اے مصور تیری تصویر ادھوری ہے ابھی

ارشاد باری تعالیٰ ہے”وہی اللہ ہے جو رحم مادر میں تمہاری تصویر بناتا ہے جیسی چاہے“ اور فرمایا ”اسی نے آسمانوں اور زمین کو عدل و حکمت سے پیدا کیا،اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں اور اسی کی طرف لوٹنا ہے“(القرآن) ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ حقیقی مصور اللہ تبارک و تعالیٰ ہے جو رحم مادر میں انسان کی تصویر بناتا ہے اور پھر اسے زندہ جاوید کر دیتا ہے۔ وہ دنیاوی مصوروں کی طرح نہیں جو محض کاغذ پر آڑھی ترچھی لکیریں کھینچ کر بے جان تصویریں بناتے ہیں اور پھر یہ تصویریں وقت کے ساتھ ساتھ بوسیدہ ہو جاتی ہیں۔ اسی لئے روز قیامت مصور سے کہا جائے گا کہ تم جو کاغذ پر تصویریں بناتے تھے ان میں جان بھی ڈالو! ظاہر ہے یہ بات اس کے بس میں نہیں اس بناء پر اسے عذاب دیا جائے گا کہ اس نے تصویر بناکر حق تعالیٰ کی ایک صفت میں شراکت کی۔

تصویر اچھی بھی ہوتی ہے بری بھی، خوبصورت بھی ہوتی ہے بدصورت بھی، بعض تصویروں کو قوس قزح کے رنگوں سے سجایا جاتا ہے اور بعض بے نور ہوتی ہیں،بعض تصویروں کو دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے اور بعض سے دہشت پیدا ہوتی ہے، بعض تصویروں کو دیکھ کر دل میں جذبہ ایمانی ابھر آتا ہے جبکہ بعض میں کفر و ضلالت کی تاریکی چھائی ہوتی ہے۔ یعنی تصویریں ہر قسم کی ہوتی ہیں او ر انہیں خوبصورت بھی بنایا جاسکتا ہے اور بد صورت بھی اور یہ بات مصور کے اپنے اختیار میں ہے کہ اسے جیسی چاہے بنا دے۔

اسی طرح مصور حقیقی نے بھی انسان کی ایک تصویر بنائی ہے اور اسے زندہ جاوید بنا دیا ہے مگر اپنی تصویر میں رنگ بھرنے کا اختیار اس نے انسان کو دیا ہے کہ وہ چاہے تو اسے رنگوں سے سجا دے، خوبصورت بنا دے یا پھر اسے بدصورت بنا دے اور اسکے نقش و نگار بگاڑ دے یہ دونوں باتیں اسکے اپنے اختیار میں ہیں ۔ اور انسان کو تصویر کہنے سے مراد یہ ہے کہ اپنی زندگی گزارنے کے بعد جب وہ اس دنیا سے چلا جاتا ہے تو اسکی یادیں اور تصویر ہی باقی رہ جاتی ہے جو کسی فریم ، فوٹو البم یا مووی میں محفوظ ہوتی ہے جسے دیکھ کر اسکے پسماندگان اسکی یاد سے محظوظ ہوتے ہیں ۔

انسان کی تصویر کے کئی روپ ہیں کسی میں اسکی تصویر انتہائی خوبصورت اور حسین نظر آتی ہے اور کسی روپ میں وہ انتہائی خوفناک اور بھیانک ہو جاتی ہے،بعض جگہ اسکی تصویر عزت و وقار کی بلندیوں کو چھوتی نظر آتی ہے جبکہ کسی جگہ وہ ذلت و پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبی نظر آتی ہے، بعض جگہ اسکی تصویر انتہائی کرب و تکلیف اور بےچارگی کا عکس پیش کرتی ہے جبکہ بعض جگہ اس میں قوت و شوکت ،جبروت اور تسلط کا رنگ جھلکتا ہے،بعض جگہ اسکی تصویر میں کسی کی چاہت میں مر مٹنے کا جذبہ نظر آتا ہے اور بعض جگہ وہ بغض و عداوت نفرت و حقارت کا رنگ پیش کرتی ہے ،یہ انسان کی تصویر کے مختلف پہلو ہیں۔

تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ جب انسان کو غصہ آتا ہے تو اس کے چہرے کا رنگ بدل جاتا ہے تیوریاں چڑھ جاتی ہیں ، آنکھیں غصہ سے لال بھبھوکا ہو جاتی ہیں اور ان سے خون ٹپکنے لگتا ہے اس وقت اسکی تصویر انتہائی خوفناک ہو جاتی ہے اور یہ اس مظلوم کو واضح طور پر نظر آتی ہے جس پر وہ ظلم کرنا چاہتا ہے اور عین اسی لمحے اگر کوئی مظلوم کی مدد کو پہنچ جائے اور وہ طاقتور بھی ہو تو اب اس ظالم کی تصویر فوراً بدل جاتی ہے اور اس پر منت و سماجت اور لجاجت کے آثار ظاہر ہو جاتے ہیں اور اسے اپنی جان کی فکر پڑجاتی ہے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق جب غصے کے عالم میں انسان کی تصویر بگڑ جائے تو اسے ٹھیک کرنے کیلئے حکم ہے کہ ”غصے کو پی جاﺅ“ فرمان الٰہی ہے کہ” سب سے بہترین لوگ وہ ہیں جو غصے کو پی جانے والے ہیں اور لوگوں کو معاف کردینے والے ہیں“(القرآن)۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب انسان کو غصہ آئے تو اگر وہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور اگر بیٹھا ہے تو لیٹ جائے اور پانی پی لے کیوں کہ غصہ آگ سے ہے اور پانی آگ کو بجھاتا ہے۔(المشکوٰة)

سوال یہ ہے کہ انسان اپنی تصور کو کیسے بہتر بناسکتا ہے او ر وہ کونسے رنگ ہیں جو اسے خوبصورت بناتے ہیں؟ تو انسان کی تصویر کے اچھے رنگ اسکی اچھی صفات، نیک خصلتیں،خدمت کا جذبہ اور حقوق وفرائض کا خیال رکھنا ہے۔ اسکی تصویر اس وقت بہت نکھرتی ہے جب وہ مالک حقیقی کے حضور جبین نیاز خم کرتا ہے روتا گڑگڑاتا ہے اور اپنی خطاﺅں پر پشیمان ہوتا ہے۔ اس وقت اسکی یہ تصویر شہنشاہ مطلق کو بہت پسند آتی ہے چنانچہ حکم ہوتا ہے” مانگو کیا مانگتے ہو ! عطا کیا جائے گا‘۔‘

آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں عرض کیا گیا کہ وہ کونسے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا کہ کہ جب تو کسی مسلمان بھائی سے ملے تو اسے سلام کرے اور اگر وہ تمہاری دعوت کرے تو اسے قبول کرے اور اگر مسلمان بھائی تم سے کوئی مشورہ کرے تو اس کو صحیح مشورہ دے اور اگر وہ بیمار پڑجائے تو اسکی عیادت کرے اور اگر فوت ہو جائے تو اسکے جنازہ میں شریک ہو۔ اور والدین کی خدمت کرنے کے بارہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ”انکے ساتھ عاجزی و انکساری سے پیش آﺅ اور انکے آگے اف بھی نہ کہو اور نہ انھیں جھڑکو اور انکے لئے دعا کرو کہ باری تعالیٰ آپ ان پر رحم فرمائیں جیسا کہ انھوں نے بچپن میں میری تربیت کی اور مجھ پر شفقت کی۔“(القرآن)

بہر حال اطاعت خداوندی، جذبہ خدمت خلق اور حقوق و فرائض کا خیال ہی وہ اچھے رنگ ہیں جو انسان کی تصویر کو سجاتے ہیں اور اسے ایسا بنا دیتے ہیں کہ وہ مالک حقیقی کو پسند آتی ہے پھر وہ اسے ہمیشگی و دوام عطا کرتا ہے لہٰذا انسان کو چاہئے کہ وہ اچھے اخلاق و اعمال اپنا کر اپنی تصویر کو بہتر بنائے اور اسے مسخ ہونے سے بچائے کہ..........
اے مصور تیری تصویر ادھوری ہے ابھی
Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 184 Articles with 288182 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More