اندرون ملک موجودہ سیاسی حالات پر جائزہ

ایک طرف حکومتی دعویٰ ھے کہ حکومت گوجرانوالہ جلسہ کیلئے رکاوٹ نہیں بنے گی اس شرط کیساتھ کہ قانونی حدود میں رھتے پرامن اجتماع کیاجائیگا۔۔ جبکہ دوسری جانب جہاں اپوزیشن کارنر میٹنگز میں پولیس چھاپوں کا سلسلہ شروع ھے اور ساتھ سرکاری انتظامیہ مقامی متحرک کارکنان کی گرفتاریاں و ھراساں کرنیکا سلسلہ بھی شروع کئے ھوئے ھے اور اپوزیشن کے مقابلے میں حکومت بھی جلسے کے انعقاد کا اعلان کر چکی ھے اور یہ کہ ٹائیگر فورس اس سرکاری جلسہ کو کامیاب کرائیگی۔۔ ماضی میں جسطرح حکومتیں انتظامیہ کی مدد اور سرکاری ملازمین کی شرکت کرا کر اپنی کامیابی کا ڈھنڈھورا پیٹتی نظر آتی رہیں ۔۔ اس بار تبدیلی سرکار بھی وھی کریگی ۔۔ کچھ نیا نہیں ھونے جارھا ۔۔ میرا ذاتی تجربہ یہ کہتا ھے کہ گوجرانوالہ مریم نواز کا جلسہ حکومتی رکاوٹوں کے باوجود زبردست کامیاب رھےگا جس میں بالخصوص مہنگائی کیخلاف بات کی جائیگی اور آٹے چینی سمیت بجلی ادویات کی و قیمتیں جو مسلسل بڑھتی ھی چلہ جارہی ھیں جس پر صرف حکومت بیانات سے کام لے رھی ھے۔۔ عملاً کچھ نظر نہیں آرھا۔۔ حکومتی پالیسیاں عوامی امنگوں کیخلاف ثابت ھیں اور عوامی مسائل کو سمجھنے کیلئے حکومتی ٹیم مکمل ناکام ہوچکی ھے اسکے علاوہ نیب کا یکطرفہ کردار بھی پبلک کے سامنے آچکاھے اور اعلیٰ عدالتیں بھی نیب کی کارکردگی پر سوال اٹھا چکی ہیں۔۔ نیب اپوزیشن اعلیٰ عوامی مینڈیٹ کی حامل شخصیات کیخلاف ایک مورچہ بنا رکھا ھے جو دو سال میں کچھ بھی ثابت نہ کر پائی اور جگ ہنسائی کا باعث بنی

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور مسلم لیگی قیادت پر غداری کے مقدمات قائم کرنا حکومت کی درست حکمت عملی نہیں کیونکہ وہ شخص جس نے پاکستان کو ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو بھارت کے مدمقابل لاکھڑا کیا، موٹر ویز کا جال بچھایا، انٹرنیشنل ایئر پورٹس کی تعمیر سمیت قومی ترقی کیلئے بیشمار خدمات انجام دیں اُنہیں ملک دشمن اور غدار قرار دینے سے صورتحال مزید گھمبیر ہوئی اور ایسی روایات کا خاتمہ ھونا چاہیئے

ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ میاں نواز شریف نے اپنے دور میں کراچی میں بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف آپریشن کی منظوری دی تھی اور الطاف حسین کی سیاست کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا تھا مگر افسوس کہ آج اُنہیں، اُسی شخص کے برابر لاکھڑا کیا ہے جو انتہائی نامناسب بات ھے

اس بار اپوزیشن بڑی جماعتوں بالخصوص ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جےیو آئی ف کی سرگرمیوں کا ھی ڈنکا بجتا نظر آرھا ھے کیونکہ پبلک حکومتی دو سالہ کارکردگی پر Victom ھے اور حکومت اپوزیشن کے جلسہ جات کیلئے لازمی رکاوٹ پیدا کریگی اور بعدازاں پراپیگنڈہ کریگی کہ ان کے جلسہ میں چند ھزار لوگ تھے جس کیلئے حکومتی ایجنسیوں کی رائے منظر عام پر لائی جائیگی جبکہ حکومت اپنے عوامی اجتماعات میں روایتی تقاریر کریگی اور اپنے ترقی کے کاغذی اھداف پیش کرکے ثابت کرنیکی کوشش کریگی کہ حکومت پر عوام کو اعتماد ھے اور عوام کا معیار زندگی بلند کیا اور پاکستانی اکانومی میں ترقی کیجانب پیشقدمی کی وغیرہ، حکومت دعویٰ کریگی کہ وہ اپنی مدت پوری کرکے اگلی ٹرم میں بھی کامیابی حاصل کرے گی وغیرہ۔۔

