تبدیلی نہیں آئی ۔۔۔۔۔!

نئی حکومت سے نئی توقعات لگائے عوام 2ماہ بعد ہی نڈھال نظر آنے لگی ہے ۔وہ کیا ہی کسی نے خوب کہا ہے کہ ۔۔
بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا
جو چیرا تو اک قطرہ لہو نکلا
عوام مانتی ہے کہ سابقہ ادوار میں بے پناہ کرپشن ہوئی ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا سابقہ حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں کے ملک کو مقروض کیا اور اتنا کیا کہ اب قرض تو ایک طرف اس کا سود چکانا بھی نئی حکومت کے بس کی بات نہیں رہی ۔آئی ایم ایف کی طرف حکومت نے رجوع تو کر لیا ہے اور اس کی شرائط ماننے کے لیے حکومت نے مہنگائی کا طوفان بپا کر دیا ہے ۔گیس مہنگی ،بجلی مہنگی ،آٹا ،چینی ،دالیں غرض اشیائے خوردونوش ساری کی ساری 55دنوں میں ہی مہنگی ہوگئیں ۔نئی حکومت نے عوام کو کوئی دلاسہ بھی نہیں دیا جس حکومت کو عوام نے محبت سے ،جوش و جذبہ سے اور تبدیلی کے نعرے پر اپنے ووٹ سے منتخب کیا اسی حکومت نے آتے ہی وہ فیصلے کر ڈالے جس کی توقع عوام کو ہر گز نہ تھی ۔نئی حکومت سے عوام کی توقعات بہت زیادہ تھیں اور اتنی تھیں کہ حکومت آتے ہی عام آدمی کو ریلیف ملے گا مگر 55دنوں میں ہی عوام کے سارے خواب ٹوٹ گئے ہیں ۔مہنگائی کے جن نے حکومت کا ہنی مون پیریڈ بھی پھیکا کر دیا ہے ۔آئی ایم ایف کے پیچھے بھی امریکہ کھڑا ہے وہ تو نئی حکومت سے ویسے بھی خوش نہیں ہے میری اپنی ذاتی رائے کے مطابق آئی ایم ایف والے آسانی سے پاکستان کو قرضہ بھی نہیں دیں گے ۔امریکہ کا دشمن چین ہے اور چین کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی قربتیں اور سی پیک پر امریکہ سمیت بھارت کو سخت تشویش ہے ایسے میں امریکہ کسی طور نہیں چاہے گا کہ آئی ایم ایف کے قرضے سے پاکستان معاشی طور پہ اپنے پاؤں پہ کھڑا ہوسکے ۔نئی حکومت اندرونی و بیرونی جال میں پھنس چکی ہے اور یہ جال کسی دلدل کی مانند ہے جس سے نکلنے کے لیے نئی حکومت کو کوئی ماسٹر پلین ترتیب دینا ہوگا ۔بیرونی طور پہ نئے دوست بنانے ہوں گے جو مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دے سکیں ۔اسلامی ممالک سے روابط رکھنے ہوں گے ۔آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے حکومتی فیصلے بلاشبہ ایسے ہیں جنہوں نے پاکستانی عوام کو دن میں تارے دکھا دئیے ہیں مگر وزیر اعظم عمران خان کا بیان کہ جس گھر میں چوری ہو جائے اس گھر کو سنبھالتے سنبھالتے وقت تو لگتا ہے عوام کے لیے حوصلہ افزا رہا حکومت کی 55دن کی اس بری کارکردگی پر بھی عوام حکومت سے بہتر امید لگائے بیٹھی ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ عمران خان کی شخصیت ہے کیونکہ عوام جانتی ہے کہ یہ شخص انہیں دھوکہ نہیں دے گا اور ملک کو ایک سیدھی سمت میں چلا کے رہے گا ۔