پاک بھارت دووزیراعظموں کی اپنی اپنی سوچیں

ہمارے ایسے نصیب کہاں..؟؟
پیٹرول کے نرخ نہیں بڑھائیں گے،بھارتی وزیراعظم کا اعلان
عالمی قیمتیں ہمارے کنٹرول میں نہیں عوام بچت کریں،پاکستانی وزیراعظم کی بے بسی اور نصیحت

ہمارے ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتیں اپنے لاکھ اختلافات کے باوجود ملک میں حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیرہ فیصد ،مائع گیس ایل پی جی سمیت سی این جی کی قیمتوں میں بالترتیب پانچ اور دو روپے تینتیس پیسے ہونے والے اضافے کے خلاف باہم متحد و منظم نظر آتی ہیں جو ملکی سیاسی حالات کے تناظر میں ایک خوش آئند بات کہی جاسکتی ہے کہ چلو(دکھلاوے کے لئے ہی صحیح مگر )کسی بھی ایک قومی مسئلے اور کسی نکتے پر ہماری یہ سیاسی اور مذہبی جماعتیں ایک تو ہوئیں اور اِس کے فوری حل کے خاطر سر جوڑ کر اور کمر توڑ کر بیٹھی تو ہیں اِن کے اِس طرح متحد ہونے سے یقیناً حکومت پر بھی جہاں سیاسی دباؤ بڑھے گا تو وہیں یہ اخلاقی طور پر بھی مجبور ہوگئی کہ وہ اِن جماعتوں کے اُن مطالبات کو مانتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے جس کے خلاف اپنے اپنے سیاسی اختلافات میں بٹی یہ سیاسی اور مذہبی جماعتیں آج ایک ہوگئی ہیں اور حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھائی جانے والی قیمتوں کو واپس لے اور آج اپنے اِسی اتحاد کے بدولت اِنہوں نے اپنے مظاہروں میں حکومت کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات میں کئے جانے والے اضافے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگائی نے پہلے ہی عوام کی کمر توڑ کر اِس کا جینا دو بھر کر رکھا ہے اور اِس پر بھی حکومت اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اپنی عیاشیوں کو کم کرنے کے بجائے اُلٹا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کر کے ملک میں مہنگائی کا طوفان لانے اور عوام کے کمزور اور ناتواں کاندھوں پر مزید مہنگائی کا بوجھ ڈالنے پر تلی بیٹھی ہے جو ملک کی ساڑھے سترہ کروڑ عوام کے ساتھ سراسر ظلم کے مترادف ہے اِن کا کہنا ہے کہ حکومت عوام پر مہنگائی کا اتنا بوجھ نہ ڈالے کہ وہ اِسے برداشت بھی نہ کرسکیں جبکہ اِس سلسلے میں اطلاعات یہ ہیں کہ اِن سطور کے رقم کرنے تک ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے جن میں اِن جماعتوں کے رہنما اور کارکنان کا حکومت سے پُر زور مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں حالیہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئے جانے والے اپنے ظالمانہ اضافے کو فی الفور واپس لے۔

جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سمیت ایل پی جی اور سی این جی کی قیمتوں میں فی کلو ہونے والے بے تحاشہ اضافے پر ملک کی تیسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حُسین نے بھی اپنے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اضافے پر نظرثانی اور عوام کے بجائے خود بوجھ برداشت کرے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں جب حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا اُس وقت بھی ملک کی واحد جماعت ایم کیو ایم ہی تھی جس نے اُس وقت ہونے والے اضافے کے خلاف اپنی بھرپور آواز بلند کر کے حکومت کو مجبور کر دیا تھا کہ یہ اپنے اِس فیصلے کو واپس لے اور بالآخر وہ اِس میں کامیاب ہوئی اور حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں کئے جانے والے اضافے کو واپس لے لیا تھا اور آج ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم سمیت ملک کی دوسری سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 6.98روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 9.65روپے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 10.67روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9.07روپے فی لیٹر،ایچ اوبی سی کی قیمت میں 7.16روپے فی لیٹر، مائع گیس کی قیمت میں 5روپے فی کلو اور سی این جی کی قیمت میں2.33روپے فی کلو اضافے کے خلاف پُرمذمت بیانوں اور حکومت مخالف ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جن کی وجہ سے اُمید کی جاسکتی ہے کہ حکومت اپنے فیصلے پر ضرور نظرثانی کرتے ہوئے اضافے کو واپس لینے پر ضرور مجبور ہوگی ۔

