ورفعنالک ذکرک ۔۔ روح کی پرواز ۔۔ قرآن عظیم ۔۔ حصہ دوم

آج دوبارہ ارتکاز توجہ کے ارادے مراقب ہونے لگا تو گزشتہ دن کی روحانی پرواز اور اس کے نتیجے میں ورفعنا لک ذکرک کی فکر سے حاصل شدہ نعمت کا حصار پھر سے میرے گرد گھیرا ڈالنے لگا۔ اب تو میں اس عظیم حصار سے مانوس ہوچکا تھا ۔ یہ حصار دراصل ایک اور عظیم حصار کے زیر سرپرستی تھا اور وہ سب سے بڑا حصار اللہ عزوجل کےترتیب کے لحاظ سے پہلے فرمان اَلۡحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیۡنَ (سب خوبیاں اللّٰہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا ۔ سورۃالفاتحہ آیت 01) کا تھا اور دوسرا حصار اس نعمت کا تھا کہ جسے رب عزوجل نے اپنے پاک کلام میں وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیۡنَ (اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لئے۔ سورۃ الانبیاء آیت 107) کی تعریف و توصیف کے ساتھ ذکر فرمایا۔

مجھے مسلسل مراقب رہ کر روح کی پرواز میں اک ایسا خاص مزہ آنے لگا کہ زبان و قلم بھی اس کے بیان سے عاجز ہیں۔ لہٰذا میں نے اپنی فکر کا رخ اس نعمت کے متعلق مزید قرآنی بیانات کی طرف کردیا۔ مگر ۔۔۔۔۔۔۔ ارے یہ کیا یہ تو سارا قرآن ہی صاحب قرآن کی مدحت میں مشغول ہے ۔سبحان اللہ عزوجل۔

سب سے پہلے میری روح نے قرآن کریم کی اس عظیم نعمت کا میلاد سنا ۔ رب کریم فرماتا ہے کہ
وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ
ثُمَّ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنۡصُرُنَّہٗ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ
وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیۡ قَالُوۡۤا اَقْرَرْنَا قَالَ فَاشْہَدُوۡا وَاَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ۔
اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔(سورت آل عمران آیت 81)

قلب نے اللہ کی عظیم نعمت (یعنی ذات محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شان میں جاری اس آیتِ میلاد پر خوشی کی ٹھان لی کہ ذہن نے منطقیں جھاڑنی شروع کردیں یکایک کائنات کے رب عزوجل نے سارا ماجرا دیکھتے ہوئے میری روح کی پرواز کا رخ ایک اور قرآنی آیت کی جانب فرما دیا کہ
یَسْتَبْشِرُوۡنَ بِنِعْمَۃٍ مِّنَ اللہِ وَفَضْلٍ وَّاَنَّ اللہَ لَا یُضِیۡعُ اَجْرَ الْمُؤْمِنِیۡنَ۔
خوشیاں مناتے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل کی اور یہ کہ اللہ ضائع نہیں کرتا اجر مسلمانوں کا (سورت آل عمران آیت 171)۔

قلب نے بصیرت کی نگاہ ذہن پر ڈالی تو ذہن نے پسپائی اختیار کرنے میں ہی عافیت بہتر جانی۔ ابھی یہ منظر جاری تھا کہ روح نے قلب کا ایک اور قرآنی آیت سے حوصلہ بڑھایا ۔ اللہ کریم فرماتا ہے
وَ اَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو (سورت الضحی آیت 11)

مراقبہ اپنے عروج پر تھا اور اب تک کی کیفیات یہ بنیں تھیں کہ ذات محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد اور اس پر خوشی کا حکم اللہ کریم نے اپنے پاک کلام میں ظاہر فرما دیا ۔ لہٰذا اب اس ذات عظیم کو مزید جاننے کے لئے روح نے اپنی پرواز کا رخ ایک اور قرآنی آیت کی طرف کردیا جس سے اندازہ ہوا کہ اللہ کریم نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے میلاد کو ہر اُمت میں جاری رکھا ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَ اِذْ قَالَ عِیۡسَی ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیۡۤ اِسْرَآءِیۡلَ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللہِ اِلَیۡکُمۡ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیۡنَ یَدَیَّ
مِنَ التَّوْرٰىۃِ وَ مُبَشِّرًۢا بِرَسُوۡلٍ یَّاۡتِیۡ مِنۡۢ بَعْدِی اسْمُہٗۤ اَحْمَدُ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوۡا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیۡنٌ۔
اور یاد کرو جب عیسٰی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے سے پہلی کتاب توریت کی تصدیق کرتا ہوا اور اُن رسول کی بشارت سناتا ہوا جو میرے بعد تشریف لائیں گے ان کا نام احمد ہے ۔ پھر جب احمد ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تشریف لائے بولے یہ کُھلا جادو ہے۔ (سورت الصف آیت 06)۔

