مذاق بند کرو

گزشتہ دنوں اخبار میں لگی خبرجو ملتان سے تھی کہ "ہائے غربت محنت کش نے بیوی بچوں کی جان لے کر موت کو گلے لگا لیا" پڑھ کر تن بدن میں آگ لگ گئی اور دکھ اور افسوس جیسے الفاظ بے معنی سے لگنے لگ گئے اور سوال پیدا ہوا کہ کہ اخر وہ کیا حالات ہونگے جس وجہ سے ایک باپ نے اس راستے پر چلنا مناسب سمجھا یا یہ کہ کسی نے جان بوجھ کر ایسا منظر نامہ پیش کیا اور اصل حقائق کو چھپا کر واقع کو اس انداز میں پیش کر دیا اس اضطراب میں رات تو گزر گئی لیکن الاصبح تحریر کی پیشانی پر لکھے الفاظ کو قارئین کے نظر کرنے کی ہمت پیدا کی جو برملا میرے ذہن میں آگے تبدیلی کا نکارہ بجے911 روز ہو چکے پولیس اصلاحات بھی ہو چکی لنگر خانہ بھی بس چکے پناہ گاہیں بھی قائم ہیں اور ان کا جال بچھانے کا عظم بھی دوہرایا جارہا ہے لیکن پھر بھی ریاست مدینہ کا یہ حال آخر جناب صادق و امین ریاست مد ینہ کے حاکم جناب عمران خان نیازی صاحب کی توجہ اس جانب کروانے کے لئے خصوصاَ تحریر کرنا چاہا کہ جناب آپ کے دور حکومت میں چار جانیں چلی گئی اور ابھی تک نا کسی قاضی نے اذخود نوٹس لیا جو اُن کے کان پراب تک جوں نا رینگی یا اب تک اس خبرکی طرف اُن کی توجہ نا ہو سکی ہے اور نا ہی ریاست نے اپنا جللال دیکھایا ہے حسب روایات تفتیش جاری ہے اور پولیس کا بیانیہ ہے کہ بھوک سے تنگ باپ 40 سالہ ندیم نے اپنی35 سالہ اہلیہ 5 سالہ بیٹی اور چار سالہ بیٹے آذان سے زندہ رہنے کا حق چھین کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کو ترجیح دیا یقینن ہر دل میں درد رکھنے والے کہ ذہن میں یہ سوال آنا ایک فطری عمل ہےاور کیوں نا ہو آخر ہمارے بھی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں کی معصوم خوائشیں تو ہر ایک کو یاد آتی ہیں اور کیوں نا آئیں یا جذبہ ہے ہی ایسا ہر باپ کو اپنے بچپن کی یاد آتی ہے اور اپنے والدین کی شفقت کا احساس ہوتا ہے اور ہر باپ کی خوائیش ہوتی ہے کہ وہ کمیاں جو اُن کی پرورش میں رہ گئی کسی نا کسی طرح ان کی پرورش میں وہ خامیاں نا آنے پائیں اورصرف بھوک سے تنگ آکر اتنا بڑھا قدم اُٹھا لینا کو دل نہیں مانتا خیر یہ بات تو آیاں ہو ہی جائے گی کہ آخر اس واقع کی اصل حقیقت ہے کیا لیکن میں نے اپنی بے چینی کو تسکین دینے کے لئے بر وقت کچھ کوشیشیں کی جو بے سود تھیں سب سے پہلے گوگل پر موجود ایس پی انوسٹیگیشن کا غلط موبائیل نمبر کی فراہمی ہے اور پھر درست نمبر حاصل کرنے کے بعد اُن کا حسب سابق روائیتی جواب اور ایسا کرنے سے صرف جناب عمران خان کو بتانا مقصود ہے کہ وہ جس خام خیالی میں وقت گزار رہے ہیں کہ وہ ایک مثالی نئے پاکستان کی بنیاد ڈال چکے ہیں جلد سب ٹھیک ہو جائے گا تو آپ سمجھ لیں کہ یہ بظاہر نظر آنے والی تبدیلی صرف ایک دن کا انتظار کر رہی ہے جس کے بعد روائتی تاریخ دوہرای جائے گئی اور آپ کا مقدر بھی وہی ہو گا جو تاریخ بتاتی ہے یا تو آپ کو تختہدار پر جھولے لینا ہونگے یا بھاگنا ہو گا اگر آپ اگر آپ دونوں کے لئے آمادہ نا ہونگے تو کوئی گمنام گولی آپ کا مقدر ہوگی یا کسی تحفہ میں آپکی زندگی کا فیصلہ تحریر کردیا جائے گا ۔ اورآپ کی کی ہوئی تبدیلی پرکوئی نیا نعرہ چپکا دیا جائے گا اور آنے والے آپ کی کی تبدیلی کو درست کرتے کرتے حاکمیت کا مزہ لیتے رہیں گے اور عوام ایسے ہی اسی چکی میں پستی رہے گی لیکن کبھی نا کبھی تو عوام کا صبر بھی ختم ہو سکتا ہے اور ان چاہی تبدیلی کی گونج سُنائی دینے لگے گی جو آ جائے گی یا نہیں یہ تو شیخ رشید صاحب بتا سکتے ہیں میں نے آپکو ایک مرتبہ پہلے بھی کہا تھا کہ تبدیلی اور درستگی میں فرق ہوتا ہے لیکن آپ نے لفظ درستگی کو تبدیلی سے ایسا ملایا اور ایسا شور برپا کر دیا کہ نا درستگی کا پتہ چلا اور نا تبدیلی نظر آئی سوشل میڈیا پر آپ کے مزاق بنتے جارہے ہیں ہر خرابی کا ذمہ دار آپ کے نعرہ کو ٹھرایا جارہا ہےاببھی آپ کو چاہیے کہ مشیروں اور اداروں کے دیکھائی تصویر کو نادیکھیں سوچیں یہ کہ اگر حضرت عمررضی اللہ عنہ دریا فرات کے کنارہ کتے کے مرنے کاجوابدہ خود کو سمجھتے ہیں تو ایسے ہر واقع کے ذمہ دار آپ ہی ہونگے جو آپ کی ریاست میں واقع ہو رہے ہونگے صرف یہی نہیں کہ یہ کوئی ایک واقع ہے ایسے کئی واقعات روز وقوع پذیر ہو رہے ہیں جن کی فائیلیں پولیس بناتی ہے اور خود ہی بند کر دیتی ہےآپ کی تنظیم انصاف کی تحریک ہے اور انصاف کے نام پر بنی تھی اور انصاف کے نام پر صلح کو ترجح دینا شرم کی بات ہے جب قاضی شریح بن حارث کے مثالی جملہ اپنے بیٹےکے مقدمے کی سنوائی کے بعد "میرے لئے ہرگزجائز نہیں کہ میں اپنے رب کو ناراض کروں اور میں تمہیں بتا دیتا کہ حق تمھارے مخالفین کے ساتھ ہے تو تم ان سے صلح کر لیتے اس صورت میں اُن کا حق مارا جاتا مجھے ان کی حق تلفی گوارہ نا تھی " جاری
 

Rana Muhammad Qasim
About the Author: Rana Muhammad Qasim Read More Articles by Rana Muhammad Qasim: 9 Articles with 5183 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.