اگرچہ آج ملک کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات سمیت مائع اور سی این جی گیسوں کی قیمتوں میں فی کلو ہونے والے اضافے کے خلاف مظاہروں کے ردِ عمل کے طور پر سینٹ میں اپنے خطاب میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنی دانش سے بڑے تحمل کا مظاہر ہ کرتے ہوئے یہ انوکھی منطق پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی میں قیمتوں و مدِنظر ہی رکھ کر کیا گیا ہے اِن کا اِس موقع پر یہ بھی کہنا انتہائی مضحکہ خیز لگا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ ہم اِس کا کوئی اور متبادل راستہ تلاش کرتے لہذا عوام اِس اضافے کو برداشت کرتے ہوئے اپنے اندر بچت کی عادت ڈالے یہاں میرا اِن سے یہ کہنا ہے کہ عوام کی اَب تو برداشت کی حد بھی ختم ہوگئی ہے جناب !جو ہر بار آپ ایسا کر کے یہ کہتے ہیں کہ عوام برداشت کرے اور آپ بتائیں کہ آپ اور آپ کی اِس جمہوری حکومت نے عوام کو گزشتہ تین سالوں کے دوران دیاہی کیا ہے کہ عوام بچت کریں آپ کی حکومت نے بے تحاشہ مہنگائی کر کے بیچارے غریب عوام کے منہ سے روٹی کا خشک نوالہ بھی چھین لیا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ عوام بچت کرے ارے !جناب وزریراعظم یوسف رضا گیلا نی صاحب ! کیا کبھی آپ نے پلٹ کر اُن لوگوں کا حال دریافت کیا جنہیں آج بھی اِن کے مِل مالکان ماہانہ سات ہزار سے بھی کم تنخواہ دے رہے ہیں جس کا آپ نے گزشتہ سال ایک مزدور کی تنخواہ سات ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا تھا آج بھی ملک کے ہزاروں مِل مالکان اپنے یہاں ماہوار تنخواہ لینے والے لاکھوں مزدوروں کو سات ہزار سے کم دے کر اِن کا خون پسینہ چوس کر اپنے کاروبار کو تو وسعت دے رہے ہیں مگر ساتھ ہی اِن مزدوں کے مسائل میں اضافہ بھی کر رہے ہیں اور اِس پر بھی آپ اِن غریبوں کو اپنا یہ درس دے رہے ہیں کہ مہنگائی تو ہوگی عوام برداشت کی عادت ڈالے بھلا یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے...؟؟ وزیراعظم جی !کہ سات ہزار روپے سے کم کمانے والا کوئی غریب آپ کے پیداکردہ اِس منہ توڑ اور سر پھوڑ مہنگائی کے دور میں اپنا اور بچوں کا پیٹ بھی بھرے اور بچت بھی کرے ....؟؟وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی جی! قوم کے اِس سوال کا جواب ضرور دیجئے گا کیونکہ میرے اِس کالم کے ذریعے قوم آپ اور آپ کی حکومت سے یہ پوچھنا چاہ رہی ہے اور اِس کے علاوہ اپنے اِس خطاب کے دوران مسٹر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف حکومت مخالف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے ایسے کہا کہ جیسے اِن کے اِس طرح کے کہنے سے یہ جماعتیں ٹھنڈی پڑ جائیں گی اور حکومت مخالف مظاہرے ختم کردیں گیں اُنہوں نے کہا کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر 35ارب روپے سبسڈی دے چکی ہے اور جب اُنہوں نے یہ محسوس کیا کہ اِس بھی کام نہیں چلے گا اور بات نہیں بنے گی تو اُنہوں نے اِس کے ساتھ ہی اِس بات کا بھی یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سیاسی قیادت سے مل کر ریلیف کے لئے راستہ نکالے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک طرف تو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی عوام کو نصیحت کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ عوام کو یہ اضافہ برداشت کرتے ہوئے اپنے اندر بچت کی عادت ڈالنی ہوگی تو دوسری طرف وہ یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ اِس اضافے کا بوجھ عوام پر نہیں پڑے گا کیونکہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر 35ارب روپے سبسڈی دے چکی ہے جبکہ فی الحقیقت افسوسناک امر یہ ہے اِس حکومتی گوردھند سے ایک عام پاکستانی سب سے زیادہ متاثر ہوگا جو آج حکومت کی سمجھ سے باہر ہے ایسے حکومتی اقدامات سے تو ایسا لگتا ہے کہ حکومت تو بس یہ چاہ رہی ہے کہ اِس کی عیاشیاں نہ کم ہوں اور نہ ختم ہوں بھلے سے عوام مسائل کی کچی میں پستی رہے بس حکومتی عیاشیاں جاری رہیں۔

