سچ تو یہ ہے ( ۲۰ واں حصہ )

 منظر۱۵۴
کمرے میں چارپائیوں پربستربچھے ہوئے ہیں۔اریبہ ایک چارپائی کے ساتھ سرلگائے اورایک بازوچارپائی پررکھ کرفرش پربیٹھی ہے۔ بشیراحمدکمرے سے باہرسرمیں کنگھاکررہاہے۔اریبہ دوسرے ہاتھ سے چارپائی کوپکڑکرچھوڑ دیتی ہے۔بشیراحمدکمرے کے دروازے پرآتاہے اریبہ کوفرش پربیٹھاہوادیکھ کرچونک جاتاہے اریبہ دوسری طرف دیکھ رہی ہے بشیراحمددروازے سے واپس چلاجاتاہے۔ اریبہ دروازے کی طرف دیکھتی ہے دروازے پرکوئی نہیں ہے بشیراحمدجاتے ہوئے رک جاتاہے پھرکمرے کی طرف چل پڑتاہے دروازے پرآتاہے تواریبہ اسی طرح بیٹھی ہوئی ہے۔وہ کمرے میں چلاجاتاہے اریبہ کومخاطب کیے بغیرکہتاہے آج میں یہ کیادیکھ رہاہوں تمام چارپائیاں خالی پڑی ہیں یہ زمین پرکیوں بیٹھی ہے
بشیراحمد۔۔۔۔اریبہ سے۔۔۔۔۔چارپائیاں خالی پڑی ہیں زمین پرکیوں بیٹھی ہے
اریبہ۔۔۔۔ویسے
بشیراحمد۔۔۔۔اس طرح توکوئی اس وقت بیٹھتاہے جب وہ کسی سے ناراض ہوتاہے اب توبتاتوکس سے ناراض ہے
اریبہ۔۔۔۔میں کسی سے ناراض نہیں ہوں
بشیراحمد۔۔۔۔کسی نے کچھ کہاہے کیا
اریبہ۔۔۔۔کسی نے کچھ نہیں کہا
بشیراحمد۔۔۔۔پھراس طرح کیوں بیٹھی ہوئی ہے
اریبہ۔۔۔۔مجھے اس طرح سکون مل رہاہے یقین نہیں آرہاتوآپ بھی میری طرح بیٹھ کردیکھ لیں
بشیراحمد۔۔۔۔میں توڈرگیاتھا نہ جانے فیاض کی ماں کوکس نے ناراض کردیاہے اب میں کام پرجارہاہوں
اریبہ۔۔۔۔پکوان کے لیے سامان لے کرآناتھا
بشیراحمد۔۔۔۔مجھے خطرہ محسو س ہورہاہے
اریبہ۔۔۔۔کون ساخطرہ کیساخطرہ
بشیراحمد۔۔۔۔ہم پکوان لے کرجائیں لڑائی نہ شروع ہوجائے
اریبہ۔۔۔۔یہ توآپ کی ذمہ داری ہوگی آپ لڑائی نہیں ہونے دیں گے
بشیراحمد۔۔۔۔یہ مشکل کام ہے
اریبہ۔۔۔۔اس گھرمیں آپ کابھائی ہی غصہ کرسکتاہے آپ ہی ان کوغصہ کرنے سے روک سکتے ہیں ٹھنڈاکرسکتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔میں اپنی طرف سے پوری کوشش کروں گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۵۵
گھرکے صحن میں تین چارپائیاں ایک دوسرے کے ساتھ ملی ہوئی ہیں ۔ان چارپائیوں پرکپڑوں کاڈھیرلگاہواہے ۔ تین اورچارپائیاں آپس میں ملی ہوئی ہیں۔ ان چارپائیوں پرگھرکے برتن رکھے ہوئے ہیں۔صابراں اوراس سے دوچھوٹی بہنیں ان چارپائیوں کے ساتھ خاموشی سے کھڑی ہوئی ہیں ۔
رحمتاں۔۔۔۔۔یہ سب کچھ دیکھ کر۔۔۔۔یہ کیاہورہاہے
صابراں۔۔۔۔امی آپ بتائیں یہ کیاہورہاہے
رحمتاں۔۔۔۔سوال پہ سوال نہ کرو بتاؤ یہ کیاہورہاہے
صابراں کی پہلی بہن۔۔۔۔امی ہم صندوقوں کی صفائی کررہی ہیں
