ذوالفقار مرزا کو دہی بڑے ہضم نہیں ہوئے؟

صوبائی وزیر داخلہ کو ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرہ پر حلیم اور دہی بڑے کھائے ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا کہ انہوں نے ایم کیو ایم کی دشمنی مول لے لی۔ سنا ہے کہ اگر کوئی کسی کا نمک کھا لے تو اس کے خلاف کو بات نہیں کی جاتی اور کچھ عرصہ تک اس نمک کا اثر ضرور رہتا ہے لیکن!

با وثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایم کیو ایم نے جو دہی بڑے ذوالفقار مرزا صاحب کیلیئے منگوائے تھے اس کی قیمت ادا نہیں کی گئی ظاہر ہے کہ دوکان دار نے ایم کیو ایم سے محبت کے تعلق کی بنا پر ان سے پیسے نہیں لیئے ہونگے؟

نائن زیرو پر لگنے والے کارکنان کے نعرے ابھی فضا میں ہی تھے کہ ذوالفقار مرزا صاحب نے اپنے راستے تبدیل کرنا شروع کر دیئے۔ وزیر داخلہ سندھ صاحب فرماتے ہیں کہ جب ہم نے ایم کیو ایم کے درمیان موجود دہشت گرد کے بارے میں کو احتجاج نہیں کیا تو ایم کیو ایم والے کیوں احتجاج کر رہے ہیں، ادھر ایم کیو ایم کے رہنما پی پی کی مخالفت میں خود قائد تحریک سے بھی آگے نکل گئے ہیں اس کو کہتے ہیں شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار۔ ۔

ایم کیو ایم اور بی بی کی اس جعلی سیاست کی وجہ سے نا تو عوام کا کوئی فائدہ ہو رہا ہے اور نہ ہی ملک بہتری کی طرف جا رہا ہے ایک طرف ایم کیو ایم وڈیروں اور جاگیرداروں کے خلاف بات کرتی ہے اور دوسری طرف انہی کے ساتھ بار بار مذاکرات کئے جاتے ہیں۔

میں ایم کیو ایم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ منافقانہ سیاست ترک کرے اور کچھ عوام کے بارے میں سوچے، ١٢ روپے پیٹرول پر قیمت بڑھوا کر ٥٠ فیصد کم کروا لینا کہاں کی سیاست ہے۔ پہلے پیٹرول پر ایک یا دو روپے اضافہ ہوا کرتا تھا اور اب ایم کیو ایم اور پی پی کی نورا کشتی کی وجہ سے قیمتیں بڑھانے کا ایک نیا طریقہ نکالا گیا ہے۔

یہ تیر منافقانہ طرز عمل
کہہ رہا ہے مستقل
مکر و فریب چھوڑ کر
بن جا بندہ خدا
تیری وہ عیاشیاں
میری یہ فاقہ کشی
کشمکش میں ہے قوم
کہ اک نیا پیدا کریں
رہبر و رہنما
ساتھ جو میرے چلے
دکھ جو میرے سہے
میرے خالی پیٹ پر
آ کر کو پتھر رکھے
اب تو آجا کہ
ہماری
جان یوں جانے کو ہے