سچ تو یہ ہے - تیسرا حصہ

 منظر۲۳
۴۵ سالہ کریم بخش۔۔۔۔۔اپنی چالیس سالہ بیوی نورالعین سے۔۔۔۔۔میراخیال ہے اب ہمیں محمدطارق (عمربیس سال) کی شادی کردینی چاہیے
نورالعین۔۔۔۔ابھی تو وہ بیس سال کاہی توہے ، اتنی جلدی اس کی شادی کردیناچاہتے ہو
کریم بخش۔۔۔۔شادی اسی عمرمیں ہی کرنی چاہیے
نورالعین۔۔۔۔ابھی پانچ ، سات سال طارق کی شادی نہیں کرنی چاہیے
کریم بخش۔۔۔۔بچوں کی شادی جلدی ہوسکے کردینی چاہیے ، اسی میں بہتری ہوتی ہے،
نورالعین۔۔۔۔وہ توٹھیک ہے مگر۔اس کے بعدخاموش ہوجاتی ہے
کریم بخش ۔۔۔۔مگرکیا، خاموش کیوں ہوگئی ہو
نورالعین۔۔۔۔اس کی شادی توآپ کردیں گے، شادی سے پہلے جو، کام ضروری ہے، اس بارے آپ کچھ نہیں کررہے
کریم بخش۔۔۔۔تم کیاکہناچاہتی ہو
طارق۔۔۔۔کام توکوئی نہیں کرتا،کون دے گا، اس بے روزگارکے لیے رشتہ
کریم بخش۔۔۔۔شادی کے بعدجب اخراجات کابوجھ پڑے گاتوخود ہی کام کرنے لگے گا
نورالعین۔۔۔۔وہ توتب ہوگا، جب کوئی، رشتہ دے گا
کریم بخش۔۔۔۔توکیاطارق کی شادی نہ کریں
نورالعین۔۔۔۔بیٹے کی شادی کریں، ضرورکریں، اس سے پہلے، اس کے روزگارکاانتظام کریں
کریم بخش۔۔۔۔یہ توکوئی کام نہیں کرسکتا، اس کاروزگارکیاہوناچاہیے
نورالعین۔۔۔۔کسی مکان تعمیرکرنے والے مستری سے بات کرو، اس کے ساتھ کام کرلے گا
کریم بخش۔۔۔۔یہ بہت محنت کاکام ہے، ایک دودن کے بعدنہیں جائے گا
نورالعین۔۔۔۔توکیایہ ایسے ہی مفت میں روٹیاں کھاتارہے گا،
کریم بخش۔۔۔۔ایسی بھی کوئی بات نہیں، طارق کوئی نہ کوئی ، کام توکرے گا
نورالعین۔۔۔۔یہی تومیں کہہ رہی ہوں ، اسے کوئی کام کرناچاہیے
کریم بخش ۔۔۔۔توپھراس کے لیے کون ساکام تلاش کریں
نورالعین۔۔۔۔جو آپ کوبہترمعلوم ہو
کریم بخش۔۔۔۔ہمیں اس بارے طارق سے بات کرنی چاہیے
نورالعین۔۔۔۔اس نے مفت کی روٹیاں کھاکردیکھ لی ہیں، وہ توکوئی کام نہیں کرے گا
کریم بخش۔۔۔۔طارق کام کرے گا، اسی سے پوچھ لیتے ہیں ، وہ کیاکام کرناچاہتاہے، جس کام میں اس کی دل چسپی ہوگی ،ہم اس کی اسی طرح مددکریں گے، اس کے ساتھ تعاون کریں گے
نورالعین۔۔۔۔یہ کیابات ہوئی، اسے وہ کام کرناچاہیے، جوہم اسے کرنے کوکہیں
کریم بخش۔۔۔۔۔جس کام میں طارق کی دل چسپی ہوگی وہ اس کام کوبھی دل چسپی سے کرے گا
منظر۲۴
عبدالمجیدمسجدمیں ایک طرف سرجھکائے بیٹھا ہے، کچھ نمازی دعامانگ رہے ہیں، کچھ نمازی نمازاداکرنے کے بعدمسجدسے جارہے ہیں، سب نمازیوں کے جانے کے بعد مولوی صاحب تنہائی میں دعامانگ رہے ہیں، عبدالمجیدخاموشی سے اپنی جگہ سے اٹھ کرمولوی صاحب کے سامنے بیٹھ جاتاہے، مولوی صاحب دعامانگ لیتے ہیں توعبدالمجید ادب سے دونوں ہاتھوں سے مولوی صاحب کومصافحہ کرتاہے، اورالسلام علیکم کہتاہے،
مولوی صاحب۔۔۔۔وعلیکم السلام، عبدالمجید، خیریت ہے، آج ابھی تک مسجدمیں بیٹھے ہو
عبدالمجید۔۔۔۔مولوی صاحب، میرے بیٹے احمدبخش کے لیے، دعاکریں
مولوی صاحب۔۔۔۔اﷲ ، احمدبخش بیٹے کو، صحت دے
عبدالمجید۔۔۔۔میرابیٹا، بیمارنہیں ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔میں توسمجھاتھا کہ تیرابیٹا، بیمارہے، عام طورپرلوگ مریضو ں کے لیے، ہی دعاکراتے ہیں،
عبدالمجید۔۔۔۔آپ نے میرے دعاکرنے کاکہنے پربھی یہی سمجھا
مولوی صاحب۔۔۔۔میں یہی سمجھا،یہ اس لیے بھی کہ احمدبخش آج تمہارے ساتھ نمازاداکرنے بھی نہیں آیا
