یکجہتی کشمیر ۔نعروں کا وقت گزر چکا

پانچ فروری کو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے لیکن افسوس کہ انسانی حقوق کے ٹھیکیدار اور دنیا میں امن کے قیام کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کوکشمیریوں پر باوردی بھارت مظالم نظر نہیں آئے۔پانچ اگست ست مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور اس کرفیو کو چھ ماہ کا عرصہ گزر چکا بھارتی مظالم جاری ہیں، مودی سرکار کشمیریوں کو گھروں میں بند کر کے ظلم کر رہی ہے،مساجد کو تالے لگے ہوئے ہیں، چھاپوں، شہادتوں ،گرفتاریوں ،عزتوں کی پامالیوں کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ ہے، کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں کس لئے؟ وہ کیا چاہتے ہیں انکی خواہشات کیا ہیں، انکی آرزوئیں کیا ہیں؟ کبھی دنیا نے ان سے نہیں پوچھا بلکہ دنیا بھارت کے ساتھ دوستی نبھاتے ہوئے کشمیر کے مسئلے پر گونگی اور بہری ہو جاتی ہے،کشمیری ہر جنازے میں پیغام دے رہے ہوتے ہیں کہ انہوں نے مودی سرکا ر کے ناجائز تسلط کو نہ قبول کیا اور نہ ہی کریں گے، سات دہائیوں سے وہ پاکستان سے رشتہ کیا لاالہ الااﷲ کے نعرے لگاتے ہوئے قربانیاں دیتے چلے آ رہے ہیں،یوم یکجہتی کشمیر پر ملک بھر میں ہونے والے پروگراموں سے مظلوم کشمیریوں کو حوصلہ ملے گااور دنیا کو ایک مضبوط پیغام جائے گاکہ کشمیری تنہا نہیں ہیں پوری پاکستانی قوم ان کی پشت پر کھڑی ہے۔ آٹھ لاکھ بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کے ذریعہ غیور کشمیریوں کو غلام بنا کر رکھنے کیلئے تمامتر حربے استعمال کئے۔ ان کی عزتوں، جان ومال اور املاک پر حملے کئے گئے لیکن ان بدترین مظالم اور دہشت گردی کے باوجود کشمیریوں نے اپنی جدوجہد آزادی کو جاری رکھا اور بھارت کے غاصبانہ قبضہ کو کسی صورت قبول نہیں کیا۔ یہ ان کی قربانیوں کا ثمر ہے کہ آج مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پوری دنیا میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ حکومت پاکستان عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی سے آگاہ کرنے کیلئے پوری دنیا میں موجود اپنے سفارت خانوں کو متحرک کرے۔ بھارت کشمیر میں ظلم و تشدد کا سلسلہ بند کرے جب تک بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں موجود رہے گی جنوبی ایشیا میں کسی صورت امن قائم نہیں ہو سکتا۔کشمیر پاکستان کی بقاء کا مسئلہ ہے ۔ 5فروری کے تاریخی دن کشمیر ی عوام کو یہ پیغام ملنا چاہیے کہ وہ تحریک آزادی میں اکیلے نہیں بلکہ پاکستان اور آزادکشمیر کے عوام ہر مشکل گھڑی میں ان کے شانہ بشانہ ہیں ۔کشمیریوں کی قربانیاں لازوال ہیں ۔ حق خودارادیت کشمیریوں کا حق ہے ۔ اقوام متحدہ ستر سال سے اپنی قرار دادوں پر عمل کرانے میں ناکام ہے ۔ پاک بھارت تعلقات کا کور ایشو مسئلہ کشمیر ہے ۔ مسلمہ کشمیر پالیسی بحال کی جائے ۔ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے عالمی سطح پر بھر پور مہم چلائی جائے ۔ وزارت خارجہ کو بھارت سے دب کر رہنے کی بجائے بھارتی مظالم سے پوری دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے ۔ پورے ملک میں 90 ء سے 5 فروری جس کا آغاز قاضی حسین احمد نے کیا تھا ، قومی جوش و جذبے سے منایا جاتاہے جب تک جہاد کشمیر جاری تھا ، مسئلہ کشمیر کی اہمیت بھی پوری دنیا پر عیاں تھی مگر بزدل مشرف نے یوٹرن لے کر اسلام و ملک دشمن قوتوں کی خواہشوں کی تکمیل کی اور چار نکاتی فارمولا ، چناب فارمولا اور یونائیٹڈ کشمیر جیسے فارمولے پیش کر کے مسئلہ کشمیر کی اہمیت کو کم کیا۔ کشمیر قوم کی زندگی کی علامت ہے ، اور قوم اس دن کو پوری جوش و جذبے سے منائے گی ۔ کشمیر کی آزادی کی راہ میں اقوام متحدہ کا اسلام دشمن و مسلم کش رویہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ سوڈان اور انڈونیشیا کے حصے بخرے کرنے کو تو اقوام متحدہ فوری طور پر تیار ہو گئی ، لیکن فلسطین اور کشمیر میں مسلمان نصف صدی سے ذبح کیے جارہے ہیں اور ان کی آواز پر کان نہیں دھرا گیا۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ کشمیرکی آزادی کے لیے بنیادی ذمہ داری پاکستانی قوم، حکمرانوں اور فوج کے سپہ سالاروں کی ہے ۔بھارت کشمیری عوام کو مستقل غلام بنانے کے لیے ظلم و بربریت کی تمام حدیں پھلانگ چکاہے ۔ کشمیر میں مسلم آبادی کوکم کرنے کے لیے بھارتی فوج مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہے اور بھارت کنٹرول لائن پر دیوار برہمن تعمیر کر کے اسے مستقل بارڈر کی شکل دیناچاہتاہے جو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی صریح خلاف ورزی ہے ۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ کشمیر کے ایک کروڑ سے زائد عوام کو بھارتی ظلم و جبر سے نجات دلائے ۔ حکو مت کو مسئلہ کشمیر کو عا لمی سطح پر اْ جا گر کر نے کے لیے اپنی سفارتی مہم کو تیز کر نا چا ہیے اور او آئی س کا اجلاس بلا کر کشمیر کے مسئلے کو پیش کر نا چا ہیے۔ اگر بھارت اور امر یکہ کا ایٹمی معاہدہ آپر یشنل ہو گیا تو خطے کا امن تباہ ہو جا ئیگا ،بھارت ایک ظا لم اور قاتل ملک ہے یہ سلامتی کو نسل سمیت نیو کلیئر سپلائی گرو پ کی رکنیت کا حق دار نہیں ہے کیو نکہ وہ اپنے جا ر حا نہ عزائم کے با عث خطے کو تباہی سے دو چار کر دے گا۔حکو مت پا کستان کو آلو پیاز کی تجارت کو بند کر کے بھارت کے سامنے جرا ت مندانہ طر یقے سے کشمیر کے مسئلے کو اْٹھا نا چا ہیے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل مسئلہ کشمیر کے حو الے سے اپنی قراردادوں پر عملدآمد کروائے تا کہ اس کی بدو لت کشمیر یوں کو حق خودارادیت دیا جا ئے تاکہ خطے میں دیر پا امن قائم ہو سکے۔بھارت نے پاکستان کو کمزور کر نے کے لیے طر ح طرح کی سازشیں شرو ع کر رکھی ہیں اس نے کشمیر کے دریاؤں پر 63بند بنا کر پاکستان کی زراعت کو نقصان شدید پہنچایا ہے۔کشمیر میں ہر 25افرد پر ایک بندوق والا فوجی مسلط ہے لاکھوں کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے ہزاروں عزتیں پا مال ہو ئیں ،اربوں روپے کا معاشی نقصان ہو ا انڈیا کشمیر کی مو جو دہ حیثیت کو بھی ختم کر نا چا ہتا ہے اس لیے کشمیرکے حو الے سے حکومت کی پالیسی ترجیحی بنیادوں پر پہلی پا لیسی ہو نی چا ہیے۔اب ٹویٹوں کا وقت نہیں ،بیانات سے کام نہیں چلے گا ،کشمیر کے لئے کچھ کر نا ہو گا، دن کافی منا لئے، ہر سال دن مناتے ہیں، جمعہ جمعہ بھی باہر نکلتے رہے کشمیر کے نام پر لیکن اب وزیراعظم کو بھارت کو پیغام نہیں بلکہ کشمیر کے لئے کچھ کرگزرنا ہو گا، اگر ایسا نہ کیا تو پھر سوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا
 

Mehr Basharat Siddiqui
About the Author: Mehr Basharat Siddiqui Read More Articles by Mehr Basharat Siddiqui: 20 Articles with 11463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.