جمہوری حکومت کے کارندے...بے بس ہوگئے...؟

کیا ن لیگ کے 10نکاتی گرداب میں پھنسے جمہوری حکومت کے کارندے...بے بس ہوگئے...؟
کیا یونیفکیشن بلاک کے لوٹوں نے جمہوری عمل کو سبوتاژ کیا ہے ...؟؟؟
کیا لوٹوں سے ملک میں انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے....؟؟
کیا ن لیگ اور لوٹے ملک کے مسائل حل کرسکیں گے ....؟؟

پنجاب میں اپنے اقتدار کے حُصول کے خاطر ایک بڑے عرصے صبروبرداشت کا مظاہرہ کرنے والی جماعت پاکستان مُسلم لیگ (ن) کا ضبط آخر کار ٹوٹ ہی گیا اور اِس نے پنجاب میں اپنی حکومت قائم کرنے کے لئے اپنے ہی دُھتکارے اور پِھٹکارے ہوئے (اُن ہی لوٹوں کو جن کی جانب کبھی دیکھنا تو کیا بات کرنا بھی ن لیگ کے سربراہ نواز شریف بڑا گناہ سمجھتے تھے مگر آج اپنی سیاست کو چمکانے اور اِسے بڑھاوا دینے کے خاطر اُن ہی لوٹوں کو گلے لگا چکے ہیں)اِن ہی لوگوں کو ساتھ ملا کر پنجاب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو یوں الگ کردیا جیسے دودھ میں سے مکھی نکالی جاتی ہے اور اَب وہ جماعت جو پنجاب میں جمعہ کی دوپہر تک اپنی حکمرانی کے گُن گایا کرتی تھی اور اِسی نشہ میں دھت تھی کہ کوئی اِس سے اِس کا اقتدار نہیں چھین سکتا تو پاکستان ن لیگ کے سربراہ میاں نواز شریف کی پریس کانفرنس کے بعد اِسے یہ احساس ضرور ہوگیا ہوگا کہ اللہ غرور کا سر کیسے نیچا کرتا ہے وہ جماعت پاکستان پیپلز پارٹی جس کی پنجاب میں کبھی حکمرانی ہوا کرتی تھی وہ اَب تاریخ کا حصہ بن کر تاریک میں چلی گئی ہے۔یہاں ایک کیا کئی ایسے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ جن کا عوام الناس کو تسلی بخش جواب ن لیگ اور حکمران جماعت کے لئے بھی بہت مشکل ہے ۔یعنی یہ کہ کیا ن لیگ کے دس نکاتی ایجنڈے کے گِرداب میں پھنسے جمہوری حکومت کے کارندے بے بس ہوگئے ہیں....؟؟کیا یونیفکیشن بلاک کے لوٹوں نے جمہوری عمل کو سبوتاژ کیا ہے....؟؟کیا ن لیگ لوٹوں کو اپنے ساتھ ملاکر ملک میں اِنقلاب برپا کرسکے گی....؟؟کیا ن لیگ اور یونیفکیشن کے ملک کے مسائل حل کرسکیں گے....؟؟یہ وہ سوالات ہیں جو آج ہر محبِ وطن پاکستانی کے ذہن میں ہیں جس کا جواب وہ ن لیگ اور یونیفکیشن بلاک سے چاہتا ہے۔

یہ بات حقیقت ہے کہ لوٹا خواہ کہیں کا بھی ہو اِس کی نیچر(فطرت)لوٹوں والی ہی ہوتی ہے اور یہ لوٹا امریکا کا ہو یا ہمارے یہاں( پاکستان )کا اِس کام ہی لوگ کو ہاتھ دُھلانا،پانی پلانا،وضو کروانا اور بہت سے ایسے بھی کام ہیں جنہیں لوٹے استعمال کرنے والے حضرات اِس کی افادیت اور نقصانات سے بھی خُوب واقف ہیں مگر افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان میں لوٹوں نے لوگوں کا ہاتھ دُھلاتے دُھلاتے اِن کا ہاتھ پکڑ کر اَب گرانا بھی شروع کر دیا ہے یکدم ایسے ہی جس طرح پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مارے اور دھتکارے ہوئے ق لیگ کے کچھ لوٹوں نے اپنی ہی جماعت سے علمِ بغاوت بلند کرنے کے بعد ن لیگ کی جانب سے خود کو اِس میں شامل ہونے کے ایک ہی اشارہ ملتے ہی اِن لوٹوں نے اپنا ایک نیا نام یونیفکیشن بلاک دے کر خود کون لیگ میں شامل کر لیا تو پھر اِن لوٹوں نے وہی کچھ کیا جو یہ اکثر کسی میں ضم ہوکر کیا کرتے ہیں یعنی یہ کہ یہ لوٹے جو آج ایک نئے نام کے ساتھ ن لیگ میں شامل ہوگئے ہیں اور اِنہوں نے ن لیگ کی پنجاب میں اقتدار کی خواہش پوری کردی ہے جس کے بعد یہ یونیفکیشن بلاک لوٹے آج ن لیگ کی آنکھوں کے تارے اور ملک میں انقلاب لانے کی کرن بنے ہوئے ہیں۔

