آج درد کچھ میرے دل میں سوا ہوتا ہے

پچھلے دو تین دنوں سے ایسی خبریں سننے اور دیکھنے کو مل رہی ہیں جس میں دل اندر سے بہت دکھ سا رہا ہے ،اس میں کوئی نئی خبریں نہیں ہیں بلکہ وہی پرانی خبریں کچھ نئے انداز میں دل پر چوٹ مارنے والی ہیں ۔یہ خبریں ہولناک بھی ہیں، خوفناک بھی ہیں،تشویشناک اور غضبناک بھی ہیں ۔مثلاَبراڈ شیٹ کی طرف سے پاکستان کو یہ دھمکی ملی ہے کہ اگر نیب نے ہماری بقیہ ادائیگی نہیں کی تو ہمارے پاس پاکستانی اثاثے ضبط کر لینے کا قانونی اختیار موجود ہے۔ نیب کے پہلے چیر مین جنرل امجد نے براڈشیٹ سے ایسا ابہام سے بھرپور معاہدہ کیسے کرلیا کہ جس میں صرف پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم کی نشاندہی کرنے پر بیس فیصد کمیشن دیا جائے گا حالانکہ پوری دنیا میں یہ طریقہ کار ہے کہ ہمیشہ کمیشن رقم کی وصولیابی پر دیا جاتا ہے قسطوں میں سامان دینے والے جب اپنے نادہندگان سے اپنی پھنسی ہوئی رقم کی وصولیابی کے لئے جو کمیشن ایجنٹس رکھتے ہیں ان سے یہی طے ہوتا ہے کہ جو رقم آپ وصول کرکے لائیں گے اس پر کمیشن دیا جائے گا ۔بلکہ اس معاہدے میں جو سب سے زیادہ مضحکہ خیز نکتہ ہے وہ یہ کہ نیب اپنے رسورسز سے جن رقوم کا پتا لگائے گا اس پر بھی براڈشیٹ کو کمیشن دیا جائے گا ۔ایسے بے تکے اور نہ سمجھ میں آنے والے نکات دیکھ کر دل یہی کہتا ہے کہ ہمارے اپنے اندر ہی کچھ ایسی کالی بھیڑیں ہیں جو اپنی ذاتی تجوری بھرنے کے لئے ملک کی دولت کو خود لوٹنے اور دوسروں سے لٹوانے کا انتظام کرتے ہیں ۔اسٹریٹ کرائم کہ ایک واقعے سے اس کی اچھی طرح وضاحت ہوجاتی ہے ۔ایک صاحب اپنی بائیک پر جارہے تھے کہ پیچھے سے بائیک پر ایک لڑکے نے انھیں روکا اور پستول دکھا کر ان سے موبائل فون چھین کر بھاگ گیا وہ گم سم کھڑے تھے کہ اتنے میں ایک اور لڑکا ان کے پاس آیا اور پوچھا کہ انکل کیا ہو گیا انھوں نے کہا کہ ایک لڑکا مجھ سے موبائل چھین کر بھاگ گیا اس نے پوچھا کدھر گیا ہے انھوں نے ایک طرف اشارہ کر کے بتایا کہ ادھر گیا ہے اس لڑکے نے کہا کہ آج کل یہاں ایسی وارداتیں بہت ہو رہی ہیں آپ اس کو پہچان تو جائیں گے انھوں نے کہا کہ ہاں میں پہچان لوں گا وہ لڑکا ان کے ساتھ بیٹھ گیا ادھر آبادی میں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ہوگا ان شاء اﷲ میں آپ کا موبائل واپس دلواؤں گا وہ لڑکا ان کو آبادی کے اندر ایک تنگ اور تاریک گلی میں لے گیا اور پستول دکھا کر ان کے پاس جو رقم تھی وہ بھی لوٹ لی براڈشیٹ نے کچھ ایسا ہی معاملہ ہمارے ساتھ بھی کیا ہے،بہرحال یک رکنی تحقیقاتی کمیشن اس کی تحقیق کررہا ہے جو 45دن میں اپنی رپورٹ پیش کر دے گا ۔اس میں امید ہے کہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا ،ایک سوال اب بھی ذہن میں کلبلارہا ہے کہ آیا وہ لوگ جو اس کے ذمہ دار قرار پائیں گے جن کی وجہ سے ملک کو نہ صرف مالی نقصان ہوا بلکہ ملک کی رسوائی الگ سے ہوئی ان کو کوئی قرار واقعی سزا مل سکے گی یا نہیں ۔