عبدالمجید۔۔۔۔میں نے اسے گھرمیں بندکررکھاہے، اسے گھرسے باہرنکلنے کی اجازت نہیں ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔وہ کیوں، تمہاری اس پابندی کی وجہ سے وہ مسجدمیں نمازاداکرنے بھی نہیں آیا
عبدالمجید۔۔۔۔مولوی صاحب، وہ میرانافرمان ہے، جوکام بھی کہتاہوں، آسانی سے نہیں کرتا، بات بات پربحث کرنے لگ جاتاہے،
مولوی صاحب۔۔۔۔اچھا یہ بات ہے، آپ اسی لیے دعاکراناچاہتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔جی مولوی صاحب، میں نے کئی باراسے ڈانٹاہے، کئی بارڈنڈوں اورتھپڑوں سے مارابھی ہے، گھرسے نکالاتھا،
اس کی خالہ اسے لے کرآگئی، مولوی صاحب ، میں پریشان ہوں، میں کیاکروں، آپ دعاکریں ، وہ میرافرماں برداربن جائے،
مولوی صاحب۔۔۔۔بیٹے کوفرماں برداربنانے کے لیے ، مارپیٹ نہیں، حکمت عملی سے کام لو
عبدالمجید۔۔۔۔غصہ سے ۔۔۔۔میں اس کی وجہ سے پریشان ہوں ، اورآپ کہہ رہے ہیں کہ، میں حکمت عملی سے کام لوں ، میں نے تواپنی حکمت عملی کرکے دیکھ لی، کوئی فائدہ نہیں ہوا
مولوی صاحب۔۔۔۔اسے حکمت عملی نہیں کہتے
عبدالمجید۔۔۔۔توپھرحکمت عملی کسے کہتے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔مارپیٹ سے ، بچے، ضدی، خودسر، ہوجاتے ہیں، بگڑ جاتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔مولوی صاحب ، اب آپ بتائیں، اب میں کیاکروں
مولوی صاحب۔۔۔۔ایک بارپھر کہہ رہاہوں ، حکمت عملی سے کام لو
عبدالمجید۔۔۔۔وہ کیسے
مولوی صاحب۔۔۔۔اس کاکوئی دوست ہے،
عبدالمجید۔۔۔۔ہاں، اس کے دودوست ہیں
مولوی صاحب ۔۔۔۔ان کومیرے پاس بھیجنا، اس بات کی خبراحمدبخش کونہیں ہونی چاہیے
منظر۲۵
فیاض ریڑھی کی صفائی کررہاہے، بشیراحمدساتھ کھڑا یہ سب دیکھ رہاہے،
بشیراحمد۔۔۔۔فیاض سے ۔۔۔۔تونے استاد صاحب کاشکریہ اداکردیاتھا
فیاض۔۔۔۔جی ابو، مگراستادنے عجیب بات کردی
بشیراحمد۔۔۔۔وہ کیا
فیاض۔۔۔۔جب میں نے استاد صاحب سے کہا کہ ، ابوآپ کا، شکریہ اداکرہے تھے، تواستاد صاحب نے کہا کہ ، شکریہ تومجھے، تمہارے ابوکا، اداکرناچاہیے
بشیراحمد۔۔۔۔وہ کیسے
فیاض۔۔۔۔یہی سوال میں نے بھی استاد صاحب سے کیاتھا
بشیراحمد۔۔۔۔پھر استاد صاحب نے کیاکہا
فیاض۔۔۔۔استادصاحب نے کہا کہ تمہارے ابونے قرآن خوانی اورمیلادکی محفل سجائی، ہمیں اس نورانی محفل میں شرکت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی
بشیراحمد۔۔۔۔تیرے استاد نے کوئی عجیب بات نہیں کی
فیاض۔۔۔۔مجھے اس لیے ، استاد صاحب کی یہ بات، عجیب لگی کہ ، آج تک کسی نے بھی، اسی طرح کسی کاشکریہ ادانہیں کیا
بشیراحمد۔۔۔۔استاد صاحب نے، میراشکریہ اداکرکے، تجھے ایک سبق دیا ہے
فیاض ۔۔۔۔ابوجی، اس میں میرے لیے، کیاسبق ہے
بشیراحمد۔۔۔۔استاد چاہے، سکول کاہو، ورکشاپ کاہویاتیرے استادکی طرح درزی ہو، وہ شاگرد کوپڑھانے اورکام سکھانے کے ساتھ ساتھ اس کی تربیت بھی کرتے ہیں
فیاض۔۔۔۔تربیت تو، والدین کرتے ہیں ، ابو
بشیراحمد۔۔۔۔والدین بھی تربیت کرتے ہیں اوراستادصاحبان بھی
فیاض۔۔۔۔ابو، استاد صاحب نے آپ کاشکریہ اداکیا، اس میں میرے لیے کیاسبق ہے
بشیراحمد۔۔۔۔فیاض بیٹا، اس میں تیرے لیے یہ سبق ہے کہ کسی پراپنااحسان نہیں جتاناچاہیے،
فیاض ۔۔۔۔اور
بشیراحمد۔۔۔۔کسی کے احسان کوبھولنابھی نہیں چاہیے
فیاض۔۔۔۔ہم نے توگھرمیں قرآن خوانی اورمیلادکرایاتھا، کسی پراحسان تونہیں کیا
