن اپوزیشن کی کچھ جماعتوں کی خوش فہمی کے لئے یہ سامان کافی ہے ۔

جہاں تک بلیک میل ہونے کی بات ہے تو اس پر ان کا ایک بہت ہی واضح سٹانس ہے ۔
اور یہ انہوں نے ثابت بھی کیا ہے ۔

بلوچستان میں لوگ میتیں لے کر بیٹھے رہے مگر وہ بلیک میل نہیں ہوئے

سرکاری ملازمیں ہڑتال میں بیٹھے رہے مگر وہ نہیں مانے یہ اور بات ہے کہ آنسو گیس کا ٹیسٹ کرنے کے بعد انہوں نے ان کا دل رکھ لیا آخر اپنے ہی تو ملازم تھے انکے بغیر حکومت بھی تو ادھوری ہوتی ہے ۔

تحریک لبیک کو انہوں نے کیسا سبق سکھایا ۔ پارلیمنٹ میں بل پیش بھی کروایا اور اس پر سفید جھنڈی بھی دے دی ۔
انکو کال عدم کرار دے دیا

اور اب وہ شائد اسی پر خوش ہوجائیں کہ ان کی جماعت تو آخر کار کال عدم ہونے سے بچ گئ

زیادہ سے زیادہ مخالفین یہ طعنہ ہی دیں گے ناں کہ یو ٹرن لے لیا اس سے کیا ہوتا ہے

ایک اور بات بھی ہے جو حساس حلقہ کی طرف سے کہی جارہی ہے اور یہ دنوں طرف ہی صادر ٹھہرتی ہے ۔

دنیا تے جو کم نہ آیا اوکھے سوکھے ویلے
اُس بے فیضے سنگی کولوں بہتر یار اکیلے

یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انہوں نے مریم نواز کو ہی سنایا ہو کہ اگر تم میرا وقت پورا کرنے کی خواہش رکھتی ہو تو میں یہ کبھی بھی پورا نہیں ہونے دونگا ۔

لیکن یہ والی بات کہ اگر میرے کام میں رکاوٹ ڈالی گئی تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بہت ہی مبہم بات ہے کہ وہ کون سا کام ہے جو وہ کر رہے ہیں

ان کے حمائتیوں کے نزدیک تو بدعنوانوں کا خاتمہ ہی اہم کام ہوسکتا ہے ۔ وہ اسے بہت ہی اہم سمجھتے ہیں بلکہ اس کا اکثر اظہار بھی کرتے ہیں ۔ وہ ان کا الیکشن سلوگن بھی تھا ۔

اور اس کو وہ اپنے دوستوں کے لئے خوب نبھا بھی رہے ہیں مگر یہ اور بات ہے کہ کچھ ثابت نہیں ہو پاتا ۔

اور اپوزیشن کے نزدیک ملکی معیشت کو تباہ کرنا ہی ایسا کام ہوسکتا ہے جو انکا کارنامہ ہے ۔: بے روزگاری ، مہنگائی وغیرہ ۔
مگر اس میں کون رکاوٹ بن سکتا ہے ؟

یہ سوال بہت مشکل ہے ۔

اس پر قارئین کو آزادہ چھوڑتے ہیں جو چاہیں سوچیں ۔

لیکن اس سے خوش کون ہے ؟

یقیناً وہی جو چاہتے ہیں خان صاحب وقت پورا کریں ۔

اگر کسی کا اس پر دل دکھے تو معزرت

لہذا ایک بات تو واضح ہے کہ اس میں کوئی رکاوٹ بننے کی کوشش کر رہا ہے ، جس کو وہ بھانپ گئے ہیں اور اس نے بھی ان کو بھانپ کر ہی ایسا قدم آٹھایا ہوگا اور یہ وہی ہو سکتا ہے جو اس کی طاقت رکھتا ہو ۔ ہم جیسے عام آدمی کی کیا حیثیت

بہرحال وہ جس تک بھی یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہونگے ان تک پہنچ ہی چکا ہو گا اور اب دیکھیں وہ کیا چال بدلتے ہیں ۔ ان پر رحم کھاتے ہیں اپنے پر یا اس قوم پر یا پھر دشمن پر

اپوزیشن تو اس پر کبھی بھی متفق نہیں ہوسکتی کیونکہ فٖضل الرحمان کی خواہش اور ہے ، مریم کی کچھ اور ، اور زرداری ویسے بھی کسی کو سمجھ لگنے ہی نہیں دیتے کہ وہ کرنا کیا چاہ رہے ہیں ۔

اور اگر اسمبلیاں توڑ دی جائیں تو فضل الرحمان کی خواہش پوری ہونے کا خطرہ ہے ۔

توایسی صورتحال میں ہوسکتا ہے کہ وہ

وہ اپنے قریبی دوست محسن بیگ کا دل رکھتے ہوئے

اپنی قائدانہ صلاحتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس سے بھی یوٹرن ہی لے لیں مگر پھر ان کو مریم نواز کی خواہش پریشان کرنے لگ جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عجب کشمکش میں پھنسے ہوئے ہیں وہ ۔

یا شائد کشمکش کچھ بھی نہیں وہ تو محض اپوزیشن کو کشمکش میں ڈالے ہوئے ہیں ۔

مگر مجھے تو ایک ہی غم کھائے جارہا ہے کہ جو بھی ہو معیشت کا کمزور تر ہوتے جانا نہ تو ان کے حق میں ہے اور نہ ہی ملک کے حق میں
 

Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 114934 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More