بی جے پی، آر ایس ایس کی سیاسی شاخ ہے

 دنیا کو دہشتگردی سے پاک کرنے کیلئے تمام ذمہ دارممالک جن میں سرفہرست امریکہ ہے کو چاہیے کہ مذہب،فرقوں اورنسل پرستی سے بالاترہو کرتمام دہشتگردعناصر کیخلاف سخت کارروائی کریں اورریاستی یاافرادی مفادات کودہشتگردی کے خاتمے کی راہ میں حائل نہ ہونے دیاجائے،یہ بات سب تسلیم کرتے ہیں کہ دہشتگردی کاکسی مذہب،فرقے یانسل سے تعلق نہیں یہ ایک تشددپسندذہنیت ہے جوبغیرمحنت کئے دوسروں کے وسائل پرقابض ہونے کی کوشش میں رہتی ہے،دہشتگردعناصر کیخلاف کارروئی کے وقت ذاتی پسند ناپسند کی بجائے بلاامتیازمکمل عدل وانصاف کے تقاضے پورے کئے جانے چاہیے،پاکستان دہشتگردی کے شکار ممالک میں سرفہرست ہے،یہ بات بھی دنیاکوتسلیم کرلینی چاہیے کہ پاکستان نے دنیاکے امن کودہشتگردی سے بچانے کیلئے70ہزارسے زائد جانوں کی قربانیاں اوربیشماروسائل ایسی جنگ کی نظرکئے ہیں جس کے ساتھ پاکستان کابرائے راست کوئی تعلق نہ تھا،افواج پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہترین کامیاں حاصل کرکے خطے سے دہشتگردعناصرکاصفایاکردیا،نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیاکے امن کوبحال رکھنے میں انتہائی موثرکرداراداکیاہے،ہماری سکیورٹی فورسز نے جانفشانی سے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑپھینکا ہے،پاکستان میں کئی تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ان کے رہنماؤں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، صرف یہی نہیں ان تنظیموں کے فنڈز تک منجمد ہیں،ان کی سرپرستی کرنے والوں کو بھی قانون کی گرفت میں لایا گیا ہے،پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردعناصرکیخلاف بلاتفریق کارروائی کی ہے جبکہ دنیاکے ذمہ دارملک امریکہ نے دہشگردی کیخلاف کارروائی عمل میں لاتے وقت ہمیشہ جانبداری سے کام لیاہے،ہال ہی میں امریکہ نے سربراہ ٹی ٹی پی نورولی محسود،القاعدہ و دیگر تنظیموں کے 13 افراد کو عالمی دہشتگرد قرار دیدیا، حزب اﷲ ،پاسداران انقلاب حماس، فلسطین اسلامک جہاد اور داعش کے متعدد رہنماؤں کو بھی فہرست میں شامل کر لیا گیا،امریکہ نے جن تنظیمون اورشخصیات کودہشتگردقراردیاہے اُن کے متعلق کسی قسم کااختلاف کئے بغیرہم امریکہ سے پوچھناچاہتے ہیں کہ دہشتگردی کوہمیشہ اسلام کے ساتھ ہی کیوں جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے؟کوئی مسلمان کے روپ میں دہشتگردی کامرتکب ہوتاہے تواُس کیخلاف ضرورکارروائی کی جائے پرساتھ ہی دیگردہشتگردعناصرکوبھی عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیاجائے،پوری دنیابھارت میں پھیلے،آرایس ایس، کے دہشتگردنیٹ ورک سے باخبرہے توپھرآر ایس ایس اوراس کی قیادت کرنے والی شخصیات کے نام عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں کیوں شامل نہیں کئے جاتے؟راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ تنظیم جسے عام طورپرآر ایس ایس کے نام سے جاناجاتا ہے بھارت کی ایک ہندو تنظیم،جوخود کو قوم پرست تنظیم قرار دیتی ہے،کئی بار دہشت گردانہ معاملوں میں اس تنظیم کا ہاتھ سامنے آچکاہے،سخت گیر ہندو نظریاتی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے گذشتہ دنوں بہار میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھاکہ کسی ہنگامی حالت میں بڑی تعداد میں فوج کھڑی کرنی ہو تو انڈین فوج کو اس میں کافی وقت لگے گا جبکہ آر ایس ایس محض تین دن کے اندر لاکھوں کی فوج کھڑی کر نے صلاحیت رکھتی ہے،اب دنیاموہن بھاگوت کے اس بیان ے اندازہ لگاسکتی ہے کہ دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس بھارتی فوج سے بھی زیادہ طاقتورہونے کادعوہ کررہی ہے ،یہ تنظم اس قدرطاقتورہے توسوچیں ایک ایسی تنظیم جوکسی آئین وقانون کے تابع نہیں،جسے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے کسی ادارے کی اجازت کی ضرورت نہیں،جوتشددپسندذہنیت کی تخلیق ہے ،جس کے ہاتھ نہ صرف بھارتی اقلیتوں بلکہ چھوٹی ذات کے ہندؤوں کے خون سے رنگے ہیں اسے کیوں دہشتگردوں کی عالمی فہرست میں شامل نہیں کیاگیا؟امریکہ کی طرف سے13 افراد کو عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے کودہشتگردی کے خاتمہ کیلئے بڑی کارروائی قرار دیاجا رہا ہے،حقیقت کچھ یوں نظرآتی ہے کہ جب تک بھارتی تنظیم آر ایس ایس اوراس سے ملتی جلتی تنظیموں خواہ اُن کاتعلق کسی بھی مذہب کے ساتھ ہوکی کاروائیوں پرپابندی لگاکرانہیں دہشتگردوں کی عالمی فہرست میں شامل نہیں کیاجاتاتب تک دنیاکاامن خطرے میں رہے گا،بھارتی دہشتگردنظریات رکھنے والی تنظیم آرایس ایس کے حوالے سے ایک سنگین پہلویہ بھی ہے کہ اس تنظیم کی سرپرستی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود کر تے ہیں،یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بی جے پی آرایس ایس کی سیاسی شاخ ہے، بجرنگ دل،وشو ہندو پریشد، بن واسی کلیان سمیتی،اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد جیسی متعدد تنظیمیں اس کی مزید شاخیں ہیں جو بھارت کے مختلف علاقوں میں الگ الگ طریقے سے کاروائیاں کرتی ہیں،آر ایس ایس اور مودی سرکار نے پورے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ چھوٹی ذات کے ہندؤوں کابھی جینا مشکل میں ڈال رکھا ہے، کشمیر میں بھارتی فوج اور آر ایس ایس کے غنڈے جس طرح کشمیریوں کے جان و مال سے کھیل رہے ہیں وہ بھی کسی سے ڈھکاچھپانہیں،دنیابھرسے یہ مطالبہ سامنے آرہاہے کہ بھارت سرکار اور اسکے درپردہ آر ایس ایس کو بھی دہشت گرد تنظیموں جیسی پابندیوں کی زد میں لاکرشفاف تحقیقات کی جانی چاہیے تاکہ بھارت میں کروڑوں اقلیتوں اور کشمیر میں 80 لاکھ کشمیریوں کی زندگیوں کا تحفظ کیا جا سکے،یاد رہے کہ ایسی تنظیمیں اپنے مقاصد کے حصول کیلئے ریاستی آئین وقانون ہی نہیں بلکہ عالمی قوانین کی پروہ بھی نہیں کیاکرتی،آر ایس ایس کوبھارت کے اندرنہ روکاگیاتوآگے چل کریہ تنظیم دنیاکے کسی بھی ملک میں دہشتگردی کی کارروائیاں کرسکتی ہے،جولوگ آج کہہ رہے ہیں کہ وہ بھارتی فوج سے زیادہ طاقتورہیں آئندہ دس،بیس سال تک اُن کی تنظیم اسی طرح آزادی کے ساتھ کام کرتی رہی توحالات انتہائی سنگین ہوسکتے ہیں
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513864 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.