آج اہلِ سیاست کے نزدیک اِن لوٹوں کا ماضی گواہ ہے کہ پہلے یہی لوٹے ن لیگ کا ہی حصہ تھے مگر پھر یہ اپنے مفادات کے ہاتھوں مجبور ہو کر ن لیگ کو چھوڑ کر اِس سے نکلے اور پرویز مشرف جیسے آمر کی بنائی جانے والی ق لیگ میں شامل ہوگئے اور یوں آمر پرویز مشرف کی تشکیل پانے والی حکومت میں رہ کر یہی ق لیگ کے لوٹے خوب مزے لوٹتے رہے اور جب پرویز مشرف کی بھی حکومت ختم ہوئی تو اِن لوٹوں (یونیفکیشن بلاک والوں) نے موجودہ برسرِ اقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میں اپنی ایک بار پھر جگہ بنانے کے لئے اپنا ایک فارورڈ بلاک بنایا مگر چونکہ موجودہ برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی جو پہلے ہی کئی جماعتوں کا مُرکب ہے اِس میں اِنہیں شامل کرنے کی ذرا بھی گنجائش نہ بنی تو یہ فارورڈ بلاک والے لوٹے ق لیگ کے نکلنے کے بعد نامراد ہوکر اِدھر اُدھر بھٹکتے رہے۔

اور بالآخر اِس فارورڈ بلاک کو اپنی قسمت اُس وقت کُھلتی محسوس ہوئی جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے 48دن قبل موجودہ حکومت کو اپنے 10نکاتی ایجنڈا پیش کیا اور حکومت پر واضح کیا کہ اگر اِس نے اِن کو منظور نہ کیا تو پھر پنجاب میں اِس کے راستے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حکومت سے الگ ہوجائیں گے اور پھر گزشتہ دنوں ن لیگ نے اپنی یہ بات اُس وقت سچ کر دِکھائی جب کئی ایک مذاکرات کے بعد بھی کوئی معنی خیز پیش رفت نہ ہوئی اور کوئی مثبت نتیجہ نہ نکلا تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے ایک پریس کانفرنس میں یہ اعلان کر کے ساری پاکستانی قوم اور دنیا کو حیران کر دیا کہ موجودہ حکومت ہمارے دیئے گئے دس نکاتی ایجنڈے پر عمل نہ کرسکی اِس لئے آج سے ہمارے اور اِس کے راستے جُدا ہیں۔

اور یوں آج ساری پاکستانی قوم یہ بات اچھی طرح سے جان چکی ہے کہ پی پی پی اور ن لیگ کے راستے اَب جُدا ہوچکے ہیں اور اِنہیں ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے میں ماضی کے اُن لوٹوں نے جن کا کام ہی لوٹا کریسی ہے اِنہوں نے حسبِ روایت وہ ہی کچھ کیا ہے جو اِن کی فطرت میں شامل ہے اور اُنہوں نے ن لیگ کے اُکسانے پر یونیفکیشن بلاک تشکیل دے کر پسِ پردہ ن لیگ سے ہاتھ ملایا اور پھر ن لیگ نے پنجاب میں اپنی واضح اکثریت سے مطمئن ہوکر ایک بار پھر وہی حربہ استعمال کیا جو یہ 90کی دہائی میں کرچکی ہے اور اِس طرح ملک کی تاریخ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر دوسرے کے مدِمقابل سینہ تان اور اپنی اپنی آستینیں چڑھا کر کھڑی ہیں جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اَب آمریت کی ڈسی موجودہ جمہوری حکومت جو پہلے ہی دن سے آئی سی یو میں پڑی آکسیجن پر سانس لے رہی تھی اِس کی زندگی کے دن تھوڑے رہ گئے ہیں یعنی یہ کہ اہلِ سیاست کی نظر میں اَب پنجاب میں ن لیگ کی حکومت قائم ہوجانے کے بعد پی پی پی کے اُس لاغر جسم سے جان نکل چکی ہے جو تین سالوں سے جمہوریت کے آئی سی یو کے وارڈ میں پڑی اپنی بقا کے دن گِن رہی تھی اِس کیفیت سے دوچار برسرِاقتدار جماعت کے کرتا دھرتاؤں اور حکمرانِ وقت کو میرا یہ مشورہ ہے کہ وہ اپنی حکومتی مدت پوری کرنے کی ضد کو چھوڑ کر خود کو اپنی مزید تذلیل سے بچانے کے لئے یہ خود ہی اپنی حکومت تحلیل کردیں اور ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور یونیفکیشن بلاک کی اِس حرکت اور سازش کو بے نقاب کرنے اور عوام الناس میں خود کو مظلوم ثابت کرنے سمیت آئندہ ملک میں ہونے والے انتخابات میں عوامی ووٹوں سے اپنی واضح اکثریت سے ایک بار پھر کامیابی حاصل کرنے کے لئے فوراً عوام کی دہلیز پر جائیں اور عوام کو اپنے ساتھ پیش آنے والے اِس غیر جمہوری عمل سے آگاہ کریں اور ایک بار پھر بے لگام مہنگائی ، بھوک و افلاس ، بیروزگاری، کرپشن اور اقرباء پروی کے ناسور کو پوری قوت سے پروان چڑھانے کے لئے ملک پر اپنے ظالمانہ اقتدار کے حُصول کے لئے کوششیں شروع کردیں ۔یوں جب تم لوگ اپنے اِسی جذبے کے تحت عوام کی دہلیز پر اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے جاؤ گے تو تم کو خود پتہ چل جائے گا....؟؟ کہ تم کیا ہو اور کیا تھے.....؟؟

