مک مکا کی سیاست

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں جمہوریت برائے نام ہی ہے ۔ہمارے سیاست دان جمہوریت کے معنی سے بے خبر ہے زیادہ تر ان لوگوں کی سیاست مفادات اور کرپشن کے ارد گرد گھومتی ہے جس کی وجہ سے پڑھ لکھے ، اہل دانش اورایماندار لوگ سیاست کے نام سے ہی ڈر تے اور بھاگتے ہیں۔ اب کچھ اچھے کردار والے لوگ بھی سیاست میں دلچسپی لینے لگے ہیں لیکن ان کی آواز سنائی نہیں دے رہی ہے اور یہ لوگ بھی مفادات کے آگے بے بس ہوگئے ہیں۔ہمارے سیاست دان صرف ووٹ لینے کے وقت اچھے اور عوامی خدمت کار ہوتے ہیں لیکن جوں ہی الیکشن ختم ہوجاتا ہے تو یہ سیاست عام لوگوں کے پریشانیاں اور مسائل بھول جاتے ہیں ۔

پاکستان میں عوام ہمیشہ سے مختلف نعروں اور ناموں سے دھوکہ کھاتے رہے ہیں ۔ عمران خان کی مسلسل جدوجہد سیاست نے پاکستان میں سیاست کو تبدیل کیا ۔ پڑھ لکھے لوگ سیاست میں دلچسپی لینے لگے ۔ نظام کو تبدیل کرنے اور عام لوگوں کے مشکلات کو دور کرنے کے نعروں نے نئی نسل سمیت عام لوگوں نے بھی عمران خان کے نظر یے کو خوش آمدید کہا جس کی بدولت 2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کو سادہ اکثریت ملی لیکن جس طرح دنیا کی تاریخ میں عمران خان نے ملک میں دوپارٹی نظام حکومت کو توڑ ا اور نئی پارٹی متعارف کرائی تو ان کے مخالف مافیا نے بھی ان کو ناکام بنانے کیلئے مختلف حربے شروع کیے جس میں ان کے اپنے پارٹی کے لوگ بھی ملوث ر ہے ہیں کہ عمران خان روایتی سیاست اور حکومت کا مکمل خاتمہ ہی نہ کر ڈالے ۔ وزرا میں بہت کم ہی وزرا ء وزیراعظم عمران خان کے سوچ کو فالو کررہے ہیں ۔ وزریر اعظم سے وہ فیصلے کیے جارہے ہیں جو ان کی سوچ ، نظریے یا عوامی مفاد کے بالکل خلاف ہے جس طرح عوام پر گیس ، بجلی مہنگی کردی گئی اس طرح مہنگائی کے نئے طوفان سے ہر چیز مہنگی ہوئی جس کی وجہ سے عام آدمی کے مشکلات اور پریشانی میں مزید اضافہ ہوا ۔ عام لوگوں سمیت پی ٹی آئی ووٹر اور سپوٹر بھی حکومت سے نالاں ہوتا نظر آرہا ہے جو نہ صرف حکومت کی ناکامی ہے بلکہ خود عمران خان کو ناکام بنانے کیلئے جلتے پر تیل کاکام دے گی ۔ اس دوران جہاں وزیراعظم نے اپنے خرچ یعنی وزیر اعظم ہاؤس کے خرچے بہت حد کم کیے وہاں پر پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے ساتھ مل کرپی ٹی آئی ممبران اسمبلی ، وزرا، سپیکر، وزیراعلیٰ سمیت سابق سپیکرز اور وزیر اعلیٰ کی تنخواہ اور مراعات میں بھی مجموعی طور پر تین سو سے لے کر ایک ہزار فیصد تک اضافہ کیا جہا ں ملک معاشی بدحالی سے دوچار ہے ۔ جہاں کئی اداروں سمیت ریڈیو پاکستان میں ڈیلی ویجزورکر یعنی نیوز کاسٹر ، آرٹسٹ میزبان وغیرہ خاص کر ایکسٹرنل سروس میں ایک سال سے تنخواہ سے محروم ہے ۔ جن کی وجہ سے ریڈ یو لوگ سنتے ہیں ، آج ان کاکوئی سننے والا نہیں ۔

وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ خدار اسمبلی کے اجلاسوں پر کم ازکم ایک سال کیلئے پابندی لگا دی جائے تاکہ غریب عوام کے ٹیکسوں کی بچت ہواسکیں ۔ ن لیگ کے رکن آغا علی حیدر نے پنجاب اسمبلی سے متفق طور پر 5منٹ میں اضافی مراعات کا بل منظور کرایا جو کہ تاریخ کا تیز قانون سازی ہے جو اب غریب قوم کیلئے مزید ٹیکسز کا سبب بنے گی۔ ان اسمبلی اجلاسوں پرپابندی ہونی چاہیے کیوں کہ ہر اجلا س پر کروڑوں خرچ ہوتے ہیں ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس پر خرچ ہونے والا ممبران کا حساب یہ ہے کہ ہر ممبر کو ڈھائی تین لاکھ ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔ ہر ماہ 80۔90ہزار اسپیشل الاونس الگ ملتا ہے۔ہر کمیٹی کا اجلاس اٹینڈ کرنے پر ممبر کو پچاس ساٹھ ہزار الگ ملتے ہیں ۔ لاہور ، کراچی ، سکھر ، کو ئٹہ، ملتان سے سیشن میں شرکت کے لئے PIAکا ٹکٹ یا پٹرول کا خر چا بھی پورا ملتا ہے۔ بیرورنی ملک دوروں کا خرچ بھی حکومت ادا کرتی ہے۔ ادویات، گھر ، گاڑیاں سب ممبران کو حکومت یعنی غریب عوام کے جیبوں سے ملتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ اس غریب ، بھوکی پیاسی ،غربت اوربے روز گاری سے تنگ افراد سے مختلف ناموں کے ٹیکسوں کی آمدنہ سے ایک قومی اسمبلی کے اجلاس پر 10کروڑ خرچ ہوتے ہیں ۔ جہاں اجلاس میں صرف اپنی اپنی سیاست کی داستانے سنائے جاتے ہیں اور اپنے ورکر کو بے وقوف بنانے کیلئے ہر پارٹی مختلف ہر بے استعمال کرتے ہیں جس طرح گزشتہ دنوں اپنی سیاست کی خاطر مولانا فضل الرحمن کے بیٹے نے الٹ قبلہ منہ کرکے نماز شروع کی جس کو انھوں نے سیاسی احتجاج نماز کا نام دیا جو علامتی تھا ۔ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف جب نیب تحویل میں تھے جہاں انھوں نے چار ماہ میں صرف پانچ دن جیل میں گزارے باقی جمہوریت اور اسمبلی کے نام پر اسمبلی آتے رہے لیکن جب سے وہ نیب سے ضمانت پر رہا ہوئے اس کے بعد وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ان کی بیماری بھی ٹھیک ہوگئی اور جمہوریت بھی درست سمت کی طرف گامزن ہوئی لیکن بے چاری عوام کے مشکلات میں پہلے سے زیادہ اضافہ ہوا۔یہی مک مکا کی سیاست ہے جو عوام کے نام پر کی جاتی ہے۔

حکومت سمیت تمام سیاسی جماعتوں اور سیاست دانوں کو اپنی سیاست تبد یل کرنی پڑے گی اب ملک کے حالات پہلے جیسے نہیں رہیں ۔ عوام پہلے سے ن لیگ اور پی پی کی سیاست اور منافت سے تنگ تھی ان کو امید چلی تھی کہ اب تحریک انصاف کی حکومت آنے سے ملک اور ان کے حالات تبدیل ہوجائیں گے ۔ عام آدمی کو ریلیف مل جائے گا لیکن تاحال اب تک کچھ بھی نہیں ہوا بلکہ وز یر خزانہ اسد عمر نے خبردار کیا ہے کہ مہنگائی مزید بڑھے گی ۔ اسد عمر اور وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ عوام پر مز ید بوجہ ڈالنے کی بجائے اسمبلیوں کے اجلاس نہ بلایاکریں اور ان کروڑ پتیوں اور ارب پتیوں جن میں چوہدری ، ملک ، خان اور سائیں سرکار شامل ہے جو کہتے ہیں کہ ان لوگوں کے کارخانے ، جائیدادیں ہے ۔ عوام کی خدمت کی خاطر سیاست میں آئے ہیں ان تمام لوگوں سے تمام سہولتیں واپس لی جائے جن کو واقعی ضرورت ہوصرف ان کو تنخواہ اور مراعات دی جائے ۔ اب تو ہر جگہ عوام یہی سوال کرتے ہیں کہ ان تمام سیاست دانوں نے مک مکا کیا ہوا ہے یہ لوگ آپس میں ایک ہے بس عوام کو بے وقوف بنانے کے نام پر نئے نئے حربے استعمال کرتے ہیں ۔ اب ن لیگ اور پی پی کے ساتھ پی ٹی آئی بھی مک مکا کی سیاست کی جانب بہت تیزی کے ساتھ گامزن ہے جہاں صرف عام آدمی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 203309 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More