پاکستان کی سرزمین پر جا کر میرے منہ سے جو سب سے پہلا لفظ نکلے گا وہ ہو گا ’’فائر‘‘۔

ہمیں ایسے لیڈر اور حکمران کی ضرورت ہے جو الله سے ڈرنے والا ہو اور الله کے حکم سے دشمن جس کے نام سے کانپتے ہو۔
سابق پاکستانی صدر ضیا الحق
رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں بھارت اپنی تمام فوجی طاقت سرحد پر لا چکا تھا۔
جبکہ دوسری طرف سابق سوویت یونین (روس)کی فوجیں افغان مجاہدین سے افغانستان میں گتھم گتھاتھیں،
پاکستان میں ہر آدمی یہی سمجھتا تھا کہ آج رات جنگ لگ جائے گی اور ہر روز سرحد کےقرب و جوار کے دیہات اور شہروں میں لوگ رات جاگ کر گزار دیتے ۔
بھارتی فوج اپنے وزیراعظم کے آرڈر کا انتظار کر رہی تھی اور کسی بھی وقت پاکستان کیساتھ جنگ چھیڑ سکتی تھی ۔
اسی دوران اچانک سابق صدر جنرل ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ میچ دیکھنے کے بہانے دہلی گئے۔
اس وقت کے بھارتی وزیراعظم راجیوگاندھی کے مشیر بہرامنام جس نے اس سارے واقعے کو بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے میں اپنے ایک کالم میں تحریر کیا ہے کے مطابق راجیو گاندھی پاکستانی صدر جنرل ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ سے ملنے پر تیار نہ تھا مگر ان کے استقبال کیلئے اسے ائیرپورٹ جانا پڑاجہاں اس نے پاکستانی سربراہ جنرل ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ سے مصافحہ بھی ٹھیک سے نہ کیا اور مجھے کہا کہ ’’ضیا الحق کے ساتھ میچ دیکھنے کو جائو‘‘۔
ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ بہت مضبوط اعصاب کے مالک تھے میں نے دیکھا کہ راجیو کے ناروا روئیے کے باوجود ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ کے چہرے پر مسکراہٹ تھی ۔
بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو خداحافظ کہتے وقت ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ نے کہا ’’مسٹر راجیو آپ پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔
بے شک کریں لیکن ایک بات یاد رکھیں کہ اس کے بعد لوگ چنگیز خان اور ہلاکو خان کو بھول جائیں گے اور ضیا الحق اور راجیو گاندھی کو یاد رکھیں گے
کیونکہ یہ روایتی جنگ نہیں ہو گی بلکہ یہ ایٹمی جنگ ہو گی۔
ممکنہ طور پر پورا پاکستان تباہ ہو جائے گا لیکن مسلمان پھر بھی دنیا میں زندہ رہیں گے کیونکہ بہت سےمسلمان ممالک ہیں لیکن یاد رکھنا ہندوستان صرف ایک ہے اور میں دنیا سےہندو مت کو ختم کردوں گا۔
اور اگر میرے پاکستان لوٹنے سے پہلے آپ نے پاکستانی بارڈر سے فوج ہٹانے کے انڈین فوج کو آرڈر نہ دئیے تو پاکستان کی سرزمین پر جا کر میرے منہ سے جو سب سے پہلا لفظ نکلے گا وہ ہو گا ’’فائر‘‘۔
بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کے مشیر بہرامنام کے مطابق راجیو کے ماتھے پر پسینے کے قطرے نمودار ہو چکے تھے اور میری ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ تھی،
مجھے ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ اس وقت دنیا کا سب سے خطرناک انسان نظر آیا ،
اس کا چہرہ پتھر کا لگ رہا تھا اور اس کے الفاظ میں دہشت تھی اور اس کی آنکھوں کو دیکھ کر ایسے لگ رہا تھا کہ یہ پورے برصغیر کو ایٹم بم سے راکھ کر دے گا۔
میں دہل کر رہ گیا تھا،
پلک جھپکتے ہی ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ کے چہرے پر مسکراہٹ لوٹ آئی اور اس نے کھڑے باقی لوگوں سے نہایت ہی گرم جوشی سے ہاتھ ملایا۔
میرے اور راجیو گاندھی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ بظاہر ہلکے پھلکے خوشگوار موڈ میں نظر آنے والے ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ نے بھارتی وزیراعظم راجیو گاندھی کو کیا کہا ہے۔
اللہ درجات بلند کرے ضیا الحق رحمتہ اللہ علیہ کے۔
امین۔
 

Kamran Buneri
About the Author: Kamran Buneri Read More Articles by Kamran Buneri: 28 Articles with 432903 views Professional Martial Arts Instructor ,
Wing Chun Master, writing
Fitness Trainer
.. View More