جھوٹوں کا دن

اب اس دُنیا کے یہ حالات ہوچکے ہیں کہ اس دُنیا میں ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے اور جھوٹ بولنے کا بھی عالمی دن منایا جاتا ہے۔اپریل فول دوسروں کے ساتھ عملی مذاق کرنے اور بیوقوف بنانے کا تہوار ہے جو اب باقاعدگی سے ایک خاص دن یعنی یکم اپریل کو منایا جاتا ہے۔یہ جاہلانہ تہوار یورپ سے شروع ہوا اور اس تہوار نے اب پوری دُنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔صرف یورپی ممالک میں ہی نہیں بلکہ مسلم ممالک میں بھی اس دن کو جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے اور اس دن ایک دوسرے سے جھوٹ بولنے اور بیوقوف بنانے کے نئے سے نئے طریق ایجاد کرنے کی طرف خاص توجہ دی جاتی ہے۔یہ تہوار شروع کیسے ہوا، اس پر بھی کئی کہانیاں موجود ہیں ، یہ بھی حقیقت ہے کہ اصل کہانی کا شاید کسی کو نہیں پتہ۔مگر کُچھ لوگوں کا یہ خیال ہے 1564ءتک نیا سال مارچ کے آخر میں شروع ہوتا تھا۔نئے سال کی آمد پر لوگ تحائف کا تبادلہ کرتے تھے۔فرانس کے بادشاہ نے جب کیلنڈر کی تبدیلی کا حکم دیا کہ نیا سال مارچ کی بجائے جنوری سے شروع ہوا کرے تو غیر ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اس تبدیلی کا علم نہ ہوسکا اور وہ بدستور یکم اپریل کو ہی نئے سال کی تقریبات مناتے رہے اور باہم تحائف کا تبادلہ بھی جاری رہا۔اسی بنا پر لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا جنہیں اس تبدیلی کا علم تھا وہ انہیں اپریل فول کے طنزیہ نام سے پکارنے لگے۔آہستہ آہستہ یہ روایت بن گیا اور اب دُنیا بھر میں یہ دن باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔اپریل فول کے بارے میں ایک اور بات بہت مشہور ہے وہ یہ کہ جب اسپین پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہا دیں گئیں،قتل وغارت سے تھک کر بادشاہ فرڈینینڈ نے اعلان کروایا کہ یہاں مسلمانوں کی جان محفوظ نہیں، ہم نے ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے جو مسلمان وہاں جانا چاہتے ہیں حکومت انہیں بذریعہ بحری جہاز بھجوا دے گی۔لاتعداد مسلمان اسلامی ملک بسانے کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئے۔سمندر کے بیچ جاکر فرڈینینڈ کے جیالوں نے جہاز میں بارود سے سوراخ کیا،خود حفاظتی کشتیوں کے ذریعے بچ نکلے،سمندر میں پورا جہاز مسافروں سمیت غرق ہوگیا،اس پر عیسائی دُنیا بڑی خوش ہوئی اور مسلمانوں کو بیوقوف بنانے پر بادشاہ کی شرارت کی داد دی۔اُس روز یکم اپریل تھا۔فرڈینینڈ کی شرارت اور مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں مغربی دُنیا میں یکم اپریل کو اپریل فول منایا جاتا ہے ۔لوگوں کو جھوٹی خبریں سُنا کر پریشان کیا جاتا ہے اور بے خبر مسلمان بھی ان کے ساتھ شریک ہوجاتے ہیں۔ لیکن اپریل فول کا کسی بھی لحاظ سے مسلمانوں سے کوئی تعلق نہیں۔مگر پھر بھی مسلمان اس دن کو منانے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے۔قرآن پاک سے دوری اور غیر معیاری دینی تعلیم کی وجہ سے ہمارے مسلمان قرآن پاک کی سورة آل عمران کی آیت نمبر61کے حصہ یعنی”لَّعنَتَ اللّٰہِ عَلَیِ الکَذِبِینَ“کو بھول چکے ہیں جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ” جھوٹوں پر اللہ کی لعنت“۔اکثر مسلمان یہ سمجھتے ہوئے اس تہوار کا حصہ بنتے ہیں کہ شاید اس دن جھوٹ بولنے سے گُناہ نہیں ہوتا۔جیسا کہ عیسائی ایسا سمجھتے ہیں۔مگر مسلمان اپنے اور عیسائی کے درمیان فرق کو بھولتے ہوئے اللہ کے حکم کی نافرمانی بھی کرتے ہیں اور اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو پریشان کر کے خوش بھی ہوتے ہیں۔اگر آپ کے پاس اپنی ذات کے لئے کُچھ وقت ہے تو سارے کام چھوڑ دیں اور سکون سے بیٹھ کر یہ سوچیں کہ اگر آپ جھوٹ بولنا چھوڑ دیں تو آپ کتنی بُرائیوں سے بچیں گے۔
Inam Ul Haq
About the Author: Inam Ul Haq Read More Articles by Inam Ul Haq: 38 Articles with 43555 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.