یہ اعزاز بہت کم لیڈروں کو نصیب ہوتا ہے جن پہ قوم اندھا دھند اعتماد کرتی ہے اور بلاشبہ عمران خان ان لیڈروں میں شامل ہیں ۔کرپشن اس ملک کا ناسور ہے اور عمران خا ن اس ملک میں واحد لیڈر ہے جس پہ کرپشن کا کوئی داغ نہیں ہے ۔اس کی طلسماتی شخصیت سے لوگوں نے بہت سی امیدیں وبسطہ کی ہوئی ہیں ۔عوام کی توقعات پہ پورا اترنا اب عمران خان کا فرض بنتا ہے ۔حکومت ملتے ہی عمران خان میں بلاشبہ تبدیلی آئی ہے ۔وزیراعظم ہاؤس سمیت گورنر ہاؤسز کو عوام کے کھولنا اور وزیر اعظم ہاؤس کی گاڑیوں سمیت بھینسیں نیلام کرنا یقینا ایک مثالی قدم ہے ۔عمران خان کی جنگ اب یقینا اس ملک کی افسر شاہی کے خلاف ہونی چاہیے جہاں عام آدمی کسی بڑے افسر سے ملنے سے پہلے ہزار بار کانپتا ہے ۔ ملک میں 70سال سے جاری افسر شاہی یقینا کسی فرعونیت سے کم نہیں ہے ۔کروفر ،تکبر سے پر ہمارے افسران بلاشبہ اس ملک خداداد بادشاہی کر رہے ہیں ۔ہر حکومت ان کے سامنے بے بس نظر آتی ہے ۔ ملک میں تبدیلی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک بیوروکریسی و افسر شاہی کو لگام نہیں دی جاتی ۔عوام توقع رکھتی ہے کہ عمران خان اس محاذ سے بھی سرخرو ہو گا ۔55روزہ اس حکومت کی ناکامی کی وجہ عمران خان نہیں ہے بلکہ اس کی منتخب کردہ ٹیم ہے جو اسے ہر محاذ پہ شکست دینے پہ تلی ہوئی ہے ۔معاشی استحکام کے لیے اسد عمر کے ساتھ ساتھ کوئی ایسی ٹیم بھی تیار کرنی ہوگی جو اسد عمر کی رہنمائی کرے ۔صرف ایک ایم بی اے پاس اسد عمر پورے ملک کی معاشی حالت کو کنٹرول نہیں کر سکتا ۔ملک کوئی این جی او نہیں کہ اسد عمر اسے اکیلا ہینڈل کر سکے ۔ 55دنوں میں اسد عمر ہی ایسے نااہل ثابت ہوئے ہیں جن کی بدولت پورے ملک میں مہنگائی کا طوفان بپا ہو گیا ہے ۔سابقہ حکومت پر اسد عمر کی طرف سے تنقید سب کے سامنے ہے ایسی کڑی تنقید کے بعد جب انہیں حکومت ملی تو سب کو یہی امید تھی کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے اسد عمر کے پاس کوئی ماسٹر پلان ہوگا مگر ہوا اس کے الٹ کہ حکومت ملتے ہی اسد عمر کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور وہ سب کچھ چاہتے ہوئے بھی کچھ بھی نہیں کر پا رہے ۔عمران خان کو چاہیے کہ اسد عمر کا دفاع کرنے کی بجائے ان کے ساتھ معیشت دانوں کی پوری ٹیم کو بٹھائیں اور ملک کو اس معاشی بحران سے نکالنے کی کوشش کریں بصورت دیگر عوام نے نئی حکومت کو جو عزت دی ،محبت دی ، خلوص و پیار دیا وہ سب رائیگاں چلا جائے گا ۔آخر میں دکھ و افسوس سے بس یہی لکھنا پڑے گا کہ 55دنوں میں نئی حکومت کوئی تبدیلی نہیں لا سکی ۔

Akhlaq Ahmed Khan
About the Author: Akhlaq Ahmed Khan Read More Articles by Akhlaq Ahmed Khan: 7 Articles with 6948 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.