بشیراحمد۔۔۔۔ہم نے کسی پراحسان نہیں کیا، تیرے استاد صاحب نے، میراشکریہ اداکرکے، تمہیں یہ بتایا ہے کہ ، اس نے بھی قرآن خوانی اور، میلادمیں شرکت کرکے، احسان نہیں کیا، اس کے علاوہ بھی ، اس میں تیرے لیے سبق ہے
فیاض۔۔۔۔وہ کیا
بشیراحمد۔۔۔۔وہ یہ کہ ایک دوسرے کاشکریہ اداکرنے سے، آپس میں محبت بڑھتی ہے، جس کاشکریہ اداکیاجائے، اس کے دل میں شکریہ اداکرنے والے کے لیے، محبت اوربڑھ جاتی ہے۔پھرجب ، ضرورت پڑے، وہ پہلے سے زیادہ مددکرتاہے
فیاض۔۔۔۔پھرتوہمیں ہرایک کاشکریہ اداکرناچاہیے
بشیراحمد۔۔۔۔ہاں، ہمیں ہرایک کاشکریہ اداکرناچاہیے، میں ریڑھی پہ مزدوری کرتاہوں، جس کابھی کام کرتاہوں، اس سے مزدوریلیتاہوں، اور وہ مزدوری دیتے ہیں تو، مجھ سے کام بھی کراتے ہیں، اس کے باوجودمیں ان سے پیسے لیتے وقت ، ان کاشکریہ ضروراداکرتاہوں
منظر۲۶
جاویدمسجدمیں مولوی صاحب کے سامنے بیٹھاہے، مولوی صاحب ہاتھ میں تسبیح لے کرخاموشی سے کچھ پڑھ رہے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔کچھ دیرکے بعد۔۔۔۔جاویدصاحب، ناراض نہ ہونا، آپ کوانتظارکرناپڑا، میں نے ایک ضروری وظیفہ پڑھناتھا
جاوید۔۔۔۔مولوی صاحب، ناراضگی ، کس بات کی، آپ وظیفہ پڑھ رہے تھے، انتظارکرناپڑاتوکوئی بات نہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔بتاؤ، گھربار، کیساہے، سب خیریت ہے نا
جاوید۔۔۔۔جی مولوی صاحب، گھرمیں سب خیریت ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔اوربکریاں ابھی پال رہے ہو، یاکوئی اورکام شروع کردیا ہے
جاوید۔۔۔۔اب بھی بکریاں پال رہاہوں، انہی کوچرانے، اوران کی دیکھ بھال، میں مصروف رہتاہوں
مولوی صاحب۔۔۔۔بتاؤ، کیسے بیٹھ گئے، کوئی خاص بات ہے کیا
جاوید۔۔۔۔خاص بات توکوئی نہیں، آپ سے ایک دعاکرانی تھی
مولوی صاحب۔۔۔۔کس لیے اور، کون سی دعا
جاوید۔۔۔۔اپنی بیٹیوں کے لیے
مولوی صاحب۔۔۔۔کیاہوا
جاوید۔۔۔۔میں ان کی شادی کرناچاہتاہوں،
مولوی صاحب۔۔۔۔یہ تواچھی بات ہے، تم جتناجلدی اپنافرض اداکروگے، تمہارافراض اتناہی جلداداہوجائے گا
جاوید۔۔۔۔میری کوشش بھی، یہی ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔کوئی رشتہ آیا، کسی سے بات ہوئی
جاوید۔۔۔۔ابھی اورتو، کسی سے بات نہیں ہوئی، بیٹیوں کی والدہ اورخالہ سے مشورہ ہواہے
مولوی صاحب۔۔۔۔کیامشورہ ہوا
جاوید۔۔۔۔میری بیوی کہتی ہے، سب سے بڑی بیٹی کافرض اداکریں
مولوی صاحب۔۔۔۔وہ توٹھیک ہی کہتی ہے
جاوید۔۔۔۔میں کچھ اور، چاہتاہوں
مولوی صاحب۔۔۔۔آپ اورکیا، چاہتے ہیں
جاوید۔۔۔۔میں چاہتاہوں، میری تین بیٹیاں جوان ہیں، تینوں کی ایک ہی دن، شادی کردوں
مولوی صاحب۔۔۔۔تمہاری سوچ توبہت اچھی ہے، کیاتینوں رشتے مل جائیں گے
جاوید۔۔۔۔مجھے پوری امیدہے، مل جائیں گے، اسی لیے آپ سے ،دعاکرانے آیاہوں
مولوی صاحب۔۔۔۔تم نے بیٹیوں سے ، بھی پوچھاہے، کہ وہ کیاچاہتی ہیں
جاوید۔۔۔۔بیٹیوں سے کیاپوچھنا
مولوی صاحب۔۔۔۔بیٹیوں سے پوچھناچاہیے، وہ کس سے شادی کرنا، چاہتی ہیں
جاوید۔۔۔۔بیٹیوں سے کیوں پوچھیں، ہم ان کے والدین ہیں، یہ ہماراحق ہے، جہاں چاہیں ان کی ، شادی کردیں
مولوی صاحب۔۔۔۔یہ والدین کانہیں، اولادکاحق ہے، جہاں اولادچاہے، والدین کوان کی شادی، وہاں کردینی چاہیے
