درس قرآن 29

سورۂ سجدہ
دنیا کے بے ہنگام دور میں جہاں مادیت کے گہرے نقوش موجود ہیں ۔دولت ،شہرت ،مفاد کی جنگ لڑی جارہی ہوایسے میں حقائق دکھائی دینا مشکل بلکہ مشکل ترین دکھائی دیتی ہے ۔مذہب فقط ایونٹ اور تہوار کی حد تک رہ گیا۔حالانکہ یہ غفلت ہی غفلت اور حماقت ہی حماقت ہے ۔سچ اور درست یہی ہے کہ دین اسلام ہی تمام کامیابیوں کا منبع ہے ۔آئیے کتاب مبین سے اس کامیابی کے راز کو ہم بھی جاننے کی سعادت حاصل کرتے ہیں ۔سورۃ سجدہ کے بارے میں سیکھتے ہیں
سورئہ سجدہ آیت نمبر18 ’’اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا‘‘ سے شروع ہونے والی تین آیتوں کے علاوہ مکیہ ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ السجدۃ، ۳/۴۷۵۔)۔ اس سورت میں 3 رکوع، 30 آیتیں ، 380 کلمے اور 1518 حروف ہیں ۔(خازن، تفسیر سورۃ السجدۃ، ۳/۴۷۵۔)
اس سورت کی آیت نمبر15میں ان مسلمانوں کا وصف بیان کیا گیا ہے جو قرآنِ پاک کی آیات سن کر الله تعالیٰ کی تسبیح کرتے اوراس کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے ہیں ،اس مناسبت سے ا س سورت کا نام ’’سورۂ سجدہ‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ سجدہ کے فضائل:
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورۂ سجدہ اور سورۂ دَہر کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔(بخاری، کتاب الجمعۃ، باب ما یقرأ فی صلاۃ الفجر یوم الجمعۃ، ۱/۳۰۸، الحدیث: ۸۹۱۔)
(2)…حضرت جابر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس وقت تک نیند نہ فرماتے جب تک سورۂ سجدہ اور سورۂ ملک کی تلاوت نہ فرما لیتے ۔(ترمذی، کتاب الدعوات، ۲۲-باب منہ، ۵/۲۵۸، الحدیث: ۳۴۱۵۔
اس سورت کامرکزی مضمون یہ ہے کہ مشرکین مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتے تھے اور اس سورت میں بطورِ خاص مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو ثابت کیا گیا ہے۔نیز اس سورت میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں یہ بیان کیاگیا کہ قرآن الله تعالیٰ کی وہ کتاب ہے جو اس نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر نازل فرمائی اور اس چیز میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ۔
(2)…نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت کو ثابت کیا گیا اور مشرکین کے اس نظریے کا رد کیا گیا کہ قرآن حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی طرف سے بنا لیا ہے ۔
(3)… الله تعالیٰ کی وحدانیّت اور قدرت پر دلائل ذکر کئے گئے ۔
(4)…کفاراورفرمانبردارمسلمانوں کا حال بیان کیا گیا کہ قیامت کے دن کافر ذلت و رسوائی کا سامنا کریں گے، نیک اعمال کرنے کی خاطر دنیا میں لوٹ جانے کی تمنا کریں گے اور وہ دردناک عذاب چکھیں گے جبکہ مسلمان چونکہ دنیا میں راتوں کو الله تعالیٰ کی عبادت کرتے تھے، خوف اور امید رکھتے ہوئے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو پکارتے تھے، الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے اپنے مال راہِ خدا میں خرچ کرتے تھے ، اس لئے آخرت میں انہیں ان کے اعمال کی جزاء عظیم ثواب کی صورت میں ملے گی، الله تعالیٰ کا فضل دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی اور انہیں جنت میں ہمیشہ کے لئے داخلہ نصیب ہو گا۔
(5)…یہ بتایا گیاہے کہ کفار اور مسلمانوں کا انجام ایک جیسا نہیں ہے۔
(6)… تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رسالت کے درمیان مشابہت بیان کی گئی ہے۔
(7)…انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والی سابقہ امتوں پر نازل ہونے والے عذاب کا ذکر کر کے اس امت میں سے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلانے والوں کو ڈرایا گیا ہے۔
(8)…اس سورت کے آخر میں اسلام کے بنیادی عقائد،توحید،رسالت اور حشر و نشر پر کلام کیاگیا ہے۔
جی قارئین :رب سے دعا کریں کہ یارب ہمیں علم نافع سے بہرہ مند فرما۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544853 views i am scholar.serve the humainbeing... View More