٩٠ تا انگلینڈ-تاسیسی کالم

١٨ مارچ ١٩٨٤ کو ایم کیو ایم کا باقاعدہ قیام عمل میں لایا گیا۔ فوجی سرپرستی میں لائی گئی تنظیم ایم کیو ایم جس کا مقصد وجود کراچی میں پاپولر اسلامی تحریکوں کو گو نہ گو روکا جائے لیکن ایم کیو ایم کو بنانے والوں کو یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ تنظیم نہ صرف اسلامی پاکستان بلکہ پاکستان کے وجود کیلئے ایک سازش گر ثابت ہوگی۔

لفظ مہاجر سے ایجاد ہونے والی اس تنظیم کا مقصد یہ بیان کیا گیا کہ پاکستان میں مہاجروں کا استحصال کیا جا رہا ہے اور مہاجروں کے حقوق حذف کئے جا رہے ہیں۔ ایک طرف تو الطاف حسین صاحب قومیت کا کھیل کھیل رہے تھے تو دوسری طرف علاج کی غرض سے آئے ہوئے ہسپتال میں مقیم جئے سند محاذ کے چیئرمین جناب عبدالواحد آریسر سے سیاسی رابطے بھی چل رہے تھے، دنیا جانتی ہے کہ جئے سندھ ایک ملک دشمن تنظیم ہے۔ جبکہ اس وقت کے قومیت کے محاذ پی پی آئی پنجابی پختون اتحاد سے الطاف بھائی نے جانی دشمنی مول لے رکھی تھی ١٢ جنوری ١٩٨٨ شاہ فیصل کالونی میں ایم کیو ایم اور پی پی آئی کے درمیان جھنڈا لگانے کے تنازعہ پر جھگڑا ہوا جس کے نتیجہ میں ٤ نوجوان ہلاک اور ٣٢ زخمی ہوئے ہوئے اور جھگڑے کے درمیان ٦٢ دکانوں کو لوٹنے کے بعد آگ لگا دی گئی۔ کراچی میں جھنڈے اور چاکنگ کی سیاست شروع کرنے والی جماعت ایم کیو ایم نے آج بھی اسی طرز کی سیاست قائم کی ہوئی ہے۔

ایم کیو ایم کو ایجاد کرنے والوں کو ایم کیو ایم کے ملک دشمن ہونے کا اندازہ اس وقت ہوا جب ٤ جنوری ١٩٨٨ کو پاک بھارت ہاکی میچ کے دوران گراؤنڈ میں لگے ہوئے جھنڈوں میں پاکستان کو جھنڈا اتار کر ایم کیو ایم کا جھنڈا لہرا دیا گیا۔

متعصبانہ اور تخریبانہ ذہن کے مالک الطاف حسین صاحب نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز ایک ہنڈا موٹر سائیکل سے کیا اور اب برطانیہ جیسے ملک میں جنت کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ایم کیو ایم کے قیام سے نہ صرف تصادم کی فضا پیدا ہوئی بلکہ اسکول اور کالجز میں نقل کا رجحان پیدا ہوا استادوں کی عزت بھی کالجز سے کم ہوتی جا رہی ہے آئے دن ایم کیو ایم کی طلبہ ونگ اے پی ایم ایس او کا جمعیت سے انہی باتوں پہ جھگڑا ہوتا رہتا ہے۔

انہی باتوں سے تنگ آکر اے پی ایم ایس او کے خلاف ایکشن لینے والے اردو سائنس کالج کے نائب پرنسپل ضیاالدین محمود صاحب کے گھر پر حملہ بھی کیا گیا۔

حیدر آپاد میں موجود حیدر چوک پر نصب تحریک پاکستان کے رہنماؤں کی تصاویر جن میں خان لیاقت علی خان، سر سید احمد خان، مولانا محمد علی جوہر، ٹیپو سلطان کے ساتھ الطاف حسین صاحب کی تصویر نہ لگانے پر تحریک پاکستان رہنماؤں کی تصاویر کو کالا رنگ کر دیا گیا۔ ( جاری)