جاوید۔۔۔۔کیا ایسا کرناضروری ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔بہت ضروری ہے ، پہلے بیٹیوں کی مرضی معلوم کرو، کہ وہ کس کس سے، یاکس طرح کے لڑکوں سے شادی کرناچاہتی ہیں ، اسی حساب سے رشتے تلاش کرو، اس سے بچیاں بھی خوش ، رہیں گی اورتم بھی ، سکون سے رہوگے
جاوید۔۔۔۔بچیوں کی پسندمیں کوئی مسئلہ ہوتو
مولوی صاحب۔۔۔۔توبچیوں کوپیارومحبت سے سمجھادیناچاہیے ، ان سے کسی اورپسندکے بارے میں۔ پوچھ لیناچاہیے ۔ شادی والدین اوراولادکی۔باہمی رضامندی سے ہی کرنی چاہیے
منظر۲۷
ایک بڑے ہال نماکمرے میں پچاس کرسیاں تین اطراف میں پڑی ہیں ۔پانچ کرسیاں سامنے رکھی ہوئی ہیں۔کرسیوں کے آگے میزیں رکھی ہوئی ہیں۔میزوں پرپانی کے جگ اورگلا س پڑے ہیں۔ہرمیزپرپلیٹوں میں مٹھائی رکھی ہوئی ہے۔اجلاس کی کارروائی قرآن پاک کی تلاوت سے شروع ہوتی ہے۔اس کے بعدحسن رضاخان بریلوی کانعتیہ کلام پڑھاجاتاہے۔نعت شریف کے بعداجتماعی دعاکی جاتی ہے۔
اخترحسین۔۔۔۔جی دوستو۔گزشتہ اجلاس میں ۔ہم نے یہ طے کیاتھا کہ۔ہمیں کیاکرناہے۔اب اس اجلاس میں ہم یہ ۔طے کریں گے کہ۔ہمیں یہ سب کیسے کرناہے۔
ظفراقبال۔۔۔۔اخترحسین درست کہتے ہیں۔کہ ہمیں آپس میں۔مشورہ کرکے یہ طے کرلیناچاہیے کہ۔ہمیں ضرورت مندوں کی مددکیسے کرنی ہے۔
رشیداحمد۔۔۔۔مددکرنے سے پہلے ہمیں۔مددکرنے والے تلاش کرناہوں گے۔
عمیرنواز۔۔۔۔ہمیں سب سے پہلے ۔مددکرنے والے۔ہی تلاش کرنے ہوں گے
رشیداحمد۔۔۔۔جب تک ہمارے پاس مددکرنے۔والے نہیں ہوں گے۔ ہم لوگوں کی مددکیسے کریں گے
اخترحسین۔۔۔۔اردگردسے مددکرنے والے۔تلاش کرنے سے پہلے۔ہمیں اس نیک کام کی ابتداء۔خودکرنی چاہیے۔ہم سب سے پہلے۔مشکل آسان فنڈ۔قائم کرناچاہتے ہیں۔ کیاسب حاضرین اس سے ۔متفق ہیں۔
سب شرکاء بلندآوازسے ۔۔۔۔ہم اس فنڈسے متفق ہیں
عبدالغفور۔۔۔اس فنڈمیں ہرایک کوکتنافنڈدیناہوگا
اخترحسین۔۔۔۔اپنی آمدنی کے تناسب۔ سے جتناکوئی چاہے۔مشکل آسان فنڈمیں ۔فنڈدے سکتاہے
ناصراقبال۔۔۔۔یہ فنڈایک ہی مرتبہ دیناہوگایا۔ہرمہینے دیناہوگا
اخترحسین۔۔۔۔۔ہمیں سب سے پہلے۔ اپنی مالی استطاعت ۔کے مطابق فنددیناچاہیے۔ اس کے بعدہرماہ بھی۔ فنڈدیناچاہیے ۔یہ ہرکوئی خودبتائے گاکہ۔وہ ابتدائی طورپرکتنا۔فنڈدے رہاہے۔ اورہرمہینے کتنا۔فنڈدے گا۔سب سے پہلے۔میں اعلان کرتاہوں کہ ۔میں ابتدائی فنڈمیں ایک لاکھ روپے اورہرمہینے دس ہزارروپے دوں گا
رشیداحمد۔۔۔۔ابتدائی طورپر۔ایک لاکھ روپے اور۔ہرماہ دس ہزارروپے دینے کا۔اعلان کرتاہوں
ناصراقبال۔۔۔۔ابتدائی طورپر ۸۰ ہزارروپے اور۔ہرماہ دس ہزارروپے دینے کااعلان کرتاہوں
عمیرنوازنے ابتدائی طورپرپچاس ہزاراورہرماہ آٹھ ہزارروپے دینے کااعلان کیا
تمام شرکاء کی طرف سے ابتدائی اورماہانہ فنڈکااعلان کرنے کے بعد
اخترحسین۔۔۔۔ابتدائی فنڈزمیں تیس لاکھ روپے۔اورماہانہ فنڈزمیں پانچ لاکھ روپے کااعلان ہواہے۔اس نیک کام کی ابتداء۔ہم نے کردی ہے۔اس فنڈسے ہم ۔لوگوں کی ضرورت کی ۔چیزیں خریدیں گے۔اورضرورت مندوں میں تقسیم کریں گے۔یہ ضرورت کی چیزیں کیسے تقسیم کریں۔مددکرنے والے کیسے ۔تلاش کریں۔یہ بات ہم آئندہ اجلاس میں طے کریں گے۔آئندہ اجلاس سے پہلے جس نے جواعلان ۔کیا ہے وہ فنڈ۔ جمع کرادے۔ تاکہ ضرورت کی چیزیں۔اجلاس سے پہلے خریدکر۔شرکاء اجلاس کودکھائی جاسکیں۔کھاناتیارہے۔سب لوگ کھاکرجائیں۔مجھے خوشی ہے کہ ۔آپ نے سب نے عملی طورپرثابت کردیاہے۔کہ آپ واقعی انسانیت کی خدمت ۔کرناچاہتے ہیں۔ضرورت مندوں کی ۔مددکرناچاہتے ہیں۔مجھے پورایقین ہے۔ ہم اپنے مقصدمیں کامیاب ہوں گے۔اورضرورکامیاب ہوں گے۔میری طرف سے آپ سب کابہت بہت شکریہ