دوسری تشویشناک خبر یہ ہے کہ لاہور میں جواورنج ٹرین نے چلنا شروع کیا ہے اس کے بارے میں ایک باخبر صحافی بتارہے تھے کہ تین ماہ میں اس اورنج ٹرین کا بجلی کا بل 45کروڑ روپئے آیا ہے جبکہ اس کی آمدنی صرف 25لاکھ روپئے ہوئی ہے ۔اس اورنج ٹرین کا جب کام شروع ہوا تھا تو اس وقت ہی سے یہ تنقید کی ذد میں رہی ہے کہ اس کی وجہ سے شہر کی پرانی عمارتیں جو ہمارا تاریخی سرمایہ تھیں اور جو ہماری تہذیبی ثقافت کا ورثہ تھیں ، وہ توڑ دی گئیں لیکن چونکہ نواز شریف صاحب کو شیر شاہ سوری دوئم بننے کا شوق تھا اس لئے انھوں نے پورے شہر کا حلیہ بگاڑ کر اپنی ضد پوری کی۔معلوم نہیں کب تک یہ اورنج ٹرین نقصان میں چلتی رہیں گی اور اس کا خسارہ ہمیں ہی نہیں ہماری آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا ہوگا ۔اسی طرح نواز شریف کے دور میں اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیر شروع ہوئی اس کا یخمینہ 37ارب روپئے لگایا گیا لیکن جب اس ایئر پورٹ کی تعمیر مکمل ہوئی تو پتا چلا کہ اس پر کل خرچ 127ارب روہئے آیا ہے یعنی 90ارب روپئے زائد خرچ ہوئے جس کا بوجھ ملک کے ٹیکس دہندگان کو برداشت کرنا پڑے گا ۔حکومتوں کے اسی اللے تللے اخراجات کی وجہ سے ہمارے ٹیکس نیٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہو پارہا ہے ۔بہر حال اس اضافی اخراجات کی نواز شریف صاحب کے حکم سے تحقیقات ہوئی تو جو اس کے ذمہ داران قرار پائے ان کو یہ سزا دی گئی کہ ان کو گریڈ21سے گریڈ 19میں تنزلی کر دی گئی کہ جیسے نوے ارب کی نہیں بلکہ نوے ہزار کی کرپشن ہوئی ہو ۔

افریقہ کا ایک ملک نائیجریا ہے اس ملک میں فوجی انقلاب آیا جو فوجی جنرل حکومت میں آئے انھوں سیاستدانوں پر کرپشن کے الزامات لگائے کچھ عرصے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ خود اس کرپشن کی دلدل میں اتر گئے ترقیاتی کام کے حوالے سے باہر کی کمپنیوں سے جو بھی معاہدے ہوتے ان کا کمیشن ان کے نام سے باہر بینکوں میں جمع ہوتا جاتا اس طرح کروڑوں ڈالرز ان کے نام پر بینکوں میں جمع ہو گئے ،اتفاق سے 54سال کی عمر میں ان کا انتقال ہو گیا ۔بعد میں نائیجریا میں جو حکمران آئے وہ اپنی قوم کے ساتھ مخلص تھے انھوں نے انتہائی سنجیدگی سے ملک کی لوٹی ہوئی رقم واپس لانے پر کام شروع کیا انھیں اس میں کامیابی ہوئی اور وہ بہت سی لوٹی ہوئی رقوم ملک میں واپس لانے میں کامیاب ہو گئے اب بھی اچھی خاصی رقوم باقی ہیں جس کے لئے کوششیں جاری ہیں ہماری حکومت کو نائیجریا سے کچھ سیکھنا چاہیے کہ وہ کیسے اپنی رقوم واپس لے آئے ،میرے خیال میں نائیجریا ایک عیسائی مملکت ہے اور کرپشن کے زیادہ تر رقوم عیسائی ملکوں ہی میں تھیں اس لئے ان کو آسانی سے ملک کی رقوم واپس مل گئیں چونکہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اس لئے اس کو مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اسی طرح ایک اور غیر مسلم ملک میں لوٹی ہو ئی رقوم کی معلومات کے لئے ایک جدید طریقہ اپنایا کہ بڑے گھرانوں کے وہ لڑکے جن کے دوست احباب باہر کے ملکوں میں اور ان کے ہم عمر بھی ہیں وہ ان سے سوشل میڈیا پر گپ شپ کرتے ہیں جس میں وہ اپنے گھر میں دولت کی فراوانی کا دیگر آسائشات اور تعیشات کا ایک دوسرے سے ذکر کرتے ہیں وہاں کی حکومت نے ایک ایسی یپس APS بنائی ہے جس جس کی ریکارڈنگ اور معلومات متعلقہ ادارے کے پاس جمع ہوتی رہتی ہے اس مشق سے حکومت کو یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ کون کون سے افسران ہیں جنھوں نے ناجائز دولت جمع کی ہوئی ہے ،ان کے بچوں کی سوشل میڈیا پر آپس کی بات چیت ان کے خلاف ایک مضبوط ثبوت بن جاتا ہے ۔10فروری کے روزنامہ جنگ میں معین نوازش کے آرٹیکل میں اس کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے ۔

روح فرسا خبریں تو اور بھی ہیں معروف صحافی ہارون الرشید کی اطلاع یہ کہ اسرائیل ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کرنے والا ہے اسرائیل کا خیال ہے کہ اگر ایران نے ایٹم بم بنالیا تو اسرائیل کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی ۔اس حوالے سے امریکا اور اسرائیل دونوں متفق ہیں اگر امریکا اور ایران کے مذاکرات شروع ہو گئے تو یہ حملہ رک جائے گا ۔اور بھی موضوعات ہیں جس میں اوپن بیلٹ پر سینٹ الیکشن ،اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ ،کیا اس فیصلے سے صدارتی آرڈیننس غیر موثر ہو جائے گا ،کیا دوسرا آرڈیننس آسکتا ہے ان تمام موضوعات پربعد میں گفتگو ہو گی ،
 

Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 49947 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.