وزیر اعظم کے نام مودی کا خط

 ہندوستان کے وزیر اعظم نریندرا مودی نے اپنی حکومت بننے کے بعد پہلی دفعہ پاکستا ن کے وزیر اعظم کو خط لکھاہے کہ اتنی مس کالوں کے بعد وزیر اعظم صاحب جب سے مودی الیکٹ ہوا ہے ہمارے وزیراعظم صاحب مسلسل ا س کو کالیں کرتے رہے وہ ان کا فون اٹھاتانہیں ہے اور انہوں نے یہ بات پریس کانفرنس میں کی ہے کہ میں اتنی کالیں کر کر کے تھک گیاہوں وہ میرا فون ہی نہیں اٹھاتا ، اب اس نے خط لکھ کر ۲۳ مارچ کو چند کام کیے ہیں۔۱۔وزیر اعظم صاحب کی صحت کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا ہے اچھے کہ ان کوصحت ملے۔ ۲۔ دوسرا ہندوستان کے وزیر ااعظم نے۲۳ مارچ کی کہا ہے کہ پاکستان کے یوم پر قرارداد پاکستان یا قرارداد آزادی پر مبارک باد دی ہے ۔ ۳۔ اور تیسرا اس نے کہاہے کہ ہم پاکستانی عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہشمند ہیں اور گویا مذاکرات پر یا خوشگوار تعلقات قائم کرنے پر، آمادگی ظاہرکی ہے، اتنے عرصے عالمی سطح پرپاکستان کے خلاف ہندوستان کے اندر طیش دلاکر ، ماحول بنا کے ، حملے کرکے ہرپاکستان جو نقصان پہنچا سکتا تھا پہنچا کراب اس نے خط لکھا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، البتہ مودی کے خط سے پہلے ایک اور کام ہوا ہمارے چیف صاحب نے ایک ایسا بیان دیاجو سب کی حیرت کا باعث بنا اور چونکہ چیف صاحب کا بیان تھااس لیے حیرت سے آگے کسی نے کچھ بھی نہیں کہاچونکہ سب کو پتا تھاکہ حیرت کی حد تک تو ٹھیک ہے، حیرت سے اگے کچھ کہا تو پھر کچھ مسئلہ بن سکتا ہے اور یہ احتیاط سب کو کرنی چاہیے، حیرت سے آگے نہ جائیں ورنہ حیران ہونے کا بھی موقع نہیں ملے گا، انہوں نے بیان یہ دیا ہے یعنی مودی کے خط سے پہلے ، مودی نے گویا جواباً یہ جواب دیاہے ، جنرل صاحب نے اپنی ایک تقریر میں یہ فرمایاہے کہ ہم نے غور کیاہے ،فکر کی ہے اور غور و فکر کرنے کے بعد خطے کے اندرپاکستان و ہندوستان میں سلامتی کے لیے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ہمیں پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہیے یعنی پاکستان کے اندرونی مسائل کو ہمیں پہلے کنٹرول کرنا چاہیے تاکہ ہم باہر کی دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر سکیں، یہ بات سابقہ وزیر اعظم نے کی تھی نواز شریف صاحب نے لیکن انہیں اس بات کرنے کا کافی خمیازہ بھگتناپڑا لیکن اب آرمی چیف صاحب نے یہ بات کی ہے ، ڈان لیگ کے حوالے سے ایک خبر ، مشہور ہواتھاسکینڈل وہ یہی تھی بات کہ یہ بات وزیر اعظم نے کی تھی کہ ہمیں اپنے گھر کو ٹھیک کرنا چاہیے، اب آرمی کے ، یعنی پاکستان کے جو سب سے مقتدر شخصیت انہوں نے یہ بیان دیاہے کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا چاہیے، یہ بہت معنی خیز بات ہے ، بہت بنیادی بات ہے اور بہت اہم بات ہے جو چیف صاحب نے کی ہے، میں ا س کو عرض کر وں گا ، آپ کی خدمت میں ابھی ، مودی اور پاکستان کے تعلقات یا بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں خوشگواری کے لیے امریکی جریدے نے یہ لکھا ہے امریکی اخبار نے کہ یہ سفارت کاری متحدہ عرب عمارات نے کی ہے ، یو اے ای نے کی ہے، وہ جو پاکستان کا دوست ملک ہے ، سعودی عرب کے بعد متحدہ عرب امارات ، دبئی ، ابو ظہبی ، یہ ریاستوں سے ملک کر مملکت بنی ہوئی ہے ، ا ن کی حکومت نے بھارت اور پاکستان کے اندر یہ تعلقات خوشگوار بنانے کے لیے یہ سفارت کی ہے، بائیڈن کے ترجمان