خدا کا آخری پیغام ہے تو، جاوداں تو ہے

فلوریڈا کے ملعون پادری ٹیری جونز نے آخر کار اپنے ناپاک منصوبے پر عمل کر لیا اور ہم مسلمان حسبِ معمول دیکھتے رہ گئے اور جب شیطانی کھیل کھیلا جا چکا تو رسمی احتجاج کے لئے چند مذمتی قرار دادیں پیش کردی گئیں عوام کا خون ابل ابل کر انکی نیس پھاڑنے کی کوشش میں اندر ہی اندر سوکھتا رہا بے بسی سے انکے چہرے سرخ ہوکر پیلے پڑتے رہے اور وہ شیطان اپنی کامیابی پر شاداں جشن مناتا رہا اسکے چیلے چانٹے ا بلیس کی مجلس شوریٰ میں بیٹھ کر مزید شیطانی منصوبے بناتے رہے ۔اور پھر یوں ہوگا کہ کچھ دنوں میں یہ معاملہ ٹھنڈا پڑ جائے گا اور بس۔ اس وقت بھی عالم اسلام کو جن مسائل میں الجھایا گیا ہے وہ انہی سے نبٹ رہا ہے حکمران اپنے تختوں کی حفاظت میں مصروف ہیں اور ٹیری ملعون مسلمان عوام کی پہنچ سے بہت دور ایک ایسے ملک میں محفوظ و مامون بیٹھا ہوا ہے جو نہ صرف عالم اسلام بلکہ تمام دنیا میں ہونے والے فسادات اور دہشت گردی کی منصوبہ سازی کا گڑھ ہے جو تیسری دنیا کے ممالک کے لیے ایک آفت اور مصیبت سے کم نہیں اور تمام منصوبوں میں یہ سب سے زیادہ گھناؤنی سازش تھی جو ٹیری جونز نے انجام دی ۔ نعوذ باللہ قرآن پاک پر مقدمہ اور پھر پھانسی کی سزا اور نذر آتش کرنا ایک فعل دوسرے سے بڑھ کر قبیح۔ یہ با لکل درست ہے کہ خدا نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ اپنے سر لیا ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج تک اسکے الفاظ تو الفاظ اسکے زیر زبر پیش‘ اسکے رموز واوقاف تک محفوظ ہیں ٹیری تو ٹیری پورا امریکہ، پوری ملت کفر مل کر بھی اس کی حفاظت میں مخل نہیں ہو سکتی جیسے ابرہہ خانہ کعبہ کا کچھ نہ بگاڑ سکا لیکن ہم اگر ابابیلوں کے انتظار میں بیٹھ جا ئیں جو ٹیری جونز اور اسکے شیطانی چیلوں کو کھا ئے ہو ئے بھُس کی طرح کر دیں تو اس رب ا لعالمین و رب قر آن کے لیے ایسا مشکل نہیں وہ چاہے تو پلک جھپکتے ان ملعو نین کو نشان عبرت بنا دے لیکن کچھ فرائض خدا نے ہم مسلمانوں پر بھی رکھے ہیں۔ ہم اپنی تو حفاظت نہیں کر پا رہے لیکن کیا ہم اپنے دین کی حفاظت کر رہے ہیں؟ ہم نے تو بڑی آسانی سے خود پر انتہا پسندی اور دہشت گردی کے چسپاں کئے گئے لیبل قبول کر لئے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اصل دہشت گرد اور انتہا پسند خود اہل مغرب ہیں جو طرح طرح سے اسلام کے خلاف مصروف سازش رہتے ہیں کبھی براہ راست حملے اور دہشت گردی کر کے اور کبھی مسلما نوں کے مذ ہبی جذبات بھڑکا کر ۔ جس کے لیے یہ انسانیت سے گری ہو ئی حرکات کر کے اپنی حیوانی خصلت اور جبلت کا ثبوت دیتے رہتے ہیں کیو نکہ انکے یہ افعال انتہا پسندی سے بھی آگے بڑھ کر حیوانیت کا ثبوت ہیں خود کو امن کے پیا مبر اور داعی کہنے والے یہ انتہا پسند دہشت گرد ہی دراصل دنیا کے امن کے دشمن ہیں ورنہ کسی بھی مذہب کا مذہبی رہنما اس قدر گھناؤنی حرکت کر ہی نہیں سکتا۔ اس پادری کو کم از کم پاکستان کے مسیحیوں نے تو پادری ہی ماننے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ اسلام اور مسلمانوں کی طرف سے ان کے دین کو کبھی نہیں چھیڑا گیا جبکہ وہ دوسرے کے دین میں دخل دینے والے شیطان ہیں اسلام تو وہ دین ہے جو کہتا ہے کہ کافروں سے کہہ دو کہ تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین ۔جو نبی پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی دیتا ہے کہ تمہارا کام ا للہ کا پیغام پہنچا دینا ہے تم انکے اعمال کے ذمہ دار نہیں ہو۔ جو جنگ میں بھی بے بس پر ہاتھ اٹھانے سے منع کرتا ہے جو تا کید کرتا ہے کہ
فقط اُن سے لڑو جو لوگ تم سے جنگ کرتے ہیں
فقط اُن سے لڑو جو تم پہ جینا تنگ کرتے ہیں