تمام شرکاء۔۔۔۔اس میں شکریہ کیسا۔نیک کام میں۔ہمیں آپ کاشکریہ ادا۔کرناچاہیے۔آپ نے ہمیں یہ نیک کام۔کرنے کی سعادت ۔حاصل کرنے کاموقع فراہم کیا
منظر۲۸
محمدعارف رکشہ کی صفائی کررہاہے۔سعیداحمدساتھ کھڑاہے
عارف۔۔۔۔ابو۔آپ کیا۔سوچ رہے ہیں۔
سعیداحمد۔۔۔۔تیری ماں اورمیں۔ کل مشورہ کررہے تھے
عارف۔۔۔۔کیا مشورہ کررہے تھے
سعیداحمد۔۔۔۔ہم یہی مشورہ کررہے تھے کہ۔اب تمہاری شادی۔کردیں
عارف۔۔۔۔پھرکیامشورہ ہوا۔میری شادی کب کررہے ہیں
سعیداحمد۔۔۔۔لگتاہے۔ شادی کے لیے ۔بے تاب ہو
عارف ۔۔۔۔میں توشکرانہ کے طورپر۔ا ٓج خیرات کروں گا
سعیداحمد۔۔۔۔کس بات کاشکرانہ
عارف ۔۔۔۔آپ کومیری شادی کا۔خیال توآیا
سعیداحمد۔۔۔۔ابھی صرف ۔یہ مشورہ ہواہے کہ۔اب تمہاری شادی کرنی چاہیے ۔کب اورکہاں کرنی ہے۔ اس بارے ابھی تک کوئی۔مشورہ نہیں ہوا
عارف۔۔۔۔یہ کون سی بڑی بات ہے۔ آپ جب چاہیں۔مشورہ کرسکتے ہیں
سعیداحمد۔۔۔۔مشورہ کرنابڑی بات نہیں۔بڑی بات اورہے
عارف۔۔۔اورکون سی بڑی بات ہے
سعیداحمد۔۔۔۔بڑی بات یہ ہے کہ ۔کیاتمہارے لیے کوئی۔ رشتہ دینے پرآمادہ ۔بھی ہوجائے گایانہیں۔
عارف۔۔۔۔مجھ میں کوئی عیب۔ہے کیا
سعیداحمد۔۔۔تجھ میں عیب۔توکوئی نہیں ہے
عارف۔۔۔۔پھریہ بات آپ۔کیوں کررہے ہیں
سعیداحمد۔۔۔۔مسئلہ عیب کانہیں
عارف۔۔۔۔پھرتوکیامسئلہ ہے ابو
سعیداحمد۔۔۔۔مسئلہ تمہارے روزگارکاہے۔
عارف۔۔۔۔روزگارتومیرے پاس ہے
سعیداحمد۔۔۔۔کیاروزگارہے تمہارے پاس۔ کوئی ملازمت ہے۔جائیدادہے یابڑاکاروبار
عارف۔۔۔ابو۔میں روزانہ رکشہ چلاتاہوں۔ اپنارواگارکمارہاہوں
سعیداحمد۔۔۔لوگ اسے روزگانہیں کہتے۔ اسے لوگ وقت گزارنے کا۔طریقہ کہتے ہیں
عارف۔۔۔۔ابوآپ کب سے لوگوں کی ۔باتوں کایقین۔کرنے لگ گئے
سعیداحمد۔۔۔۔بات یہ نہیں کہ۔لوگ کیاکہتے ہیں
عارف۔۔۔۔توپھرکیابات ہے ابو
سعیداحمد۔۔۔۔ہم تمہارارشتہ لے کر۔جہاں بھی جائیں گے۔ وہ یہی سوال کریں گے۔تمہارابیٹاکیاکام کرتاہے ؂
عارف۔۔۔۔توکہہ دینا ۔ہمارابیٹا۔رکشہ چلاتاہے
سعیداحمد۔۔۔کہنے کوتوہم کہہ دیں گے۔مگروہ رشتہ دینے سے۔ انکارنہ کردیں ۔یہ سن کر
عارف۔۔۔رکشہ چلانا۔کوئی غلط کام ہے کیا
سعیداحمد۔۔۔۔رکشہ چلاناغلط کام نہیں ہے۔وہ کہیں گے۔ یہ بھی کوئی کام ہے کیا۔اس سے کیاہوتاہے
عارف۔۔۔۔یہ غلط رواج پڑگیاہے۔ اورکوئی جوازنہ ملے تو۔کہتے ہیں ۔یہ بھی کوئی کام ہے کیا
سعیداحمد۔۔۔۔اب کیاکریں۔لوگوں کی باتوں کو۔کیسے روکیں
عارف۔مسئلہ روزگارنہیں۔
سعیداحمد۔۔۔۔توپھرکیامسئلہ ہے
عارف۔۔۔ابو۔مسئلہ روزگارکانہیں یقین کاہے۔
منظر۲۹
کریم بخش، نورالعین، محمدطارق، محمدافضل ایک کمرے میں چارپائیوں پربیٹھے ہیں۔سب ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں۔ پھرسرنیچے جھکالیتے ہیں۔
کریم بخش۔۔۔نورالعین سے ۔۔۔۔پوچھو۔اپنے بیٹے سے
نورالعین۔۔۔تمہارابھی توبیٹاہے۔ تم پوچھ لو
کریم بخش۔۔۔۔تم اس کی ماں ہو۔اس لیے اس سے۔تم پوچھو
نورالعین۔۔۔۔میں اس کی ماں ہوتو۔تم اس کے باپ ہو۔تم بھی اس سے پوچھ سکتے ہو
کریم بخش۔۔۔۔بیٹے سے ۔ایک بات پوچھنے سے۔کیوں ٹال مٹول سے۔ کام لے رہی ہو
نورالعین۔۔۔۔اگرایسی ہی بات ہے تو۔مجھے کیوں کہہ رہے ہو۔ خودپوچھ لو
افضل بولنے لگتاہے توطارق اسے خاموش کرادیتاہے
کریم بخش۔۔۔۔طارق بیٹا۔ہم چاہتے ہیں