آج پنجاب میں پاکستان مُسلم لیگ (ن) اور یونیفکیشن بلاک کے باہمی اشتراک سے جو کچھ بھی ہوا وہ موجودہ حکومت اور اِس کے حکمرانوں کو سبق سِکھانے کے لئے کافی ہے اِس لئے کہ حکمرانوں کی اپنی پالیسیاں اور حکمتِ عملی ہی کچھ ایسی ناقص اور فرسود تھی کہ اِن کے ساتھ ایسا تو ایک نہ ایک دن ہونا ہی تھا وہ تو خیر بنائیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا جس نے اِسے کبھی میثاقِ جمہوریت میں تو کبھی معاہدہ بھورپن میں اُلجھائے رکھا تو موجودہ حکومت نے اپنے زندگی کے حَسین تین سال بھی دیکھ لئے اور حکمرانوں نے ملک اور قوم دولت بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر اپنے بینک بیلنس بھی خُوب بھرلے اور صدر مملکت آصف علی زرداری کے تو کیا کہنے اُنہوں نے تو اپنے عہدہ صدارت کو سنبھالتے ہی دنیا بھر کے جتنے دورے کئے ہیں اِن کی مثال پاکستان کے کسی بھی صدر سے نہیںدی جاسکتی یعنی ایسا لگتا ہے جیسے صدر آصف علی زرداری نے اپنا عہدہ صدارت قبول ہی قومی خزانے سے غیر ملکی دوروں اور سیر سپاٹوں کے لئے کیا ہے اور تو اور جس روز پنجاب حکومت سے ن لیگ نے علیحدہ ہونے کا اعلان کیا تو اتفاق سے ہمارے صدر آصف علی زرداری کویت کی قیادت کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے (اور کویت سیر کرنے)کے لئے مذاکرات اور اِس کے 50ویں یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کے لئے دو روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے تھے۔

بہرکیف! آج ملکی سیاست میں جو بھونچال آیا ہے وہ کسی بھی لحاظ سے جمہوری اور جمہوری عمل کو مستحکم کرنے میں کارآمد ثابت نہیں ہوسکتا اِس سے ملک کے طولُ ارض میں منفی اور انتقامی سیاست کا رجحان پروان چڑھے گا اور وفاق سے لے کر صُوبوں تک ایک کشمکش اور کھینچا تانی کی فضاء قائم ہوجائے گی تاہم میرا خیال یہ ہے کہ اِسی صورتِ حال سے دوچار ہمارے ملک میں کم ازکم مستقبل قریب میں (اکتوبر یا نومبر تک )عین ممکن ہے کہ مڈٹرم الیکشن ہوجائیں یا پھر یہ نہ ہوئے تو ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جنرل کیانی ملک کو کسی مثبت سمت میں لے جانے کے لئے خود کوئی مناسب فیصلہ کرلیں اور ملک میں جمہوریت کا ڈھونگ پیٹنے والوں کو ایک طرف کر کے ملک کی باگ دوڑ خود سنبھال لیں۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 888503 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.