نے، وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امارات کے سفات نے یہ سفاری کی ہے اور دنیا کے لیے یہ بھی بڑ ی خوشگوار خبر تھی کہ مودی کا تھوڑا نرم لہجہ پاکستان کے متعلق اور پاکستان کے چیف صاحب کابیان کہ ہم پہلے اپنا گھر ٹھیک کریں یہ دونوں باتیں ایک خوشگوار خبر سمجھی گئی ہیں، اب ان خبروں کے اندر عوام کی آگاہی کے لیے، چونکہ عموماً یہ ضروری نہیں سمجھتے، نہ ہمارے سیاستدان، نہ ہمارے علماء، نہ ہمارے پارلیمنٹیرین سارے کہ عوام کوبھی آگاہی دے دیں ، اپ ڈیٹ کر تے رہیں، ایسی کوئی ضرورت نہیں ہے، عوام کو آگاہ رکھنا لازمی نہیں سمجھتے بلکہ عوام جتنے بے خبر رہیں، جتنے جوش جذبے میں مست رہیں اتنا بہتر ہے، حقائق نہ سمجھیں لیکن ایک ملک کے عوام کے لیے جو کچھ ہورہاہے، وہ عوام کو سمجھ میں آنا چاہیے کہ ہمارے خیر میں ہورہاہے یا ہمارے خلاف ہورہاہے، امارات کی حکومت پاکستان کی دوست سمجھی جاتی ہے لیکن اس کی ہمارے وزیر اعظم صاحب کے بقول ،امارات حکومت اب سعودی عرب کی تمام ہمدردیاں ہندوستان کے ساتھ ہیں، امارات نے جو اور بڑا قدم اٹھایا ہے کہ صہیونی ریاست کے ساتھ ، اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ طور پر تعلقات قائم کرکے جو عرصے سے دیرینہ دوستی ان کی خفیہ تھی وہ باقاعدہ رسمی تعلقات میں تبدیل ہوگئی ہے، ایک دوسرے ملکوں میں سفار ت خانہ بن گیاہے، ایک دوسرے ملکوں میں سفیر تعینات ہوگئے ہیں اور سفارتی اور اقتصادی کاروبار ان کا چل رہاہے، امارات کے بارے میں پہلے یاد ہوگاآپ کو ، ایک سال سے زیادہ عرصے سے پہلے یہ بات کی تھی کہ اسرائیل کا انٹلجنس دارالخلافہ امارات بن چکاہے، چونکہ سوریامیں جو کچھ ہواہے، داعش کی شکست کے بعد اسرائیل کو یہ یقین ہوگیاتھاکہ اسرائیل اب محفوظ نہیں ہے چونکہ تمام مخالف اوراسرائیل دشمن طاقتیں انہوں نے جاکر سوریا میں جاکر اپنا اڈا بنالیاہے،جن میں حزب اﷲ ، سوریا کی حکومت ،ایران اور ان کے باقی جو طرفدار ہیں ، حشد شعبی ہیں ، انصار الاسلام ہیں، یہ سب سوریامیں جاکر بیٹھ گئے ہیں اور سوریا اسرائیل کا بارڈر ہے، اسرائیل کو بخوبی اندازہ ہوگیا تھاکہ اب ہم بہت غیر محفوظ ہیں ،ایران کے میزائیل ایران سے اسرائیل کو نشانہ بناسکتے ہیں، اتنے رینج کے ہی انہوں نے بنائے ہیں کہ اسرائیل کا چپہ چپہ اس کی زد میں آتا ہے، لیکن انہوں نے یہ میزائیل اٹھاکر انہوں اسرائیل کے محاذپر جاکرکارخانے بھی لگا دیئے اور وہاں ان کے ٹرمینل بھی دیئے او ر وہاں انہیں نصب بھی کردیاہے او ر حزب اﷲ نے ، یہ بیچ میں سیاسی جوڑ توڑ ہوا ،دباؤ آیا پریشر ہوا، جس وجہ سے وہ حملہ رک گیاتھا ورنہ وہ بالکل کنفرم تھاکہ جولان پہاڑیوں کو آزاد کرانے کے لیے جنہیں یہاں پاکستان میں گولان کہاجاتا ہے،عربی میں جولان کہتے ہیں اس کو، جولان پہاڑیوں کی آزادی کے لیے حزب اﷲ نے باقاعدہ طور پر جنگی نقشہ بنا کر اس کی مکمل تیاریاں کرکے اس کا لاجسٹک مرحلہ طے کر کے ،نفری تعینات کرکے ،صرف ٹائم کاباقی تھا اور یہ حملہ ہونا تھااور اسی حملے سے ڈر کے اسرائیل نے اپنے ملک کے اندر بہت ساری چیزیں محفوظ بنائیں اور اپنا جو جاسوسی کانظام تھا وہ اثاثے جو اسرائیل نے محفوظ کرنے تھے وہ سارے امارات شفٹ کردیئے.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Syed Jawad Naqvi
About the Author: Syed Jawad Naqvi Read More Articles by Syed Jawad Naqvi: 4 Articles with 2308 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.