رحمتاں۔۔۔۔صابراں کی طرف اشارہ کرکے۔۔۔۔مشورہ اس نے دیاہوگا
صابراں کی دوسری بہن۔۔۔۔جی امی
رحمتاں۔۔۔۔صندوق صاف کرلیے
صابراں۔۔۔۔ایک صاف کرلیاہے ایک ابھی کردیتی ہیں
رحمتاں۔۔۔جو صندق صاف کیاہے مجھے دکھاؤ
رحمتاں اوراس کی تینوں بیٹیاں کمرے میں چلی جاتی ہیں
رحمتاں۔۔۔۔صندوق دیکھ کر۔۔۔۔اس کودوبارہ صاف کرو اوراچھی طرح صاف کرو
رحمتاں۔۔۔صابراں سے۔۔۔۔دونوں صندوق اپنے سامنے صاف کرا ان کوساتھ ساتھ بتاتی جا کہ کیسے صاف کرتے ہیں
رحمتاں یہ کہہ کرچلی جاتی ہے
صابراں۔۔۔اپنی بہنوں سے۔۔۔۔صندوق میں اترجاؤ اوراچھی طرح صاف کرو
صابراں کی دونوں بہنیں صندوق میں اترکراسے صاف کرنے لگ جاتی ہیں۔صابراں انہیں دیکھ رہی ہے۔
صابراں۔۔۔۔کمرے سے باہرآکر۔۔۔۔ماں سے۔۔۔۔امی میں چاہتی ہوں سائیڈ والی چادریں بھی تبدیل کرادوں
رحمتاں۔۔۔۔ان چادروں کواتارکردھولو
صابراں۔۔۔۔کمرے میں جاکر ۔۔۔۔بہنوں سے۔۔۔۔سائیڈ والی چادریں اتارکرباہرآجاؤ دوسری صندوق صاف کرو
دونوں بہنیں چادریں اتارکرباہرآجاتی ہیں اوردوسری صندق میں اترجاتی ہیں ۔
صابراں۔۔۔۔پہلے مجھے اس کی بھی چادریں اتارکردے دو پھراچھی طرح صاف کرو
صابراں باہرآکریہ چادریں ایک اورچارپائی پررکھ دیتی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۵۶
ایک کھلے میدان میں ایک سوکرسیوں اوراسٹیج پررکھی ہوئی دس کرسیوں پرمہمان بیٹھے ہیں۔ایک شخص قرآن پاک کی تلاوت کرتاہے۔ایک اورشخص پیرنصیرالدین نصیرکی لکھی ہوئی نعت شریف سناتاہے۔اس کے بعدگفتگوکاسلسلہ شروع ہوتاہے
اخترحسین۔۔۔۔اپنی کرسی سے کھڑے ہوکر۔۔۔۔دوستومجھے امیدہے ہم آج کے اجلاس میں انعامی مقابلے کرانے کے انتظامات کو حتمی شکل دینے میں کامیاب ہوجائیں گے اس کے بعدکے جوانتظامات ہیں وہ متعلقہ کمیٹیاں خودترتیب دیں گی ۔
رشیداحمد۔۔۔۔آج کے اجلاس میں ہم نے کمیٹیاں بنانی ہیں
ظفراقبال۔۔۔میرا خیال ہے یہ کام ہم اخترحسین صاحب کوسونپ دیتے ہیں یہ جس کوجس کمیٹی کاچاہیں سربراہ یاممبربنادیں
اخترحسین۔۔۔۔آپ سب آپس میں مشورے کرکے جس کوجس کمیٹی کاچاہیں سربراہ یاممبربنادیں سب سے پہلے بچوں،پھرلڑکوں اوراس کے بعدمردوں کی کمیٹیاں بنائیں۔سب سے آخرمیں سربراہی کمیٹی بنائی جائے گی۔
آپس میں مشورہ شروع ہوجاتاہے۔
اخترحسین۔۔۔ہرکمیٹی کاایک سربراہ اورچارممبران ہوں گے
دس منٹ کی مشاورت کے بعد
رشیداحمد، عبدالغفور اورعمیرنوازاخترحسین سے الگ الگ سرگوشی کرتے ہیں۔ اخترحسین ہرایک سے کہتاہے ٹھیک ہے بہتر
