والھکمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الرحیمہ۔
یہ آیت قرآن پاک کی عظیم ترین آیتوں میں سے ہے ۔ اس کے پہلے حصے میں توحید
کا ثبوت ‘ دوسرے میں شرک کی نفی اور تیسرے میں دونوں کی دلیل ہے ( البقرہ
١٦٣)
قسم توڑنے کا کفارہ ( دس مسکینوں کو کھانا یا کپڑے یا تین روزے رکھنا) (
البقرہ ٢٢٤)
مطلقہ تین حیض تک صبر کرے پھر نکاح کرے ۔ خاوند رجوع کر سکتا ہے بشرطیکہ
تیسری طلاق نہ دی ہو ۔ طلاق دینے کا قاعدہ یہ ہے کہ مرد بیوی کو جب وہ حیض
سے پاک ہو صحبت سے پہلے ایک طلاق دے ‘ دوسرے ماہ اسی طرح ۔ ابھی تک رجوع کر
سکتا ہے‘ تیسرے ماہ وہی طریقہ ہوگا‘ یہ حکمت ہے تاکہ مرد سوچ سمجھ لے (
البقرہ ٢٢٨)
خلع ( اگر خاوند اور بیوی میں انتہا کی ان بن ہو اول الزکر طلاق بھی نہ
دیتا ہو تو موخرالزکر حاکم وقت کے پاس خلع کا مطالبہ کرے ۔ وہ پہلے مصالحت
کی کوشش کرے گا ناکامی کی صورت میں تفریق کر دے گا۔ خاوند نے مہر میں جو
کچھ دیا تھا حاکم اسے لے کر خاوند کو واپس کردے ‘ یہ خلع ہے اور اس کا حکم
طلاق بائن کا ہے ۔ فقہا احناف کے نزدیک اگر زیادتی خاوند کی ہے تو بعد از
خلع بیوی سے کچھ لینا مناسب نہیں ‘ اگر زیادتی بیوی کی طرف سے ہو تو جتنا
دیا اتنا لینا مباح ہے ۔ مخلوطہ کی عدت بھی تین حیض ہے ۔(البقرہ ٢٢٩)ض |