منور حُسین صاحب! کا کہہ گئے ہو بھئی...؟ عجب کہہ گئے ہو بھئی

کیا صرف زرداریوں، گیلانیوں اور کیانیوں کی وجہ سے عوام پریشان ہیں ...؟ مَلکیوں اور شریفوں کا کیا بنا.....؟

یہ بات زمانے سے مشہور ہے کہ جو شخص کسی کے عیب کی تلاش میں لگا رہتا ہے تو اِسے کوئی نہ کوئی عیب مل ہی جاتا ہے کیوں کہ ہر زمانے میں عیب جوئی سے آسان کام کوئی نہیں رہا ہے اِس لئے کہ اِس میں کسی حکمت، کسی ذہانت اور کسی کردار کی ضرورت نہیں ہوتی اِس معاملے میں اگر کوئی چیز اہمیت کی حامل ہے تو وہ آپ کا وقت اور وہ فالتو دماغ ہے کہ جس کے ذریعے آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے اِس لئے کہ کسی کا عیب تلاش کرنے کے لئے وقت برباد کرنا پڑتا ہے اور دماغ کھپانا پڑتا ہے اور جو کسی کی عیب جوئی کے لئے اپنا وقت برباد اور دماغ کھپانے کو تیار ہے تو پھر سمجھو کہ اِس سے بڑا عیب جو کوئی دوسرا نہیں ہوسکتا میں اپنے آج کے کالم کے اصل موضوع کی طرف جانے سے قبل یہ بھی انتہائی ادب و احترام سے عرض کرنا چاہوں گا کہ اگر آپ واقعی کسی کا عیب تلاش کرنے کی مہم جوئی شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو براہِ کرام پہلے اپنے عیب دور کرلیں پھر دوسروں کے عیبوں کی تلاش میں نکلیں اور اِن پر نکتہ چینی کریں کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ میں ہزاروں عیب پوشیدہ ہوں اور آپ چلیں دوسروں کے عیب تلاش کرنے اور دنیا کے سامنے اِن کے عیبوں کی گٹھری کھولنے بیٹھ جائیں اور جب دنیا کو یہ معلوم ہوجائے کہ آپ میں خود کتنے عیب ہیں تو پھر سمجھیں کہ دنیا پر آپ کی ذات کا کیسا تصور اُبھر کر سامنے آئے گا۔

