پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا نیا پروگرام

پنجاب کے وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ میاں محمود الرشید نے نوائے وقت کو انٹرویو دیتے ہوئے فرمایا کہ تحریک انصاف کی حکومت لاہور کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے بلیو واٹر سکیم شروع کی جارہی ہے اس سکیم کے تحت نئے پائپ بچھا کر لوگوں کو براہ راست پینے کا صاف پانی گھروں میں فراہم کیاجائے گا۔ اس پانی کا بل بھی قدرے زیادہ ہوگا ۔اس مقصد کے لیے" آب پاک اتھارٹی" بنائی جارہی ہے۔ علاوہ ازیں بی آر بی اور دریائے راوی کے پانی کو ٹریٹ کرکے ابتدائی طور پر پچاس ٹیوب ویلوں کو بند کردیاجائے گا تاکہ زیر زمین پانی کی سطح کو مزید گرنے سے بچایا جاسکے ۔ اس منصوبے کے تناظر میں یہ گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ دریائے راوی ایک گندے نالے کا روپ دھار چکا ہے جہاں صدقے کا گوشت پھینکنے کے علاوہ دونوں کناروں پر کوڑے اور غلاظت کے انبار لگے دکھائی دیتے ہیں ۔پہلے ان غلاظت کے ڈھیروں کو ختم اور راوی کی تہہ اور کناروں کو پختہ کرنا ہوگا ۔اگر راوی کو صاف کیے بغیر ہی پانی کو ٹریٹ کرکے شہریوں کو پلایا گیا تو پھر اتنی بیماریاں پیدا ہوں گی کہ ہسپتال چھوٹے پڑ جائیں گے ۔یہی حالت بی آر بی سے نکلنے والی اس نہر کی ہے جو شہر کے وسط سے گزر کر ٹھوکر نیاز بیگ کی جانب جاتی ہے اس میں مغل پورہ سے لے کر جوہر ٹاؤن تک بے شمار آبادیوں کا سیوریج بھی ڈالا جاتاہے ‘یہ کام ایک عرصے سے جاری ہے انتظامیہ نے کبھی اس جانب توجہ نہیں دی ۔ اگر تحریک انصاف کی حکومت لاہورکے شہریوں کو صاف پانی فراہم کرنے کا تہیہ کر ہی چکی ہے تو بی آربی سے براہ راست بڑی پائپ لانے کی بجائے نہر کے پانی سیوریج کے پانی سے محفوظ کیاجائے پھر نصب ٹریٹ منٹ پلانٹ کے ذریعے پانی کو صاف کرکے گھروں تک پہنچایا جاسکتا ۔ جب بھی بارش ہوتی ہے تو بارش کا پانی زمین میں جذب ہوکر پانی کی سطح کو خودبخود بلند کردیتا ہے یہ قدرتی عمل ہے اس میں انسانی عمل کا کوئی دخل نہیں ۔بہتر ہوگا چلتے ہوئے ٹیوب ویلوں کواس وقت تک بند نہ کیاجائے جب تک نیا سسٹم کامیاب نہیں ہوتا ۔ یادرہے کہ شہباز شریف کے پچھلے دور میں راوی جھیل کا منصوبے پر بھی کام شروع ہوا تھا جس کے تحت سائفن سے لے کر مانگا منڈی تک( 33 کلومیٹر) دریائے راوی کو ایک جھیل کی شکل دے کر دونوں کناروں کو پختہ کیا جانا تھا پھر بی آر بی سے لے کر پانی محفوظ کیاجانا تھا۔ یہ منصوبہ نہ صرف زیر زمین پانی کی سطح کو بھی بلند کر تا اور یورپی ممالک کے دریاؤں کی طرح تفریح اور کاروباری سرگرمیوں کی مرکز بھی ٹھہرتا ۔ افسوس کہ فزیبلٹی کے بعداس منصوبے پر کام آگے نہیں بڑھایاجاسکا ۔ اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ جاتا تو لاہور کی خوبصورتی کو چار چاند لگ جاتے اور زیر زمین سطح کو بلند کرنے کے ساتھ ساتھ صاف پانی کا مسئلہ بھی حل ہوجاتا۔اگر وزیر موصوف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے محکمے راوی جھیل منصوبے کی فائل نکلوا کر اس پر کام شروع کریں تویہ منصوبہ ان کی نیک نامی کا باعث بن سکتا ہے ۔ مزید جہاں جہاں بھی سیوریج کے پائپ راوی اور نہر میں ڈالے گئے ہیں ان کو فی الفور بند کیا جائے ۔جبکہ لاہور شہر کے تمام گندے نالوں اور بڑی سیوریج لائن کی صفائی عرصہ دراز سے نہیں ہوئی جس کی وجہ سے بارش کا پانی سڑکوں پر جمع ہوجاتاہے ۔ اگرتمام گندے نالوں کے پانی کو آخری مقام پر ٹریٹ کر لیا جائے تو یہی پانی لاہور کے باغات ‘ پارکوں ‘ سڑکوں کو دھونے اور کار واش کرنے والوں کو فراہم کیا جاسکتا ہے ۔پانی کی قلت ملک گیر مسئلہ ہے اس لیے صاف پانی کو آلودہ ہونے سے بچانا تو کارنامہ ہی ہے ‘ گندے نالوں کے پانی کو بھی ٹریٹ کرکے دوبارہ استعمال میں لا نا بہت ضروری ہے ۔اگر محمود الرشید صاحب کی وزارت یہ کارنامہ انجام دے سکے تو تحریک انصاف کی حکومت میں ایک کارنامہ سنہرے لفظوں سے لکھاجاسکتا ہے ۔

Aslam Lodhi
About the Author: Aslam Lodhi Read More Articles by Aslam Lodhi: 781 Articles with 665272 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.