اخترحسین۔۔۔اعلان کرتے ہوئے۔۔۔۔کامران محمود بچوں کی کمیٹی، تنویراحمد، نوجوانوں کی کمیٹی اور رب نواز مردوں کی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔سربراہی کمیٹی کی سربراہی مجھے دی گئی ہے۔ارشدجمال ان چاروں کمیٹیوں میں رابطے کاکرداراداکریں گے۔
عبدالغفور۔۔۔اب مقابلے کی تاریخوں کااعلان کردیں تواچھاہوگا
اخترحسین۔۔۔۔اب ہم پہلے مولوی صاحب سے ملاقات کرکے ان سے دعاکرائیں گے ابھی خواتین کے اجلاس بھی ہونے ہیں مقابلے کی تاریخوں کااعلان خواتین اپنے آخری انتظامی اجلاس میں کریں گی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۵۷
بشریٰ لکڑیاں کاٹ رہی ہے۔ اس کے ایک طرف لکڑیوں کے کٹے ہوئے ٹکڑے بکھرے پڑے ہیں۔ ایک طرف بغیرکٹی ہوئی لکڑیاں رکھی ہوئی ہیں۔ سعیداحمداس کے پاس کھڑا ہے۔ پھرخاموشی سے چل پڑتاہے۔ عبدالحق نلکے پرمنہ ہاتھ دھوتاہے۔ دونوں ہاتھوں کوپیالہ بناکرنلکے سے پانی پیتاہے۔ کاندھے پررکھے ہوئے کپڑے سے ہاتھ اورمنہ صاف کرتاہے۔زمین پردیکھتے ہوئے ماں کی طرف آرہاہے۔ سراٹھاکردیکھتاہے تواس کی ماں لکڑیاں کاٹ رہی ہے۔خاموشی سے ماں کے سامنے بیٹھ جاتاہے۔
عبدالحق۔۔۔۔ماں سے کلہاڑی لے کر۔۔۔۔۔لکڑیاں میں کاٹ دیتاہوں آپ آرام کریں
بشریٰ اپنی جگہ پرکھڑی ہوجاتی ہے پھراپنی جگہ چھوڑ دیتی ہے۔ عبدالحق ماں کی جگہ پربیٹھ کرلکڑیاں کاٹنے لگ جاتاہے۔چار،پانچ لکڑیاں کاٹ کررک جاتاہے۔کلہاڑی ایک طرف رکھ کرکٹی ہوئی لکڑیاں اکٹھی کرکے ان کی ڈھیری بناتاہے۔عبدالحق لکڑیاں کاٹ رہاہے۔
بشریٰ۔۔۔۔عبدالحق بیٹا
عبدالحق۔۔۔۔جی امی
بشریٰ۔۔۔۔تونے بتایانہیں میں انتظارمیں تھی توخودبتائے گا تونے بتایانہیں
عبدالحق۔۔۔امی میں نے کیانہیں بتایا آپ کوکسی نے کچھ بتایاہے تومجھے بتادیں
بشریٰ۔۔۔۔۔مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا بتانا توتم نے ہے۔ اب بتانانہیں چاہتے یابتانہیں پارہے اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتی
عبدالحق۔۔۔۔میں کیابتانانہیں چاہتا مجھے سمجھائیں میں نے کیانہیں بتایا
بشریٰ۔۔۔۔بھائی کے ساتھ سیرکرنے گیاتھا
عبدالحق۔۔۔۔جی امی گیاتھا
بشریٰ۔۔۔۔تونے بتایانہیں
عبدالحق۔۔۔۔میں بھائی کے ساتھ رکشے پرگیا یہ بات توآپ جانتے ہیں اس میں بتانے والی کون سی بات ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۵۸
کریم بخش اورنورالعین الگ الگ چارپائیوں پرسورہے ہیں۔نورالعین کاچہرہ اداس ہے۔ آنکھیں اس طرح ہیں۔ جیسے ابھی آنسونکل پڑیں گے۔بارباردوپٹے سے اپناچہرہ صاف کرتی ہے۔ کریم بخش یہ سب دیکھ رہاہے۔
