کیا مارشل ہے؟ تحریر و تقریر پر پابندی

 ہر زمانے میں پاکستان پرغیرقانونی وغیراخلاقی قابض فوجی ٹولےکی حکومتوں نےتوتحریر و تقریر پابند یا ں لگا کر اپنے اخلاقی دیوالیہ پن کا مظاہرہ لوگوں کی زبان بندی کرکے کیا ہے۔۔مگر سیا سی لوگوں کے بقول سلیکیٹیڈ حکومت کی زبان بندی اور تحریر و تقریر کی آزادی پر قدغن جمہوریت پسندوں کے لئے نا قابلِ فہم ہونےکی بات سمجھ آتی ہے۔کیونکہ سلیکٹرزکی آنکھوں میں جمہوری نظام کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے۔عوام سے کہا جاتا ہے کہ سانس لینے پربھی ٹیکس دواور یہ لوگ ہر ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں؟ سرحدوں پر ہندو بدمعاشیوں میں لگا ہےاورہرروزہمارے جوانوں اورشہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ مگریہاں سیاست کے سوا کچھ بھی تونہیں ہورہا ہے۔اورسلیکٹیڈ ’’نیروکی طرح روم جلواکرر چین کی بنسی بجا رہا ہے‘‘اگر کوئی اس کی نا اہلی جھوٹ فریب اور ناکامی کا پردہ چاک کرتا ہے تو یہ اور اس کا پورا ٹولہ چور چور ڈاکو ڈاکو کا شور شروع کر کے پورے ملک کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

تحریر و تقریر اور اجتماع کی آزادی کا حق نا صرف عالمی انسانی حقوق کا چاٹر دیتا ہے۔بلکہ آئینِ پاکستان بھی ہر شہری کو یہ حقوق دیتا ہے۔مگر سلیکٹیڈ بد بو دار لاڈالہ اپنے سلیکٹر کی طرح تحریر و تقریر سے بے پناہ خائف ہے۔یہ اور اس کا ٹولہ کوئی سچ بات سننے کو تیار ہی نہیں ہے۔ عمران احمد نیازی کی حکومت میں اس وقت ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہپوگا؟ لگتا یہ ہے کہ یہ شخص پاکستان کی مکمل تباہی کا ایجنڈا لے کر اس ملک پر مسلط کروایا گیا ہے۔سلیکٹر کے گرگے جو اداروں میں بیتھا دیئے گئے ہیں ہرمحبِ وطن پاکستانی کو غیر ملکی شہری کہہ کر ان کے آئینی حق پر ڈاکہ زننی کر رہے ہیں۔کہیں پیمرا سے کہلوایا جا رہا ہے کہ فلاں شخص کو ٹاک شوز میں نہ بلا یا جائے اور نہ ہی اس کے خیالات کو نشر کیا جائے۔کہیں پابندی لگوائی جا رہی ہے کہ میڈیا کے اینکرپرسنزکوکسی دورے چینل پربات چیت کرنے(اور حکومت پر تنقید نہ کرنے دی جائے)اس حکومت کا بس چلے تو مخالفین کے سانس لینے پر بھی پابندی لگا دی جائے۔ان کی ذہنیت یہ ہے کہ جو سچ بولے گا اُس کا کلا دیا جائے گا یا سچ لکھے گا تو اس کا قلم توڑ دیا جائے گا۔ یہ لوگ اقتدار کے نشے میں انتہائی بد مست ہو چکے ہیں۔

میرے حکومت کی نا اہلیوں اورسلیکٹر پر تنقید کرنے پر بار بار میری کمپیوٹر کی سائٹس ہیک کر لی جاتی ہیں۔ میرے آرٹکلزاخبارات تک پہنچنے ہی نہیں دیئے جاتے ہیں حد تو یہ ہے کہ میں فیس بک تک استعما ل نہیں سکتا ہوں اور نہ ہی مجھے کوئی نیا فیس بک اکائونٹ کھولنے دیا جا رہا ہے۔۔ طرح طرح سے مجھے تھریٹ بھی کیا جاتا رہاہے۔ایک وردی بردار نے مجھے تھریٹرکی تصویر بھی میں نےاپنے موبائل میں سیف تو کی ہوئی ہے مگر ڈر ہے کہ اس انکشاف کے بعد وہ بھی میرے موبائل سے صاف نہ کر دی جائے۔اس ملک میں، موجودہ دور میں جو بھی سچ بولے گا اسے سچ بولنے کی سزا ضرور دی جائے گی۔بات کرنے کا حق صرف حکمراں ٹولے کو ہے یا پھر ان کی ترجمانی ان کا سلیکٹرکر سکتا ہے۔کسی اور کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

مگر تحریر و تقریر کی پابندی پر بعض نیازی کے حامی بھی چیخ اٹھے ہیں۔اسد عمر نےپیمرا کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایت پر تنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ اینکرز کو خیالات کے اظہار سے روکنا نہایت انوکھا فیصلہ ہے۔۔ان کے خلاف کاروائی کی بجائے جعلی خبروں کے خلاف کاروائی کرے۔مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا ہے کہ پیمرا کی جانب سے اینکرز پر لگائی گئی پابندی کا حکم وا پس لیا جائے۔ہم سمجھتے ہیں کہ تحریر و تقریر پابندیاں ماشل لائ کا شاخسانہ ہوتا ہے اور اس وقت شائد ملک نیم مارشل لائی دور سے گذر رہا ہے۔


 

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 189861 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.