خواتین کو ہراساں کرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات

عورت قدرت کی ایسی تخلیق ہے جسے قدرت نے بے شمار صلاحتوں سے نوازا ہے جس پر بڑے بڑے فلاسفروں نے بھی بہت کچھ کہا بہت کچھ لکھا ہے کیوں عورت اس معاشرے کا اہم رکن ہے۔جس کے بغیر نسل نہیں بڑھ سکتی۔ ایک عورت آج جہاں گھر گھرہتی کرتی ہے بچوں کی پرورش کرتی ہے وہاں اس کو اپنے شوہر اپنے بھائیوں اپنے باپ کی فکرلاحق ہوتی ہے۔ ایک عورت چاہیے وہ بیوی،ماں،بہن یا بیٹی ہو وہ فکر یہ ہوتی ہے کہ ایک مرد عورت کیلئے دن رات محنت کررہا ہے تو کیوں نہ عورت بھی مرد کے شانہ بشانہ کام کر کے اپنی فیملی کو سپورٹ کرے اپنے گھریلو حالات کو بہتر نہیں بہترین بنا سکے،اور دور حاضر کی عورت اس کیلئے ہر وقت ہردم کوشاں ہے۔اس لیئے ایک عورت گھر سے مجبوری کے عالم میں نکلتی ہے جب اسے پتہ چلتا ہے کہ اس کے کام کرنے سے ان کے گھر کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں ان کے بچے اچھی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں وہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو اچھا پڑھا کر اس قابل بنا سکتی ہے کہ ان کا اس معاشرہ میں اچھا مقام ہو جو مقام وہ حاصل نہ کر سکی اس کے بہن بھائی اس کے بچے وہ مقام حاصل کر لیں۔اس لیئے وہ گھر سے نکلتی ہے۔آج اگر دیکھا جائے تو عورت کا راج ہر شعبہ پر ہے جس میں ایک عورت کی انتھک محنت لے پہلوں نمایاں دکھائی دیتے ہیں۔عورت جتنی بھی ترقی کر لے جتنے بھی بڑے عہدے پر فائز ہو جائے اس کا ہر قد م ہر گھڑی واسطہ مردوں سے ہی پڑتا ہے اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ یہ معاشرہ کل بھی مردوں کا معاشرہ تھا اور آج بھی مردوں کا معاشرہ ہے۔جبکہ آج کی عورت اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے اور کامیاب ہوتی نظر آتی ہے لیکن بہت افسوس کے ساتھ آج بھی ایک عورت کو ہراساں کیا جاتا ہے اور اس کی شدت کم نہیں ہو بلکہ بڑھ رہی ہے اب عورت کو ہراساں کرنے کا طریقہ بدل لیا ہے۔دور جدید میں عورت کو ہراساں کرنے کے مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں جن میں دوستی کا ہتھیار بہت زیادہ کام کرتا ہے خواتین کو اپنے اعتماد میں لیکر کر اپنا اصل مقصد پورا کرنا بھی ایک عورت کو ہراساں کرنے کے ہی زمرے میں آتا ہے جو کہ آج کل بہت ہورہا ہے۔جس سے گناہ کی شرح میں شدید اضافہ ہوا ہے لیکن آج بھی بہت سارے مرد ہیں جو روایتی طور پر ایک عورت کو ہراساں کرتے ہیں جو ک ایک بہت ہی تکلیف دہ عمل ہوتا ہے مردوں کی ہراسگی کا شکار بہت ساری خواتین اس قدر زندگی سے تنگ آجاتی ہیں کہ نوبت خودکشی تک آجاتی ہے کچھ خواتین مردوں سے تنگ آکر ان سے مسلسل بلیک میل ہوتی رہتی ہیں لیکن کچھ خواتین ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرتیں ہیں اور ان کو اس اذیت سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا مل جاتا ہے ایک عورت کو تب تک اس مرض سے چھٹکارا نہیں مل سکتا جب تک وہ خود ہمت نہ کرے یا اگر کوئی اسے ہراساں کر رہا ہے تو کسی اپنے کی مد دنہ لے کچھ دن پہلے کی بات ہے۔