غزوہ ہند۔۔معرکہ حق وباطل

 اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا’’اور ان(کفار)سے لڑویہاں تک کہ فتنہ ناپیدہوجائے اوردین کامل اﷲ کیلئے ہوجائے(سورۃ البقرہ193)تاریخ اسلام میں ایک ایسے معرکہ(غزوہ ہند)کی پیشن گوئی موجودہے جومسلمانوں اورکفارکے درمیان بڑی جنگ کی صورت میں رونماہوگااوراس بڑے معرکہ میں مسلمان فتح یاب ہونے کی نوید سنائی گئی ہے،غزوہ اور سریہ دونوں عربی زبان کے لفظ ہیں،غزوہ کی جمع غزوات ہے غزوہ کے معنی ہیں قصد کرنا اور غزوات یا مغازی لفظ کے معنی رسول اﷲ ﷺ کا بنفس نفیس کفار کے مقابلے کیلئے لشکر لیکر نکلنے کے ہیں یعنی ایسا جنگی لشکر جس کی سرپرستی حضور ﷺ بذات خود فرمائیں اس جنگ کو غزوہ کہتے ہیں اوروہ لشکر جن میں حضورﷺشامل نہ ہوں ان جنگوں کو سریہ کہتے ہیں،تاریخ اسلام میں غزوات کی تعداد تقریباً 28 درج ہے،اس کے علاوہ کئی سرایہ جنگیں بھی ہوئی تھیں،دورنبویﷺکے غزوات جن کا تذکرہ مورخین اور سیرت نگار غزوات نبویﷺ کے عنوان سے کرتے ہیں ان کا آغاز ساتویں صدی عیسوی میں دین اسلام کے غلبہ کے دوران ہی ہو گیا تھا،طویل صبر کے بعد جب اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مسلمانوں کو جہاد کا حکم فرمایاتب مسلمانوں نے کفروشرک کے خاتمے اوراسلام کے غلبہ کیلئے جہاد کاآغازکیا،تاریخ شاہد ہے کہ غزوات دورجہالت میں لڑی جانے والی دیگر عام جنگوں کی طرح نہیں تھیں جن میں صرف قتل وغارت گری مقصود ہوتی ہے،مسلمانوں کی طرف سے رسول اﷲ ﷺکے احکامات کی انتہائی سختی سے پابندی کی جاتی اور بے جا جانوں کے ضیاع ،بوڑھوں، عورتوں،بچوں،معذروں اور غزوہ میں غیر موجودافرادپرکبھی وارنہ کرتے،اسی طرح دشمن کے مال مویشی اور کھیتیوں کو بھی تباہ برباد نہ کیا جاتا تھا،البتہ غزوہ بنی نضیر میں اس قبیلہ کے باغات ختم کرنااس لئے ضروری تھاکہ یہ باغات دشمن کی کمین گاہیں تھیں جہاں وہ مسلمانوں کیخلاف سازشیں رچایا کرتے تھے،صدیوں بعد افواج پاکستان کی جنگی حکمت عملی بھی یہی ہے کہ جنگ کے دوران سول آبادی کونشانہ نہیں بنایاجاتا،دشمن کے ٹھکانوں،ہوائی جہازوں کونشانہ بناتے وقت بھی اس بات کاخیال رکھاجاتاہے کہ اُن کی تباہی کی صورت میں عام لوگ کم سے کم متاثرہوں جبکہ دورجدید میں ایسا جنگی سازوسامان تیارہوچکاہے جس کے نقصانات سے بوڑھوں،عورتوں،بچوں،معذوروں،جانوروں اورکھیت،کھلیانوں کومحفوظ رکھناکسی صورت ممکن نہیں رہا،دنیابھرمیں کفارکااہل اسلام کیخلاف جارہانہ رویہ اورطویل مظالم غزوہ ہندکی راہ ہموارکررہے ہیں،مسلمان اس بات پرکامل یقین رکھتے ہیں کہ معرکہ حق وباطل میں مارے جانے والے مسلمان بلنددرجہ شہادت پرفائزہوجائیں گے اورفتح یاب لوٹنے والے غازی کہلائیں گے،جن کاایمان مضبوط ہے وہ اس معرکہ کیلئے مکمل تیارہیں جبکہ بزدل اورمنافقین غزوہ ہندکاذکرآتے ہی سہم جاتے ہیں اورکافرتوغزوہ ہندکے نام سے ہی لرزجاتے ہیں،نانگامست فرماتے ہیں’غزوہ ہند‘درحقیقت معرکہ حق وباطل ہے جسے کوئی ٹال نہیں سکتا،غزوہ ہندکوکوئی نہیں روک سکتا،ہندوستان کے ہرگھرمیں بت پرستی ہورہی ہے،لوگ شرک جیسے کبیرہ گناہ کے مرتکب ہورہے ہیں،انتہاء پسندہندو،مسلمانوں کیساتھ دیگراہل کتاب کوبھی طاقت کے ساتھ کچل دیناچاہتے ہیں،زبردستی ہندومذہب قبول کروانے کی غلیظ کوشش کررہے ہیں،عظیم روحانی پیشواسید عرفان احمد شاہ المعروف نانگامست فرماتے ہیں کہ طاقتورتوفقط اﷲ تعالیٰ ہے پرکفاراس حقیقت سے منہ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں،بت پرستی نے اُن کے دل پتھرکردیئے ہیں،مسلمانوں کوطاقت کیساتھ کچلنے کی خواہش غزوہ ہندکوکھلی دعوت ہے،افواج پاکستان اسلامی لشکرہیں اور غزوہ ہندلڑیں گے،دنیاکی تمام سپرپاوریں فناہوجائیں گی،جن ہتھیاروں کے بھروسے کفار مسلمانوں کوکچلنے کی امیدلگائے بیٹھے ہیں وہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے نہیں چلیں گے،افواج پاکستان کے ہروارکوکامیاب کروانااولیااﷲ کے ذمہ ہے،غزوہ ہندکامعرکہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے اہل اﷲ اورمشرکوں کے درمیان ہوگاجس میں فتح اہل اﷲ کی ہوگی،اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کی میدان جنگ میں کیسے کیسے مددفرماتاہے اس کی ایک مثال ہمیں ہاتھی والوں کے نیست ونابودہونے سے بھی ملتی ہے،اﷲ رب العزت نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا’’کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟کیا(اﷲ نے) ان کا داؤ غلط نہیں کیا؟ اور ان پر جھنڈ کے جھنڈ پرندے(ابابیل) بھیجے،جو ان پرکنکرکی پتھریاں پھینکتے تھے،تو(اﷲ نے) ان کو ایسا کر دیا جیسے کھایا ہوا بھسہ‘‘ معرکہ غزوہ ہندکی ایک خوبی یہ ہوگی کہ منافقین سب کے سب الگ ہوجائیں گے،افواج پاکستان ہی وہ فوج ہے جسے غزوہ ہندکے عظیم معرکہ کیلئے چناگیاہے،پاک فوج کی اصل کمان دین اسلام کے کنٹرول میں ہے جس کی مثال ہمارے میزائلوں،ٹینکوں،ہیلی کاپٹرزاوردیگرسازوسامان سمیت تمام آپریشنز کے نام ہیں،افواج پاکستان کے شہداء کربلاکے عظیم لشکرکے سپاہی ہیں ان کی عظیم قربانیاں اسلام کی سربلندی اورپاکستان کی سلامتی کیلئے ہیں،نانگامست فرماتے ہیں سکھ قوم باباگرونانک کی تعلیمات کے مطابق پاک بھارت جنگ میں مسلمانوں کاساتھ دے گی،باباگرونانک اچھے انسان تھے انہوں نے اپنے ماننے والوں کوہمیشہ انسانیت کی تلقین کی،انتہاء پسندہندووں کے دل ودماغ میں جوغلاظت ہے وہ کبھی نہیں نکل سکتی انتہاء پسندہندو نیست ونابودہوجائیں گے،جن کوزبردستی ہندومذہب قبول کروایاگیا،جوکمزورہونے کے باعث خاموش ہیں اوراُن کے دل صاف ہیں انہیں اﷲ سبحان تعالیٰ معاف فرماکرہدایت عطافرمائے گااوروہ غزوہ ہند میں مسلمانوں کاساتھ دیں گے،غزوہ ہندمیں شدت آتے ہی بھارت میں خانہ جنگی ہوجائے گی بہت ساری ریاستیں مسلمانوں کے حق میں ہوجائیں گی اورکئی ریاستیں اس جنگ سے الگ رہنے کی کوشش کریں گی،غزوہ ہندآخری معرکہ حق وباطل ہوگاجوباطل کو نیست نابودکرکے اﷲ سبحان تعالیٰ کے دین اسلام کوغالب کردے گا،حق و باطل کے آخری معرکہ کوغزوہ ہند کہاگیاہے ،یہاں یہ بات انتہائی قابل غورہے کہ جس جنگ کی سرپرستی حضور ﷺ بذات خود فرمائیں غزوہ فقط اسی کو کہتے ہیں ،یعنی غزوہ ہندکے معرکہ میں مسلم افواج کی سرپرستی رسول اﷲ ﷺ خودفرمائیں گے
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.