بنگالیوں پر جنگی جرائم کے الزامات

حال ہی میں ڈیڈ ریکننگ کے نام سے ایک کتاب شائع ہوئی ہے جس کا حوالہ بی بی سی ڈاٹ کام پر پڑھ کر قدرت کے انصاف پر میرے منہ سے بے اختیار سبحان اللہ کا ورد جاری ہو گیا ،اس کتاب کی مصنفہ ڈاکٹرشرمیلا بوس آکسفوڈ یونیورسٹی میں ایک سینیئرتحقیق کار ہیں، جنہوں نے کتاب لکھنے سے پہلے بنگلہ دیش کے دور دراز علاقوں میں جا کر عمر رسیدہ لوگوں سے انٹرویو کئے ،پاکستان میں ریٹائرڈ فوجیوں سے ملاقاتیں کر کے اس حقیقت سے پردہ اُٹھایا کہ تیس لاکھ بنگالیوں کا قتل عام ایک افواہ تھی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں،بلکہ بنگالیوں نے جو اردو بولنے والوں کا قتلِ عام کیا اُس کو پاک فوج کے کھاتے میں ڈال کر دنیا کو گمراہ کیا گیا، جس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے چند تصویریں اور دستاویز بھی شائع کی ہیں۔

کیا ہوا اگر پاکستان ان بے گناہ بنگالیوں کے حق میں آواز نہیں اُٹھا رہا جو آجکل بنگلہ دیش کی انڈیا نواز حکومت کے مظالم کانشانہ بن رہے ہیں ،جن پر جنگی جرائم کے تحت مقدمات قائم کر کے اُن عمر رسیدہ لوگوں پر ریمانڈ پہ ریمانڈ دے کر ٹارچر کئے جا رہے ہیں ، ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے اکہتر کی جنگ میں محب وطن بن کر پاکستان کو ٹکڑے ہونے سے بچانے کی کوشش کی تھی جس کی پاداش میں آج چالیس سال کے بعد عوامی لیگ کی حکومت ویسے ہی شرمناک مظالم ڈھا رہی ہے جیسے انیس سو بہتر میں شیخ مجیب کے دور حکومت میں ڈھائے گئے تھے جن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انڈو پاک جنگ ابھی تک بنگلہ دیش میں جاری ہے، اس وقت مین دو گروپ جو وہاں آپس میں زور آزمائی کر رہے ہیں، ایک طرف اسلامی خیال اور ہندوﺅں کی ریشہ دوانیوں سے بچنے والے ہیں جبکہ دوسری طرف ہندو نواز عوامی لیگ ہے جس میں جھوٹے اور لٹیروں کی اکثریت ہے جو ملک کو لوٹنے اور مخالف گروپ کو کچلنے کے نت نئے نئے طریقے ایجاد کرنے میں مصروف ہیں، جبکہ دوسری طرف وہ مظلوم لوگ ہیں جو اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دینے کی غلطی کر کے اپنا اور اپنی اولاد کا مستقبل داﺅ پر لگا دیا جس کا خمیازہ انہیں آج بھگتنا پڑ رہا ہے۔عوامی لیگ سمجھتی ہے کہ ملک انہوں نے آزاد کروایا تھا اس لیے حکومت کرنے کا حق صرف اور صرف اس کا ہے، شیخ حسینہ کا سیاست میں آنے کا ایک ہی مقصد ہے اپنے خاندان کے قتل کا انتقام لینا جسے وہ ہر حالت میں پورا کرنا چاہتی ہے چاہے اس کے سامنے کوئی اس کے باپ کی عمر کا بزرگ ہی کیوں نہ ہو ، بس اُسے اتنا معلوم ہو جائے کہ یہ مسلم لیگ یا جماعت اسلامی سے تعلق رکھتا ہے ، بس اُس پر طرح طرح کے الزامات لگا کر جس میں بنگالیوں کا قتلِ عام اور پاکستانی دلال کہہ کر ظلم و ستم کی انتہا کو چھونے کی کوشش کی جارہی ہے، اس سے بڑی بربریت کی مثال تاریخ بھی دینے سے قاصر ہے کہ نوے کی دھائی میں ایک متعصب عوامی لیگر نے کومیلا کے قبرستان میں کچھ پاک فوج کے شہیدوں کی قبروں پر بلڈوزر چلا کر بڑے فخر سے کہا تھاکہ آج میں نے اپنے دیش کی مٹی سے پاکستانیوں کے نشان بھی مٹا دئیے ہیںجو اس دھرتی پر ہی نہیں بنگالی جاتی کے سینوں پر بھی بوجھ تھے، نفرت کی انتہا میں وہ یہ بھی بھول گیا کہ ایسا تو کوئی غیر مسلم بھی نہیں کرتا۔
 
image

اس وقت پر جبکہ بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے تحت اپنے ہی بنگالی بھائیوں پر مظالم توڑے جا رہے ہیں یہ کتاب جو ایک غیر جانبدار مغربی مصنفہ کی طرف سے سامنے آئی ہے ، عوامی لیگ کے منہ پر ایک زبردست طمانچہ ہے، اِسے ایک خدائے بزرگُ بر تر کی طرف سے واضع اشارہ سمجھنا چاہیے کہ جھوٹا کتنا بھی شور مچا ئے سچ کی آواز کسی نہ کسی کونہ سے ضرور آجاتی ہے۔

اس کتاب سے سے ایک اور بات سامنے آتی ہے کہ عوامی لیگ نے جو شہیدوں کی ہڈیوں کو جمع کر کے شہید مینار بنائے ہیں وہ در حقیت اُن غیر بنگالی شہیدوں کی ہڈیاں ہیں جو اصل میں شہید ہیں اور ظالم مظلوموں کی قبر پر اپنے ہاتھوں سے ہر سال پھول چڑھانے جاتے ہیں،”یہ ہے اللہ پاک قادر مطلق کا انصاف“ ظلم جب حد سے بڑھ جائے تو مِٹ جاتا ہے جیسے اندھیری رات کے بعد اجلا سویرا کچھ دن پہلے بھارتی فوجی جنرل بنگلہ دیش کے لیے دو مارٹر توپوں کا تحفہ لے کر آیا جو انیس سو اکہتر میں مکتی باہنی کو پاکستانی افواج سے مقابلہ کرنے کے لیے دی تھیں اور جنگ کے بعد واپس لے گئے تھے تو ایک بنگلہ دیشی ریٹائرڈ بریگیڈیر جن کا تعلق بنگلہ دیش نیشنل پارٹی سے ہے ایک تی وی چینل پر کھلم کھلا کہا کہ عوامی لیگ ہمیں ڈرانے کے لیے انڈین فوجی جنرل کو بلا کر گارڈ آف آرنر پیش کرتی ہے تا کہ ہم لوگ خوفزدہ ہو جائیں کہ اس کے پیچھے ایک ایٹمی قوت ہے، مگر ایسی باتوں سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم انڈیا سے با وقار پڑوسی کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔ قارئین شیخ حسینہ ہو یا آصف علی زرداری اللہ جل شان ہو، کے سامنے سب کو جواب دے ہونا ہے جو آخرت کے علاوہ اس دنیا میں بھی سزا جزا دینے پر قادر ہے۔
H.A.Latif
About the Author: H.A.Latif Read More Articles by H.A.Latif: 58 Articles with 77118 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.