طارق۔۔۔۔میری شادی کردیں
کریم بخش۔۔۔شادی کردیں۔
طارق۔۔۔والدین اولادکی۔شادی ہی کرناچاہتے ہیں
کریم بخش۔۔۔۔ہم تیری شادی ہی ۔کرناچاہتے ہیں
طارق۔۔۔۔کب اورکس سے
کریم بخش۔۔۔یہ ابھی نہیں بتائیں گے۔ تجھے کوئی ۔اعتراض تونہیں ہے
طارق۔۔۔۔شادی پرکسی کو۔کیااعتراض ہوسکتاہے
کریم بخش۔۔۔۔لیکن ہمیں۔ اس طرح تمہاری شادی ۔کرنے پراعتراض ہے
طارق۔۔۔۔شادی بھی کرناچاہتے ہیں۔اورشادی کرنے پراعتراض بھی ہے
کریم بخش۔۔۔۔شادی کرنے پراعتراض نہیں۔ اس طرح شادی کرنے پر۔اعتراض ہے
طارق۔۔۔۔اس طرح شادی کرنے۔پراعتراض۔یہ بات میری سمجھ میں۔نہیں آئی
کریم بخش۔۔۔۔تم کام کوئی نہیں کرتے ۔تمہارے پاس روزگارہے نہیں۔ تم کوئی کام نہ کرو۔تمہاراکوئی روزگارنہ ہو۔اس طرح تمہاری شادی کرنے پراعتراض ہے
طارق ۔۔۔۔اب مجھے کیاکرناہوگا
کریم بخش۔۔۔۔شادی سے پہلے یہ اعتراض دورکرو
طارق ۔۔۔۔وہ کیسے
کریم بخش ۔۔۔۔کوئی کام کرلو۔اپناروزگاربنالو
طارق ۔۔۔۔کیاکام کروں ابو
کریم بخش۔۔۔۔میں وہ باپ نہیں ہوں ۔جوبیٹوں سے کہتاہے ۔میں جوکہوں ۔تم وہی کرو۔اس کے علاوہ کچھ نہ کرو۔
طارق۔۔۔۔آپ جوکہیں گے ۔وہی کروں گا
کریم بخش۔۔۔۔نہیں۔طارق بیٹا۔تم جوکرناچاہتے ہو۔وہی کرو۔ابھی نہیں تو۔سوچ کرایک ہفتہ میں بتادو۔کہ تم کیاکرناچاہتے ہو۔میں تیرے ساتھ پوراتعاون کروں گا
منظر۳۰
سترہ سالہ محمدعرفان اورسولہ سالہ محمداشرف مسجدمیں دوسرے نمازیوں کے ساتھ نمازاداکررہے ہیں۔مولوی صاحب بھی نمازاداکررہے ہیں۔ جب تمام نمازی چلے جاتے ہیں توعرفان اوراشرف مولوی صاحب کے پاس آکردونوں ہاتھوں سے ادب سے سلام کرتے ہیں۔
عرفان۔۔۔۔ہمیں چچاعبدالمجیدنے آپ کے پاس بھیجاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔ٹھیک ہے۔ تہمارے ساتھ ایک ۔بات کرنی ہے ۔اس کے لیے ہمیں مسجدسے۔باہرجاناہوگا۔کیوں کہ مسجدمیں۔دنیاکی باتیں نہیں کرتے
عرفاق، اشرف اورمولوی صاحب مسجدسے باہرآجاتے ہیں ۔چارپائی پربیٹھ جاتے ہیں ۔
مولوی صاحب۔۔۔۔تم دونوں احمدبخش کے دوست ہو
عرفان ، اشرف ۔۔۔۔مل کر۔۔۔۔جی مولوی صاحب
مولوی صاحب۔۔۔۔احمدبخش کیساہے
عرفان۔۔۔۔بہت اچھاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔تمہاری یہ بات مانی نہیں جاسکتی۔وہ تمہارادوست ہے۔ اس لیے کہہ رہے ہو۔ کہ وہ بہت اچھاہے
اشرف ۔۔۔۔مولوی صاحب۔۔۔وہ کیسے
مولوی صاحب۔۔۔۔اس کاباپ دعاکرانے آیاتھا ۔احمدبخش ۔میرانافرمان ہے۔ فرماں برداربن جائے ۔ اس لیے تمہیں بلایاہے
عرفان۔۔۔۔آپ نے ہمیں۔یہ جاننے کے لیے بلایا ہے
مولوی صاحب۔۔۔۔اسی لیے ہی بلایاہے۔ یہ بتاؤ۔ احمدبخش۔تمہارے ساتھ کتناوقت گزارتاہے
اشرف۔۔۔۔اہم تینوں دوست۔ ایک ساتھ سکول جاتے ہیں۔ اورایک ساتھ واپس آتے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔اس کے علاوہ وقت نہیں گزارتے۔کیاتم کھیلتے نہیں ہو
عرفان۔۔۔۔ہم دونوں توچھٹی کے دن کھیلتے ہیں ۔مگراحمدبخش۔کبھی کبھی ہی ۔کھیلنے آتاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔اسے کھیلناپسندنہیں ہے کیا
اشرف۔۔۔۔وہ توہمارے ساتھ کھیلناچاہتا ہے مگرنہ تواسے وقت ملتاہے نہ ہی اس کے بعد اشرف خاموش ہوجاتاہے
مولوی صاحب ۔۔۔۔کیاوہ سکول کاکام ہی کرتارہتاہے
عرفان۔۔۔۔سکول کاکام توہم بھی کرتے ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔پھرتمہارادوست۔ تمہارے ساتھ کھیلنے کیوں نہیں آتا