موجودہ درپیش حالات میں ن لیگ کے علاوہ پیپلزپارٹی نے بھی اپنے جلسوں کے شیڈول کا اعلان کردیا ھے جبکہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے الگ سے اپنے جلسہ جات کا شیڈول اناؤنس کردیا ھے جس میں جے یو آئی ف کا اھم رول ھوگا کہ وہ مذھبی کارڈ استعمال کرسکتی ھے اور حکومت کے ریاست مدینہ کے دعوے کو دلائل کیساتھ تنقید کا نشانہ بنائیگی ۔۔ میرا تجزیہ یہ کہتاھے کہ ھر شعبہ میں حکومتی نااھلی کیوجہ سے اپوزیشن کو بہترین موقع مل گیا ھے اور چونکہ اب آٹے، چینی، ادویات جیسی عام ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں بےانتہاء اضافے سے عوام میں نفرت اور غصے کی لہر دوڑ گئی ھے۔۔ آج سبزیوں کی قیمت مرغی کے گوشت کی فی کلو ریٹ سے ڈبل سے بھی تجاوز کرتی نظر آرھی ھے یوں زمینی حالات بتا رھے ھیں کہ اگلے تین ماہ نہایت اھم ہیں اور اس کی تصدیق شیخ رشید خود کرچکے ہیں کہ اگر جنوری 2021ء گزر گیا تو حکومت اپنی مدت مکمل کریگی جبکہ اپوزیشن ھر حال مارچ کے سینٹ الیکشن سے قبل ایسا سیاسی ماحول پیدا کرنا چاھتی ھے جس نتیجے میں ایسی عبوری حکومت ایک سال کیلئے بن جائے جو بذریعہ نئے انتخابات اکثریتی ووٹ حاصل کر جانیوالی سیاسی جماعت یا اتحاد نیا عوامی مینڈیٹ حاصل کرے اگر ایسا ھوگیا تو نتیجے میں تحریک انصاف کا ہمیشہ کیلئے تیا پانچہ ھوجائے گا۔۔ حکومت کو اداروں کی مکمل حمایت حاصل ھونے کے باوجود شدید مشکلات کا سامنا ھے اور حکومت گزشتہ دو سال میں پبلک کو اپنے وعدوں کیمطابق ریلیف فراھم کرنے میں مکمل ناکام ثابت ھوئی ھے بلکہ ہوشربا مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ھے۔۔ اعلیٰ عدالتی ریمارکس بھی حکومتی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کر چکے ھیں جبکہ حکومتی ادارہ شماریات بھی واضح حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول رھا ھے اور سٹیٹ بنک کی مانیٹرنگ پالیسی کے تحت جو رپورٹس سامنے آرھی ہیں اسکے تحت ریکارڈ بیرونی قرضے حاصل کرنے کے باوجود عوام کو کچھ ریلیف مہیا کرنے میں حکومت مکمل ناکام ھے۔۔ خالی بیانات کا جو ڈھول حکومت دو سال سے بجا رھی ھے اور ابھی تک نہ 6 ارب درخت قوم کو نظر آئے نہ ایک لاکھ نئے گھر اور نہ 50 لاکھ بیروزگاروں کیلئے ملازمتیں! یوں حکومت اپنے ہی بیانات سے پبلک میں بھیانک مذاق بن گئی جسکا اپوزیشن کو بھرپور فائدہ اٹھانے کا موقع مل گیا ھے اور اپوزیشن اس موقع کو ھاتھ سے نہیں جانے دیگی۔۔ ڈالر کیساتھ ساتھ سونے کے ریٹس مسلسل بڑھنے کیوجہ سے تمام امپورٹ و غیر ملکی مصنوعات و خام مال کی قیمتوں میں اضافہ تقریبا 45 فیصد بڑھ چکا ھے ۔۔ صرف گاڑیوں کی قیمت سے ھی اندازہ لگایا جاسکتا ھے کہ جو گاڑی 11 لاکھ کی تھی وہ آج 20 لاکھ کی ھے اور جو گاڑی 25 لاکھ کی تھی وہ آج 39 لاکھ روپے میں دستیاب ھے یوں ھر سطح پر عوام حکومتی کارکردگی سے بیزار ھوچکی ھے جس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ حکومت کتنی مضبوط ھے اور اگر جلسوں میں عوامی لہر حکومت کیخلاف چل پڑی تب پہلے مرحلے میں تاجران شٹر ڈاؤن جبکہ دوسرے مرحلے میں ٹرانسپورٹرز کیساتھ پہیہ جام کرکے حکومت کو ٹف ٹائم دیا جا سکتا ھے جس نتیجے میں یا تو عبوری حکومت کا قیام عمل میں آسکتا ھے یا پھر افغان پیس پراسیس و نئی افغان حکومت کے قیام میں امریکی منشاء کیمطابق سیٹ اپ نہ بننے کی صورت میں امریکی صدر ٹرمپ اپنا صدارتی الیکشن ھار سکتی ھے جس نتیجے میں سارا ملبہ پاکستان کی موجودہ حکومت پر گر سکتا ھے اور مزید عالمی پابندیوں کے نتیجےبمیں ایسے حالات بن سکتے ہیں جس نتیجے میں باکستان میں ایک بار پھر مارشل لاء کا نفاذ عمل میں آ جائے جس بارے بہت کم لوگ اس بات کی حقیقت کو جانتے ہیں ۔۔ میرے خیال میں موجودہ حکومت عوام کو کچھ ڈلیور نہیں کرسکے گے اور اپنی مدت سے ایک سال قبل انتخابات کرانے پر مجبور ھوجائیگی اور تاریخی شکست سے دوچار اسطرح سے ھوگی کہ الیکشن سے قبل حکومتی 70 فیصد اھم شخصیات ن لیگ و پیپلز پارٹی میں شامل ھو جائیں گی اور کچھ آزاد حیثیت میں انتخابات لڑنے کو ترجیح دیں گے یوں نتیجے میں تحریک انصاف تانگہ پارٹی بن کر سیاسی عبرت کا نشان بن کر زمین بوس ھو جائیگی ۔۔

Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 300092 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More