جبکہ اِسی طرح دوسری جانب ملک کی سیاسی ، مذہبی جماعتوں اور سماجی تنظیموں سمیت عوام کا یہ خیال ہے کہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے ا ضافے کو فوری طور پر واپس لے جو باپ المہنگائی ہے۔ ملک کے سترہ کروڑ عوام کا یہ کہنا ہے کہ ایک ہمارے وزیر اعظم ہیں جو سیدزادے بھی ہیں اِن کا یہ کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا اضافہ عالمی ہے اِس پر ہمارا کوئی زور نہیں ہے ہماری عوام کو اِس اضافے کو برداشت کرتے ہوئے اپنے اندر بچت کی عادت ڈالنی ہوگئی۔ جبکہ دوسری طرف ہمارے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کی سوچوں کے بلکل برعکس بھارت کے وزیر اعظم ہیں جن کے ملک سے متعلق ہماری اطلاعات کے مطابق ہانگ کانگ کے بزنس کنسلٹنسی فرم (یرک) کی ایک تازہ ترین رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں اِس بات کا انکشاف اور اعتراف کیا گیا ہے کہ گزشتہ دنوں دنیا کے 16ممالک کا بغور جائزہ لیا گیا اِس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کو ایشائی خطے کے16ممالک میں سے چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار دیا گیا ہے یہاں ہم اپنے قارئین کو بتاتے یہ چلیں کہ ہم سے کئی گنا زیادہ آبادی والے ہمارے پڑوسی ملک بھارت جو کہ 16ممالک میں سے دنیا کا چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار دیا گیا ہے ایک خبر کے مطابق اِس کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سِنگھ نے بھارتی پرائم منسٹر ہاؤس میں مرکزی کابینہ کے اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور مہنگائی کے خلاف بھارتی اپوزیشن کے لانگ مارچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اُنہوں (بھارتی وزیراعظم مسٹر ڈاکٹر منموہن سِنگھ )نے برملا کہا ہے کہ بھارت میں (مڈل ایسٹ) بیرونی ممالک (لیبیا وغیرہ میں پیدا ہونے والی انقلابی صُورت حال اور اِس ) کے بحران کو جواز بناکر بھارت اپنے یہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کرے گا اور پرانی قیمتیں ہی برقرار رہیں گی اِس موقع پر بھارتی وزیراعظم نے اِس تجوزیر کو بھی مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ بجلی، پیٹرول، آٹے اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کو بھارت کی معیشت اور عوام کی خوشحالی سمیت حکومت کے استحکام اور قومی خزانہ بھرنے کے لئے ضروری قرار دیا گیا تھا اِن تمام باتوں کے برعکس اُنہوں نے کہا کہ اِن کے ملک میں آٹے اور چینی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کرنے والوں کو سی بی آر کا ہر حال میں سامنہ کرنا پڑے گا اور اِس کے ساتھ ہی بھارتی وزریراعظم منموہن جی نے اپنی کابینہ کے اراکین کو سختی کے ساتھ متنبہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بھارت میں آٹے کی بلیک مارکیٹنگ کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی۔