بہرکیف ! گزشتہ دنوں اتوار کو اسلام آباد میں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی، ڈرون حملوں، مہنگائی، کرپشن بے رحمانہ ٹیکس اور حکومتی نااہلی کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے ساتھ نکالی گئی ایک احتجاجی ریلی سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منور حُسین(جو ہمارے اِنتہائی قابلِ احترام بزرگ سیاستدان ہیں) نے اپنے خطاب میں کہا کہ فوج،وفاقی وصوبائی حکومتیں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی ذمہ دار ہیں اور اُنہوں نے اِس دوران بڑی حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ قومی مجرم کی رہائی پر جج چھٹی پر اور شریف برادران لندن چلے گئے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنے اِسی خطاب میں اِس بات کا بھی انکشاف کرتے ہوئے اپنے پورے وثوق اور اعتماد سے کہا کہ زرداریوں ، گیلانیوں اور کیانیوں کی وجہ سے لوگوں کا جینا دو بھر ہوگیا ہے حالانکہ اِس موقع پر راقم الحرف کا اِن سے ذرا سا اختلاف یہ ہے کہ قوم یہ سمجھتی ہے کہ ایسا زرداریوں اور گیلانیوں کے لئے تو بڑی حد تک ضرور کہا جاسکتا ہے کہ جیسا امیر جماعت اسلامی منور حُسین فرما رہے ہیں مگر کیانیوں کے لئے امیر جماعت اسلامی منور حُسین کا یہ کہنا کہ کیانیوں کی وجہ سے عوام پریشان ہیں غلط ہوگا کیونکہ ساری پاکستانی قوم یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہے کہ کیانیوں نے اَب تک ملک کے استحکام اور حفاظت کے لئے وہ سب کچھ کیا ہے جس کے لئے قوم نے اِن کاندھوں پر ذمہ داری ڈالی ہے لہٰذا یہ ثابت ہوا کہ قوم کیانیوں کی اَب تک کی کارکردگی سے مطمئین ہے اور اُمید رکھتی ہے کہ زرداریوں ،گیلانیوں اور مَلکیوں سے عوام کو نجات دلانے کے لئے اللہ تبارک و تعالی ٰ نے کیانیوں کو کوئی موقع دیا تو اِنشاءاللہ یہ اپنے مضبوط بازوؤں سے ذمہ داری بھی پوری کریں گے اور یہ اِس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ملک کی باگ دوڑ سنبھال کر قوم کی اُس اُمید پر پورا اُتریں گے جس کی قوم اِن سے اُمید رکھتی ہے جبکہ رحمٰن ملک سے متعلق امیر جماعت اسلامی منور حُسین نے اپنے اِسی خطاب میں فرمایا کہ مسٹر رحمٰن ملک امریکا اور بھارت کے وزیر داخلہ ہیں جس سے متعلق میرا خیال یہ ہے کہ یہ ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ رحمٰن ملک پاکستان کے وزیرداخلہ ہیں کہ اُن ممالک کے جن کا ذکر اِنہوں نے کیا ہے اور اَب تو منور حُسین خود ہی بتا سکتے ہیں کہ اُنہوں نے رحمٰن ملک سے متعلق ایسا کیوں کہا....؟؟ ہم تو مسٹر رحمٰن ملک کو اپنے ہی ملک پاکستان کا وزیر داخلہ سمجھتے ہیں ہاں البتہ! ....خیر چھوڑیں رہنے دیں پھر کبھی اِس پر بات کریں گے اور ہاں !اور تو اور امیر جماعت اسلامی منور حُسین نے توا پنے اِس خطاب میں شریفوں کو بھی نہیں بخشا اُنہوں نے اپنے خطاب میں یہ کہہ کر شریفوں کو بھی پریشان کردیا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں شریفوں سمیت صوبائی حکومتیں سب کی سب قومی مجرم ہیں۔ ہمارے اطلاعات کے متعلق منور حُسین کے اِس الزام کے جواب میں شریفوں کا یہ کہنا ہے کہ اگر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حوالے سے اِن کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہوں تو یہ سیاست کو خیرباد کہہ دیں گے اور اِسی طرح ایک صُوبائی حکومت نے اپنے بڑے دعوے کے ساتھ یہ کہا ہے کہ ریمنڈ کا ورثاء سے سمجھوتا وفاقی حکومت نے کرایا ہے اِس میں اِس کا کوئی کردار نہیں ہے جبکہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی اِس طرح کی ایک دوسرے پر الزام تراشی کی سرد جنگ میں عوام اِس مخمصے میں مبتلا ہے کہ قومی مجرم ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں کس کا ہاتھ ہے ...؟؟حکمران، سیاستدان اور دوسرے یہ بتائیں کہ اِس معاملے کو کس کے اشارے پر قوم کی توقعات کے برخلاف حل کیا گیا ہے...؟؟یوں آپس میں لڑنے اور جھگڑنے اور عوام سے حقائق چھپانے سے کسی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا...کیوں کہ عوام وہ سب کچھ جانتے ہیں جِسے ہمارے حکمران اور سیاستدان اِس سے چھپا رہے ہیں۔اِس موقع پر میرا یہ کہنا ہے کہ منور صاحب یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستانی عوام زرداریوں، گیلانیوں اور شریفوں سمیت مَلکیوں کی وجہ سے پریشان ہیں یہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں عوام کو ،کون کس کس بہانے سے پریشان کر کے اِس کا خون 63سالوں سے چوس رہا ہے بلکہ پاکستانی عوام کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اَب اِن سے چھٹکارہ کیسے حاصل کیا جائے ....؟؟ کیا کسی کے پاس ایسا کوئی فارمولا نہیں ہے کہ کوئی عوام کو یہ بتا سکے کہ عوام کو پریشانیوں اور مسائل میں جھکڑنے والوں سے جان کیسے چھڑائی جائے .....؟؟ اور ملک کو کیسے امن وخوشحالی کا گہوارہ بنایا جائے اور ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے ....؟؟یہ تو سب اپنے اپنے گلے پھاڑ پھاڑ کر دنیا کو بتانے کی کوششوں میں لگے پڑے ہیں کہ پاکستانی عوام کو زرداریوں، گیلانیوں، کیانیوں ، شریفوں اور مَلکیوں نے تنگ کر رکھا ہے۔مگر آج جو یہ کہہ رہے ہیں کہ زرداریوں، گیلانیوں ، کیانیوں ،شریفوں اور مَلکیوں کی وجہ سے عوام پریشان ہیں تو کیا کسی نے اپنے گریبانوں میں جھانکنے کی کوشش بھی کی ہے کہ اُنہوں نے بھی اپنی وہ تمام ذمہ داریاں ادا کردی ہیں جو اِن کے کاندھوں پر عائد تھیں جو دوسروں کے عیب تلاش کر رہے ہیں۔(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889918 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.