نیلم کے مسائل کا واحد حل موجود ہے

انتخابی بگل بجنے میں بہت قلیل وقت رہ گیا ہے اس وقت تمام سیاسی مداری میدان میں آچکے ہیں نیلم ویلی کی غیور عوام کے ضمیروں کے سوداگر ایک نئی چال ایک نئی جال لیے مصروف عمل ہیں مگر نیلم کی غیور عوام اس سے قطع تعلق ایک ہی بات کا ورد کر رہی ہے ہم نظریاتی لوگ ہیں ،ہم تو جیالے ہیں ،ہم نے بھائی لوگ ہیں ،گزشتہ روز یوم نیلم کے حوالے سے کچھ الفاظ نیلم کی عوام کے نظر کرنا چاہتا تھا مگر جب مبالغہ آرائی کے بغیر کچھ سطور تحریر کیے تو دل خون کے آنسو رو رہا تھا کہ یوم نیلم ہم کس عہد و تجدید کے ساتھ منا رہے ہیں ثقافتی پروگرام پیش کرنے ہی مقصود تھے تو ہماری ثقافت یہ بھی ہے نیلم کی اکثریت مزدور اور کسانوں پہ مشتمل ہے ان کسانوں کے ہاتھوں میں کدال ،بیلچے بھی ہوتے ہیں اور پروگرام کے مطابق اس کا عملی مظاہراہ کیا جاتا ہے تو میرے کسان بھائی وہ کدال و بیلچہ گھر ہی بھول آئے وہاں ہم نے اپنی ثقافت کے مطابق عملی مظاہرہ یہ کرنا تھا ہماری اس بزم میں جو بھی سیاسی مداری آتا کسان بھائی کدال ،بیلچوں سے ان کے سر اتار دیتے یہ عملی مظاہرہ کے بعد ہم دوسرے اضلاع کی عوام کو بتلا سکتے نیلم کی عوام زندہ ہے ۔وہ مضمون جو یوم نیلم کے عنوان سے تھا کہ اتنا طویل ہو گیا اور وقت اتنا جلدی گزر گیا مکمل ہونے پہ خبر ہوئی رات کے دس بج چکے ہیں تمام قومی و ریاستی اخبارات شائع ہو چکے ہوں گے اور اس موقع پہ اشتہارات بھی زیادہ ہوتے ہیں تو جگہ کی کمی کے باعث اخبارات کو تو نہ بھیج سکا البتہ ہماری ویب سائٹ کو آن لائن بھیج دیا جو کہ اسی وقت آن لائن ہو گیا تھا میرا خیال تھا کوئی بھی با ضمیر سیاسی مداری یوم نیلم کو سرکس بنانے نہیں آئے گا شاید ایسے مداری ملک کے حالات و واقعات سے بے خبر رہتے ہیں بحرحال رات کو ایک فون کال نے الصبح مجھے راولپنڈی جانے پہ مجبور کر دیا اور اس اہم دن کی مناسبت سے میں شامل نہ ہو سکا ۔

قارئین کرام جس وقت میں نے کالم لکھنا شروع کیا تھا تب تک انتخابی بگل نہیں بجا تھا اصل میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صحافتی کام(رپورٹنگ )بھی ڈسٹرب ہو جاتا ہے جب آن لائن ہوا تو ایک دوست نے بتایا انتخابی شیڈول کا اعلان ہو چکا ہے کوشش یہی رہتی ہے حالات سے ہمہ وقت باخبر رہا جائے ۔ انتخابی بگل بج چکا ہے مداریوں نے نیلم کو سرکس سمجھ کر رخ کر رہے ہوں گے کچھ مداری نیلم ویلی کی سیدھی سادھی بھولی بھالی سادہ لوح عوام کو سبز باغ دکھلا رہے ہوں گے آج ان سے ایک ہی بات کریں انفرادی بات نہ کریں اجتماعی بات کریں یہ آپ کو منانے دوبارہ جال میں پھنسانے جھوٹے وعدوں پہ یقین دلانے آپ کے ووٹوں پہ اسمبلی میں جانے کے سہانے سپنے دیکھ رہے ہیں ان کی تمام چالیں ناکام بنا دیں اجتماعیت کی بات کریں جناب باون سالوں سے آپ نے نیلم ویلی کی عوام کو کیا دیا غربت ،مہنگائی ،بے روز گاری ،جھوٹے وعدے ہم نے تو آپ کو اسمبلی میں بھیج دیا آپ نے بنگلہ ،گاڑی بنا لیا آپ غریب تھے اتنی دولت بھی اکٹھی کر لی آپ کا اثر رسوخ اتنا ہوگیا کہ آپ کے ایک اشارے پہ نیلم انتظامیہ ہر بات ماننے پہ مجبور تھی سرکاری مشنری کو بطور ریموٹ استعمال کیا آپ نے اپنے مخالفین ووٹ کو ہر اچھے ہتھکنڈے استعمال کر کے ظلم کی انتہا کر دی آپ نے میرٹ کو پامال کیا حق داروں کے حقوق غصب کیے اب جب ہم نے ہی آپ کو جو مقام دلوایا تو آپ نے اس مقام کا ناجائز فائدہ اٹھایا اب از راہ کرم ہم کسانوں مزدوروں پر زرا یہ احسان فرمائیے نیلم ویلی کے اندر الیکشن سے قبل موبائل سروس چلا دیں ہم سب اہلیان نیلم آپ کو ہی ووٹ دیں گے اگر آپ کا وزیر دفاع اس بات کو آڑے رکھ کر ہمیں موبائل سروس نہیں دے رہا نیلم کے لوگ اس قابل نہیں ان پہ اعتماد کیا جائے چونکہ نیلم بارڈر ایریا ہے اگر اہلیان نیلم اس قابل نہیں تو جا تو بھی اس قابل نہیں تیرے جال میں ہم دوبارہ آجائیں ۔