تبدیلی سرکار کا پہلا سال

 2018 ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں عمران خان برسراقتدار آئے تو اُن کا دعویٰ تھا کہ وہ محدود کابینہ کے ساتھ موثر طرز حکمرانی متعارف کروا کے عوام کو معاشی آسودگی اور بہتر معیار زندگی فراہم کریں گے،تبدیلی کے علم بردارعمران خان کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کاپہلاسال مکمل ہوچکا،مجموعی طورپریہ سال گرفتاریوں،مہنگائی،سیاسی عدم استحکام،معاشی بحران،ڈالر،پیٹرولیم مصنوعات کی اونچی اڑان،کاروباری مندی ،کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں شدید اضافے کی نظر ہوگیا،گرفتاریاں گزشتہ ادوارمیں بھی ہواکرتی تھیں موجودہ دورمیں تبدیلی یہ رہی کہ ماضی کی حکمران دوبڑی سیاسی پارٹیوں پاکستان پیپلزپارٹی اورپاکستان مسلم لیگ ن کی مین قیادت ایک ہی وقت میں پابندسلاسل ہے اورحیران کن طورپربقول حکومتی ارکان سابق صدرآصف علی زرداری اورسابق وزیراعظم میاں نوازشریف جن مقدمات میں گرفتار ہیں وہ پاکستان تحریک انصاف نے نہیں بلکہ ان دونوں جماعتوں نے اپنے اپنے دوراقتدارمیں ایک دوسرے پربنائے تھے یاتحریک انصاف کی حکومت بننے سے پہلے بن چکے تھے البتہ احتساب کے دعوے اورپیشنگویاں حکومتی ارکان نے ہی کی ہیں،وزیراعظم پاکستان عمران خان درجنوں مرتبہ یہ بات دہراچکے ہیں کہ وہ کسی کوبھی این آراونہیں دیں گے،دوسری جانب تحریک انصاف میں شامل ہونے والوں اورحکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی احتساب کے شکنجے میں اس طرح دیکھائی نہیں دیتے جس طرح اپوزیشن آ چکی ہے،فقط اپوزیشن کی گرفتاریوں کواحتساب نہیں کہاجاسکتاہے احتساب کرناہے توپھربلاامتیازاورظالم احتساب کرناپڑے گاورنہ نتیجہ ماضی کے جیساہی نکلنے کی امید ہے،عوام کی تواقعات کودیکھیں تومعلوم ہوتاہے کہ عوام کوسابق حکمرانوں سمیت سب کے بلاامتیازاورسخت ترین احتساب کی خواہش ہے،فقط گرفتاریاں کافی نہیں عوام تیزی کے ساتھ برآمدگیاں ہوتی دیکھنے کے منتظرہیں یعنی تبدیلی سرکاراپنے پہلے سال میں عوام کامعیارزندگی بہتربنانے کیلئے کوئی قابل ذکرتبدیلی لانے میں ناکام رہی البتہ خارجہ پالیسی ماضی کے مقابلے میں بہت بہتری کی طرف گامزن ہے اورمسئلہ کشمیرکے حل کیلئے دوٹوک موقف اورکوشش کے ساتھ کاوش بھی ماضی کے مقابلے میں انتہائی موثرنظرآتی ہے جس کی ایک مثال آج 30اگست جمعہ کے دن 12سے ساڑھے 12بجے تک تمام صوبائی اوروفاقی حکومتوں نے ملک بھرکے عوام کے ساتھ مل کرکشمیری عوام کے ساتھ اظہاریکجہتی کرکے دنیاکویہ پیغام دے دیاہے کہ ہم پاکستانی اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے تھے ہیں اوراُن کی آزادی تک ساتھ کھڑے رہیں گے، ہم جنگ کے شوقین یاحامی نہیں پھربھی بھارت بازنہ آیا،پاکستان پرجنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی توپھرہم بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ،آج ایک کمی نظرآئی کہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی کے حوالے سے آج کے دن کوئی خصوصی پیغام تادم تحریرسامنے نہیں آیا،بہت بہترہوگاکہ آئندہ جمعہ کے دن حکومت اوراپوزیشن جماعتیں ایک ساتھ مل کرکشمیری عوام کے ساتھ بھرپوراظہاریکجہتی کریں،گزشتہ حکومتوں پرشدید تنقید کرنے والی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم منتخب ہونے سے قبل سینکڑوں مرتبہ کہاتھاکہ وہ نیاپاکستان بنائیں گے،90دن میں بڑی کرپشن کاخاتمہ کرکے مہنگائی میں کمی لائیں گے ،عوام 90دن والی باتوں کویادکرکے سوچ رہے ہیں کہ اب توایک سال گزرگیاپرکرپشن ختم توکیاکم بھی نہیں ہوئی،آج بھی ہرادارے میں رشوت خورعملہ بغیررشوت لئے کام نہیں کرتا،شعبہ صحت اورتعلیم کے حوالے سے بھی کوئی خاص حکمت عملی یاتبدیلی اب تک سامنے نہیں آئی، حکومت کرتارپور راہداری منصوبے اورویزاپالیسی کوآسان بنانے پرفخرکررہی ہے، کرتارپور راہداری منصوبہ اور ویزا حصول میں آسانی لانایقینی طورپرمستقبل میں فائدہ مندثابت ہونے کی اُمیدہے پربہترخارجہ پالیسی،ویزاپالیسی کی تبدیلی اورکرتارپورراہداری جیسے منصوبے عام عوام کیلئے کسی قسم کے فوری ریلیف کاباعث نہیں بن سکتے لہٰذاعام عوام تبدیلی سرکارکی جانب سے برسراقتدارآنے سے قبل کئے جانے والے دعوؤں کے مطابق ڈالر،پیٹرول،اشیاء خوردونوش سمیت تمام ضروریات زندگی کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی،اضافی نوکریاں،کاروبارکی فروانی،معیاری صحت وتعلیم اورانصاف کی مفت اورفوری فراہمی،بھیک نہ مانگنا،قرضے نہ لینے جیسے تمام دعوے پورے ہونے کے منتظرہیں،عمران خان سمیت کسی کی بھی نیت پرشک نہیں کیاجاسکتاالبتہ ملک کوریاست مدینہ بنانے کے دعوے بھی ابھی تک کے طرزعمل کودیکھتے ہوئے سچ ثابت ہوتے دیکھائی نہیں دیتے،پناہ گاہ پروگرام ایک اچھااورقابل تعریف اقدام ہے پھربھی ابھی بہت کام باقی ہے،وزیراعظم،صدراورگورنرہاؤس کے اخراجات میں کمی کے دعوے بھی دھرے رہ گئے اوران مقامات کے اخراجات گزشتہ ادوارسے بھی تجاوزکرگئے،سادگی اورکفایت شعاری کے دعوے بھی ہواہوچکے،پروٹوکول نہ لینے کی باتیں بھی یوٹرن ثابت ہوئیں،پلاسٹک بیگ کے استعمال پرپابندی کاآغازکردیاگیاہے جویقینی طورپرخوش آئند ہے اس موضوع پرایک الگ کالم لکھاجائے گا،عمران خان نے اقتدار میں آ کر ٹیکس چوری کے کلچر کو ختم کرنے کیلئے جواقدام اُٹھائے وہ قابل تعریف ہیں البتہ ابھی کوئی خاص نتائج برآمدنہیں ہورہے یعنی ابھی بہت کام باقی ہے جوحکومت کابہت بڑاامتحان ثابت ہوگا،صوبہ پنجاب کے بلدیاتی نظام کوبہتربناکرعوامی مسائل حل کرنے کی کوشش کی بجائے اسے ختم کردیاگیا، حکومت کومکمل کامیاب یاناکام کہناتوکسی صورت مناسب نہیں پرنہ صرف اپوزیشن بلکہ عوام کے پاس حکومت کی کمزوریوں اور ناکامیوں کی لمبی فہرست موجود ہے جبکہ سنہرے مستقبل کے حسین خوابوں کے علاوہ ابھی تک عوام کوکچھ حاصل نہیں ہوسکا،جولوگ تحریک انصاف کی حکومت کوسپورٹ کرتے نظرآتے ہیں ان کے پاس بھی آنے والے دنوں کے حوالے سے اچھی اُمیدوں کے سواکوئی دلیل نہیں،خاں صاحب کی خدمت میں گزارش ہے کہ اچھے دنوں کی امیددلاکرحمایت توحاصل کی جاسکتی پرحاکم بننے کے بعد فقط مستقبل کے سنہرے خواب دیکھانے سے کام نہیں چلے گا،عوام فوری ریلیف کے نہ صرف منتظرہیں بلکہ مستحق بھی ہیں،اُونچے محلوں کے مکین سب اچھے کی جو رپورٹ وزیراعظم عمران کودیتے ہیں وہ کوئی نئی بات نہیں یہی لوگ اسی طرح کی روپورٹیں ،پرویزمشرف،میاں نوازشریف اورآصف زدراری کوبھی دیاکرتے تھے،عمران خان ریاست مدینہ کی بات پرسنجیدہ ہیں توپھرملک کے سربراہ کی حیثیت میں سب سے پہلے خودپرریاست مدینہ کے اصول لاگوکریں تاکہ قوم کوکچھ تسلی ملے،آخرمیں ایک بارپھرکہناچاہتاہوں کہ نیتوں کے بھید اﷲ سبحان تعالیٰ جانتاہے لہٰذاکسی کی نیت پرشک نہیں کیاجاسکتا،حکومت اپنے پہلے سال میں کس قدر کامیاب رہی اورکس قدرناکام اس کافیصلہ کرنے کااختیارکسی فردواحدکے پاس نہیں،وقت اس بات کافیصلہ خود کردے گا،ایک سال گزرگیامخالفین کے پاس چارسال مزید صبر اورعوام کے پاس اس بات کااختیارہے کہ وہ کراس کریں یابرداشت،اُمیدہمیشہ اچھے کی رکھنی چاہئے لہٰذااچھے دنوں کی اُمیدلئے ہم بھی حکومت کے اچھے منصبوں کی تعریف کے ساتھ ناقص کارکردگی پرتنقیدکے فرائض سرانجام دیتے رہیں گے

Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 513907 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.