چودھری پرویز الٰہی ’’زیرک سیاست دان ‘‘

زندگی کا سفر سدا ایک جیسا نہیں ہوتا۔دھوپ چھاؤں،گرمی سردی کی طرح رحمت کے ساتھ زحمت بھی زندگی کی اٹل حقیقت ہے ۔زندگی اسی سردو گرم کا نام ہے اور عقل مندی یہ ہے کہ اس کی نا خوش گواریوں کا خوش گواری کے ساتھ سامنا کرنے والا مثبت سوچ کے ساتھ مستقل مزاج رہے ، عہدے کی ذمہ داریاں نبھانا ایک مشقت طلب کام ہے اور جو ان ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھا لے ،تنگی نفس سے محفوظ رہے،وہی حقیقی کامیاب شخصیت کہلاتا ہے۔ہمارے ہاں سیاست میں ایسی شخصیات کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہیں ۔سیاست میں چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی ایسی شخصیات ہیں ،جنہیں مثبت سوچ،بصیرت ،جانچ اور پرکھ،ہمت حوصلہ ،قوت فیصلہ اور برداشت جیسی صلاحیتوں کا مالک سمجھا جاتا ہے ۔ایک قیادت کے لئے صرف اچھائی سے واقف ہونا ہی کافی نہیں،بلکہ اسے اچھائی پر عمل کرنے کے قابل بھی ہونا چاہیے ،چودھری پرویز الٰہی میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ درست فیصلے کر سکیں۔

چودھری پرویز الٰہی ذہانت،دوراندیشی کے ساتھ ساتھ قابل اعتماد سیاسی رہنما ہیں۔پاکستان میں منافقت سے پاک ہوکر سیاست کرنا چودھری برادران کا وطیرہ رہا ہے ۔مزاج اور اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے آج تحریک انصاف کی حکومت کا حصہ ہیں ۔سیاست میں وسیع تجربہ رکھنے والے چودھری پرویز الٰہی جیسی شخصیت کی اس دور میں سب سے زیادہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے ۔انہوں نے اپنے دور حکومت میں پنجاب میں غریب عوام کے لئے بہت کام کیا۔ان کے منصوبوں میں 1122،پٹرولنگ پوسٹس،مفت ادویات،مفت کتابیں ،بچوں کے لئے وظائف تمام عوام کی فلاح اور تحفظ کے لئے تھے ۔معاشی اصطلاحات کا فرق اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پرویز الٰہی کے دور میں ڈالر 60روپے کا تھا آج 139.50روپے کا ہو چکا ہے ۔

جس دور میں لمبے چوڑے دعوے کرنے والی قیادت ہو،ان تمام دعوؤں میں صداقت نام کی کوئی چیز نہ ہو ،سات ماہ میں ہی معاشی کامیابیوں اور نام نہاد ترقی کے بارے میں عوام کا اعتماد ختم ہو چکا ہو،حکمرانوں کی کارکردگی شکوک و شبہات کی زد پر ہوں ،ان حالات میں پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب کی سپیکر شپ کو سنبھالنا ایک بڑا چیلنج تھا،جسے چودھری پرویز الٰہی نے با خوبی قبول کیا بلکہ بڑی کامیابی سے پوری طرح ذمہ داریاں نبھا کر دکھا دیں ۔

371ممبران کے ایوان کو لے کر چلنا جہاں اپوزیشن کی بہت بڑی تعداد ہو ،ان میں تجربہ کار ممبران اور زیرک سیاست دان بھی موجود ہوں ،سیاسی مخالفت بھی رہی ہو ان حالات کو سنبھالتے ہوئے ،غیر جانبداری سے حکومت اور اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا اعلیٰ قیادت کی صلاحیت کی دلیل ہے ۔ہاؤس کا وقار قائم رکھنے کی جدوجہد ان کی جمہوری روایات اور قانون اور آئین پر یقین رکھنے کی وجہ سے ہے ۔چودھری پرویز الٰہی کو بطور سپیکر پنجاب اسمبلی الیکشن میں نہ صرف حکومتی ارکان بلکہ حزب اختلاف نے بھی ووٹ دیے کر ثابت کیا کہ وہ ایک مستند شخصیت ہیں ۔