اگر حقیقت کے تناظر میں دیکھا جائے چند ایسی قوتیں بھی موجود ہیں جو نیلم کی غیور عوام کو غدار سمجھ کر موبائل سروس میں روڑے اٹکا رہی ہیں نیلم کی عوام نے ملک کے لیے جو قربانیاں دیں ان قربانیوں کو یہ فراموش کر چکے ۔پندرہ سال مال و جان اولاد کی قربانیاں دینے والوں کو یہ بد بخت شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں یہ کتنا سیکورٹی پرابلم ہے اس کی وضاحت بھی میں نے آن لائن ہماری ویب سائٹ پہ لکھے جانے والے کالم میں کر دی ہے باب نیلم شروع ہوتے ہی موبائل سروس کا بند ہو جانا بارڈروں پہ موبائل سروس کا چلنا یہی کافی نہیں اس بات کی دلیل کہ جان بوجھ کر نیلم کو پسماندہ رکھنے کی سازش ۔چلہیانہ جہاں دریائے نیلم بارڈر ہے وہاں موبائل سروس موجود ہے اور اس سے آگے جوں جوں بارڈر دور ہوتی ہے تو موبائل سروس بھی ختم ہو جاتی ہے نیلم کے اندر پہنچ کر جہاں آپ جورا تشریف لائیں جہاں بارڈر ایریا ہزاروں کلو میٹر پہ محیط ہے وہاں سروس نہیں اگر آپ تھوڑی زحمت کریں ایک دن کی مسافت طے کرنے کے بعد عین باڈر پہ پہنچ جائیں تو وہاں موبائل سروس چل رہی ہے یہ ہے سیکورٹی پرابلم ۔اگر نیلم کی قیادت کو یہ بات منظور نہیں تو آمدہ انتخاب کا اجتماعی بائیکاٹ کیا جائے اگر اس میں کوئی ووٹ بھی کاسٹ کرے گا تو آئندہ آنے والی نسلوں کا وہی مجرم و ملزم ہو گا آج جبکہ دنیا چاند ستاروں کی بات کر رہی ہے تو ہماری اولادیں ہمیں اپنا مجرم تصور کر رہی ہیں آخر بات بھی حقائق پہ مبنی ہے ہم نے کون سی کوشش کی کب بازار بند ہوئے کب ہم نے اپنے بنیادی حقوق کے لیے گھروں سے نکلے ؟ہمیں تو ان سامراجوں نے دال ،چینی ،چاول ،ہلدی مصالحہ کے چکر میں الجھا دیا ہوا ہے ہمارے ذہنوں پر غربت کی آہنی دیواریں کھڑی کی ہوئی ہیں ہم اپنے حقوق کے بارے میں سوچتے ضرور ہیں مگر انہیں حاصل کس طرح کرنا ہے اس کے لیے ہمارئے ذہنوں پر انہوں نے غربت کے تالے لگا دیے ہیں ۔آج وقت ہے ان سے کچھ بات منوانے کی آج وقت ہے کچھ کر دکھانے کا ۔ہم نے اپنا فرض ادا کیا آپ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی ویب سائٹ کا وزٹ کریں راقم نے تین بار ان کو موبائل سروس کی درخواست دی ہے جو کہ ان کی ویب سائٹ پہ آپ کو ملے گی اگر ہماری رسائی وہاں تک ہوئی تو ہم اپنے لیے بھی کچھ مانگ سکتے تھے اپنی ذات کی بات کر سکتے تھے مگر فکر نیلم نے ہمیں باز رکھا ۔تو ہر نیلم کا غیور انسان اپنا اپنا حصہ ڈالے تو بات بن سکتی ہے بصورت دیگر ہماری حیثیت ان کے سامنے بھیڑ بکریوں سے کم نہیں ۔ہمارا پاکستان سے ایک انمٹ رشتہ ہے خواہ وہ شہ رگ کا ہو،الحاق پاکستان کا یا مذہب کا مسلک کا ہو یا کہ کلمہ کا ہر لحاظ سے پاکستان سے ہماری گہری وابستگی کا اظہار کیا جاتا رہا ہے جس کا عملی مظاہرہ بھی ہم نے کئی بار کیا۔ ہمارے اس رشتے کو شک کی نظروں سے دیکھنا رشتوں کی توہین ہے ۔اگر آپ نے میری بات سے اتفاق نہ کیا تو نیلم ویلی کے لیے شاید مسیحا پیدا ہو چکا ہو جو نفاذ شریعت کے بعد عملاً آپ کے حقوق کا پاسدار ہو محمود غزنوی،صلاح الدین ایوبی جیسا کمانڈر بہت جلد ہم میں ہی سے نمو دار ہو گا جس کے سامنے یہ بت حس و حشاق کی طرح بہہ جائیں گئے ۔ہم نے کھبی بھی بت پرستی نہیں کی ہمارے تعلقات ان بتوں سے کبھی بھی بہتر نہیں رہے ان کی چوکھٹوں پر جبیں ریزی نہیں کی پنجابی کا محاورہ ہے اکھ کھاندی ہے منہ شرماندہ ہے۔
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 42517 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More