اشرف۔۔۔۔وہ اپنے باپ کے ساتھ۔کھیتوں میں کام کرتاہے۔ چھٹی کادن اس کا۔کھیتوں میں کام کرتے گزرتاہے ۔کبھی کبھی وہ کھیلنے آجائے تو۔اس کاباپ اسے ڈانٹ کرلے جاتاہے کہ۔کام نہیں کرتا۔ صرف کھیلنے کاشوق ہے۔
مولوی صاحب۔۔۔۔پھراس کاباپ ۔یہ دعاکرانے کیوں آیا کہ ۔احمدبخش اس کانافرمان ہے۔ فرماں بردارہوجائے۔
عرفان۔۔۔۔ہم نے تواسے ہروقت ۔باپ کے ساتھ۔کھیتوں میں کام کرتے دیکھاہے۔
مولوی صاحب۔۔۔۔احمدبخش۔۔۔۔تمہارادوست ہے۔تم اسے سمجھاؤ۔باپ کافرماں بردارہوجائے
اشرف۔۔۔۔مولوی صاحب۔۔۔ایک بات کہوں
مولوی صاحب۔۔۔۔کہو۔۔۔کیاکہناہے
عرفان۔۔۔۔آپ احمدبخش سے۔تنہائی میں۔بات کریں۔اس سے معلوم کریں۔بات اصل ہے کیا
مولوی صاحب۔۔۔۔یہ اچھامشورہ ہے ۔میں احمدبخش سے بات کرتاہوں
منظر۳۱
بشیراحمداوراریبہ الگ الگ چارپائیوں پرخاموش بیٹھے ہیں
اریبہ۔۔۔۔ مردبھی نہ جانے اتنے ظالم کیوں ہوتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔میں نے کون ساتیرے اوپرظلم کردیاہے ۔جومردوں کوظالم کہہ رہی ہے۔
اریبہ۔۔۔۔میں نے مردوں کو۔ظالم کہاہے۔تجھے نہیں۔ جوتوایسے ناراض ہورہاہے
بشیراحمد۔۔۔۔تونے مردوں کوظالم کہاہے ۔میں ابھی ایک مردہوں
اریبہ۔۔۔۔میں بھی ایک عورت ہوں۔عورتوں پرظلم ہوتاہے
بشیراحمد۔۔۔۔تیرے کہنے کامطلب یہ ہے
اریبہ ۔۔۔۔ہاں۔مردنہ جانے ۔اتنے ظالم کیوں ہوتے ہیں۔ جواپنی عورتوں پرظلم کرتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔مرداپنی بیوی پرظلم کیوں کرتاہے۔ اس کی کوئی نہ کوئی۔وجہ بھی ہوتی ہے۔کسی کوکوئی شوق نہیں ہوتا۔کہ اس کے گھرمیں لڑائی ۔فسادرہے
اریبہ۔۔۔۔تم مردہونا۔اس لیے مردوں کی طرف داری کررہے ہو
بشیراحمد۔۔۔۔میں تمہاری غلط فہمی۔دورکرنے کی ۔کوشش کررہاہوں۔مردوں کی طرف داری نہیں کررہا
اریبہ۔۔۔۔توکیاعورتوں کوشوق ہوتاہے کہ ۔ان پرظلم ہوتارہے
بشیراحمد۔۔۔۔میں نہیں کہتاکہ۔عورتوں کوشوق ۔ہوتاہے کہ ان پر۔ظلم ہوتارہے
اریبہ۔۔۔۔نہ مردوں کوظلم ۔کرنے کاشوق ہوتاہے نہ۔عورتوں کوظلم برداشت کرنے کا۔توپھریہ گھروں میں۔آئے روزمیاں بیوی کی لڑائیاں۔کیوں ہوتی ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔عورتیں ایساکام نہ کریں۔ جس سے مردوں کو۔غصہ آتاہو
اریبہ۔۔۔۔آپ کیاکہناچاہتے ہیں۔کہ عورتیں جان بوجھ کر۔ایسے کام کرتی ہیں۔جس سے ان کے ۔مردوں کو۔غصہ آجاتاہے
بشیراحمد۔۔۔۔میں نے یہ نہیں کہاکہ۔وہ جان بوجھ کر۔کرتی ہیں
اریبہ۔۔۔۔آپ نے کہا۔عورتیں ایساکام نہ کریں۔جس سے مردوں کوغصہ آتاہو
بشیراحمد۔۔۔۔میں یہ کہہ رہاتھا کہ۔عورتوں کواحتیاط سے۔کام لیناچاہیے
اریبہ۔۔۔جوبھی ہوجائے۔ قصورعورت کاہی ہے۔وہ مردکوغصہ نہ دلائے۔ وہ احتیاط سے کام کرے
بشیراحمد۔۔۔۔تم کیایہ فضول بحث۔لے کربیٹھ گئی ہو
اریبہ۔۔۔۔اچھا۔یہ فضول بحث ہے
بشیراحمد۔۔۔۔ہم دونوں کے۔یوں بحث کرنے سے۔کیاہوجائے گا
اریبہ۔۔۔۔غورتوکرناچاہیے کہ۔گھروں میں۔میاں بیوی کی ۔لڑائیاں کیوں۔ہوتی ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔گھروں میں میاں بیوی کی لڑائیاں ہوجاتی ہیں۔ اس میں غورکرنے والی کون سی بات ہے
اریبہ۔۔۔۔یہی توغورکرنے کی بات ہے
بشیراحمد۔۔۔۔مجھے کام پرجاناہے
اریبہ ۔۔۔۔ٹھیک ہے۔جاؤ۔اس موضوع پرپھربات کریں گے
منظر۳۲