کریم بخش۔۔۔۔نورالعین سے۔۔۔۔افضل کی ماں کیابات ہے آج اتنی اداس کیوں ہو
نورالعین اورکریم بخش یکے بعددیگرے اٹھ کربیٹھ جاتے ہیں۔

کریم بخش۔۔۔۔جب بتاؤ گی نہیں تومجھے کیسے پتہ چلے گا طارق کی ماں تجھے اس حالت میں دیکھ کر میری پریشانی بڑھتی جارہی ہے
نورالعین۔۔۔۔۔گہری سانس لینے کے بعد۔۔۔۔۔طارق کی یادآرہی ہے
کریم بخش۔۔۔۔یاد تومجھے بھی آرہی ہے
نورالعین۔۔۔۔آپ جائیں اس کولے آئیں
کریم بخش۔۔۔۔صرف ایک دن صبرکرلو پرسوں جمعرات ہے لے آؤں گا
نورالعین۔۔۔۔۔یہ ایک دن میرے لیے ایک مہینہ کے برابرہے
کریم بخش۔۔۔۔اس کے علاوہ ہم کچھ نہیں کرسکتے
نورالعین۔۔۔۔۔کیا میرے بیٹے کوایک دن پہلے چھٹی نہیں مل سکتی
کریم بخش۔۔۔۔۔ایک دن کی توبات ہے صبرکرلو پرسوں جاؤں گا لے آؤں گا
نورالعین۔۔۔۔کل کیوں نہیں آپ کل جائیں اوراسے لے آئیں
کریم بخش۔۔۔۔طارق کی ماں طارق کی ماں بات کوسمجھنے کی کوشش کرو ابھی اس کودوسرا ہفتہ ہے کام پرگئے ہوئے ہم ابھی سے چھٹیاں شروع کرادیں کہیں دکاندارناراض نہ ہوجائے
نورالعین۔۔۔۔۔میں کیاکروں میں توچاہتی ہوں میرابیٹا ابھی ابھی میرے پاس آجائے
کریم بخش۔۔۔۔اب سوجا دیرہوگئی ہے
نورالعین۔۔۔۔بیٹے کی یاد میں نیندنہیں آرہی مجھے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۵۹
احمدبخش۔۔۔۔۔مولوی صاحب میں کیابتاؤں
مولوی صاحب۔۔۔۔تمہارے ابو کا تمہارے ساتھ رویہ کیساہے
احمدبخش۔۔۔۔ابو کارویہ میرے ساتھ سخت سے سخت ہوتاجارہاہے سکول سے واپس آکرکھاناکھانے لگتاہوں توابوکہتے ہیں جلدی کرو اورکام بھی کرنے ہیں کبھی کبھی تومیں شدیدبھوک کے باوجود آدھی روٹی کھاکرکھاناچھوڑدیتاہوں
مولوی صاحب۔۔۔۔۔تیرے ابو تجھے کھانابھی اطمینان سے نہیں کھانے دیتے
احمدبخش۔۔۔۔ایک دن بھی ابونے یہ نہیں کہا بیٹا اطمینان سے کھاناکھالو ایک دن بھی ایسانہیں جس میں یہ نہ کہاہو کہ جلدی کرو اورکام بھی کرنے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔۔کوئی باپ ایساکیسے ہوسکتاہے
احمدبخش۔۔۔۔میں نے آپ کوبتایاتھا کہ دکان پرنہ جانے کی وجہ سے ابونے مجھے گھرسے نکال دیاتھا
مولوی صاحب۔۔۔۔۔مجھے یاد ہے
احمدبخش۔۔۔۔۔میں ابوکے حکم پردکان سے سامان لینے گیاتودکاندارنے ابوکے ادھارواپس نہ کرنے کی وجہ سے کافی دیردکان میں بٹھائے رکھا گاہکوں کے باربارکہنے پرمجھے گھرجانے دیا
مولوی صاحب۔۔۔۔تونے ابوکویہ بتایا؟
احمدبخش۔۔۔۔میں نے بتایا ابواس وقت سخت غصہ میں تھے
مولوی صاحب۔۔۔۔تیرے ابو نے کیاکہا
احمدبخش۔۔۔۔۔میں جھوٹ بول رہاہوں میں دکان پرگیاہی نہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔پھرتم خاموش رہے یاکوئی جواب دیا
احمدبخش۔۔۔۔میں نے کہا میں فیاض کے ساتھ دکان سے گھرآیاہوں میں جھوٹ بول رہاہوں اس سے پوچھ لو
مولوی صاحب۔۔۔۔فیاض تیراچچازادبھائی
احمدبخش۔۔۔۔۔جی مولوی صاحب
اشرف۔۔۔۔مولوی صاحب آپ نے سن لیا
مولوی صاحب۔۔۔۔اس کے ابوجب بھی مسجدمیں آئے میں انہیں سمجھانے کی کوشش کروں گا
اشرف۔۔۔۔اجازت ہو توایک مشورہ دوں
مولوی صاحب۔۔۔۔بتاؤ بیٹا کیامشورہ ہے
اشرف۔۔۔۔۔آپ کسی خاتون کواس کے گھربھیجیں پھراس کے ابوسے بات کریں
تینوں دوست مولوی صاحب کوسلام کرکے اجازت لے کرچلے جاتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۱۶۰
راشدہ چولھے پردیگچی چڑھاکربیٹھی ہے۔ چولھے میں آگ جل رہی ہے۔ سلطانہ اورعبدالرحیم آتے ہیں۔ سلطانہ راشدہ کی پشت سے اپنے دونوں بازواس کی گردن کے دونوں طرف لہراکراوراپنے سرکواس کے سرکے ساتھ ملاکر کہتی ہے امی آج کیاپکاررہی ہیں
راشدہ۔۔۔۔اس وقت کچھ نہیں پکارہی
عبدالرحیم۔۔۔۔۔پھریہ دیگچی چولھے پرکیوں چڑھائی ہوئی ہے
سلطانہ۔۔۔۔چولھے میں آگ بھی جل رہی ہے
راشدہ۔۔۔۔۔پانی گرم کررہی ہوں۔
عبدالرحیم۔۔۔۔امی پانی کیوں گرم کررہی ہیں کیاہم گرم پانی پییں گے
راشدہ۔۔۔۔۔نہیں بیٹا
سلطانہ۔۔۔۔امی آپ پانی کیوں گرم کررہی ہے
راشدہ۔۔۔۔اس لیے کہ اس سے برتن دھونے ہیں
عبدالرحیم۔۔۔۔امی آپ برتن توریت یاصابن سے دھوتی ہیں
راشدہ۔۔۔۔ہاں بیٹا کبھی کبھی گرم پانی سے بھی برتن دھونے چاہییں اس سے برتن اچھی طرح صاف ہوجاتے ہیں
عبدالرحیم۔۔۔۔ابو بھائی پراتناغصہ کیوں کرتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔تم کیوں پوچھ رہے ہو
عبدالرحیم۔۔۔۔امی کیاسب کے ابو غصہ کرتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔بچے جب غلط کام کرتے ہیں توان کے ابوغصہ کرتے ہیں
سلطانہ۔۔۔۔کیابھائی ہروقت غلط کام کرتے ہیں
عبدالرحیم۔۔۔۔بھائی کون ساغلط کام کرتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔تمہارابھائی کوئی غلط کام نہیں کرتا
عبدالرحیم ۔۔۔۔پھرابواتناغصہ کیوں کرتے ہیں
راشدہ۔۔۔۔وہ اس کے باپ ہیں غصہ سے بات کریں یاپیارسے
عبدالرحیم۔۔۔۔امی آپ ابوسے کہیں بھائی پرغصہ نہ کیاکریں
راشدہ۔۔۔۔تمہیں بھائی نے کہاہے کیا
سلطانہ۔۔۔۔نہیں امی ہمیں بھائی نے نہیں کہا
راشدہ۔۔۔۔کہوں گی میں تمہارے ابوسے اس دن بھی تمہارے سامنے کہاتھا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 302170 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.