امن کی نبض عمران خان کے ہاتھ میں ہے!

ظلم جتنا بھی طویل ہوجائے لیکن یہ حقیقت ہے کہ انجام کو پہنچ ہی جاتا ہے۔ خون بہتا ہے تو جم جاتا ہے، اندھیری رات کے بعد روشن صبح نے طلوع ہونا ہی ہوتا ہے،جنوبی ایشیائی خطے میں بڑی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں،پاکستان کی کوششوں سے افغانستان میں امن لوٹنے کو ہے،امریکہ اور طالبان میں مذاکرات کے دور چل رہے ہیں، بات چل نکلی ہے تو حل بھی نکل آئے گا،16سالہ قتل و غارت کے بعد افغانستان میں کچھ ہونے جارہا ہے؟ یا امریکی جنگ کو پاکستان منتقل کرنے کی نئی امریکی چال۔اس کافیصلہ وقت پر چھوڑ دیتے ہیں ابھی تو یہی کہیں گے کہ
سحر ہونے کو ہے جانم کہ دے دو نیند کو موقع
مجھے آغوش میں لے لو کہ کچھ آرام مل جائے

یہ سب ایسے وقت ہورہا ہے جب افغانستان کی ستر فیصد سرزمین پر طالبان کنٹرول حاصل کرچکے ہیں،برطانوی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان کے 14 اضلاع پر طالبان کا مکمل کنٹرول ہے جبکہ 263 اضلاع ایسے ہیں جہاں وہ سرگرم ہیں اور کھلے عام گھومتے پھرتے ہیں، یہ تعداد ماضی میں طالبان کی طاقت کے بارے میں لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔وہ علاقے جہاں طالبان کی کھلے عام موجودگی اور ان کی سرگرمیوں کی بات کی گئی ہے، وہاں وہ سرکاری عمارتوں پر اکثر حملے کرتے ہیں جن میں فوجی اڈوں پر مربوط حملوں سے لے کر انفرادی حملے سب شامل ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ افغان دارالحکومت کابل میں بھی طالبان گھس کر کارروائیاں کررہے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اس 16سالہ جنگ میں فتح حاصل نہیں کرپایا،مفروضے کی بنیاد پر جنگجوؤں کے ساتھ معصوم انسانوں کی ڈیزی کٹر بموں سے گردنیں کاٹی گئیں،بارود سے تورا بورا کے پہاڑ سیاہ کیے گئے، شادیوں،جنازوں کی تفریق کیے بغیر کارپٹڈ بمباری کی گئی،آج امریکہ انہی دہشتگردوں سے امن کی بات کرنے پر مجبور ہے جن کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا رہا،امریکہ ایک طرف تو طویل جنگ سے اکتا کر اپنی جان چھڑانا چاہتا ہے تو دوسری طرف وہ عالمی دباؤ ہے جو پاکستان،روس،چین ،ترکی اور ایران کی مشترکہ کوششوں سے امریکہ کو امن کی طرف آنے پر مجبور کررہا ہے،امریکہ آہستہ آہستہ اپنی طاقت کھو رہا ہے،بڑے ممالک اس کی معیشت کو دھچکا دینے کیلئے اپنی باہمی تجارت کو مقامی کرنسیوں پر کررہے ہیں،روس روبل کو فروغ دے رہا ہے تو چین اپنے یوآن کی بالا دستی کیلئے کام کررہا ہے،ترکی اپنا لیرا میدان میں لے آیا ہے،پاکستان چین سے یوآن پر تجارت کرنے پر آمادہ نظر آتا ہے،امریکہ کو افغانستان، پاکستان اور پوری عالمی برادری کی کوششوں میں مخلصانہ تعاون کرنے کی اشد ضرورت ہے،اب وہ وقت آچکا ہے کہ برسوں سے جلتے ہوئے پہاڑوں، دہکتے ہوئے ریگزاروں میں محبت امن کے پھول کھلائے جائیں،امن کی پیاسی سرزمین کو پیار سے سیراب کیا جائے، جنگ کے ترانوں کو محبت کے سریلے نغموں سے مات دی جائے۔ دوسری جنوبی ایشیا میں سب سے پرانا اور اہم مسئلہ کشمیر ہے ،یہ مسئلہ عالمی توجہ حاصل کرچکا ہے،چند ماہ سے کشمیری تحریک نئے جوش اور جذبے کے ساتھ سامنے آئی ہے،تحریک آزادی کی یہ جدو جہد خالصتاً کشمیری بن چکی ہے،اگرچہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں صدر راج نافذ کردیا ہے لیکن ایک اندازے کے مطابق بھارتی فوج ناکام ہوچکی ہے،بھارتی ماہرین بھی اعتراف کررہے ہیں کہ کشمیر کو اب زبردستی بھارت کے ساتھ نہیں رکھا جاسکتا ہے،کبھی بھی کشمیری اب غلامی برداشت نہیں کرینگے،پاکستان کے ساتھ ملنا پسند کرینگے یا اسی طرح سبز ہلالی پرچموں میں ملبوس دفن ہونا پسند کرتے رہینگے،پاکستان اگر اس معاملے میں سنجیدہ ہے تو افغانستان کے ساتھ ساتھ کشمیر کا مسئلہ بھی حل کیا جاسکتا ہے،امریکہ کی نبض اس وقت پاکستان کے ہاتھ میں ہے اور بھارت کی نبض امریکی انگلیوں کے نیچے ہے،پاکستان کے پاس اس وقت بہترین موقع ہے کہ امریکی نبض دباکر امریکہ کوبھارتی نبض پر دباؤ ڈالنے پر مجبور کرے،ہماری رگیں کشمیر سے ملتی ہیں ،جب تک ہماری شہہ رگ پر دباؤ رہے گا تب تک ہم تڑپتے رہینگے،حال کے طبیب عمران خان یہ کام کرجاتے ہیں تودنیا کے بہترین ڈاکٹر ہونگے۔
 

Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 62425 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.