صابراں بکریوں کوپانی بھرکرپلارہی ہے۔رحمتاں اسے خاموشی سے دیکھ رہی ہے۔رحمتاں سوچتی ہے۔ صابراں گھرکے سارے کام کرتی ہے۔کھانابناتی ہے۔برتن صاف کرتی ہے۔جھاڑولگاتی ہے۔بکریوں کوپانی پلارہی ہے۔اﷲ اس کے نصیب اچھے کرے۔ اﷲ اسے خوشیاں عطاکرے۔صابراں نلکے سے بالٹی میں پانی بھررہی ہے۔
رحمتاں۔۔۔۔نلکے کے پاس آکر۔۔۔صابراں بیٹی۔میں نلکاچلاتی ہوں۔تم بالٹی اٹھااٹھاکربکریوں کوپانی پلاتی جاؤ
صابراں۔۔۔۔نہیں امی۔آپ آرام کریں۔میں بکریوں کوپانی پلارہی ہوں
رحمتاں۔۔۔صابراں بیٹی ۔توسارادن گھر۔کاکام کرتی ہے۔میں تیری مددکرناچاہ رہی تھی۔
صابراں۔۔۔۔امی۔یہ ادب کے خلاف ہے۔ کہ آپ ماں ہوکر۔میری مددکریں
رحمتاں۔۔۔۔یہ تومیں چاہتی ہوں کہ۔تیری مددکروں۔تونے تونہیں کہاکہ میں تیری مددکروں
صابراں۔۔۔امی۔میں تیری بیٹی ہوں۔میرافرض بنتاہے کہ۔میں آپ کی مددکروں
رحمتاں۔۔۔۔صابراں بیٹی۔میری مددتوتوپہلے ہی کررہی ہے
صابراں۔۔۔۔میری پیاری امی۔ یہ تومیں گھرکے کام کرتی ہوں۔اس میں آپ کی۔مددکیسے ہوگئی
رحمتاں۔۔۔گھرکے کام کرنامیری ذمہ داری ہے۔ تیری ذمہ داری نہیں
صابراں۔۔۔میرے ہوتے ہوئے ۔آپ گھرکے کام کریں۔یہ مجھے اچھانہیں لگتا۔میں چاہتی ہوں۔اب میری ماں ۔آرام کرے
۔سکون سے زندگی گزارے
رحمتاں۔۔۔۔صابراں بیٹی۔تیرے ابونے تجھے۔کہاتھا ۔بہنوں کوگھرداری سکھاناشروع کر۔انہیں بھی گھرکے کام کرنے کی عادت ڈال
صابراں۔۔۔۔امی ۔میں بھی یہی ۔سوچ رہی ہوں۔مگرمیں انہیں کیسے کہوں کہ۔گھرکے کام کیاکرو
رحمتاں۔۔۔۔توان کی بڑی بہن ہے۔ کہہ سکتی ہے
صابراں۔۔۔۔میں انہیں کام کرنے کوکہوں گی تو۔وہ یہ نہ سمجھ لیں کہ۔مجھ سے اب گھر۔کے کام نہیں ہوتے۔اس لیے ہمیں کہہ رہی ہے
رحمتاں۔۔۔۔اچھا۔میں انہیں۔کہہ دوں گی
صابراں۔۔۔۔کہیں ۔وہ یہ نہ سمجھ لیں کہ۔آپ میری طرف داری۔کررہی ہیں
رحمتاں۔۔۔۔میں کوئی ترکیب ۔سوچتی ہوں
منظر۳۳
درزی کی دکان پربارہ سالہ نعیم کپڑے کے ٹکڑوں پرسلائی مشین سے سلائی کررہاہے۔ساتھ ہی نصف فٹ لمبائی اورنصف فٹ چوڑائی کے کپڑے کے ایک ٹکڑے پرسلائیاں لگی ہوئی ہیں۔پڑاہواہے۔فیاض اس کے ساتھ بیٹھ کرشلوارکی سلائی کررہاہے۔سجادخاموش بیٹھاہے۔
سجاد۔۔۔فیاض سے ۔۔۔نعیم کی سلائیاں ۔چیک کرو۔ اس کی سلائیاں سیدھی ہیں یا۔ابھی بھی ٹیڑھی کی ٹیڑھی ہیں
فیاض اپنی مشین روک دیتاہے۔ نعیم کے ساتھ پڑاہواکپڑے کاوہ ٹکڑا جس پرسلائیاں ہی سلائیاں لگی ہوئی تھیں ۔اٹھالیتاہے کپڑے پرلگی ہوئی سلائیوں کوغورسے دیکھنے لگتاہے۔
سجاد۔۔۔۔سلائیاں سیدھی ہیں یا۔ابھی بھی پہلے کی طرح ٹیڑھی ہیں
فیاض۔۔۔استادجی۔سلائیاں اس کی ٹیڑھی ہیں۔ کئی سلائیاں زیادہ ٹیڑھی ہیں اور۔کچھ سلائیاں کم ٹیڑھی ہیں ۔زیادہ ٹیڑھی سلائیاں کم اورکم ٹیڑھی سلائیاں زیادہ ہیں ۔سلائیاں پہلے سے توبہترہیں۔لیکن ابھی اسے۔اورتوجہ سے سلائیاں لگاناہوں گی
سجاد۔۔۔۔نعیم سے۔۔۔سلائیاں لگاتے وقت۔تیری توجہ کہاں ہوتی ہے۔اتنے دن ہوگئے۔ تیری سلائیاں ابھی بھی۔ٹیڑھیاں ہیں۔تجھے کئی بارکہاہے۔ سلائیاں لگاتے وقت۔توجہ صرف سلائیوں پر۔رکھاکر۔اب اٹھ۔ سوٹ لے جا۔اورکاج کراکے لے آ
نعیم سلے ہوئے سوٹ اٹھاتاہے اوردکان سے باہرچلاجاتاہے۔
سجاد۔۔۔فیاض سے۔۔۔جن سوٹوں کوبٹن لگ چکے ہیں۔انہیں استری کرکے۔شاپروں میں پیک کردے۔گاہک کسی بھی وقت۔آسکتے ہیں ۔
یہ کہہ کرسجاددکان سے باہرچلاجاتاہے ۔فیاض کپڑے استری کرنے کے لیے جگہ بنانے لگ جاتاہے

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 302454 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.