ابتدائی دنوں میں بطور سپیکر حزب اختلاف نے کافی احتجاج کیا،نعرے بازی ،شور غل ،بدتمیزی تک کی گئی،مگر چودھری پرویز الٰہی کی دانشمندی نے حالات آہستہ آہستہ بہتری کی جانب گامزن کر دیے۔آج ان کی کرشماتی شخصیت کی وجہ سے حکومتی ممبران سے زیادہ حزب اختلاف کے ممبران عزت و وقار کرتے ہیں ۔ان کا بڑا پن اس وقت بھی سامنے آیا ،جب میاں محمد نواز شریف کی بیماری کے بارے میں پنجاب اسمبلی میں احتجاج ہوا،کیونکہ دیگر حکومتی ممبران میاں محمد نواز شریف کی بیماری کو لے کر مذاق اڑانے کی کوشش کر رہے تھے ،جس پر چودھری پرویز الٰہی نے کسٹوڈین آف دی ہاؤس کے عہدے کو باوقار بناتے ہوئے ارکان کی عزت ،وقار کو بحال رکھنا اور رولز کے مطابق ایوان کوچلانے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے لیڈر کی بیماری کو سیاست کی نظر نہ ہونے دینے پر اپنا کردار ادا کیا ۔ان کے ہر لفظ اور جنبش سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ سیاسی اختلافات مکمل طور پر بھلا کر میاں محمد نواز شریف کی صحت کے حوالے سے نہ صرف فکر مند ہیں بلکہ ہر ممکن کوشاں ہیں کہ اس صورت حال میں اپنا کیسے بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں اور انہوں نے اس معاملے میں اپنا بھر پور کردار ادا کیااور اس معاملے پر کسی قسم کی سیاست نہ کرنے کا عندیہ بھی دیا۔چودھری پرویز الٰہی سے پنجاب اسمبلی سیکرٹری ایٹ کے ملازمین پروفشنل اسمبلی آف دی پنجاب امپلائرز ایکٹ 2019ء پاس کروانے پر انتہائی خوش اور پور جوش ہیں۔جس کے تحت ملازمین کی ترقیاں جو کئی برسوں سے رکی ہوئی تھیں ،وہ بحال ہوجائیں گی اور ان کے دیگر مسائل کو بھی اس ایکٹ کی وجہ سے سپیکر حل کر سکیں گے ۔اس ایکٹ نے جہاں اسمبلی امپلائرز کو خوش کر دیا ہے ،وہاں ان کے کام میں بہتری آئی ہے،اسمبلی کا ہر ملازم چودھری پرویز الٰہی کو دعاؤں سے یاد کر رہا ہے ۔

چاروں صوبوں میں پنجاب اسمبلی کی کارکردگی انتہائی بہتر رہی ہے ،پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے ، پنجاب اسمبلی میں دیگر چاروں صوبوں سے کہیں زیادہ قانون سازی کی گئی ،عوامی مسائل پر صحت مند گفتگو کا دور بھی رہا۔حالانکہ یہاں پر مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہونے کے باوجود تحریک انصاف نے دیگر پارٹیوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائی ہے ،مسلم لیگ (ق) کے کاندھوں پر پنجاب حکومت کھڑی ہے ۔جہاں تک پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی قیادت کی سوچ ،بصیرت اور سیاسی دوراندیشی کا موازنہ کیا جائے تو زمین آسمان کا فرق صاف نظر آئے گا۔چودھری برادران سیاست میں اقدار کے پاسباں ہیں ،انہیں حیا،شرم ،عزت و وقار کا پاس ہے ،برداشت ہمت حوصلہ رکھنے والے سیاست دان ہیں ،مگر سیاست میں بعض فیصلے نا چاہتے ہوئے وقت کے تقاضوں کو دیکھ کر بھی کرنے پڑتے ہیں ۔

تاریخ ہمیں بہ حیثیت ایک فرد اور بہ حیثیت ایک قوم کے آزماتی ہے ،مسلم لیگ (ق) بنائی گئی ،اسے عروج دلوایا گیا،پھر ذوال آیا ،اب دوبارہ سیاست میں واپسی ہوئی ہے ،مگر چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی نے سیاست میں اپنا با وقار کردار رکھا ہے ۔ایسے اعلیٰ کردار اور تجربہ رکھنے والے سیاست دانوں کی دورِ حاضر میں پہلے سے زیادہ ضرورت ہے ۔تاکہ حکمرانی جن اناڑیوں کے ہاتوں دی گئی ہے ،ان سے ملک و قوم کی سلامتی کو داؤ پر لگنے سے بچانے والے موجود رہیں ۔

Irfan Mustafa Sehrai
About the Author: Irfan Mustafa Sehrai Read More Articles by Irfan Mustafa Sehrai: 153 Articles with 95138 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.