مراد رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم

تحریر: الف افضال
اے روئے زمین، تو گواہ ہے نا! اے روئے زمین، تو نے دیکھا ہے نا! وہ شخص کہ جسے دیکھ کر شیطان اپنا راستہ تبدیل کر لیتا تھا۔ وہ جس کے بارے میں وجہ تخلیق کائنات حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی سینکڑوں احادیث موجود ہیں مگر اس نے ہمیشہ یہی کہا،" میں تو اونٹ چرانے والے کا بیٹا ہوں۔ جی ہاں وہی! کہ جب بھی شہدائے محرم کا ذکر آئے گا تو سب سے پہلے حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ کا تذکرہ ہو گا۔ وہ عمر رضی اﷲ عنہ! جسے مراد رسول کہا جاتا ہے۔ وہ عمر رضی اﷲ عنہ! جو دین پناہ ہے۔ وہ عمررضی اﷲ عنہ! جس نے اسلام کا پرچم چار براعظموں میں لہرا دیا؛ اور پھر بھی اینٹ کا سرہانہ لے کر سو جاتا ہے۔ جو اتنا بارعب ہے کہ کبھی زمین کو دھرا مار کر حکم سنا دیتا ہے اور کبھی دریائے نیل کو اس کی اوقات یاد دلا دیتا ہے۔ اور اتنا دل سوز کے کہ خوف خدا ہے موم کی مانند نرم پڑ جاتا ہے۔

اسلامی کیلنڈر کو دیکھیں تو اس کی ابتدا بھی قربانی سے ہے اور انتہا بھی قربانی پہ ہے۔ یہ دن جو قربانی کا درس دیتا ہے۔ یہ دین جو راہ سے کانٹا ہٹانے پر بھی اجر کا وعدہ کرتا ہے۔ یہ دین جو صرف مسکرا دینے کو بھی ضدقہ کا درجہ دیتا ہے۔ اس دین کی پہر داری عمر رضی اﷲ عنہ نے دس لاکھ مربع میل تک کی اور اور اس دین کی آبیاری اپنے لہو سے کی ہے۔ یہ وہی عمر رضی اﷲ عنہ ہیں کہ جو اونٹنی کی مہار تھامے فاتح کی حیثیت سے شہر میں داخل ہوتا ہے تو اہل روم کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آتا۔ کتنا خوب صورت واقع ہے نا! کہ لونڈی جو سر بازار کھڑی رو رہی تھی کہ اس سے تیل زمین پر گر کر بہہ جاتا ہے۔ خوف زدہ ہے کہ مالکن سخت مزاج ہے، سزا دے گی۔ عمر رضی اﷲ عنہ زمین پر دھرا مار کر گویا ہوتے ہیں،" کیا عمر تجھ پر انصاف قائم نہیں کرتا جو تو اس غریبنی کا تیل پی گئی"؛ اور زمین وہ تیل اگل دیتی ہے۔ ہے کوئی ایسی مثال اقوام عالم میں تو لاؤ ذرا ہم بھی تو سنیں!

صاحبو! تمام صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین مرید رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں مگر واحد عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ ہیں جو مراد رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ کہ جب محبوب صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے سوال کیا تو رب کائنات نے مراد اپنے محبوب کی جھولی میں ڈال دی۔ اس دن مکہ میں صف ماتم بچھ گئی کہ ہائے! آج آدھا مکہ ہم سے چھن گیا۔ ایسے میں جب وقت نماز آن پہنچا! حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین سے فرمایا کہ نماز کی تیاری کریں۔ حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے پوچھا حضور نماز کہاں پڑھیں گے.؟

حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی کونے میں چھپ کے پڑھتے ہیں۔ عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے کہا حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمﷺ آپ کے قدموں پہ میرے ماں باپ قربان! اگر اب بھی چھپ کے نماز پڑھیں تو عمر کے مسلمان ہونے کا کیا فائدہ.؟ عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے کہا حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آج نماز کعبتہ اﷲ میں پڑھیں گے۔ حضور صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عمر کفار کا بڑا غلبہ ہے.سبحان میرے رب کی قدرت! عمر فاروق رضی اﷲ عنہ گھوڑے پے سوار ہوئے مکہ کی گلیوں میں جا کر اعلان کیا کہ مکے والو! آجاؤ ! آج میں کلمہ پڑھ کے محمد مصطفی ﷺ کا غلام بن کر آیا ہوں۔ آج ہم کعبتہ اﷲ میں نماز پڑھنے جارہے ہیں۔ اگر کسی نے اپنی بیویاں بیوہ کروانی ہوں، اگر کسی نے اپنے بچے یتیم کروانے ہوں، تو آجاؤ عمر کے راستے کو روک کر دکھا دے! تو میرے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے خوشی میں نعرہ تکبیر خود بلند کیا۔اﷲ اکبر کی صدا مکے میں پہلی بار یوں گونجی کے کفر کی علامات منہ کے بل جاپڑیں۔ بیت اﷲ کو بتوں سے پاک کیا اور مسلمانوں نے کھلے عام عبادت کی۔

کفار مکہ کے مظالم سے تنگ آ کر اور اﷲ کے حکم سے مسلمانوں نے ہجرت کی۔ اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے بھی اﷲ کے احکام کے عین مطابق سفر ہجرت اختیار کیا۔ مگر عمر رضی اﷲ عنہ جیسی ہجرت کسی نے نہ کی۔ آپ رضی اﷲ عنہ نے بیت اﷲ کا طواف کیا اور علی الاعلان ہجرت کی۔ اور اہل مکہ کی جرآت نہ ہو سکی کہ آپ رضی اﷲ عنہ کے راستے میں آتے۔ مراد رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم عمر ابن الخطاب رضی اﷲ عنہ پر لاکھوں سلام!
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1034897 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.