9/11 کے جس واقعے کی ایک بیہودہ آڑ لے کر یہ بیہودہ حرکت کی گئی اس واقعے کی صحت پر کسی کو بھی یقین نہیں بلکہ خود حقیقت پسند امریکی اُسے ایک سازش قرار دیتے ہیں جس کو بہانہ بنا کر پہلے افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی پھر پاکستان کے امن کو تباہ کیا گیا اور پھر پورے عالم اسلام کو دہشت گرد قرار دیا جانے لگا۔ 9/11 کا ذمہ دار قرآن پاک کو قرار دینا صرف ملعون ٹیری جونز کا نکتہ نظر نہیں بلکہ امریکی حکومت کا بھی یہی خیال ہے جبکہ وہ خود اس ڈرامے کے پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ہیں ۔ ایسے شیطانی منصوبے بنانے کے لیے یہودی ذہن انتہائی زرخیز اور باکمال ہے لہٰذا مجرموں کو ڈھونڈ نے کے لیے اسرائیل کا رخ کرنا زیادہ بہتر ہوگا لیکن معاملہ وہی ہے کہ مسلمانوں کے جذبات سے ہی کھیلنا ہے کیونکہ یہ عیسائی اور یہودی سب ہی جا نتے ہیں کہ اسلام ہی وہ مذہب ہے جو دوسرے مذاہب کا احترام کرتا ہے اُن کی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے ان کی عبا دت گاہوں کا احترام کرتا ہے اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے انکی حفاظت کا ذمہ دار مسلمان حکومت کو گردانتا ہے اور اگر ایسا نہ ہوتا اور اگر مسلمان انتہا پسند اور دہشت گرد ہوتے تو نہ جانے اب تک ﴿نعوذباللہ ﴾ کتنے بائبل نذر آتش ہو چکے ہوتے کتنے گرجے اپنے عبادت گزاروں سمیت ڈھائے گئے ہوتے بائبل کے بارے میں تو کوئی مسلمان سوچ بھی نہیں سکتا کہ اُسکی بے حرمتی کرے کیونکہ اسلام انہیں نہ صرف ایسا کرنے سے روکتا ہے بلکہ انہیں پہلی کتابوں پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہے پھر اِن لعنتی کرداروں سے کوئی پوچھے کہ کیسے وہ اسلام ،قرآن اور مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں دہشت گرد اور انتہا پسند تو خود مغرب ہے جس نے دنیا کے امن کو تہہ و بالا کیا ہوا ہے تنگ نظر تو یہ خود ہیں کہ اسلامی عقائد و نظر یات پر پابندی عائد کرتے ہیں اور وہ اس سے خائف ہیں کیونکہ وہ بھی مدینہ کے یہودی سرداروں کی طرح جانتے ہیں کہ اسلام ہی وہ دین ہے کہ جس کے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے آنے کی بشارت اُن کے نبیوں نے دی تھی۔ لیکن وہ اپنی ضد میں اس پر ایمان نہ لاتے تھے اور یہی حال عیسائیوں کا تھا آج ملعون ٹیری جونز کی حرکت پر وہ عیسائی یاد آرہا ہے جس کا ذکر قرآن مجید کی سورہ مائدہ کی آیت نمبر 58 میں کیا گیا جو اذان سن کر کہتا تھا کہ جل جائے جھوٹ کہنے والا ایک دن اسکا غلام گھر ایک آگ لایا جس سے رات کو گھر میں آگ لگ گئی اور وہ اور اسکے تمام اہل خانہ جل مرے تو اگر صرف کہنے والا جل سکتا ہے تو جلانے والا بھی یقیناً اس سزا سے گزر سکتا ہے تا ہم اللہ پر اس مکمل یقین کے ساتھ ہم نے بھی کچھ کرنا ہے اور مسلمان ممالک کو بحیثیت ملت اس معا ملے پر اپنا رد عمل دکھانا چاہیئے بطور احتجاج اپنی ہی اسمبلیوں کے اجلاس ملتوی کرنے سے کچھ نہ ہوگا بلکہ با ئیکاٹ ہم نے مجرموں اور انکی حکومتوں کا کرنا ہوگا اور ان کو یہ بھی بتانا ہوگا کہ مسلمانوں کی طرف سے کسی بھی انتہائی اقدام کے لیے انہیں تیار رہنا چاہیے۔ مسلمان ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیں، شیطانی بے حیائی پھیلانے والی انکی فلمیں فخر سے اپنے ملک میں چلانا بند کردیں اور جو سب سے بڑا ہتھیار قدرت نے انکے ہاتھ میں دیا ہے یعنی ’تیل‘ اس قرآن کے لیے دینا بند کر دیں پھر اُن کی بلبلا ہٹ بھی دیکھیں اور پوری اسلامی دنیا میں ان کی ظالم افواج کی شکست کا منظر بھی کیونکہ پہلے ڈرا محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ﴿قربان ہوں ہم سب اس نام پر﴾ اب قرآن پاک کی علی اعلان بے حرمتی شاید کسی اور انتہا پسندی بلکہ بیہودہ انتہا پسندی کی نہ گنجائش ہے اور نہ ہی مسلمان عوام اس کا موقع دیں گے۔ او آئی سی کا اجلاس تو جب ہو تو ہو۔ ہو سکتا ہے اس سے پہلے ہی کسی مسلمان کی غیرت و حمیت اور پہنچ نہ صرف اس ابلیس کو اس کے تیس مشیروں سمیت نشان عبرت بنا دے بلکہ امریکہ کی شیطان کی مدد گار حکومت کو اس کے مدد گاروں سمیت کسی ایسی مصیبت میں مبتلا کر دے جو یقیناً 9/11 سے بڑی ہو۔
Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 508734 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.