کرتارپور راہداری’’ویلڈن پاکستان‘‘

 کرتارپور راہداری کھولنے پرراقم ہی نہیں بلکہ پوری دنیاکہہ رہی ہے ’’ویلڈن پاکستان‘‘یہ پیغام ہے محبت کا،بھائی چارے کا،امن کا،کرتارپور راہداری کاقیام اس بات کی دلیل ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات دونوں طرف کے عوام کیلئے آسانیاں پیداکرسکتے ہیں جبکہ بات بات پرمشتعل ہونا،ہروقت ماحول کوکشیدہ بنائے رکھنا،انسانوں کے منہ کانوالہ چھین کرسارے وسائل جنگی سازوسامان پرخرچ کرنا،انسانی بقاء کی بجائے تباہی کے انتظامات کرناکسی صورت دونوں طرف کے عوام کیلئے بہترنہیں ہوسکتا

انڈین حکمران کہتے ہیں کہ پاکستان چھوٹاساملک ہوکرآنکھیں دیکھاتاہے،ہمارے پاس ایٹم بم ہے،میزائل ہیں،جنگی جہازہیں،توپیں،ٹینک اوربہت بڑی فو ج ہے پرانڈین عوام کولیٹرین کی سہولت دستیاب نہیں،ہم کہتے ہیں ہمارے پاس اٹیم بم ہیں،دنیاکابہترین میزائل سسٹم ہے،توپیں اورٹینک ہیں،دنیاکے بہترین جنگی جہازاورماہرپائلٹ ہیں،ہماری فوج دنیاکی بہترین افواج میں سرفہرست ہے،ہم جذبہ شہادت سے سرشارہیں لہٰذاہم آخری گولی،آخری سانس،آخری سپاہی تک لڑیں گے پرہم ڈینگی مچھرکنٹرول نہیں کرسکتے،کراچی جیسے عظیم شہرسے کچرانہیں اٹھاسکتے،اپنے بچوں کوبہترتعلیم وتربیت نہیں دے سکتے،عوام کامعیارزندگی بلندکرنے کیلئے صحت،روزگاراورانصاف فراہم کرنے کی صلاحیت ہم میں نہیں ہے،انڈین حکمران کہتے ہیں ہم کشمیرمیں9 لاکھ فوج اتارسکتے ہیں،ہم ہمسایہ ملک میں گھس کربمباری کرسکتے ہیں پرملک میں پھیلی بھوک افلاس پرتوجہ نہیں دے سکتے،بھارت کے جنگی جنون کے جواب میں ہم کہتے ہیں،ہم اپنے سے سات گنابڑے ہمسایہ ملک کی اینٹ کاجواب پتھرسے دے سکتے ہیں پراپنے ملک کے عوام کومہنگائی کی طوفانی بمباری سے بچانے کیلئے کچھ نہیں کرسکتے، بھارتی حکمران اپنے عوام کوپاکستان کیخلاف بھڑکاکر اُن کے منہ سے نوالہ چھین کرکچھ جنگی سازوسامان پراورباقی اپنے خاندان پرخرچ کرتے ہیں،عوام کہیں حساب نہ مانگ لیں اس لئے بھارت کسی نہ کسی محاذپرچھیڑچھاڑکرتارہتاہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو اپنا دفاع مضبوط سے مضبوط اورپھرمضبوط ترین بنانے کیلئے پاکستانی عوام کوڈینگی،بے روزگاری،مہنگائی،ناانصافی،بھوک اورافلاس کے حوالے کرنامجبوری بن جاتاہے،دونوں طرف کے عوام کوغربت،مہنگائی،بیروزگاری،صحت،تعلیم اورانصاف کی سہولیات کی عدم دستیابی کاسامناہے،دونوں اطراف کے حکمران خاص طوربھارتی حکمران ہوش سے کام لیں اورجنگ وجدل کی بجائے مسائل کاپرامن حل نکالنے کیلئے مل بیٹھ کرتجاویزکاتبادلہ کریں تونہ صرف پاکستان اوربھارت کے عوام کیلئے بہترہوگابلکہ خطے کے دیگرممالک میں بسنے والے بھی سکھ کاسانس لے سکیں گے،پاکستان نے ہرموقع پرامن کی بات کی ہے