پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ اور ہیوی ٹرانسپورٹ

پاک بھارت کرکٹ میچ کے دوران پاکستانی قوم تمام دکھوں ،تکالیف اور غموں کو بھلا کر میچ دیکھنے میں اور جیتنے کی آس لگائے دعاﺅں میں مشغول و مصروف تھی لیکن قوم کی امیدیں اور تیاریاں اس وقت دھری کی دھری رہ گئیں اور جیت کی خوشی میں سجائے سارے کے سارے خواب چکنا چور ہو گئے جب پاکستان یہ میچ ہار گیا ،ہار کا صدمہ بھی کچھ کم نہ تھا لیکن اس صدمے کو سہنے کے بعد پاکستانی قوم کو پھر دکھوں اورغموں کے پہاڑ دکھائی دینے لگے مہنگائی کے تیز طوفان آنکھوں کے آگے گھومنے لگے گیس کے بحران یاد آنے لگے،اشیاء خوردونوش کی عدم دستیابی اور ان کا حصول ذہنوں میں گردش کرنے لگا، بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ٹیکسز نے غریب عوام کو باور کرانا شروع کر دیا کہ
غربت ،مہنگائی،لوڈشیڈنگ ،کرپشن اور بد عنوانی
ابھی تو ابتدا ہے پیارے ابھی آنے بحران اور بھی ہیں

ابھی تازہ تازہ پٹرول بم نے غریب عوام کی رہی سہی کسر بھی نکال دی ہے جس کا سب سے زیادہ اثر انڈسٹریز اور ٹرانسپورٹ سیکٹر پر پڑا ہے کسی بھی ملک کی معیشت میں بہتری کے لئے صنعتیں سب سے زیادہ اور اہم کردار ادا کرتی ہیں اور انڈسٹریز ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن پاکستان میں انڈسٹریز روز بروز زوال پذیر ہیں اور تباہی کے دہانے پہنچی ہوئی ہیں پہلے گیس کی بندش ہی کم مسئلہ نہ تھی کہ اس کے بعد Yarnایکسپورٹ پر 15%ڈیوٹی عائد کر کے ایکسپورٹر کو تباہی کے دہانے پہنچانے کی تیاری کی جانے لگی ہے اب پٹرول بم گرنے سے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوجائے گا جس کا سب سے زیادہ اثر غریب عوام پر پڑے گا ایک اور غور طلب اور توجہ طلب بات یہ ہے کہ ہیوی ٹرانسپورٹ میں روز بروز اضافہ دیکھنے کو آ رہا ہے ،اب پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کا سب سے زیادہ Effectہیوی ٹرانسپورٹ پر پڑے گا کیونکہ پاکستان میں دھاگے کی ایکسپورٹ پر ڈیوٹی عائد ہونے کے بعد کارگو میں کمی دیکھنے کو آرہی ہے اور دوسری طرف Importکارگو کی بھی صورتحال کوئی تسلی بخش نہیں ہے پاکستان کی ہیوی ٹرانسپورٹ جس کا پہیہ 24گھنٹے گھومتا رہتا تھا اب رک رہا ہے ہیوی ٹرالر کے مالکان اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے اور آمدن و کرائے کم ہونے کی وجہ سے گاڑیاں کھڑی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں ہیوی ٹرانسپورٹ کے شعبے میں کام کرنے سے لاکھوں گھرانوں کے گھر کا چولہا جل رہا ہے اگر اس ٹرانسپورٹ کا پہیہ رک گیا اور کام سٹاپ ہو گیا تو خدشہ ہے کہ کہیں ملک میں شدید معاشی بحران نہ آ جائے اور لاکھوں گھرانوں کا جلتا چولہا ٹھنڈا نہ پڑ جائے اس لیے حکومت کو ہیوی ٹرانسپورٹ کو رواں رکھنے کے لئے کوئی جامع حکمت عملی تشکیل دینی ہوگی تاکہ ان پہہ چلتا رہے غریبوں کا چولہا جلتا رہے اور پاکستان میں خوشحالی کی لہر برقرار رہے ۔

حکومت اگر عوام کو پٹرولیم میں سبسڈی دینے کی سکت نہ رکھتی ہو تو ٹیکس میں کمی کر کے غریب عوام کے چہروں کی رونقوں کو ماند نہ ہونے دیا جائے اور ان کے چولہوں کو ٹھنڈا ہونے سے بچایا جا سکے کیونکہ
کہیں ایسا نہ ہو کہ درد بنے درد لادوا
کہیں ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو

اس لئے درد لا دوا بننے سے پہلے حکومت کو اس کا ازالہ کرنا ہو گا کیونکہ فرمان نبی ﷺ کے مفہوم کے مطابق رعایا کا خیال رکھنے کی ذمہ داری حاکم کی ہوتی ہے اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین ۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 188554 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.