وقت لگے گا

 سسٹم بدحال،تباہ حال ادارے ملے ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا،72سالہ خرابیاں دورکرنے میں بھی توسوسال لگیں گے،اس سے ملتے جلتے جملے بول کرحکمران ہمیں لالی پاپ دینے کی کوشش کررہے ہیں،اس حقیقت سے کون واقف نہیں کہ خرابی حالات،اداروں اورمعیشت کی تباہی حکمرانوں کی کرپشن کے ثمرات ہیں،حاکم وقت نے سابق صدرآصف زرداری اورسابق وزیراعظم میاں نوازشریف کوکرپشن کے الزامات میں قیدکررکھاجبکہ کرپشن آج بھی مکمل آزادہے،مان لیاکہ ہمارے وزیراعظم عدالتی تصدیق شدہ صادق و امین ہیں،ایمانداراوردلیرہیں،یہ حقیقت اپنی جگہ کہ جس عدالت نے وزیراعظم بننے سے قبل کپتان کو صادق و امین کاسرٹیفکیٹ جاری کیاتھااس عدالت کے چیف ڈیم فنڈکے نام پر قوم کواربوں روپے کاچونالگاکربیرون ملک مزے کی زندگی جی رہے ہیں،اوکسفورڈیونیورسٹی سے اعلی تعلیم یافتہ ہے،انگلش اچھی اور بغیرپرچی کے بولتاہے،بات ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مددمانگتے ہیں سے شروع کرتے ہیں،یہ بھی مان لیاکہ90 دن میں بڑی کرپشن کے خاتمے کے دعوے،تھانہ کلچرکی تبدیلی،ملکی وسائل کی چوری کے خاتمے کے دعوے ایک سال بعد یوٹرن بیانیہ کی نظرہوکرٹھس ہوگئے،کس کس کویاد ہے کہ کپتان نے بے شمارمرتبہ کہا تھاکہ کسی کونہیں چھوڑوں گاآصف زرداری اورنوازشریف میرے منہ سے بس این آر او کالفظ سنناچاہتے ہیں،میرے پاکستانیوں میں نے ان کواین آر او دیاتویہ قوم کے ساتھ غداری ہوگی،زرداری اور نوازشریف کان کھول کرسن لیں عمران خان ان کے ساتھ ڈیل کرے گا نہ ہی ڈھیل دے گا،ان کے پاس بس ایک ہی راستہ ہے قوم کاپیسہ واپس کردیں ہم تمہیں چھوڑدیں گے،اب خبریں آرہی ہیں کہ میاں نوازشریف کے ساتھ ڈیل آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور آئندہ چندہفتوں کے دوران میاں نوازشریف علاج معالجہ کے بہانے بیرون ملک جاسکتے ہیں، نوٹس،کمیشن،کمیٹیاں،معطلیاں،تبادلے توپرانے پاکستان میں بھی ہوتے تھے نئے پاکستان کی ٹکٹ توعوام نے اس امیدپرکٹائی تھی کہ آپ نے کہاتھاپرانے پاکستان میں انصاف نہیں ملتاہم نیاپاکستان بنائے گے جہاں انصاف کابول بالاہوگا،مہنگائی نہیں ہوگی،غریب کے بچوں کوبھی وہی تعلیم ملے گی جوامیرکے بچے حاصل کرتے ہیں،انسانوں پرخرچ کرنے کاوعدہ کیاتھاآپ نے وہ کیاہوا؟آپ نے تووزیراعظم بن کرانسانوں پرخرچ کرنے کی بجائے انسانوں کوہی خرچ کرڈالا،آپ نے جن بونوں کی محفل اپنارکھی ہے بدقسمتی سے یہی بونے گزشتہ حکمرانوں کی نالائقی کاسبب بنتے رہے ہیں،آپ کاوسیم اکرم پلس عثمان بزدارتوبالکل ہی وزارت اعلی پنجاب کے منصب کااہل نہیں نکلا،ایک سست ایمانداروزیراعلیٰ کے ساتھ چالاک ترجمانوں اورمشیروں کی فوج تعینات کرکے آپ کیاثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں؟آپ ہی کے کھلاڑیوں نے اربوں روپے ٹیکس معاف کردیااوراپنے کپتان کوخبرتک نہ ہونے دی،جب آپ ہی کے کھلاڑی آپ کوہی چکردے سکتے ہیں توپھرعثمان بزدارکوچکردیناکون سامشکل کام ہے؟ گزشتہ 72 سال سے ٹیکس چوری کرنے والے تاجروں کے ساتھ طویل مذاکرات کپتان کے لیڈرہونے کی نفی کرتے ہیں،چوروں کیخلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے ریاست پاوں پکڑے گی توکون اورکیوں ٹیکس دے گا؟تاجرعوام کی جیب کاٹ کرٹیکس وصول کرتے ہیں جبکہ یہ ٹیکس قومی خزانے تک پہنچ ہی نہیں پاتا،جومحکمے پہلے دن سے تاجروں کے ساتھ مل بانٹ کرکھانے میں مصروف رہے وہی ادارے،وہی لوگ مذاکرات کررہے ہیں،ایک سال گزرگیاقوی امکان ہے کہ باقی چارسال بھی مذاکرات میں گزرجائیں گے اورکپتان کی حکومت کاوقت ختم ہوجائے گا،کپتان پھرعوام سے کہیں گے کہ ہم ٹیکس چوروں کے ساتھ مذاکرات میں کامیابی کے بہت قریب ہیں لہٰذاقوم ایک بارپھر منتخب کرے اس بار سودن کے اندرمذاکرات میں تیزی لائیں گے،خان صاحب آپ نے بھی دیگرسیاستدانوں کی طرح مخالفین پرالزامات کی بوچھاڑکی،اقتدارمیں آکرمخالفین پرمزیدمقدمات بنائے،جیلوں میں بندکیا،میڈیاکوریج بندکروائی،آپ نے بھی گزشتہ ادوارکے وزیررہنے والوں کو وزیر،مشیراورترجمان بنایا،ماضی کے کرپٹ حکمرانوں کی طرح بلکہ ان سے بھی سوقدم آگے جاتے ہوئے عوام پرمہنگائی کابے پناہ بوجھ ڈالاتوبتائیں نیاپاکستان پرانے پاکستان سے بہتریامختلف کیسے ہوا؟نئے پاکستان میں مہنگائی نے عوام کاجینامشکل کردیاہے،دنیابھرسے امداداورقرض لینے کے بعد بھی کپتان عوام کوکسی قسم کاریلیف دے سکے نہ ملکی معاشی حالات میں بہتری آئی،نہ کاروبارچلے نہ مزدورکوروزگارمیسرآیا،عالمی میڈیامیں پاکستانی ترقی کی بجائے پاکستانی کچرے کے چرچے ہورہے ہیں،تبدیلی کاخواب دیکھنے والوں کوپہلے بھی کہاتھاچہرے نہیں نظام بدلنے کی ضرورت ہے جوکپتان کاایجنڈانہیں لگتا،گزشتہ 72 سال سے کسی حکمران نے نہیں کہاکہ ملک اب مشکلات کاشکارنہیں رہاجوبھی آیااس نے گزشتہ حکمرانوں پرذمہ داری ڈال کرملک کومشکلات میں مبتلابتایا،یہ قوم کیلئے کوئی نئی بات نہیں نئی بات تویہ ہے کہ نئے پاکستان کے نئے وزیراعظم نے بھی وہی کیاجوماضی میں ہوتارہا،کپتان نے قوم کوجوسبزباغ دیکھائے تھے ان کی بنیادپرقوم ان سے بہت زیادہ تواقعات لگابیٹھی ہے جوپوری ہوتی دیکھائی نہیں دیتی،اہل پاکستان نظام بدلناچاہتے ہیں توپھرسب کچھ چھوڑکررسول اﷲ ﷺ کے دین اسلام کوتخت پرلائیں پرعوام کوسمجھ نہیں آئی،لوگ تبدیلی کادھوکہ کھانے کے بعد پرانے پاکستان کے پرانے حکمرانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں،ایک بارپھران کولانے سے نظام مزیدبدترہوجائے گا،جس طرح 90 دن میں ملک کی سمت درست کرنے والے کپتان ایک سال بعد بھی خرابی حالات کی تمام ترذمہ داری سابقہ حکمرانوں پر ڈال رہے ہیں،شریف اور زرداری خاندان کے علاوہ سارے پرانے حکمران ان کی حکومت میں شامل ہیں اسی طرح پھرسے شریف یازرداری خاندان اقتدارمیں آگیاتوپھروہ بھی آئندہ کئی دہائیوں تک کپتان کی خراب حکومت کوذمہ دارٹھہراکرموج مستی کرتے رہیں گے،اہل پاکستان بہترپاکستان چاہتے ہیں توسرمایہ داروں کی بجائے اﷲ رسول کے نام پر رسول اﷲ ﷺ کے دین اسلام کوتخت پرلانے کی تیاری کریں ورنہ یہ سب ایک ہی تھالی کے بیگن ہیں،اہل پاکستان سے گزارش ہے کہ اب پراناپاکستان مانگنے کی بجائے اس پاکستان کیلئے جدوجہدکروجس کا مطلب لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ ہے، نظریہ پاکستان والاپاکستان جسے قائداعظم نے اسلام کامضبوط قلعہ کہاتھا،انگریزوں اورہندوں سے آزادی کے بعد72سال انگریزسسٹم اور ہندورسم و رواج کی غلامی کرکے دیکھ لیااب اپنے دین اسلام کوتخت پرلائیں اورپھردیکھیں بدعنوانی،ناانصافی،لوٹ گھسوٹ ختم ہونے میں کتناوقت لگتاہے،دین اسلام کے نظام میں جتنی طاقت ہے اس کے سامنے 90دن توبہت زیادہ ہیں90گھنٹوں سے بھی پہلے تمام بدعنوان قومی دولت واپس کردیں گے،جونہیں کریں گے انہیں نشان عبرت بنناپڑے گا،یقین جانیں درست نظام کبھی کسی بدعنوان کے ساتھ طویل مذاکرات نہیں کرتا،کبھی یہ بات نہیں کہتاکہ بھوکے رہو،بے روزگاررہو،بیماررہوحالات ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا،
 

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513925 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.