ضیاء القران سے قسط ٩

اور وہ عقل مند جو یاد کرتے رہتے ہیں اللہ تعالیٰ کو کھڑے ہوئے اور بیٹھے ہوئے اور پہلوؤں پر لیٹے ہوئے ( آل عمران ١٩١)

وراثت کی بابت: اولاد ( لڑکا دو حصے‘ لڑکی ایک حصہ ۔ صرف ایک لڑکی ہو ‘ تو نصف جائیداد کف وارث ہے ۔ اگر دو یا اس سے زائد لڑکیاں( کوئی لڑکا نہیں) ہوں تو ان کا حصہ دو تہائی ہوگا )

وراثت والدین میں : تین مختلف صورتیں ہیں ( ١) ماں باپ بھی موجود ہوں اور اولاد بھی ‘ خواہ لڑکا یا لڑکی‘ ایک یا زیادہ ‘ تو پھر ماں باپ کو چھٹا چھٹا حصہ اور بقایا ٤ بٹا چھ اولا د میں حسب قاعدہ تقسیم ہو گا (٢) صرف ماں باپ وارث ہوں۔ میت کی نہ اولا د ‘ نہ بہن بھائی ہوں تو پھر ماں کا ایک بٹا تین اور بقیہ دو تہائی باپ کا ہو گا (٣) میت کی اولا د تو نہ ہو لیکن اسے بھائی یا بہن ہوں تو پھر ماں کو چھٹا حصہ اور بقیہ پانچ بٹا چھ باپ کو ملے گا ۔ بھائی بہن خواہ عینی ہوں یعنی ایک ہی ماں باپ کی اولا د ہوں خواہ علاتی یعنی باپ ایک مائیں الگ الگ یا اخیاخی یعنی ماں ایک باپ الگ الگ ان سب حالتوں میں ایک ہی حکم ہے ۔ باپ کے باعث بھائی بہنوں کو حصہ نہ ملے گا( النسآ ١١)

بیوی کی وراثت تقسیم کرنے کی صورتیں: (١) متوفیہ کی کوئی اولا د نہ ہو نہ تم سے نہ کسی دوسرے خاوند سے‘ اس صورت میں نصف خاوند کو ملے گا اور بقیہ نصف دوسرے وارثوں میں حسب قاعدہ شرعی تقسیم ہو گا (٢) اسکی کوئی اولاد ہو تو اس صورت میں ایک بٹا چار خاوند کو اور بقیہ دوسرے وارثوں کو ملے گا ( النسآ ١٢)
Bakhtiar Nasir
About the Author: Bakhtiar Nasir Read More Articles by Bakhtiar Nasir: 75 Articles with 101882 views A man likes for what he thinks you are; a woman for what you think she is. { Ivan Panin }.. View More