کھودا پہاڑ نکلا چوہا

ترقی پذیر ملکوں کا اگر سب سے بڑا مسئلہ ڈھونڈا جائے تو یہ لاقانونیت نکلے گا۔باقی سبھی مسائل اسی کے بطن سے نکلتے ہیں۔جہاں لاقانونیت ہو وہاں بڑے چھوٹوں کو دباتے ہیں۔امیر غریب کو روندتے ہیں اور طاقت ور کمزور وں سے کھیل کرتے ہیں۔پاکستان میں بھی من مانیوں کا کھیل بڑے عرصے سے کھیلا جارہا ہے۔یہاں کون حکمران ہونا چاہیے۔کس ادارے پر کس کو بٹھانا ہے۔کس کو ہٹانا ہے۔ایسا سب کچھ کرنے کے لیے کبھی بھی میرٹ قانون نہیں رہاکچھ لوگوں کی پسند ناپسندمیرٹ رہی ہے۔یوں تو سبھی معاملا ت میں من مانیاں ہوتی ہیں۔مگر جنرل الیکشن پر سب سے زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔کو شش ہوتی ہے کہ جوں جوں الیکشن قریب ہو۔خدمت گاران کی تلاش شروع ہوجائے۔الیکشن کے دن تک ایسا سیٹ اپ تیار کرلیا جاتاہے جو الیکشن کے نام پر فراڈ کرکے قوم پر مسلط کردیا جائے۔ایسا ہر الیکشن میں کیا گیا۔سبھی الیکشن ملاوٹ شدہ ہیں۔تاریخ میں صرف 2013کے الیکشن اس لحاظ سے مستثنی ہیں کہ ا ن مین منصوبہ سازوں کو ناکامی ہوئی۔جو سیٹ اپ تیار کیا گیا تھا۔وہ مسلط نہیں کیا جاسکا۔تب دھاندلی کرکے پٹھو سیٹ اپ مسلط کرنے کا سیٹ جوابی دھاندلی کی نذر ہوگیا۔یہ جوابی دھاندلی اس وقت کے اس گروہ نے کروائی جو باغیوں پر مشتمل تھا۔نے جنہوں نے کرپٹ اور فرسودہ نظام سے ٹکر لینے کی ٹھانی اور اس مین کامیابی پائی۔اس جہاد میں عوام کی طرف سے بھی جی جان سے حصہ ڈالا گیا۔اس الیکشن کے سوا باقی تمام الیکشن میں منصوبہ ساز کامیاب رہے انہیں اول تو صد فی صد کامیابی ہوئی یا پھر مجموع طور پر نتائج ان کے حق میں رہے۔

آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے معاملے پر ملک بھر میں بحث مباحثے جاری ہیں۔ایک برننگ ایشو مل چکا ہے۔میڈیا میں دفاع کرنے والے بھی متحریک ہیں اور تنقید کرنے والے والے بھی گر ج رہے۔حکومتی حلقے قدرے پسائی کی طرف مائل ہیں۔جس طرح کا امن معاہدہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان ہواہے اس نے حکومت کی ساکھ کمزور کی ہے۔معاہدہ سراسر کھایا پیا ہضم کے مترادف ہے دھرنے والے تین دن تک پورے ملک کو جام کرنے ۔توڑ پھوڑ کرنے۔اور جلاؤ گھیراؤ کرنے کے بعد اپنے تمام ساتھیوں کو بچا لے گئے۔اس معاہدے میں حکومت نے تما م گرفتارشد گان کو رہا کرنے کا وعدہ کیاہے۔قوم کو معاہدے پر سخت تشویش تھی اس کی پریشانی یہ ہے کہ اگر تمام گرفتار شدگار رہا ہوگئے تو پھر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کا حساب کس سے لیا جائے گا۔میڈیا میں جوں جوں اس بات کا پرچارکیا جارہا ہے کہ دھنگا فسادرکرنے والوں کو پکڑا جارہا ہے توں توں عوام میں غضب بڑھ رہا ہے۔ یہ بات دل میں نہیں اتر پارہی۔اب جبکہ سانپ گزر چکااس لکیر پیٹنے کا کیا فائدہ۔جب حکومت کو حرکت میں آنا چاہییے تھاتب تو وہ خاموش رہی۔اب جب کہ فسادی روپوش ہوچکے۔اب گرفتاریوں کی خبریں چلوائی جارہی ہیں۔حکومت کی اس خانہ پری پالیسی کوبالکل پسند نہیں جارہا۔

آسیہ بی بی کی رہائی کو لے کر ایک با رپھر قوم میں پائے جانے والے مذہبی جزبات کو کیش کروایا گیاہے۔یوں تو متعدد مذہبی دھڑوں اور طبقوں نے اپنے اپنے تئیں احتجاج کیا مگر سب سے مؤثر احتجاج تحریک لبیک پاکستان کی طر ف سے ہوا۔اس جماعت نے ایک با رپھر ملک گیر طور پر پہیہ جا م کرکے ثابت کردیا ہے کہ رضوی صاحب کا اسلوب سب سے جد اہے۔وہ مذہبی معاملے پر عوام کو مشتعل کرنے میں زیادہ ہنرمندی جانتے ہیں۔وفاقی اور پنجاب حکومت کے ساتھ احتجاجیوں کے جس دھڑے کا معاہدہ ہوا وہ یہی تحریک لبیک پاکستان تھی۔رضوی صاحب نے عوام میں پائی جانے والی مذہبی حساسیت کو بڑے احسن طریقے سے استعمال کیا گیا۔پاکستانیوں کی اکثریت کم پڑھی لکھی ہے۔نہ اسے اسلامی تاریخ سے آگاہی ہے۔نہ اسلامی شعائر سے اور نہ شرعی احکام سے باخبر ہے۔وہ سنی سنائی بات پر بڑی آسانی سے یقین کرلیتے ہیں۔اس کمزور ی کے سبب کبھی کوئی مذہبی دھڑا اسے مشتعل کروانے میں کامیاب ہوجاتاہے۔کبھی دوسرا ۔یہ دھڑے چار دن کی رنگ بازی کے بعد اپنا سامان لپیٹنے ہیں اور چلتے بنتے ہیں۔ستر کی دہائی میں تحریک نظام مصطفی اس کی مثال ہے ۔حال میں طاہر القادری کی ریاست بچاؤ تحریک اس کی مثال ہے۔جہاں تک علامہ خادم رضوی کی بات ہے۔ان کے حالیہ دونوں درھرنے بھی کچھ اچھی پہچان نہیں پاسکے۔ا ن کا فیض آبا دمیں ہونے والا دھرنا بھی کوئی بڑ ا انقلاب نہیں لاسکا۔اب آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف دیا جانے والا دھرنا اس سے بھی کمزو رانجام سے دوچار ہواہے۔مذہی دھڑے عوام کے جزبا ت کو بھڑکاتو دیتے ہیں مگر اب تک کوئی بڑا تیر نہیں مار پائے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 124375 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.