قبولیت کی گھڑی

سکینہ اس وقت درد سے برُی طرح تڑپ رہی تھی اس کو لگ رہا تھا شاید وہ یہ تکلیف برداشت نہیں کر سکے گی اور وہ مار جائیں گی۔۔۔ مگر وہ کیسے مر سکتی ہے؟؟؟ اس کو ابھی نہیں مرنا نہیں نہیں اس کو ابھی نہیں مرنا۔۔۔ابھی تو اس کو اپنا ماسٹرز مکمل کرنا ہے۔ ابھی تو اس کو جاب کرنا ہے اور فیصل سے شادی یہ سوچتے سوچتے وہ بیہوش ہو گئی۔

یا اللہ‎ پاک یہ کسی آزمائش ہے یہ میری بیٹی کو کس آزمائش میں ڈال دیا تو نے میرے مولا کاش یہ تکلیف صرف تو مجھے ہی دیتا میری بیٹی کو تو یہ تکلیف کیوں دی میں تو اپنی عمر گزر چکی تھی یا اللہ‎ میری بچی نے تو ابھی کچھ بھی نہیں دیکھا ۔ اے مالک و مولا مجھے نہیں پتا تو بہتر جانتا ہے۔ تو نے یہ آزمائش پہلے مجھے اور اب میری بیٹی کو کیوں دی ۔۔۔

سکینہ جب ہوش میں آئ تو اس کے کانوں میں صرف اور صرف اپنی ماں کی آواز اور اس کی سسکیاں سنائی دے رہی تھیں۔۔۔۔

اور سکینہ کی تکلیف اب کچھ کم ہوگئی تھی۔ وہ آنکھیں بند کرے بس یہ ہی سوچ رہی تھی کہ یا اللہ‎ پاک یہ میری اپنی مانگی ہوئی دعا ہی تو ھے جو تو نے قبول کی ہے بس مجھے اس پر ثابت قدم رکھ ۔ بس مجھے کسی بھی تکلیف کے لمحات میں کمزور نا کرنا!!!!!!

دیکھیں مریض کی حالت بلکل ٹھیک نہیں ہے ہم نے اگر ان کا آپریشن نا کیا تو یہ زخم ناسور بن جائیں گا اور پھر اس کا ٹھیک ہونا ایک نا ممکن سی بات ہے یہ کوئی معمولی زخم نہیں ہے اور اس کا بڑھنا بہت زیادہ خطرناک ہے اس میں مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔ اس لئے آپ کو جلد ہی کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔ ڈاکٹر تو یہ کہ کر چلا گیا تھا مگر وہ سکینہ کی فیملی پر بم گرا کر گیا تھا

دوسرے دن سکینہ کے کمر کے زخم کا آپریشن ہوا جس میں اس کے زخم کی صفائی کی گئی اور اس کی ران کا گوشت اس کے زخم پر لگایا گیا۔ بظاہر یہ ایک کامیاب آپرشن تھا مگر سکینہ کی تکلیف جیسے ڈبل ہوگئی تھی۔ آج اس کی بیہوشی کو تیسرا دن تھا۔ اس کی ماں اس کے سرہانے بیٹھی دعائیں کر رہی تھی اتنے میں اس نے دیکھا سکینہ نے آنکھیں کھولی ہیں وہ بھاگ کر سکینہ کے پاس گئی۔۔

امی امی میں اب بہت تھک گئی ہوں مجھے لگتا اب میں ہار گئی ہوں ۔۔۔

سکینہ نے ماں کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑتے ہوۓ کہا امی میں آپ کی یہ تکلیف نہیں دیکھ سکتی تھی جو آپ کی کمر میں زخم تھا آپ درد سے تڑپتی تھیں میں اللہ‎ پاک سے بہت دعا کرتی تھی اللہ‎ آپ کو ٹھیک کر دے امی آپ کو یاد ہے جس دن آپ کو بے انتہا تکلیف تھی جب آپ کو ایمرجنسی میں ہسپتال لائیں تھے۔ امی اس دن میں نماز کے بعد بہت روئی بہت دعا کی اللہ‎ تعالیٰ آپ میری امی کی تکلیف دور نہیں کر سکتے تو یہ تکلیف مجھے دے دو مگر میری امی کی تکلیف کو دور کر دو۔ اور میں روتے روتے سو گئی۔ پھر آپ بھی گھر آگئیں کچھ دنوں میں آپ ٹھیک ہوگئی۔ مگر اگلے ہی ہفتے میری کمر میں ویسا دانہ ہو گیا جیسا آپ کے تھا۔ مگر امی میں بہت خوش ہوں۔ امی یہ میری اپنی مانگی ہوئی دعا ہے امی میری اپنی!!!!!!

یہ کہتے ہوۓ سکینہ نے آنکھیں بند کر لی ہمیشہ کے لئے۔

اور سکینہ کی ماں کو لگا جیسے کسی نے اس سے اس کا سب کچھ چھین لیا ہو اور پھر وہ روتی چلیں گئی۔
نورالصباح

نورالصباح
About the Author: نورالصباح Read More Articles by نورالصباح: 2 Articles with 2778 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.