کربلا میں انسانیت

تحریر:ڈاکٹرمحمدعدنان ،لاہور
معرکہ کربلا ایک درس گاہ ہے، یہاں سے ہمیں درس ملتا ہے۔ بہت ساری نصیحتیں ملتی ہیں، انسان کو جینے کا صحیح سلیقہ ملتا ہے، برائی سے بچنے کا طریقہ ملتا ہے۔ تمام عزیز و اقارب سے کیسے محبت کی جاتی ہے، کون کتنا دل و جان سے عزیز ہوتا ہے، کس کا کیا حق ہے، ایمانداری کیا چیز ہے، دین کی کیا اہمیت ہے، بھائی پر بھائی کا کیا حق ہے، بھائی کو بہن کتنی عزیز ہوتی ہے، بیٹی سے کیسا سلوک کرنا چاہیے، بیٹا کتنا عزیز ہوتا ہے، دوست کتنا پیارا ہوتاہے، گورے کالے میں کوئی فرق نہیں ہوتا، عورتوں کا کیا مقام ہے، غریبوں، محتاجوں، مسکینوں سے ہمدردی کا سلوک کرو، ان کا خیال رکھو، نماز کتنی اہمیت رکھتی ہے، جان جارہی ہو، لیکن نماز کا دامن نہ چھوڑو۔ شراب سے دور رہو۔ دنیا کی تمام برائیوں سے بچو۔ غرض کہ میں کہاں تک ان تمام باتوں کا تذکرہ کروں۔ جو ہمیں کربلا میں بتائی گئیں۔ کربلا ایک عظیم درس گاہ ہے، جہاں سے ہمیں سب کچھ ملتا ہے۔ نواسہ رسول ﷺنے کربلا میں شہید ہوکر تاقیامت دنیا والوں کو جینے کا سلیقہ بتادیا۔ ہمارے نبیﷺ نے مسلمانوں کو نہیں بلکہ پوری دنیا کے انسانوں کو انسانیت کا پیغام دیا اور بتایا کہ دنیا کی ہر برائی سے بچو، تمہیں مذہب اسلام ہر برائی سے بچنے کی تاکید کرتا ہے، جینے کا صحیح سلیقہ بتاتا ہے۔کربلاکا عظیم واقعہ جس میں نواسہ رسول حضرت امام حسینؓ مع اہل و عیال شہید ہوگئے۔ یہ ایک ایسا عظیم واقعہ ہے، جس میں انسانیت کو مٹنے سے بچالیا گیا۔ مدینہ منورہ سے جو قافلہ 28رجب المرجب کو روانہ ہوا تھا اور روضہ رسول کو الوداع کہاتھا، وہ تمام منزلوں کو طے کرتا ہوا 2محرم کو سرزمین کربلا میں پہنچا۔ یہاں عراق کی زمین کربلا میں بنی اسد کی قوم رہا کرتی تھی، ان لوگوں نے حضرت امام حسینؓ کو بتایا کہ یہاں پر جو بھی آیا پریشان رہا، مصیبت اس پر پڑی۔ ادھر یزیدی فوج کا بھی آنا شروع ہوا۔ 7محرم تک لاکھوں کی تعداد میں یزیدی فوج آگئی، جس کا کمانڈر ابن سعد تھا۔ 2محرم کو آپ کا خیمہ دریائے فرات کے کنارے نصب ہورہا تھا، لیکن دریا کے کنارے آپ کا خیمہ نہ لگا۔ 7محرم سے حضرت امام حسین ؓ اور آپ کے اہل و عیال اور دوست واحباب پر پانی بند کردیاگیا۔ آپ کے تمام عزیز و انصار پانی سے محروم کردیے گئے، جس میں چھوٹے چھوٹے بچے بھی شامل تھے۔ آپ کا بچہ جس کی عمر 6ماہ تھی اور آپ کی ایک بچی حضرت سکینہ جن کی عمر چار سال تھی، وہ بھی پانی کے لیے تڑپا دی گئیں اور آخر ایک وہ بھی تاریخ آئی، جسے دنیا یوم عاشورہ یعنی 10محرم کہتی ہے۔ اس دن یزیدی فوج نے آپ سے جنگ کی۔ اس جنگ میں آپ اور آپ کے عزیز و انصار یہاں تک کہ 6ماہ کے علی اصغر بھی شہید کردیے گئے۔ 11محرم کو تمام عورتوں کو اور حضرت امام حسین ؓکے فرزند سید سجاد کو قیدی بنا کر یزید کے دربار میں پیش کیا گیا اور پھر انہیں قیدخانہ شام میں قید کردیا گیا۔ کربلا سے شام تک ظلم کی انتہا ہوگئی، لیکن ظلم بڑھتا گیا اور دوسری طرف صبر بڑھتا گیا۔ایسا ظلم آج تک تاریخ میں نہیں ہوا جیسا کہ کربلا میں ہوا اور ایسے صبر کرنے والے افراد بھی تاریخ میں نہیں ہیں جیسے کربلا والے تھے۔صبر دیکھ کر ظلم نے اپنے قدم کو آگے نہیں بڑھایا۔ ظلم نے بھی آواز دی۔ہم نے ایسے صابر آج تک نہیں دیکھے۔ ظلم بھی صبر کرنے والوں کے سامنے شرمندہ ہوگیا، اس نے اپنے گھٹنے ٹیک دیے۔کربلا کا یہ عظیم واقعہ ہمیں کیا پیغام دیتا ہے۔ ہمیں انسانیت کا پیغام دیتا ہے۔ حضرت امام حسین ؓنے کربلا میں انسانیت کو بچایا۔ انسانیت کو حیات نو عطا کی، اس میں نئی جان ڈالی، انسانیت کو معراج عطا کی، انسانیت جو در در کی خاک چھان رہی تھی، اسے سکون نصیب ہوا۔ انسانیت چیخ رہی تھی، وہ خاموش ہوگئی۔

 

Talha Khan
About the Author: Talha Khan Read More Articles by Talha Khan: 60 Articles with 41538 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.