کراچی میں ہدفی قتل،حکومت کہاں ہے؟

ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی ایک مرتبہ پھر شدید بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ہدفی قتل کے واقعات میں اچانک تیزی آگئی ہے۔ انسانیت کے دشمن پھر سر گرم ہوگئے ہیں۔ دہشت گرد جہاں، جسے چاہیں نشانہ بناکر بآسانی فرار ہوجاتے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے بہادر اہلکار دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں۔ شہر قائد میں گزشتہ 5 روز کے دوران 45 سے زائد افراد اس خوں ریزی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ صورت حال کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حکومت حسب معمول منظر سے غائب نظر آرہی ہے۔ یوں لگتا ہے حکمرانوں نے کراچی کے باشندوں کو مکمل طور پر دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ وزیراعظم جناب یوسف رضا گیلانی کے تو کیا ہی کہنے!جنہوں نے یہ کہہ کر بات ہی ختم کردی کہ امن و امان صوبائی معاملہ ہے لہٰذا وہ کچھ نہیں کرسکتے۔ کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ ملک کے اہم ترین منصب پر فائز شخصیت دہشت گردوں کی کاروائیوں کی روک تھام اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بارے میں اپنی بے بسی و بے کسی کا اظہار سر عام کررہی ہے۔ کیا وزیراعظم سے پوچھا جاسکتا ہے کہ صوبہ سندھ آپ کی وزارت عظمیٰ کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور کیا کراچی کے باسی پاکستان کے شہری نہیں؟ صوبائی حکومت بھی امن و امان کے قیام میں یکسر ناکام ہوگئی ہے، سندھ کے شہریوں کے جان و مال کا تحفظ پھر آخر کس کی ذمہ داری ہے؟ اگر اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں تو پھر شہر میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کی ہر لہر کے بعد وفاقی وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک کیوں کراچی دوڑے چلے آتے ہیں۔

کراچی کے عوام کو مبارک ہو کہ حکومتی اتحاد کی تینوں جماعتیں پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی ایک بار پھر قیام امن پر متفق ہوگئی ہیں۔ مذکورہ جماعتوں کے نمائندوں کا حتمی اجلاس گورنر ہاﺅس میں ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ ان سب نے کراچی میں بہر صورت امن و امان قائم رکھنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا عزم ظاہر کیا۔ گورنر اور وزیراعلیٰ نے شہر میں امن کا قیام کسی تفریق اور امتیاز کے بغیر یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں اور اس سلسلے میں پولیس و رینجرز کو شرپسندوں کے خلاف کاروائی کے لیے فری ہینڈ دینے کا اعلان کیا۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ کراچی کی تمام سرکاری عمارتوں اور تنصیبات سے سیاسی جماعتوں کی وال چاکنگ اور جھنڈے فوری طور پر ہٹا دیے جائیں.... اس اجلاس کے بعد سیاسی جماعتوں کے درمیان کشیدگی کم کرنے، بدامنی اور سیاسی درجہ حرارت میں اضافے کے محرکات پر قابو پانے کے لیے سندھ کی اتحادی جماعتوں نے مشترکہ طور پر دیواروں پر سیاسی تحریریں اور پرچم ہٹانے کی مہم شروع کردی ہے۔ اس مہم کا آغاز جمعے کے روز کراچی کے صدر ٹاﺅن سے کیا گیا جہاں تینوں جماعتوں کے کارکنان نے یہ معرکہ سرکرلیا۔

جس وقت کراچی میں قیام امن کے ایجنڈے پر حکمران جماعتوں کا اجلاس جاری تھا اور امن کے نام پر ان کی قیادت ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اظہار یکجہتی کررہی تھی عین اسی وقت پورے شہر میں بے گناہوں کی لاشیں گرائی جارہی تھیں....

اتحادی جماعتیں کراچی میں بدامنی کے واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کرتی ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ جب بھی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزام تراشیاں شروع کرتی ہیں اسی وقت یہاں بدامنی کا بازار گرم ہوجاتا ہے۔ قتل و غارت گری روکنے کے لیے اتحادی جماعتوں کا اجلاس بلایا جاتا ہے اور مل بیٹھنے کے بعد حالات کسی حد تک قابو میں آجاتے ہیں۔ ہر مرتبہ گورنر اور وزیراعلیٰ ان واقعات کا نوٹس لیتے ہیں۔ اتحادی جماعتیں عہد و پیماں کرتی ہیں۔ دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے روایتی اعلانات کیے جاتے ہیں لیکن اس سب کچھ کے باوجود تھوڑے سے وقفے کے بعد پھر لاشیں گرنا شروع ہوجاتی ہیں۔ آخر یہ سب کچھ کیوں اور کیسے ہورہا ہے اور اس شہر بے اماں کے باسی کب تک حالات کی چکی میں پستے رہیں گے؟

عبدالرحمن ملک کے دعوے سن سن کر شہریوں کے کان پک گئے ہیں لیکن مجال ہے جو وہ ان بے بنیاد دعوؤں سے باز آجائیں۔ کبھی کہتے ہیں ان واقعات میں خفیہ ہاتھ ملوث ہے۔ اگر واقعتاً ایسا ہے تو پھر اس خفیہ ہاتھ کو بے نقاب کیوں نہیں کیا جاتا؟ اور پھر قتل و غارت گری کے بعد ہر دفعہ اتحادی جماعتوں کے اجلاسوں کا جواز کیا ہے؟

اگر ہمارے حکمران ملک کے صنعتی اور معاشی مرکز میں قیام امن کے لیے مخلص ہیں تو سب سے پہلے انہیں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہوگا۔ دوم ، حکمران اور سیاسی جماعتوں کو مصلحت کوشی کا رویہ ترک کرنا ہوگا۔ سوم، شہر کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ یاد رکھیں جب تک ہمارے حکمران زبانی جمع خرچ اور خالی خولی دعوؤں سے دہشت گردوں کی کمر توڑتے رہیں گے تب تک اس شہر میں بے گناہوں کی لاشیں گرتی رہیں گی اور غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہوتے رہیں گے۔
Usman Hassan Zai
About the Author: Usman Hassan Zai Read More Articles by Usman Hassan Zai: 111 Articles with 78416 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.