معجزہ اور معرکہ

اکیسویں صدی میں ذرائع ابلاغ کی بدولت دنیا عالمی گاؤں کی صورت اختیا ر کرچکی ھے ۔مگر قدرتی آ فات ،معاشی نا ھمواری بھوک ننگ افلاس ،سنگ دلی شقاوت افراط و تفریط کے باعث تڑپتی سسکتی انسانیت آ ج کسی معجزہ کی منتظر ہے۔ چوٹی کے مفکرین فلسفی تہذیب انسانی کے انہدا م کو انتہا ئی بے بسی سے دیکھ رہے ہیں ۔ در حقیقت آج ما یوس ، دل شکستہ اشرف المخلوقات کو محبت ،رحمت کی ہمیشہ سے کہیں زیا دہ ضرو رت ہے۔

محبت فا تح عا لم
دنیا کی معلوم تا ریخ کی عظیم شخصیات میں سے کسی نے ہزاروں دلو ں کو مسخر کیا تو کسی نے لا کھوں انسا نو ں کی قلب ما ہیت تبدیل کر دی۔ مگر مشکل ہی سے کو ئی شخصیت کرو ڑو ں ،اربو ں ہم نفسو ں کو اپنے ذات کے سحر میں گر فتا ر کر تی ہے! سوا ئے رسا لت مآبﷺ! آپ نے بعثت نبوت کے بعد سے ارد گرد کے انسا نو ں کی جس طرح کایا پلٹ دی اس کی نظیر ملنی مشکل ہے اور قیا مت تک اس کا سلسلہ جاری ہے۔ جا ہلیت اور قبا ئلی عصبیت کے تمدن کو اپنے پا ؤں تلے روند ڈا لا۔ حق کے پیا سے جوق در جوق آپ کے کریمانہ اخلاق جان کر دین حنیف میں شامل ہوجاتے ہیں ۔

اﷲ جل شا نہ نے انبیا ء کو مختلف معجزات ، اور خطا بات عطا کیے۔ حضرت ابرا ہیم پر آگ سلا متی بن گئی خلیل اﷲ، حضرت مو سٰی ؑ کو عصا اور ید بیضا کا معجزہ ملا کلیم اﷲ ٹہرے!حضرت عیسیٰ باذن اللہ مردوں کو زندہ کرتے تھے مسیح کہلائے مگر نبی مہربان کی پوری زندگی معجزہ ہے ۔

وما ارسلنک الا رحمت اللعالمین
تمام جہانوں کے لئے رہتی دنیا تک رحمت ہونا سب سے بڑا اعزاز ہے ۔تاریخ گواہ ہے کہ آ پ پر پڑوس سے کو ڑا پھینکا جاتا تھا۔ ایک دن خلا ف معمول یہ نہ ہوا تو آپ ﷺ نے اس عورت کی خیریت دریا فت کی۔بو ڑھی عورت ششدر رہ جا تی ہے اور دین قبو ل کر لیتی ہے۔ انس بن ما لکؓ دس سال تک بحیثیت غلام آپ کے پاس رہے مگر سختی، سر زنش ، شکایت کچھ نہ سہا۔ عمر میں پندرہ برس بڑی شریک حیا ت بی بی خدیجہؓ بوجھ کے بجا ئے آ پ کی راز دار اور غم خوا ر ہیں۔فتح مکہ کے موقع پر دشمن سہمے ہو ئے ہیں ! نوجوا ن نعرہ زن ہیں ! ’’ الیوم الملحمہ! ‘‘ آ ج بد لے کا دن ہے ! آپ ﷺ کا جوا ب ہے ’’ الیو م المر حمہ‘‘ ! چچا کا کلیجہ نکالنے والے حبشی کے لیے اما ن ہے! نفرت اور انتقا م کے بجا ئے سب کے لیے معا فی..........اس قدر رحمت ، موا نست کا مظا ہرہ کسی بشر نے نہیں کیا!

دیکھو تم لو گو ں کے پا س ایک رسو ل آیا ہے جو خود تم ہی میں سے ہے ۔ تمہارا نقصان میں پڑنا اس پر شاق ہے ۔تمہاری فلاح کا وہ حریص ہے ۔ ایمان لانے وا لوں کے لیے وہ شفیق اور رحیم ہے ۔( سورہ تو بہ: )

’’ اچھا تو ا ے نبی ! شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جا ن کھو دینے وا لے ہو۔ اگر یہ اس تعلیم پر ایمان نہ لائے ( سورہ کہف)

اپنی رحم دلی کا حال خود یہ بتلا یا کہ ’’ تم لوگ آگ میں پروا نوں کی مانند گر پڑ نے وا لے تھے ۔ میں کمر سے کھینچ کر تم کو بچا تا ہوں ۔

تمام انسا نو ں کی فلا ح آپ کا مشن تھا۔ اور اعجا ز رحمت کی بدو لت آج ہم مسلمان ہیں ۔ ایک طرف تو محسن انسا نیت کا اسوۂ ہے تو دوسری جانب کیا ستم ہے کہ تمام اسا فل ، اراذل ناموس رسا لت کے درپے ہیں ۔ عا لمی گروہ شیاطین پر تشنج طاری ہے۔غیض و غضب چھلکا پڑ تا ہے۔ وہ نا موس محمد ﷺ کو کار ٹون اور خا کو ں کے ذریعے خاک میں ملانے کی ناپاک جسارت کر تے ہیں ، مگر اہا نت رسول کا جرم نیا نہیں! ابو لہب کے نقش قدم پر روا ں یہ قا فلہ ابلیس ٹھو کریں کھا تا جہنم کی جانب گا مزن ہے ۔

نظر یا تی ،روحا نیِ ، عسکری، معا شی طور پر زمین بوس مشرک، لادین تہذیبیں محمد ﷺ کو بشر کا مل نہیں گر دا نتیں تو نہ سہی انہیں اہانت کا بھی حق حا صل نہیں مگر اس معر کہ میں امت مسلمہ کہا ں ہے؟؟ رسو ل سے محبت کا دعوٰ ی کر نے وا لے اہا نت کے جر م کا کیا سد با ب کر رہے ہیں ؟در اصل عشق محمد ﷺ کا مطا لبہ ہے کہ ہر مسلمان اسوۂ رسو ل سے خود کو آ را ستہ کر لے ۔ اہانت رسو ل کی پیہم کو ششو ں کا مسکت جواب پیر وی ہے۔ اتباع رسو ل کے بغیر معجزہ اور معرکہ کی دا ستا ن بے معنی ہے۔ یہ با زی عشق کی با زی ہے جو چا ہو لگا دو ڈر کیسا!!
Nighat Yasmin
About the Author: Nighat Yasmin Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.