ایک دوست نے بتایا کہ ان کی ایک عزیزہ ہے جہاں وہ جاب کرتی ہے وہاں ایک بندہ جو کہ اچھا خاصا پڑھا لکھا ہے ان کو ہراساں کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کی وجہ سے وہ محترمہ شدید ذہنی انتشار کا تھی ان سے پوچھاتو انھوں نے ساری تفصیل بتا دی کہ یہ بندہ مختلف طریقوں سے مجھے ہراساں کرتا ہے میں جہاں جاتی ہوں میرے پیچھے آجاتا ہے تنہائی میں ملنے کو کہتا ہے ہر وقت گھورتا رہتا ہے وغیرہ وغیرہ جب ان خاتوں سے کہا کہ آپ اس کی شکایت کر دیں تو انھوں نے جواب دیا کہ اصل میں ایک عورت سفید چارد کی مانند ہوتی ہے ایک معمولی سا داغ بھی اسے بدنما بنا دیتا ہے میں نہیں چاہتی یہاں مجھ پر کوئی بات کی جائے ادھر لوگوں کی بحث کا موضوع بنوں اگر گھر والوں کو خبر ہو تو میرا گھر سے نکلنا بند کردیں بھائیوں کو پتہ چلے وہ قتل وغارت پر اتر آئیں میں کچھ بھی ایسان نہیں چاہتی جس سے نہ صرف میری بدنامی ہو بلکہ اس معاشرے میں کوئی انتشار پھیلے ایک عورت کو بہت ساری باتیں سوچنا پڑتی ہیں اس لیئے میں چاہ رہی ہوں معاملہ آسانی سے حل ہو جائے نہیں تو میں جاب چھوڑ کر گھر بیٹھ جاؤں گی اور وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی خیر چند بندوں کو ساتھ لیکر میں اور میرا دوست اس بندے سے جا کر ملے پہلے تو اس نے الزامات کی بوچھاڑ کر دی لیکن سخت رد عمل پر اس کے ہوش ٹھکانے آگئے اور اس نے وعدہ کر لیا آئندہ اس طرح کی حرکت نہیں کرے گا پلیز میں گھر کا خود کفیل ہوں مجھے معاف کر دیں۔یہ واقع سنانے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ کتنی ہی خواتین ہونگی جو کہ اس طرح کے کم ظرف مردوں سے ہراساں ہو رہی ہونگی اور ڈر کے مارے خاموشی سے اس اذیت کو برداشت کر رہی ہونگی اور اسطرح کے مردوں سے بلیک میل ہو رہی ہیں ہوگی۔ اس معاشرہ میں اس طرح کے ناسور موجود ہیں جو کہ ایک عورت کو ہراسگی کا نشانہ بناتے ہیں جب وہ انکے جال میں نہیں پھنستی تو اسے بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں لیکن اگر یہی عمل ان کے گھر کی عورتوں کے ساتھ دہرایا جائے تو ایسے لوگ قتل غارت پر اتر آتے ہیں لیکن اس وقت کہاں مر جاتی ہے ایسے نامراد کی غیرت جب وہ دوسروں کی بہن بیٹوں کو ہراساں ہر کے ان جنسی تسکین حاصل کرتے ہیں یا حاصل کرنے ی کوشش کرتے ہیں۔ایسے مر دکیوں بھول جاتے ہیں کہ ان کے گھروں میں بھی بہن بیٹا ں ہیں کوئی ان کے ساتھ ایسا سلوک کرے تو ان کا کیا ردعمل ہوگا۔یہ مرض اس معاشرے میں اس قدر بڑھ چکی ہے اس کا علاج کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے یہ ایک ایسی مہلک مرض ہے جس سے معاشرتی بگاڑ بڑھتا ہو دکھائی دیتا ہے۔اس کے پھیلنے کی بے شمار وجوہات ہیں جن میں دین سے دوری، عورت کا لباس میڈیا پر بے حیائی کا فروغ اور مردوں کے جذبات کو بھڑکا دینے والی ویڈیو اور دیگر جب تک ان کی روک تھام نہیں کی جائے گی یہ مرض پھلتا پھولتا نظر آتا ہے

 

azhar i iqbal
About the Author: azhar i iqbal Read More Articles by azhar i iqbal: 41 Articles with 38462 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.