سیمی فائنل کی دعاؤں کا ثواب

کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل پر کالم لکھنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے، اور کالم نہ لکھنے کا مطلب ثواب ِ دارین سے محروم رہنا ہے، چنانچہ ہم مجبوراً یہ دونوں کام کر رہے ہیں۔اس میچ کے اتنے پہلو ہیں کہ ہر رخ پر ایک عدد کالم نگارا جاسکتا ہے، مگر حالات و واقعات اس چیز کے متحمل نہیں ہوسکتے، اس لئے ایک مختصر کالم میں ہی کئی کالم سمونے کی اپنی سی کوشش ہے ۔ اس میچ میں دو روایتی حریف آمنے سامنے تھے، بہت سے پاکستانیوں کے لئے یہ میچ کفر اور اسلام کا ایک عظیم معرکہ تھا، کچھ کے نزدیک حب الوطنی کے سارے سرٹیفیکیٹ اسی میچ کی حمایت اور مخالفت سے مشروط تھے، جو کافی حد تک تقسیم بھی کئے گئے۔

یہ میچ کیا تھا، ایک بخار تھا جس نے اپنی معیاد کے مطابق ہی اترنا تھا، معیاد سے پہلے لاکھ دوائیں لیں ، کوئی علاج کریں، ہزار جتن کریں ، افاقے کے امکانات صفر تھے۔ اس میچ کی سب سے دلچسپ بات میچ کے بعد منظر عام پر آئی ، اگرچہ قوم کے موبائل فونز پر جتنے میسج سیمی فائنل کے موقع پر سامنے آئے ان کی مثال نہیں ملتی،مگر ہمارے خیال میں سب سے دلچسپ مواصلاتی پیغام یہ آیا، یوں کہیے کہ آیا کیا ، آکر چھا گیا۔ کسی تخلیق کار نے لکھا تھا کہ ”۔۔یا اللہ ! کل کے میچ (سیمی فائنل والے دن) میںجو جو کچھ پڑھا گیا،اس کا ثواب میر ی نانی جی کو پہنچا دے“۔

چونکہ میچ کے دنوں میں پاکستانی قوم نے تمام کام چھوڑ کر صرف یہی دعاؤں والا کام ہی کیا تھا، میچ پر تو یہ دعائیں اثر انداز نہ ہوسکیں ، مگر دعا چونکہ کبھی ضائع نہیں جاتی ، اس لئے کسی سیانے تخلیق کار نے ان دعاؤں کا بہترین مصرف یہ تلاش کیا ، کہ اپنی نانی جی کی روح کی آسودگی کا سامان کیا جائے، اس نے آگے بڑھ کر وہ سارے کا سارا ثواب سمیٹ لیا ، جو دو روز تک لاکھوں موبائل سیٹوں میں بکھرا پڑا تھا۔ پیغام لکھنے والے نے تو اپنے طور پر پہل کر کے کامیابی حاصل کر لی ، مگر بات اتنی جلدی ختم ہونے والی نہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ اس ثواب کے حصول کے لئے ہمارے کھلاڑی کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے ، کیونکہ ان کی روایت لینے کی ہے ، دینے کی نہیں۔ جب انہیں معلوم ہوگا کہ ان کو بھیجا گیا ثواب کوئی اور صاحب سمیٹ رہا ہے ، تو وہ بھی اپنی اپنی نانیوں کو میدان میں لے آئیں گے، اور یوں یہ ثواب ایک نانی کی بجائے پوری ٹیم اور اس کے عملے کی نانیوں میں تقسیم ہوجائے گا۔

ہم اس میسج بنانے والے صاحب کی نانی کی قسمت پر رشک کرتے ، مگر دو معاملات نے مسئلہ الجھا دیا ہے، اول تو وہی بات جو اوپر بیان کی جا چکی ہے، دوم ؛ یہ کہ اس سیمی فائنل میچ کے دوران اور بھی ”بہت کچھ “ پڑھا گیا، بہت سے ”ملک دشمن “ عناصر نے اپنی ٹیم کے معزز ارکان کے لئے دعاؤں سے ہٹ کر بھی کچھ ریمارکس دیئے ہیں، جو نانیوں کے ایصال ثواب کے لئے زیبا نہیں، اگر یہ بھی نئی دعا میں قبول ہوگئے تو نانی جی نئی مصیبت میں آ جائیں گی، اور ٹیم کے معزز ارکان کو جب ان دوسری قسم کی دعاؤں کا علم ہوگا ، تو عین ممکن ہے ، وہ ثواب والی دعاؤں سے بھی دستبردار ہوجائیں۔

آئندہ کے لئے ہمارے کھلاڑی پہلے سے ہی بندوبست کر رکھیں کہ اگر خدانخواستہ قوم کی دعائیں کھلاڑیوں کے کام نہ آئیں ، یا انہوں نے اپنی کارکردگی سے دعاؤں کو اپنے قریب نہ آنے دیا تو ان کو کہاں شفٹ کرنا ہے ، اپنے پیاروں کے نام انہیں پہلے سے ہی سوچ رکھنے چاہئیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ ابھی دعائیں وصول ہی کر رہے ہوں ، کہ کوئی اور اچک کر ساری دعائیں لے جائے ، یہ ادھر ادھر تلاش کرتے رہیں اور وہ ساری کی ساری دعائیں اپنی کسی نانی ،دادی کے حوالے کردیں۔ اس دفعہ تو ہمارے کھلاڑی بے خبری میں مار کھا گئے ہیں، میچ کی جیت ہار کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا جاسکتا ، اور ہارنے کی صورت میں نہ ہی کوئی انعامات کا امکان ہے، تاہم دعاؤں میں سے اپنا حصہ لے کر اپنے بڑوں کی عاقبت تو سنوار دیں۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 430337 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.