جبکہ بھارت کی طرف سے ہربارجنونی جواب آتاہے،اب کرتارپورراہداری کوہی دیکھ لیں،ایک طرف بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کاقانون منسوخ کرکے وادی میں بدترین کرفیو کے زورپر80لاکھ کشمیریوں کیلئے زندگی کے تمام دروازے بندکررکھے ہیں،لائن آف کنٹرول پرکشیدہ حالات اوربھارت کی آبی جارحیت کے باوجودپاکستان کی جانب سے بھارتی سکھ برادری کے مذہبی مقامات تک بغیرویزہ ودیگراخراجات انہیں اپنی عبادت گاہ تک آسان ترین رسائی دیناجذبہ خیرسگالی ہے،ہم سمجھ سکتے ہیں کہ باباگرونانک کے ساتھ سکھوں کاپیار،محبت اورعقیدت کارشتہ ہے،کشمیرمیں بھارتی دہشتگردی بھارتی حکمرانوں کے بدکردارکی آئینہ دارہے اورکرتارپورمیں سکھوں کوسہولیات دیناپاکستان کاخوبصورت کردارہے،یہ بات سکھ برادری ہی نہیں بلکہ پوری دنیاجانتی ہے کہ پاکستان نے دیگرضروری منصوبوں کونظراندازکرتے ہوئے کرتارپورراہداری منصوبہ تیزی کے ساتھ مکمل کیاہے ،کرتارپوراہداری کھول کرسکھ برادری کواُن کے مقدس مقامات کی زیارت کیلئے بہترین انتظامات کرنے پرحکومت پاکستان مبارک باد کی مستحق ہے،پاکستان کی جانب سے گرونانک کی پانچ سو پچاسویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے تین خصوصی رعایتوں کا اعلان کیا گیاہے جس کے مطابق سکھ یاتریوں کو ایک سال تک پاسپورٹ لانے کی ضرورت نہیں ہوگی،کرتارپور راہداری سے آنے والے سکھ یاتریوں کو دس دن قبل پاکستان کی حکومت کو اپنی معلومات نہیں دینی ہونگی،یاتریوں کو صرف دو دن کے لیے،یعنی نو اور بارہ نومبر 2019ء کو، فی یاتری، فی دورہ، بیس امریکی ڈالر کاسروس چارج نہیں دینا پڑے گا،بھارتی حکمران پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کے جواب میں بھارت میں مسلمانوں کے مقدس مقامات جن میں اولیاء اﷲ کے مزارات کی بڑی تعدادشامل ہے تک مسلمانوں کوآسان ترین رسائی دے سکتاہے ،بھارتی حکمرانوں کی تنگ دلی اورچھوٹی سوچ کے باعث یہ کام مشکل ہوگاپھر بھی کرپائیں تویہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی اوردیرپاامن کی راہ ہموارکرنے کیلئے موثراقدام ثابت ہوسکتاہے،پاک بھارت کشیدگی ختم ہوجائے،دیرپاامن کاقائم ہوجائے تودونوں اطراف کے عوام کی زندگی بدل سکتی ہے،غربت کی چکی میں پستے انسانوں کیلئے روٹی ،پانی کااہتمام ممکن ہوسکتاہے،پاکستانیوں کی جانب سے سکھ برادری کو گرونانک کی پانچ سو پچاسویں سالگرہ کی ڈھیرڈھیرمبارکباد،سکھ یاتری پاکستان آئیں،خوشیاں منائیں اورہماری مہمان نوازی کی یادیں اپنے ساتھ لے جائیں اوردنیابھرمیں کہتے پھریں’’ویلڈن پاکستان‘‘’’ویلڈن پاکستان‘‘
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513313 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.