روح ناعاقبت اندیشوں کی ان بدگمانیوں سے سخت نالاں ہوئی کہ رب کریم نے اپنا کرم فرمایا اور روح کی پرواز کا رخ کئی قرآنی آیات کی طرف فرمادیا کہیں اللہ کریم فرماتا ہے
وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوۡدًا۔
اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لئے زیادہ ہے ۔ قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں (سورت الاسرا ء آیت 79)۔

تو کہیں فرماتا ہے اِنَّاۤ اَعْطَیۡنٰکَ الْکَوْثَرَ ۔ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَرْ۔ اِنَّ شَانِئَکَ ہُوَ الْاَبْتَرُ۔
اے محبوب بے شک ہم نے تمہیں بے شمار خوبیاں عطا فرمائیں۔ تو تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بے شک جو تمہارا دشمن ہے وہی ہر خیر سے محروم ہے۔ (سورت الکوثر آیت 1-3)

اور کہیں فرمان خداوندی یوں ظاہر ہوا وَمَا کَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَاَنۡتَ فِیۡہِمْ ؕ وَمَا کَانَ اللہُ مُعَذِّبَہُمْ وَہُمْ یَسْتَغْفِرُوۡنَ۔
اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو اور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں(سورت الانفال آیت 33)۔

اللہ اللہ یہ کیا کیفیات طاری ہوگئیں روح اپنے گرد موجود حصار کے عشق میں گرفتار ہوگئی ۔ ابھی تو تڑپی تھی اپنے محبوب آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف زبانیں دراز کرنے والوں کی بکواس سن کر مگر ابھی رب نے اس پر اپنے محبوب کے مقام کو آشکار کردیا۔ اللہ اللہ یہ کیسا محب ہے کہ اپنے محبوب کی چاہت میں تڑپنے والوں کو بھی شاد رکھتا ہے۔ روح بے اختیار اپنے اللہ کریم کی بارگاہ میں التجا لیکر حاضر ہوگئی کہ الہی مگر یہ نادان تو تیرے محبوب کی شان جانتے ہی نہیں تو ان کو کیسے سمجھایا جائے کہ رب کریم نے فورا روح کو ایک اور قرآنی آیت کی طرف متوجہ کردیا۔ اللہ کریم ارشاد فرماتا ہے

خُذِ الْعَفْوَ وَاۡمُرْ بِالْعُرْفِ وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیۡنَ۔
اے محبوب معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیر لو (سورت الاعراف آیت 199)۔

قلب مضطرب ہی تھا کہ آخر کیوں لوگ شان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بے خبر ہیں آخر کس بات کا انھیں زعم ہے کہ خالق کائنات نے اپنا پیغام بطور کچھ قرآنی آیات روح پر آشکار فرمایا ارشاد ہوتا ہے۔

لَعَمْرُکَ اِنَّہُمْ لَفِیۡ سَکْرَتِہِمْ یَعْمَہُوۡنَ۔
اے محبوب تمہاری جان کی قسم بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں۔(سورت الحجر آیت 72)۔

اور دوسری جگہ ارشاد ہوتا ہے فَاِنۡ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیۡکَ الْبَلٰغُ الْمُبِیۡنُ۔ یَعْرِفُوۡنَ نِعْمَتَ اللہِ ثُمَّ یُنۡکِرُوۡنَہَا وَ اَکْثَرُہُمُ الْکٰفِرُوۡنَ۔
پھر اگر وہ منھ پھیریں تو اے محبوب تم پر نہیں مگر صاف پہنچا دینا۔ اللہ کی نعمت پہچانتے ہیں پھر اس سے منکِر ہوتے ہیں اور ان میں اکثر کافر ہیں ۔ (سورۃ النحل آیت 82-83)

روح شان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام بیانات خداوندی سے مشرف ہورہی تھی ۔ اور بار بار سجدہ شکر بجا لارہی تھی کہ پاک پروردگار نے اسے مومنین اور انعام یافتہ کی صف میں شامل رکھا ۔

(جاری ہے ۔۔۔۔۔)
Kamran Azeemi
About the Author: Kamran Azeemi Read More Articles by Kamran Azeemi: 19 Articles with 50131 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.