سیاسی نظریے۔ مفاد پرستی۔یوٹرن

 یوں محسوس ہوتاہے جیسے قول و فعل کا تضاد معاشرے خاص طورپرسیاسی وسرکاری طبقے کی رگوں میں خون بن کر دوڑرہاہے۔سیاست بدروح یعنی آسیب کی مانندانسان کوچمٹ جائے تواُس انسان کاانسان رہنامشکل کردیتاہے۔سیاست انسان کو بے ایمان،جھوٹا،فریبی اور مکاربنا کراُونچے عہدوں پربٹھاکرمخلوق کی نظروں سے گرادیتی ہے۔سیاستدان اس قدربے اعتبارے ہوچکے ہیں کہ اُن کی بیماری کی خبروں پربھی یقین کرنامشکل ہوچکاہے۔جوسیاستدان جتناعوامی ہوتاہے اسی قدراس کے قول فعل پردنیاکی نظررہتی ہے۔یوں محسوس ہوتاہے جیسے سیاستدان بننے کے بعدانسان کاکسی مذہب،عقیدے،نظریے کے ساتھ تعلق ہی نہیں رہتا۔انتہا کی مفاد پرستی سیاستدان کوایساکاروباری بنادیتی جسے منافع کے علاوہ کچھ دیکھائی نہیں دیتا۔اُس کامقصد فقط دنیاکامال ودولت کمانابن جاتاہے جس کیلئے وہ حلال وحرام کی تمیزبھی بھول جاتاہے۔سیاستدان کب کس کیخلاف ہوں اورکب کس کے ہمسفربن جائیں کچھ نہیں کہاجاسکتا۔ماضی کے سیاسی دشمن حال اورمستقبل میں سیاسی بہن بھائی بن جاتے ہیں۔ گزشتہ دنوں میڈیاسے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ عمران خان نے تو خود کہا تھا کہ وہ دھرنے کے لیے کنٹینر بھی دیں گے۔کھانا بھی بھیجیں گے تو پھر اب انہیں کیا اعتراض ہے؟ خان صاحب کو مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے کیلئے کنٹینر بھی دینا چاہیے اور کھانا بھی بھیجنا چاہیے ۔عمران خان ایسانہیں کرتے تو سب کے سامنے جھوٹے سمجھے جائیں گے‘‘ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان اپنی بات پرقائم رہیں اوربلاول بھٹو زرداری بھی پوری بات کریں ۔عمران خان نے اگلی بات یہ کی تھی کہ جوکرناہے کرلیں این آراونہیں ملے گا۔کسی کونہیں چھوڑوں گا۔ملکی دولت واپس کرنی پڑے گی۔بلاول صاحب کوشائد یاد نہیں کہ میاں نوازشریف اُن کی شہیدوالدہ محترمہ بینظیربھٹو اورمیاں شہباشریف نے اُن کے والد گرامی کے متعلق کیاکیاکہہ چکے ہیں۔آصف زرداری کوسڑکوں پرنہ گھسیٹاتومیرانام۔۔نہیں۔توکیامیاں نوازشریف اور شہبازشریف اپنی بات پرقائم ہیں؟عمران خان کے وزیراعظم بننے سے پہلے محترمہ مریم نوازکہاکرتی تھیں کہ عمران زرداری بھائی بھائی ہیں۔ماضی قریب میں ہی آپ اورآپ کے والدین سمیت پیپلزپارٹی کے قائدین مسلم لیگ ن کی قیادت کے متعلق کس قدرسخت الفاظ اورلہجہ استعمال کرتے رہے ہیں اورکیاگارنٹی ہے کہ آئندہ مسلم لیگ ن یاپیپلزپارٹی کی قیادت ایک دوسرے کیخلاف سخت لہجہ یانامناسب جملے استعمال نہیں کرے گی؟عمران خان کووزیراعظم بنے ایک سال اورکچھ ماہ ہی ہوئے ہیں جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن ایک دوسرے کیخلاف نہ صرف نامناسب بلکہ غلیظ ترین الفاظ اورلہجوں کااستعمال کرتے آئے ہیں۔ہمیشہ اپنی باتوں سے مکرتے آئے ہیں۔عمران خان کایوٹرن لیناہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔نئی بات یہ ہے کہ عمران خان نے یوٹرن کااعتراف کرلیا۔بلاول بھٹوزرداری صاحب پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی چیئرمین ہیں اورانہی کی جماعت گزشتہ 11سال سے زائدعرصے سے صوبہ سندھ کی حکمران ہے۔بلاول صاحب صوبہ سندھ کے عوام کی زندگی بہتربنانے کی کوشش کرتے توآج حالات بہت مختلف ہوتے۔صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جبکہ وہاں کے عوام پرکچرے،ایڈز،بھوک،پیاس اورتعلیمی نظام کی بدحالی کاراج ہے۔بلاول بھٹوزرداری کی اب تک کی سیاست کودیکھتے ہوئے لگتانہیں کہ وہ بڑے سیاستدان بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔بلاول تعلیم یافتہ اوروشن خیال معاشرے میں پرورش پانے والے نوجوان ہونے کی حیثیت سے پاکستانی سیاست میں انقلاب برپاکرسکتے تھے پرافسوس کہ انہوں نے پرانے بوسیدہ سیاسی نظام میں خودکوغرق کردیاہے۔وزیراعظم عمران خان جنہوں نے ن لیگ کے دوراقتدارمیں تاریخ کاطویل ترین دھرنادیا،سول نافرمانی کااعلان کیا،بجلی وگیس کے بل جلائے وہی عمران خان آج احتجاج یادھرنے کے مخالف ہوچکے ہیں۔اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی مارچ کاراستہ روکنے کیلئے مختلف مکامات پر ابھی سے کنٹینرپہنچ چکے ہیں۔کل جن کیلئے لانگ مارچ اوردھرناکارثواب تھاآج ان کے خیال میں مارچ اوردھرنے کی بات کرنابھی گناہ کبیرہ بن چکاہے۔کل ن لیگ کے حکمران جوزبان بولتے رہے وہی آج پی ٹی آئی کے حکمران بول رہے ہیں جس سے معلوم ہوتاہے کہ سیاستدانوں کانظریہ حکومت یانظریہ اپوزیشن ہوتاہے اورکوئی منشوریانظریہ نہیں ہوتا۔حصول اقتدار یااقتداربچانے کیلئے سیاستدان کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔افسوس کہ سیاستدانوں کی نظر میں عوام بھیڑبکریوں سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے ورنہ یہ لوگ کبھی توعوام کے جذبات کوسمجھتے۔کبھی توانہیں عوام کی مشکلات کااحساس ہوتا۔کبھی توعوام کی بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کی طرف توجہ کرتے۔کبھی توملک میں عدل وانصاف کابول بالاہوتا۔سب اچھاکاراگ آلاپنے والے آج کے حکمران کل اپوزیشن میں آتے ہی ناانصافی،دھاندلی،کرپشن کاروناشروع کردیتے ہیں
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513855 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.