یہ بھارتی وزیراعظم ہیں جنہوں نے اپنی کابینہ کی اُس تجووز کو بھی مسترد کردیا جس میں اِن سے کہا گیا تھا کہ اگر ملک میں بجلی ، پیٹرول ، آٹے اور چینی کی قیمتیں بڑھا دی جائیں تو خالی ہوتا ہوا قومی خزانہ بھر جائے گا اور ملک میں اِس طرح خوشحالی آجائے گی مگر واہ رے! بھارتیوں تمہاری کتنی اچھی قسمت ہے کہ تمہارے محب وطن اور تم سے محبت کرنے والے وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے صرف اپنے عوام کو ریلیف دینے کے خاطر اِتنا بڑا فیصلہ کردیا کہ لیبیا میں پیدا ہونے والی انقلابی صورت حال کے باعث ہم اپنے یہاں( بھارت )میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہیں بڑھا سکتے جس کی وجہ سے ہمارے عوام پر مہنگائی کا اضافی بوجھ پڑے اور حکومت کا عوام پر سے اعتماد اٹھ جائے یقیناً یہ بھارت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا اپنے ملک اور اپنے عوام کے لئے ایک اَحسن فیصلہ ہے اِن کے اِس اقدام سے جہاں بھارتی حکومت پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا تو وہیں اِس اقدام سے اِس کا اپنی عوام میں وقار بھی بلند ہوگا ۔

یہاںدیکھا قارئین یہ فرق ہے اُن دو ممالک کے وزیراعظموں کی سوچوں کا جن میں سے ایک وہ ہیں جو ایک عوامی اور کہنے کو مکمل جمہوری ملک پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی ہیں جو اپنے ملک میں لیبیا کے اِنقلابی بحران کو جواز بنا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو اپنا حق سمجھتے ہیں اور دوسرا دنیا کا ایک سیکولر ملک بھارت ہے جو دنیا کے سولہ ممالک کے درمیان ہونے والے ایک سروے میں کرپشن کے لحاظ سے چوتھے نمبر ہے جہاں کے وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے اپنی کابینہ کے اراکین کی اُس تجوزیر کو قطعاََ مسترد کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا کہ بھارت میں مڈل ایسٹ اور لیبیا وغیرہ کے بحران کی وجہ سے نہ تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا اور نہ ہی بجلی، آٹے اور چینی کی قیمتیں بڑھانے کی کسی کو اجازت دے جائے گی۔ اِس پر ہم یہ ضرور کہیں گے کہ ہمارے ایسے نصیب کہاں کہ کاش ...کاش کہ ہمارے ملک کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی بھی کبھی ایسا کہہ دیں جیسا اپنے ملک اور عوام کے لئے بھارتی وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے کہا ہے کہ بھارت میں پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھائی جائے گی اور نہ ہی کسی کو آٹے اور چینی کی قیمتوں میں من مانی کرنے دی جائے گی۔ اور اِس کے ساتھ ہی ہم اپنے آج کے کالم کے اختتام پر چند اشعار پیش کر کے اجازت چاہیں گے کہ :-
لوٹتے ہیں قافلوں کو رہبرانِ ملک و قوم قوم کو کرتے ہیں ر سواناقدانِ ملک و قوم
لُٹ رہی ہے آج غیرت کی متاع بے بہا بِک رہے ہیں آج کل دیدہ ورانِ ملک و قوم

اور یہ بھی ملاخطہ فرمائیے کہ

مال وزر، حرص و ہوس کا جو جنون ہے آجکل چشم ِ انساں نے کبھی ایساجنون دیکھا نہ تھا
عہدِ جمہوری میں جتنا ہورہا ہے کشت وخون دورِ آمر میں بھی اتناکشت وخوں دیکھا نہ تھا

اور آخر میں پیش خدمت ہے کہ

یہ بازارِ سیاست ہے یہاں اِنسان بکتے ہیں جب ایسی بات سُنتے ہیں جگر کو تھام لیتے ہیں
یہاں بھیڑوں گلّے میں کچھ ایسے بھیڑیئے بھی ہیں وطن کے نام پر ریوڑ کا ریوڑ بیچ دیتے ہیں
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 891164 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.